جمعرات، 1 فروری، 2007

خود کش کیا هے ؟؟

خود کش حمله ؟؟
ہر جگه میڈیا ميں اس لفظ کو اچهالا جا رها ہے ـ
ضیاء صاحب کے دور میں اس کو بم دهماکه کہتے تهے ـ اس کے بعد اس کانام تخزیب کاری رکها گیا ـ
کچھ دن دہشت گردی اور اب خودکش ـ
یه الفاظ کس فیکٹری سے دهل کر نکلتے هیں جی !؟؟
کیا اس فیکٹری کام پاکستانیوں کو گمراه کرنے والے الفاظ بنانے کا هی ره گیا هے ؟
پچهلی تین دهائوں سے یه بم دهماکے هو رہے هیں لیکن ہماری قوم ان کے متعلق کتنا جانتی هے ؟
میرے ذہن میں جو سوال پیدا هوتے هیں
که
اب تک چلنے والے سارے بموں میں کو سا مواد استعمال کیا گیا ـ
اگر یه مواد مختلف بموں میں مختلف تها تو تو بهی دهماکه خیز مواد کی اقسام محدود هیں
اس لیے کتنے فیصد بموں میں کون سا مواد استعمال هوا ؟
دهماکه خیز مواد بنانے والی فیکٹریاں بهی محدود هیں ان سے یه مواد کس نے حاصل کیا اور کیسے حاصل کیا ؟
یا اگر کهادوں سے بنا بم استعمال هوا تو بهی اس بم کی ترکیب والے بم اب تک کہاں کہاں اور کتنی تعداد میں چل چکے هیں
پاکستان میں کوئی بهی ایک انجمن ایسی نہیں ہو که جو بموں کی تکنیک پر کوئی تحقیق کر سکے اور پرائیویٹ طور پر کوئی نتائج اخذ کر سکے ـ
تو پهر یه کیسے هو سکتا هے که بم بنانے چلانے کی تکینیک پاکستان میں عام هے ؟؟
جس ملک میں سائیکل بنانے کی صعنت نه هو اس ملک کے شہروں ميں سائیکل کا چکا سیدها کرنے کے گاریگر تک نہیں ملتے ـ
تکینکی طور پر انتہائی پسمانده پاکستان جہاں ابهی تک گاڑی کا انجن بنانے کی انڈسڑی تک نہیں ہے
اس ملک کے مکینکوں پر آپ کرنک (انجن کا ایک پرزه) بنانے کا الزم تک بهی نهیں لگا سکتے ـ
پاکستان میں یه بم کہاں سے آ رہے هيں؟
کسی بهی چیز کو بنانے کے لیے ایک پروجیکٹ هوتا هے ـ
جس میں کئی لوگوں سے واسطه پڑتا هے ـ کئی چیزیں خریدنی پڑتی هیں
ان کے لیے پیسوں کی ضرورت هوتی هے
پیسوں کو کمانے کے لیے ایک وکهرا پروجیکٹ هوتا هے ـ
آپ ہانڈی بنانے کا پرجیکٹ هی لیں لیں
صبحسے لے کر شام تک آدمی کام کرکے رقم کا نتظام کرتا هے
پهر اس سے پیاز ٹماٹر لسہن ادرک نمک مرچ ہلدی اور مسالے خریدے جاتے هیں
گوشت یا سبزی یا پهر دالوں کاانتظام هوتا هے
اس کے بعد چولہے کا انتظام پهر آگ جلانے کے لیے ایندهن کا انتظام
ان سب کاموں کے دوران کتنے لوگوں سے کام پڑتا هے ـ
کتنی جگہوں پر جانا پڑتا ہے پهر جا کر ہنڈیا تیار هوتی هے
اور ایک بم هوا سے اترتا هے اور اور ایک خودکش زمین سے پیدا هوتا هو اور کتنے هی لوگ مارے جاتي هیں ـ
کیا عقل بلکل هی گهاس چرنے چلی گئی ہے ؟
پچهلے تیس سالوں میں بم بنانے کے پروسیس کے دوران کوئی بهی کسی کی نظر میں آیاـ
اور خودکش کیا درختوں پر لگتے هیں یا زمین میں اُگتے هیں ؟
خود کش کا خون کا گروپ ڈی این اے فنگر پرینٹ کئی چیزیں هیں گیا یه چیزیں اس خودکش کے خاندان تک نہیں لے کر جا سکتی ؟
ہم نے تو کبهی نہیں پڑها که اس خودکش کا خاندان کیا تها اور ان پر کیا گذر رہی هے ـ یا یه خود کش کن حالات کا شکار تها که خود کو اڑانے پر مجبور هوا یا کیا گیا ـ
یہاں پاکستان میں پورے سسٹم کو اس طرح تباه کردیا گیا هے که کوئی بهی آدمی سکی نتیجے پر نه پہنچ سکے ـ
اوریجنل سوچ کو مار دیا گیا هے ـ
اگر گہا گیا که بنگالی غدار ہے تو ساری قوم نے بنگالی کو غدّار جانا اگر سیاستدانوں کو سقوط ڈهاکه کا الزام دیاگیا تو سب نے اس کو سچ جانا
اب مولوی کو دہشت گرد کہاجا رها هے تو بهی اوریجنل سوچ والے لوگ کم هی هیں ـ

میری بلاگر دوستوں سے درخواست ہے که کم از کم آپ حضرات ان بم دهماکوں کو خودکش نه لکهیں ـ
ہاں اگر آپ پاکستان کو ایک شخص کے طور پر خیال کریں اور اس کو اداروں کو اس کے اعضاء تو یه بم دهماکے خود سوزی کا کیس کہے جا سکتے هیں ـ
خود کو اذیت دینے کی ذہنی بیماری کا شکار مریض جیسے آپنے هی جسم کو چرکے لگایا کرتا هے
اس طرح کی خود سوزی ـ

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

interesting, i have written something similar, plz read my blog.

Popular Posts