جمعرات، 22 فروری، 2007

علمدار شاھ

یہودی اس بات پر بحث نہیں کیا کرتے که ہم دوسرے لوگوں سے مختلف هیں ـ لیکن بتا ضرور دیا کرتے هیں که ہم ابراهیم علیه اسلام کے بچے هیں اور اس ناطے ہم اور تم لوگ ایک جیسے نہیں هیں ـ اس دور میں جب ہم نے ہوش سنبهـالا هے ـ یہودیوں کو مالی لحاظ سے طاقتور پایا هے ـ اور جس طرح ایک امیر آدمی آپنے کسی مزدور کو آگاه کررہا ہو کچھ اس طرح کا انداز ہوتا ہے ـ
تم مانوں یا نه مانو یه ایک روز روشن کی طرح عیاں حقیقت ہے که ہم بنی اسرائیل تم لوگوں جیسے نہیں ہيں ـ پهر ایک پر اعتماد مسکراہٹ کے ساتھ خاموش هو جاتے هیں ـ که اسرائیل کے عظیم تر بیٹے نے تم کو حقیقت بتا دی ہے اوراب فضول بحث نه کرنا ـ
ایک عجیب سا اعتماد ہوتا ہے ان کے لہجے میں که سننے والےکو احساس هوتا ہو که اب یه صاحب آپنے قیمتی الفاظ استعمال نہیں کریں گے ـ
دیوید (داؤد) میرا ایک اچها دوست ہے ہم نے ساتھ قید کاٹی ہے اور اب اس نے ایک کیتهولک عورت کے ساتھ شادی بهی کر لی ہے
اس کی کمیونٹی نے اس کو سیٹ کرنے میں کافی مدد بهی دی ہے ـ دیوید نے کبهی بهی میری انسلٹ نہیں کی مگر وه نسلی طور پر خود کو مجھ سے برتر سمجهتا ہے ـ

ظہیر بٹ کے حلال فوڈ پر دو دن پہلے شام کو ایک ٹیبل پر مرزا صاحب شمس بٹ اور ایوبی صاحب باتیں کر رهے تهے ـ
پہلے تو ان کا موضوع تهااسلام اور رسول اکرم صعلم کی ذات اس لیے میں ان میں نہیں بیٹها که ان صاحبان کے ساتھ بدمزگی نه ہو جائےـ
مگر بعد میں مرزا صاحب نے ایک واقعه شروع کیا
که
اس نے ملنے کا وعده کیا تها اور ملنے بهی نہیں آیا اور فون بهی نہیں اٹها رها تها ـ
دوسرے دن بهی جب یہی حال رہا تو میں نے ملک کو فون کیا که کیا تمہارا اُس کے ساتھ رابطه هوا ہے ؟
تو ملک کہنے لگا که یار وه فون نہیں اُٹها رها
تو میں نے کہا که وه اکیلا رہتا ہے کہیں مر هی ناں گیا هو ـ

یہاں تک سنتے هی میں نے مرزا صاحب کی بات کو ٹوک کر پوچها که کس کی بات کر رہے هیں ؟
مرزا صاحب نے بتایا
علمدار شاھ کی !ـ
میں علمدار شاھ کو جانتا تها مجھ سے دو چار سال چهوٹا هو گا علمدار شاه کا تعلق سیالکوٹ کے کسی گاؤں سے تها یا هو سکتا ہے که شہر سے هی هو مجهے یاد نہیں ـ
رضا شاھ محسن شاھ اور طاہر شاھ اور ان گو ساتھ ایک ککے زئی لڑکا ملک خالد هوا کرتا تها ـ
طاہره نقوی نام کی ایک اداکاره هوا کرتی تهی جو که عرصه هوا وفات پاچکیں هیں یه طاہر شاھ ان کا بهائی تها مگر اس بات کو چهپاتا تهاـ مگر ان کے قریبی رشتے دار محسن اور رضا نے مجهے یه بتایا تها ـ
میرے ان شاھ صاحبان محسن اور رضا کے ساتھ اچهے تعلقات تهے ـ
علمدار شاھ ان شاھ صاحبان کا کزن تها اور رشتے میں ان سے چهوٹا تها ـ
علمدار مجهے بهی اپنے بڑے بهائیوں کا دوست هونے کے ناطے پاء جی هی کہا کرتا تها ـ
بڑا بیبا سا لڑکا تها جی آپنا یه علمدار شاه ـ
پچهلے دنوں جب میںپاکستان گیا تها تو ننها جی نے بتایا تها که علمدار شاھ جاپان میں فوت ہوگیا تها اور اس کی لاش اپس آئی تهی ـ
اس وقت میں یه سمجها تها که علمدار شاھ اتنا محنتی نہں تها اس لیے شائد بے روزگاری کی پریشانیوں نے اس کو اس حال تک پہنچایا ہو ـ
لیکن ننها جی نے بتیا که ان دنوں اس کا کاروبار اچها چل رہا تهاـ
اور پیپر میرج کر کے کچھ هی دن پہلے اس کو ویزه بهی ملا تها ـ

بہرحالمرزا صاحب کے منه سے علمدار کا نام سن کر میری بهی دلچسپی بڑه گئی ـ
مرزا صاحب کہنے لگے
که ملک نے پہلے تو میری بات کو مذاق میں اڑانے کی کوشش کی مگر شام تک وه بهی پریشان هو گیا که واقعی کہیں علمدار کے ساتھ کو بات نه هو گئی هو ـ
ہم نے علمدار کے مالک مکان سوزوکی کو فون کیا تو اس کا فون بند تها ـ
ہم سوزوکی کی دوکان پر پہنچے تو پته چلا که سوزوکی دوکان چهوڑ چکا هے ـ
ہم نے اس کو ڈهونڈنا شروع کیا تو اس کی بیوی کے فون نمبر کا پته چلا اس پر بات کر کے ہم نے سوزوکی سے مکان کی چابی کا پوچها تو اس نے آئیں بائیں کرنا شروع کر دیاـ
مگر ہم بهی جان چهوڑنے والے نہیں تهےکیونکه مجهے معلوم تها که علمدار شاھ کے اس شخص سوزوکی کے ساتھ کافی لین دین تهےـ
ابهی پچهلے دنوں علمدار نے سوزوکی کو تین ملین ین یعنی تیس ہزار ڈالر کمپنی بنانے کے لیے دئے تهے ـ
کمپنی نه بنسکنے کی وجه سے علمدار شاھ اپنے پیسوں کی واپسی کا تقاضا بهی کر رہا تها ـ
میں اور ملک فوراًسوزوکی ک گهر پہنچے اور اس کو گاڑی میں بٹها کر علمدار کے گهر لے گئے ـ
گهر کے سامنے پہنچ کر ملک اور سوزوکی کهڑکیاں ہلا ہلا کر دیکهنے لگے اور میں ایک ٹرائی کے طور پر علمدار کا نمبر ملا کر فون کیا اور کان دروازے کے ساتھ لگا دیے تو مجهے اُوپر کی منزل سے فون کی آواز سنائی دی ـ
میرا شک پکا ہو گیا که علمدار ذنده نہیں ہے ـ
اسوقت تک ملک نے کهڑکی کا طاق کهسکا کر سوزوکی کو اندر داخل کردیا تها ـ
اور سوزوکی بجائے کمري کے جانے کے کچن اور عسلخانے میں چکر لگا رهاہے اور
نهيں ہے ناں ـ
کی تکرار کیے جارهاہے ـ
میں نے بار سے للکارا مارا پاکل آدمی اندر سے دروازه کهول ـ
تو اس نے دروازه کهولا میں اندر داخل هو کر جب دوسری منزل پر جانا چاہا تو سوزوکی کہنے لگا اوپر نه جاؤ اوپر کچھ نهیں مگر جب میں نے سیڑهیوں پر چڑها هی تها که سوزوکی کہنے لگا مر گیا هو گا مرگیا هو گا ـ
اور دوسری منزل سے بدبو کے بهبوکے اُٹھ رہے تهے
میں نے اندر اخل هو کر دیکها تو
علمدار اندر ننگا پڑا تها اور اس کا جسم اس طرح ٹیڑها میڑها پڑا تها جیسے مرنے سے پہلے سٹرگل کرتا رہا هو ـ
پاؤں کی طرف ہیٹر بهی چل رہا تها ـ
اور اس کا عضو تناسل ایسے گِراهواتها جیسےآپنی جوش کی حالت میں اس سے جان نکال لی گئی هو ـ
اور منه کے پاس خون بکهرا هوا تها ـ

میں نے علمدار کی پیپر میرج کروانو والی عورت کو فون کیا اور میں نے ابهی اتنا هی پوچها که کیا آپ شاھ کو جانتی هیں ؟
تو وه کہنے لگی میں آرهي هوں ـ
اور کچھ هی وقت میں پينچ گئی اور آتے هی مجهے کہنے لگی میں نے کچھ نہیں گیا میں نے کچھ نہیں گیا ـ
میرے پاس علمدار کے کچھ پیسے اور چیزیں پڑی هیں میں ہر چیز واپس کردوں گی ـ

علمدار کی لاش اکڑ چکی تهی اس کو مرے هوئے تین دن هو چکے تهے ـ
ہم پاکستانیوں نے اس کا پوسٹ مارٹم نه کروانے کا فیصله کیا اور پولیس بهی مان گئی ـ
میت کو غسل بهی میں نے دیا اور غسل دیتے هوئے هی اس کا ایک بازو ٹوٹ گیا تها ـ
میت کو تابوت میں بند کرنا بهی بہت مشکل هوا تها ـ
علمدار کی فیملی کو فون پر اس بات کی اطلاع بهی میں نے دی تهی ـاس کی ماں کا دکھ سنا نہیں جاتا تها ـ
یه سارے معاملے نپٹا کر اور میت کو پاکستان بهیج کر جب میں نے پیپر میرج کروانے والی اس عورت جس کے ساتھ که علمدار کے جسمانی تعلقات بهی تهے کو علمدار کی چیزوں اور پیسوں کا پوچها تو وه بلکل هي مکر گئی ایسی تو کوئی بهی چیز اس کے پاس نهیں هے ـ
مرزاصاحب کی یه ساری باتیں سن کر میں نے ان کو کہا که آپ سب نے علمدار کا پوسٹ مارٹم نه کروا کر سخت غلطی کی هے ـ
اس دن میں خود ساری رات سو نہیں سکا ـ علمدار کی موت کے دکھ سے بهی اور دنیا کی بے ثباتی سے بهی اور میں خود کتنے هی عرصے سے اجنبی ملکوں میں اکیلا هی پهرتا رها هوں اور اکیلا هی رہتا رها هوں ـ
اگر میرے ساتھ ایسا کچھ هو گیا تو کیا هو گا ؟
علمدار کے لیے مغفرت کی دعا ضرور کریں ـ

4 تبصرے:

گمنام کہا...

salam
roman urdu mai likhnay k liye mazrat,
post k start mai yahood ka ziakar kio? mujhay link nai samajh lag saka k iska likn kia hai?
aap jab pk gaye thay to haji nanha nay aapko kaisay bata dia k alamdar shah ke japan mai death ho gai hai? jabkay aap japan to abhi aye hai and abhi yeh sab howa hai.
post martam na kerwa ker to bari sakht ghalti ke gai hai n herani is baat ke k police kio ker mani? jabkay yaha to paiso ka mamla bhe tha. kahi pk community mai say koi kali bher to nai ban gaya?
bahar haal aap sermaya laganay chahtay hai or sath sath jaisay aapnay kaha k apki wife k father aapkay mukhalif bhe hai. aap zara ahtiyat keray.

میرا پاکستان کہا...

ہوسکتا ھے پہلے مرزا صاحب نے یہودی کی بات بتائی ہو اور اس کے بعد اسلام اور پھر علمدار شاہ کی۔ اس طرح کے خیال سے پوسٹ کی روانی قائم رہے گی۔
پوسٹ مارٹم وہ کراتا جو علمدار کا قریبی رشتہ دار ہوتا۔ لوگ پرائی مصیبت کو گلے ڈالنے سے اکثر ہچکچاتے ھیں۔ یہ بات یقینی ہے کہ علمدار قتل کیا گیا تھا۔ خدا علمدار کے گناہ معاف کرے اور اسے جنت میں جگہ عطا فرمائے

خاور کھوکھر کہا...

یہاں ان دِنوں مجهے اس بحث میں بہت گهسیٹا جا رها هے که اسلام میں ایک لوگ ایسے هیں که عام لوگ ان جیسے نہیں هو سکتے ـ
اور ان کے مختلف هونے کی دلیلیں بهی یہودیوں جیسی هی بلکه وهی هیں ـ
اگر ہم ایک کا نسلی امتیاز کا ایک فارمولا مان لیں تو اس کا مطلب ہے که اس فارمولے پر پورا اترنے والے ہر کسی کا دعوه ماننا پڑے گاـ
اس پوسٹ ميں ذکر تو یہودیوں کا ہے مگر بات ہر دهرم میں برہمن بن بیٹهنے والے لوگوں کی هے ـ
پدرم سلطان بود
سمجهتے هیں ناں جی آپ ـ

گمنام کہا...

yeh Syedon kay aala or arfa honay wali ikhtra bhi shion ki ejad hay,woh kion kay khod ko aale Ali say mantay hain is liay brahmano ki tarah khod ko Allah ka piara kah kar her jurm say mawra ker laitay hain bilkul yahodion wali sonch hay kay hum khuda kay chahitay hain is liay jo chahain kerain humain sab maaf hay,
jab kay haqeeqat yeh hay her shaks apnay amal ka khod zima dar hay or usi hisab say us ki jaza or saza ka faisla bhi hoga,

Popular Posts