حاجی محمد اسماعیل کھوکھر
مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں که اے لعین
وھ گنج هائے گراں مایہ تو نے کیا کیے؟
میرے دادا حاجی محمد اسماعیل کھوکھر اپنے چار بھائیوں اور ایک بہن میں سب سے بڑے بھائی تھے ، پاکستان بننے سے کہیں پہلے جب سیالکوٹ والےشاعر اقبال صاحب گوجرانواله میں رحیم پهلوان کے اکھاڑے میں ایا کرتے تھے ان دنوں دادا جی بھی کهیں اسی اکھاڑے میں ورزش کے لیے جایا کرتے تھے ، خچروں اور گدھوں پر ٹرانسپورٹ کا کام تھا ، جموں شہر جو که اب ہندوستان کا حصہ هے ، یه شہر همارے گاؤں سے کوئی پچاس کلومیٹر کی دوری پر هو گا وهاں سامان لے جانے اور لے کر انے کا کاروبار تھا ، سوکھے بیر جو که سرخ رنگ کے هوتے هیں ان کی تجارت تھی ، ان دنوں کمہاروں کی پوزیشن یه هوتی تھی که خچر کے ساتھ دوڑتے هوئے چلتے تھے ، سپیڈ کچھ میراتھن کے کھلاڑیوں جتنی هوتی تھی اور هر روز کاکام یہی هوتا تھا
که اگر تھوڑی سی تربیت کردی جاتی تو اولمپک میں تغمہ حاصل کرنا کچھ بڑا کام بھی نہیں تھا، کچھ اس طرح کے ورزشی ماحول میں داد جی ، جن ہم چاچا جی کہتے تھے کی پرورش هوئی تھی ،
تقسیم کے متعلق چاچا جی سے سنا ہے که ان دنوں چاچا اپنے بھائیوں کے ساتھ جموں میں تھے، که بتاتے هیں که جموں کے ایک ڈاکٹر نے هم بھائیوں کو کہا که ایک بڑی مصیبت انے والی هے جتنی جلدی هو سکے اس علاقے سے نکل کر گھروں کو واپس چلے جاؤ ، یه نه هو که مارے جاؤ ، اور پھر ہم نے دیکھا که ملکوں کے نقشے بدل گئے اور پنجاب میں لکیر پڑ گئی اور وھ قتل عام هوئے که خدا کی پناھ ، دادا جی تقسیم کے قتل عام ، پنجابی کے لفظ گھبے واڈ کہتے تھے بلکه اس نسل کے لوگ یہی لفظ استعمال کرتے تھے
کاٹنے کو پنجابی میں وڈنا کہتے هیں ، واڈ بمعنی کاٹ کے هیں گھبے غالباً بے تحاشا کے معنی میں هے
دادا جی جب هم نے هوش سنبھالا تو علاقے ڈھڑوائی تھے ، وھ ذمہ دار بندھ جو فصل کے اٹھنے پر اس کو ماپ کر یا تول کر سب کا حصہ علیحدھ کیا کرتا تھا ، لوهار ترکھان موچی نائی جس جس کا جتنا حصہ هوتا تھا وھ فصل اٹھنے پر لینے کے لیے موجود هوتے تھے اور تہڑوائی کی ذمه داری هوتی تھی که ان کو ان کا حصہ بانٹ کر دے
یه ذمہ داری کوئی حکومت نہیں دیا کرتی تھی بلکه علاقے کے لوگ ( علاقے سے مراد ایک قصبہ اور اس سے ملحقه دیهات جن کی تعداد درجنوں بھی هو سکتی هے)جس بندے کو اس قابل سمجھتے تھے که اس کی امان داری پر کسی کو شک نہیں هوتا تھا وھ تھڑوائی کے لے بلایا جانے لگتا تھا، اور جی خاور کھوکھر کے دادا جی وھ شخص تھے جن کی ایمان داری پر کسی کو شک نهیں تھا، دادا جی کا کہنا تھا که انہوں نے ساری زندگی کسی کو دکھ نہیں دیا هے اس لیے اللە ان کی بڑھاپے ميں ذلیل هونے سے بچائے گا
اور ایسا هی هوا
که اب جب که میرے عمر چھیالیس سال هونے والی ہے دادا جی مورخہ ١٧ جولائی ٢٠١٠ کو وفات پا گئے هیں ، ان کی عمر کتنی تھی یه کسی نے حساب هی نهیں رکھا بس ہر بندے کا اندازھ ہے که کوئی ایک سو سوله سال هو گی
اخر وقت تک سفید پوشی اور وقار سے جئے هیں ، جب تک بہوؤں کی اجارھ داری نهیں هوئی دادا جی نےچاول نہیں کھائے که چاول کھانے سے پیٹ بڑھ جاتا هے ، صرف گندم کی روٹی هی کھایا کرتے تھے ، اس دور میں که جب ہر بندھ حقہ کشید کرتا تھا چاچا جی تماکو سے نفرت کرتے تھے ، لیکن میری یادوں مين ایک یاد یه بھی ہے که ایک سال تمباکو کی فصل لگائی تھی اور پھر اس کو خستہ کرکے اس کے رسے باٹنے کے کام کے دورن میں بھی وہیں موجود تھا ، دادے کے سبھی بھائی اور میرے چاچے وغیرھ بھی تھے گرمیوں میں سب نے صرف دھوتی پہنی هوئی تھی ، اور مين سکول کے کسی سال ميں تھا غالباً پرائمری کے پہلے یا دوسرے سال میں
جس طرح نورجہاں نے کہا تھا
ہماری سانسوں ميں اج تک وھ حنا کی خوشبو مہک رهی هے
اسی طرح
میری یادوں کی سانسوں ميں تمباکو کی خوشبو مہک رهی هے
پچھلے کتنے هی سالوں سے میری بڑی خواهش تھی که ان کے ساتھ وقت گزاروں که ان کی یادوں کو قلم بند کروں لیکن ، یارو باہر رہنے کے عذاب مين مبتلا هوں که گھر جاهی نہیں سکا اور جب جانا بھی هوا تو چاجا جی سے اور هی باتوں میں وقت هی نہیں ملا که اپنے خاندان کی جڑوں کے متعلق کچھ اور بھی جانتے
ہمارے گاؤں کی سائیٹ تلونڈی ڈاٹ نیٹ سے ان کی وفات کو کچھ اس طرح لکھا ہے
21 تبصرے:
الله آپ کے درجات بلند فرماے ،اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرماے اور مرحوم کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرماے.آمین
پاک پروردگار انکو جنّت میں جگہ دے ،الله کریم آپ کو بھی صبر جمیل عطا کرے
آمین
انا اللہ وانا علیہ راجعون
اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔
انا اللہ وانا علیہ راجعون
اللہ انھیں جنت نصیب کرے! آمین
انّا للہ و انّا اليہ راجعون ۔ اللہ بزرگوار کو جنت الفردوس ميں جگہ دے
انا اللہ وانا علیہ راجعون
یار سچی دساں توں بڑا ظلم کیتا۔ اینے لوکاں دی ماں بھین ایک کیتی تے جدے تے لکھنا چائدا سی اودے تے تد لکھیا جدوں اوہ لنگ گیا۔ اگے تو دھیان نال اوناں تے پہلے لکھ جناں دا حق اے۔ اپنے لوکاں دا اگے تیری مرضی
ایہہ شیر ورگے بندے ہن نئی آندے۔ اللہ اوناں نوں جنت وچ وڈا گھار دے۔
انّا للہ و انّا اليہ راجعون ۔ اللہ بزرگوار کو جنت الفردوس ميں جگہ دے
اتنی بھرپور اور عزت والی زندگی گزارنے والے کا افسوس کرنا نہیں بنتا۔۔۔۔
اللہ ان کے درجات بلند کرے
اور ان کی کوتاہیوں سے درگزر کرے۔۔۔
بدتمیز کی بات سٹ پانے والی نہیں ہے۔۔۔
آپ کے ارد گرد اگر کوئی ایسے کردار زندہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ ہوں گے تو ان کے بارے لکھیے۔۔۔
انتظار رہے گا۔۔۔
اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ آمین۔
ایے پرانے لوگ اب خال خال ہی ہیں جنہوں نے محنت اور وضع داری کی زندگی گزاری۔ آدمی ملک سے باہر بیٹھ کر اپنے خاندان والوں سے متعلق بہت سے منصوبے بناتا ہے مگر اکثر انہیں عملی جامہ نہیں پہنا پاتا حتی کہ موت آ کر ہمیشہ کے لیے بات ہی ختم کر دیتی ہے۔
اناللہ وانا الیہ راجعون
اللہ ان کی بخشش ومغفرت فرمائے،آمین
انا للہ و انا الیہ راجعون
اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء فرمائے۔
آمین
اے کے ملک
انّا للہ و انّا اليہ راجعون ۔ اللہ بزرگوار کو جنت الفردوس ميں جگہ دے
الله ان کے درجات بلند فرماے
اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور ان ہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے۔ آمین۔ آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو یہ غم حوصلے سے جھیلنے کی توفیق عطا فرمائے۔
خدا نہیں جنت نصیب کرے ۔ آمین انکی وفات میں ایک نصحیت چھپی ہے کہ زندگی ایک فانی شئے ہے۔ ۔ اور آخر کار ایک دن سب کو یہاں سے جانا ہے اسلئیے انسان کو یہ کوشش کرنی چاہئیے کہ جب جائے تو اسے پچھتاوا کوئی نہ ہو۔
خدا آپ کے دادا مر حوم کو جنت الفردوس عطاکرے۔ اور درجات بلند کرے۔آمین
اچھے لوگ کبھی نہیں مرتے وہ اپنی طالیمات میں ہمیشھ زندہ رہتے ہیں۔
انا اللہ وانا علیہ راجعون
اللہ انھیں جنت نصیب کرے! آمین
بے شک سب نے اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
اللہ پاک مرحوم کے درجات بلند کرے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ آمین
انا اللہ وانا علیہ راجعون
اللہ سبحان تعالی ان کے درجات بلند فرمائے اور ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائے ۔ آمین
ایک تبصرہ شائع کریں