ہفتہ، 29 اپریل، 2006

آدمی اور انسان

منڈى بہاؤ الدين كے ايكـ قصبے سوہاوه ميں لارى اڈے پر ايكـ درخت ہوا كرتا تها ـ جو كسى شرپسند فنكار كا شاہكار تها ـ
دريكـ كے درخت كى جڑ پر كسى نے بيری كے درخت كى پيوند كى ہوئى تهى ـ
اس پر انے والا پھل بير كى شكل كا ہوتا تھا مگر جب كوئى توڑ كر كھا تا تھا تو اس كا ذائقہ ہوتا تھا تركونے(مجھے نہيں پتہ کہ اردو ميں تركونے كو کيا كہتے ہيں) كى طرح اور پھر ! تھوتھو ہوتى تھی
مگر جينوں كے آئين كى تراميم پودوں كى پيوند كارى سے بڑى اونچى چيز ہے ـ
جنياتى موڈيفقيشن ـ يہ صرف بيج كے  پودا نہ بننے تكـ ہى محدود نہيں ہے ـ
 یہ ايكـ بہت ہى وسيح سائينس ہےـ
سكندر اعظم كے ساتھ انے والے سكندر كے منشى نے اپنى كتاب ميں لكھا تها كہ
 وادى سندہ ميں اون پودوں پر بھى لگتى ہے ـ
يه كئى رنكوں كى ہوتى ہے ـ
مقامى لوگ اس كے كپڑے پہنتے ہيں ـ
ميں نے خود بچپن ميں بھورے رنگ كى كپاس ديكهى ہےـ
 اس بهورے رنگ كى كپاس كى نسل ختم ەو چكى ەےـ
اس كے بعد سفيد رنگ كى كپاس كى نسل تو ختم نہيں ہوئی مگر اس پر سنڈى ختم ہى نہيں ہوتى اور دوائى منگوانى پڑتى ہے سیٹھ امریک سنگھ سےـ
ہزاروں سال سے ہمارے بزرگ كپاس كاشت كرتے تھے اور اپنى ضرورت ميں خود كفيل بھى تھےـ
اس وقت تو امريكه نہيں ہوتا تھا اس لئيے سنڈى بھى نہيں ہوتى تھى اور دوائى بهى نہيں منگوانى پڑتى تھى ـ
كيسے كيسے ہينڈ كروا جاتے ہيں لوگ ؟ـ
اور عقلمندى كے مغالطے ميں مبتلا پاكستان اپنى عقل كے نشے ميں مدہوش ہے ـ
كون ہے جو پاكستان كو حقيقت كے اچار كى کٹھائی چکھائے ؟
ميرے خيال ميں آلوكا مقامى بيج ختم ہو چكا ہے ـ
جاپان كى مدد كے بغير پاكستان آلو پيدا ہی نہيں كر سكتا ـ
كالا چنا جو كه پاكستان بننے سے پہلے ايكـ نيچ فصل سمجهى جاتى تهى اس كالے چنےكى كاشت ميں بهى دشوارياں پيدا ہو چكى ہيں ـ
جنگ يا قدرتى افات كى صورت ميں خوراكـ كى فراہمى ميں جو تعطل پيدا ہوتا ہے اس كو پورا كرنے كے لئے كالا چنا صديوں سے برصغير ميں كام اتا رہا ہے كيونكہ اس كا پودا ناموافق حالات كوبرداشت كر كے جلدى تيارہوجاتا تها ـ

 اس كے پودے جس كو پلّى كہتے ہيں کی چٹنى بنتى تھى ـ
 جب يه پوداكچا هوتا ہے تو اس كو آگ پر بھون كر كھاتے ہيں اس كو پنجابى ميں ہولاں كہتے ہيں ـ
 سبز چنے كا سالن بنتا ہےـ اس كے بعد اس كى دال بنتى ہے بيسن بنتا هے ـ
 یعنی کہ ايكـ صرف چنے سے بقاء كى جنگ لڑى جاسكتى ہے ـ
يا پهر آلو جو اناج كى طرح ذخيرہ کيا جاسكتاہے اور كئى طرح سے كھايا جاسكتا ہےـ
مگر آلو كا بيج آتا ہے جاپان سے اور جاپان امريكہ كا دوست ہے ـ
ياد ركهيں آنے والے وقت ميں عقلمند قوميں بيوقوف لوگوں كو غلام نہيں !۔
 اپنے مويشى بنا كر ركھا كريں گى ـ
جسطرح مويشى اپنى بھوک  سے مجبور انسان كے لئے كام كرتا ہے ـ آدمى (آدم كى اولاد)انسانوں (آرگنائز لوگ) كے لئے مويشى كا كام ديا كريں گے ـ

2 تبصرے:

میرا پاکستان کہا...

آپ کي باتيں عملي زندگي کي بھول بھليوں ميں گم کر ديتي ہيں۔ آپ نے پنجاب کے ايک خاص درخت کي مثال دے کر ہميں بھي اپنا بچپن ياد کراديا۔ ہم نے بھي ترکونوں سےکھيل کھيلے ہيں اور کالے چنوں کے سارے مزے چکھے ہوۓ ہيں۔

dr Raja Iftikhar Khan کہا...

آپ نے بہت ہی اہم موضوع پر قلم اٹھایا ہے، عالمگیریت کی برکت ہے کہ اب جو وڈی سرکار کو پسند یا اسکےلئے مفید نہین اسکا وجود ہی مٹادیا جاتا۔

بایالوجیکل ویپن یہی کت خانہ ہی تو ہے

Popular Posts