نام اور تعلیم
کسی دوست نے لکھا تھا که پٹھانوں میں نام رکھنے کا روج کچھ اسطرح کا لگتا ہے که بچه پیدا هوا تو جو چيز سب سے پہلے نظا ائی وہی بچے کا نام ہو گا
پہاڑ خان ، بادل خان ،
کسی نے پٹھان سے پوچھا که سب قوموں میں نبی پیغمبر هوئے هیں پٹھانوں میں کوئی نهیں هو اهے
تو خان صاحب غصه کرگئے که او خو وھ عیسی کان ، موسی کان کیا تمہارا باپ تھی؟
پنجابیوں میں نام رکھنے کا رواج کچھ اسطرح ہے که جو نام ریڈیو اخبار میں آرها هے اس کو رکھ لو ، ایک تو اس سے بندے کے تعلیم یافته هونے کا معلوم هوتا ہے تعلیم چاھے اخباری هی هو
اور دوسرا اگر منڈا باہر چلا گيا تو خاندانی پڑھے لکھے ميں شمار هو جائیں گے
وھ سیالکوٹ والے مشہور شاعر تھے ناں جی اقبال صاحب جن کا بیٹا جاوید اقبال چیف جسٹس هو گیا تھا اور اپنے ابا جی کو قومی شاعر بنا دیا ہے ، نیا نیا پاکستان بنا تھا وھ اندھوں میں کانے راجے اور اجڑے کھواں دے گالڑ پٹواری والی بات تھی ،
تو جی هوا یه که جاوید اقبال صاحب کا نام اتنا مشہور هوا که اپ کو ساتھ کی دھائی کے پیدا کتنے هی جاوید اقبال مل جائیں گے حالنکه ابا جی کا نام چراغ دین هو یا فتح دین، ستار هو گہ گٹار ، یه صاحب اقبال کے هی جاوید کہلوائیں گے ،
اسی طرح پھر یه هوا که بھٹو پر عروج ایا تو جی کتنےهی ذولفقار علی بھٹو نام کے بچے پیدا هو گئے جی
کیسا هے نام ذولفقار علی بھٹو ولد رمضان کھوکھر؟؟
پھر عربوں کا تیل نکل ایا تو جی ان کے ناموں پر نام هیں
شاھ فیصل کے نام پر هم نے لائیلپور کو مشرف اسلام کیا اور اس کا نام فیصل اباد رکھ دیا لیکن فیصل اب سعود کے شاھ بننے سے پہلے سي هی ان کی مشہوری شہزادھ فیصل کے طور پر هو چکی تھی اس لیے شهزادھ فیصل کے نام کے شہزادے اپ کو پاکستان میں بہت مل جائیں گے
هو سکتا ہے که یه اپ کے اردگرد کہیں موٹر مکینک هو یا که کسی چائے کے کھوکھے پر کام کرتا هو لیکن نام هے جی شہزادھ، اور تو اور کچھ ایکسٹرا تعلیم یافته فیملیوں میں اپ کو پرنس فیصل بھی مل سکتے هیں ـ
صدام حسین کی بھی باری آئی تھی جی
لیکن جی هاسا نکالنے والا نام هوتا ہے ستر کی دھائی کا پاک فوج کا ساخته ہیرو راشد منہاس ، فوج نے مکتی باہنی والے پاکستانیوں کے هاتھوں اپنے شکست کی ندامت کو کچھ کم کرنے کے لیے منہاسوں کے منڈے راشد کا نام چنا اور ستم طریفی یه هوئی که راشد کے نام کے ساتھ ابا جی کے نام کی بجائے گوت کا نام لکھ دیا
اب یه هوتا هے جی که راشد منہاس چیمه نام کا بندھ دیکھ کر خاور سوچیں پڑ جاتا ہے که یه بندھ منہاس گوت کا هے یا چیمہ ؟؟
ای ڈی میکلیگن نے منہاسوں کی ڈیفینیشن لکھی هیں
که یه ایودھیا یه نکلے لوگون کی اولادیں جو که جموں اور سیالکوٹ کے اردگر بسیں ، ان کو جموال بھی کہا جاتا ہے سورج بنسی راجپوت هونےکے دعوے دار یه لوگ شادی میں مکلاوے کی رسم کچھ اس طرح ادا کرتے هیں که ایک بکرے کے سر پر پانی ڈالتے جاتے هیں اور بکرےکے سر ہلانے سے سمجھتے هیں که ان کے اباء کی روحوں کو سکون مل رها هے ـ
اسی طرح پھر اوساما بن لادن کا نام اجاتا ہے
لادن دا پتر اساما
اور یهاں پنجاب میں اسامابن لادن ولد چوھدری چاکا وڑائیچ
اوسامابن لادن ولد ، ملک رزاق مہر بھی مل سکتے هیں ـ
یه سب نام لطیفے تب بنتے هیں جب تک غریب هیں اگر باہر کا کوئی چانس بن گیا اور امیر هو گئے تو پھر جو اگر شاھ فیصل هیں تو ان کی اولاد چند نسلوں بعد رائل فیملی کہلوا سکتی هے
ذولفقار علی بھٹو کی نسل هو سکتا هے که دعوھ کردے که هم بھی بھٹو خاندان کے هی تھے بس سیاسی مجبوریوں کی وجه سے پنجاب ہجرت کر گئے تھے
خود کو خاندانی کہلوانے کے شوقین میڈ ان جاپان امیر هوں که میڈان امریکه یورپ ، یا پھر میڈ ان عرب ملکاں ،
ایسےناموں سے پہچانے جاتے هیں که هیں جی همارے جیسے هی بس کوئی چانس لگ گيا هے
باقی جی خاندانی امیر هو جانے والے لوگ بھی جھوٹ نهیں بول رهے هوتے
که یه دنیا کوئی چالیس کی دھائی میں نہیں بنی تھی ، اس سے پہلے بھی آباد تھی اور هر خاندان پر امیری غریبی اتی هی رهتی هے چار نسل بعد غریب هو کر پانچویں کے پاس جب دولت اجاتی ہے تو خود کو خاندانی امیر کہـ سکتے هیں که واقعی ان کے خاندان میں پانچ نسل پہلے دولت تھی لیکن جی ان کو یه بھی یاد رکھنا چاھیے که یه جو پڑوس کا غریب ہے ناں جی
اس کی بھی چار نسلوں پہلے کی دولت هی خرچ هو گئی هے اور اس کو بھی اگلی نسل ميں پھر مل سکتی ہے ، دولت !!ـ
15 تبصرے:
میاں یہ کیا نام کے چکر میں پڑ گئے میں نے بہت سارے جیون خان ، خیر دین اور محمد بوٹا جیسے نام رکھنے کے باوجود باعلم ، متواضع اور بہت اچھے عہدوں پر فاءز دیکھا ہے اور بہت سارے خوبصورت ناموں والوں کو جرم کرتے دیکھا ہے ۔ نام بس اچھے معانی کا حامل ہونا چاہے ۔ باقی اعمال انسان کے اپنے اختیار میں ہوتے ہیں ۔ ویسے بھی نام عام طور پر والدین کی پسند کا ہوتا ہے کسی کو نہیں پسند تو بدل کر کچھ اور رکھ لے ۔
شاہ فیصل کے نام سے نام رکھنے والی بات سے واقعہ یاد آیا کہ مصر کے صدر نے شاہ فیصل کے دورے کے موقع پر اپنے ملک کے کسی ایک شہر کا نام ان کے نام پر رکھنا چاہا تو شاہ فیصل نے منع کر دیا کہ آج ہم دوست ہیں اگر کل کو تعلقات کراب ہو گئے تو یہ نام سن کر آپ کو کوفت ہو گی
ہاں آپ نے کسی جگہ لکھا ہے کہ آپ اپنے پوسٹ پر تبصروں کا جواب دینے کے قائل نہیں ۔یہ تو ایسے ہی ہے کہ آپ کوئی بات کریں اور مخاطب منہ پھیر لے یا بٹر بٹر کر آپ کا منہ دیکھتا رہے ۔ ایسے میں آپ جو دل میں کہیں گے اس کے لئے ابھی پنجابی لغت ترتیب پانا باقی ہے
تبصرے کا جواب نه دینا میری مغروری نهیں هے بلکه اس یه خیال ہے که لکھنے والے نے ایک بات لکھ دی اور اس کو غور سے پڑھنے سے تسلی هونی چاہیے
لیکن اگر پھر بھی کوئی جواب طلب بات هو تو اس جوب بھی لکھا کرتاهوں
لیکن کوشش یه هوتی ہے که کومنٹس ميں جواب لکھنے کی بجائے ایک نئی پوسٹ لکھ دی جائے
لیکن سوالات جوابات کے ایک سلسلے سے پوسٹ ایک چاٹنگ بورڈ بن جائے اس سے کوفت آتی ہے اس لیے
اب یهاں اس پوسٹ کو لکھنے کا مطلب ہے که والدین کے رکھے ناموں سے پچھلی نسل کے مالی اور علمی حالات کا کیسے معلوم هوتا ہے
باقی جس کا نام ہے اس کا کیا قصور که اس نے خود تو نہیں رکھا ہے
آپ کی تحریر کا مقصد کیا ہے اس بالا تر ایک بات آپ سے پوچھنی تھی۔ آپ نے جعفر صاحب کے بلاگ پر بھی ایک جگہ تبصرہ میں علامہ محمد اقبال کے بارے میں کچھ لکھا تھا اور اس تحریر میں بھی ایسا ہی کچھ لکھا ہے۔
ایک بات واضح کر دوں کہ میرے اس تبصرے کا ہرگز یہ مقصد نہیں کہ میں آپ سے بحث کرنا چاہتا ہوں بلکہ اپنی معلومات کے لئے پوچھ رہا ہوں۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کس دور میں علامہ اقبال کو پاکستان کے قومی شاعر کا رتبہ دیا گیا؟ کیا اس دور میں علامہ اقبال کا بیٹا جاوید اقبال چیف جسٹس تھا؟
ویسے تو محترم آپ کہہ چکے ہیں کہ جاوید اقبال نے اپنے باپ کو شاعر سے قومی شاعر بنایا لیکن میں اس بات کا حوالہ چاہتا ہوں۔ ایک بار پھر بتا دوں کہ بات پوچھنے کا مقصد صرف اپنی معلومات میں اضافہ کرنا ہے نہ کہ کوئی بحث کرنا۔
مجھے تو جی جو سمجھ آیا ہے وہ یہ ہے کہ
انسان کا احترام کرو
امیری غریبی سے قطع نظر۔۔۔
ناموں کا متنجن خوب بنایا ہے
ہمارے محلے میں ایک نئے کاکے کا نام وکرم حسین رکھ دیاگیا تھا جی ہندوستانی فلموں سے متاثر ہوکر۔۔۔۔
جناب زيادہ تر لوگ نام مطلب اور ربط ديکھ کر رکھتے ہيں ليکن زمانہ جديد ميں جس کی ابتداء چاليس سال قبل ہوئی ميں نام بھی جديد شروع ہوئے چاہے مطلب اس لفظ کا کچھ بھی ہو نام ميوزيکل ہونا چاہيئے يا پھر اپنے رشتہ داروں اور محلہ ميں کسی کا نہ ہو ۔ اس سے آگے بڑے تو نام ايسے رکھنے شروع کئے کہ اس سے بندہ يا بندی جديد لگے
علامہ ڈاکٹر محمد اقبال صاحب کے متعلق جو آپ نے لکھا ہے ميرے نزديک تاريخ کو مسخ کرنا ہے پاکستان بننے سے قبل بھی لوگ علامہ صاحب کو شاعرِ مشرق کہتے تھے اور قومی شاعر بھی حالانکہ ابھی پاکستان نہيں بنا تھا ۔ اُن کی لکھی نظم دور ہٹو اے دنيا والو ہندوستان ہمارا ہے ہندوستان کے بہت سے سکولوں ميں پڑھی جاتی تھی ۔ ميرے سکول ميں بھی ۔ اس کے بعد
چين و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا
مسلم ہيں ہم وطن ہے سارا جہاں ہمار بھی پورے ہندوستان کے اسلاميہ اور مسلم سکولوں ميں پڑھی جاتی تھی
ڈاکٹر جاويد اقبال سے لوگوں نے علامہ صاحب کو کيا نتھی کرنا تھا ۔ اُن سے تو ان کے والد يعنی خود علامہ صاحب بھی نالاں ہوئے ۔ اور وہ جوانی ميں اپنے باپ کے دو قومی نظريہ کی مخالفت کرتے رہے
ہمارے ایک دوست ہیں۔جاپانی کڑی کو مسلمان کیا اور دین کی خدمت کا کام کیا نکاح کر کے۔جناب نام رکھا گیا تھا نئی مسلمان ہماری بھابھی کا کاجل!! ہم نے پوچھا یہ کیوں جی۔ وجہ جو بتائی گئی وہ کسی فلمی ھیروئین کا عشق تھا وہ بھی ابا جی کا۔
نام رکھنے کا ہر ایک کا اپنا ہی انداز ہوتا ہے۔۔۔ ویسے ہمارے ہاں جو شخص اس وقت مشہور ہو اس کے نام پہ نام بہت رکھے جاتے ہیں۔۔۔۔ ویسے اس میں حرج ہی کیا ہے۔۔؟
اور آجکل تو نام وہ رکھا جاتا ہے جو "یونیک" ہو۔۔۔ نہ کسی نے پہلے سنا ہو اور نہ ہی کم از کم محلے میں کسی اور بچے کا ہو۔۔
ہمارے ساتھ ایک لڑکا یونیورسٹی کی ٹیم میں گیا تھا جس کا نام انعم علی تھا۔۔۔ اس نام نے بہت گُل کھلائے اس ٹرپ پہ۔۔۔ بیچارے(یا خوش قسمت) کی رہائش کا بندوبست بھی گرلز ہاسٹل میں کیا گیا تھا۔ :)۔
بہت خوب! آپ نے تو ناموں پر ایک مقالہ لکھ ڈالا۔ شارجہ کے چھکے کو آپ بھول گئے۔ ایک دنیا نے جاوید میانداد پر اپنے بچوں کے نام رکھے تھے-
السلام علیکم ورحمۃ وبرکاتہ،
باقی سب توٹھیک ہےلیکن نام تونام ہوتاہےلیکن مقدرتوانسان اپنی محنت وکوشش سےبناتاہے۔اورنام توایک پہچان ہےبس
والسلام
جاویداقبال
بہت کم لوگوں کی شخصیت ان کے نام کے مطابق ہوتی ہے۔ میری ہمیشہ یہ دعا ہوتی ہے کہ میں اپنے نام کی طرح شاکر ہوجاؤں، ایک تو اچھی بات ہو۔
عشق ابا جی کا نام بہو کا یہ کیا کہانی ہے جی؟
یہ کہانی نہیں
کہانی میں ٹوسٹ ہے
:D
پچھلے دنوں جاوید اقبال صاحب کا جیو ٹی وی پر ایک انٹرویو سنا۔ انکا دعوا ہے پورے ہندوستان میں جتنے بھی جاوید ہیں وہ سب ان سے چھوٹے ہیں۔ جاید اقبال صاحب نے ایران کی ایک خاتون کا بھی زکر جنکا جاوید اقبال تھا اور انسے انکی ملاقات کچھ برس پہلے تہران میں ایک کانفرنس کے دوران ہوئی تھی۔ وہ کہتے انکا نام اتنا پاپولر ہوا تھا کہ سموسے والوں اور گولوں نے بھی اپنے بچوں کا نام جاوید رکھا۔
نام تونام ہوتاہےلیکن مقدرتوانسان اپنی محنت وکوشش سےبناتاہے۔اورنام توایک پہچان ہےبس
ایک تبصرہ شائع کریں