ہفتہ، 24 فروری، 2007

چوری کی خبر

یقین کریں که یه مذاق نہیں هے ـ میں نے واقعی خبروں ميں دیکها ہے ـ اج تقریباً چار بچے کی بات ہے که ظہیر بٹ کے حلال فوڈ پر ٹی وی دیکھ رہے تهے ـ اور بهی چار آدمی بیٹهے تهے که اباراکی کین کا نام سن کر میرے کان کهڑے هوئے ـ
اور خبر تهی که اباراکی میں ٹوٹنیاں چوری کی وارداتیں پانچ سینٹی چوڑی اور چھ سینٹی لمبی پیتل کی ٹوٹنیاں چوری کی وارداتیں اب تک چھ عدد ٹوٹنیاں چوری هو چکی هیں ـ
پولیس کے خیال میں پیتل چوری کر کے بیچنے والے چور کام ہے اور اس نظریه کے ساتھ تفتیش شروع کردی گئي هے ـ
کهیتوں میں کہیں کہیں جہاں تهوڑے پانی کی ضرورت ہوتی هے وہاں پاکستان والےشہری واٹر سپلائی سسٹم کی طرح زمین دوز پائپ لا کر اس کے آگے ٹوٹنی لگا دی جاتی هے ـ
میں ساتھ ساتھ اس خبر کا ترجمه کر کے دوسرے ساتهیوں کو سنا رہا تها اور ان سب دوستوں کے ہاسے نکل رہے تهے ـ
یارو کیا یه کوئی ہنسنے والی بات ہے؟
خاص طور پر ہم پاکستانیوں کو اس بات پر ہنسنے کا کوئی حق ہے کیا؟
ہمارے ملک میں قتل کی خبر جیسی بڑی خبرکو بهی ٹی وی پر کوریج نهیں ملتی ـ
جہاں پورا ملک مشرقی پاکستان چوری ہونے پر بهی چوکیدار کوئی شرمندگی محسوس نهیں کرتا ـ
اور ایک ملک یه جاپان ہے که جہاں ٹوٹنی کی چوری کی بهی کسی کو ذمه داری محسوس هوتی ہو اور میڈیا میں اس بات کو کوریج دی جاتی ہے ـ
جاپان کی روز مرّه کی زندگی کے متعلق باہر کی دنیا میں زیاده نہیں بتایا جاتا ـ
اصل میں آج کا دور انگلش کا دور ہے انگریزی بولنے والے کسی ملک کے کسی گاؤں کا واقعه بهی انٹرنیشنل خبر بن جاتا ہے ـ لیکن فرانس یا جاپان جیسے ترقی یافته ممالک کی اہم خبریں بهی باہر نہیں نکلتی یا میڈیا کے جائنٹ صرف انگلش والے ممالک کو هی اجاگر کرنا چاهتے هیں ـ
یا
میڈیا ہے هی انگلش بولنے والے ملکوں کا؟
جاپان اتنا پُر امن ملک ہے که وارداتیں نه هونے کے برابر هیں ـ
میڈیا اور پولیس ہر بات پر توجه دیتی هے ـ
مگر علمدار شاھ کی موت کو جاپان کی پولیس اور میڈیا نے کیوں نظر انداز کیا ؟
ہے ناں حیرانی کی بات ؟
علمدار کی موت کا واقعه 2001ء کا هے ـ
میں واقعے سے آگاه تو پہلے بهی تها مگر اس کی تفاصیل مجهے پچهلے دنوں ملی تهیں ـ
مرزا صاحب کی زبانی ـ

1 تبصرہ:

گمنام کہا...

ہماری قوم تو بس پدرم سلطان بود کے مصداق ہے ۔ خود کچھ نہیں کرتے ۔
پرانی بات ہے میں 1975 میں سرکاری دورے پر متحدہ عرب امارات گیا تھا ۔ میرے ساتھی نے ہمارے مقامی ڈرائیور سے پوچھا کہ یہاں چوری ہوتی ہے ؟ وہ بولا کہ چوری تو نہیں ہوتی لیکن ظلم ہو گیا پچھلے ایک سال میں تین قتل ہوگئے

Popular Posts