بدھ، 1 مارچ، 2017

پٹھان کی مینگنیاں

دبئی مال بھیج کر میں اپنے جاپانی مہربان کے ساتھ شارجہ کے یارڈوں پر گھوم پھر رہا تھا ،۔
احمد خان  کی مہربانی سے جمال شاھ نامی ایک فرشتہ  مجھے اپنی گاڑی پر بٹھا کر سارا دن میرے ساتھ ہوتا تھا ،۔
ایک یارڈ پر جب ہم لوگ رکے تو  جاپانی دوست نے زمین پر بکھری ہوئی مینگنیوں کی طرف اشارہ کر کے پوچھا
یہ کس جانور کی مینگنیاں ہیں ،۔
وہ جاپانی بھی پینڈو تھا اور میں بھی پینڈو
لیکن ان مینگنیوں کا رنگ اور ساخت دیکھ میں نہیں پہچان سکا کہ یہ کس چیز کی منگنیاں ہیں ،۔
بہت غور کیا
نہ تو بکری کی تھیں  کہ بکری کی منگینیوں سے بڑی تھیں اور کچھ ان کی ساخت  بھی گول نہیں تھی ، سوچا شائد خرگوش ہو
لیکن جاپانی کہنے لگا کہ نئیں سائز مختلف ہے ،۔
مجبور ہو کر جمال شاھ سے پوچھا کہ یہ کس چیز کی مینگنیاں ہیں ،۔
جمال شاھ بڑا زندہ دل پٹھان تھا ،۔
جمال شاھ زیر لب مسکرایا
اور
کہنے لگا یہ پٹھان کی مینگنیاں ہیں ۔
میرے چہرے پر حیرت دیکھ کر جمال شاھ بات جاری رکھتا ہے
اور کہتا ہے
یہ پٹھانوں کا یارڈ ہے ،۔
سب لوگ نسوار کا شوق کرتے ہیں ،
یہ نسوار ہے  ،۔
منہ سے نکال کر ادھر ادھر پھینکی ہوئی ہے ،۔
یہ علیحدہ بات ہے
کہ
اس کے بعد جاپانی دوست کو نسوار کی ساخت ، نسوار کے خواص ، رواج اور دیگر معلومات کی  وضاحت پر کئی دن لگے تھے ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts