منگل، 7 جون، 2016

سجّی اور کھّبی



سجّی اور کھّبی ؟
پنجابی زبان میں ،۔
سجّے  ہاتھ (دائیں ) کی چپیڑ کو سجی اور کھبّے ہاتھ (بائیں) کی چپیڑ کو کھبّی کہتے ہیں ،۔
ویسے بکرے یا کہ پیڈو دنبے کی شولڈر کی بوٹی کو بھی کھبّی کہتے ہیں ،۔
اور بلوچ پکوانوں میں  ایک پکوان ہوتا ہے  سجّی !،۔
سنا ہے اج کل پاکستان میں لوگ سجیّاں اور  کھبّیاں کھا رہے ہیں ،۔
چپیڑیں بھی اور پکوان بھی  ،۔
میں نے یہ دونوں پکوان کبھی نہیں کھائے ،۔
کھبی غالباً شولڈر کی بوٹی کو سالم ہی کوئلے پر بھون کر کھانے کا نام ہے ، کھبّی  ؟
اور
سجّی؟
مجھے ایک بوڑھے بلوچ نے بتایا تھا کہ
سردیوں کی آمد سے پہلے ہم لوگ  دنبے ذبح کر کے ،اندر پیٹا نکال کر ان کو خشک ہونے کے لئے لٹکا دیا کرتے تھے  ،۔
ہلکے اندھیرے  میں اس گوشت پر ململ کا کپڑا ڈال دیتے تھے کہ مکھی یا اڑنے والے کیڑوں  کی مار سے محفوظ رہے ،۔
اصل میں مکھی کے انڈے گوشت میں کیڑے بن جاتے ہیں ناں اس لئے ۔
سخت سردی میں یہ گوشت خشک ہو جایا کرتا تھا ،۔
جسے ہم سٓجّی کہتے تھے ،۔
ساری سردیاں ، ہم اس میں سے گوشت کاٹ کاٹ کر پکایا کرتے تھے ،۔
تھوڑے سے گوشت میں بہت سا پانی ،جس کے نیچے آگ دھک رہی ہوتی تھی ،۔
سردیوں میں اس آگ کی حرارت ہوتی تھی اور سجّی کا سوپ اور بوٹیاں ہوتی تھیں ،۔
یقین کرنا خاور ! بوڑھا بلوچ بات جاری رکھتے ہوئے کہتا ہے ۔
کہ سجی کا پکوان اتنا لذیذ ہوتا ہے کہ میں نے عربوں میں اور ایشا کے کئے ممالک کا سفر کیا ، طرح طرح کے کھانے کھائے
لیکن اس سجی کے ذائقے کو سب سے اعلی پایا ،۔
سنا ہے وہاں گوجرانوالہ میں بھی اب سجی کے پکوان مل جاتے ہیں ؟
کیا کبھی کھا کر دیکھا ہے ؟
نہیں میں نے کبھی نہیں کھایا ، میرے بتانے پر بوڑھا بلوچ گویا ہوا
سنا ہے وہاں گوجرانوالہ میں تو تازہ گوشت  کو ہی  پکا کر سجی کا الزام دے دیتے ہیں ؟

یقین کرو مجھے نہیں علم !،۔
کہ
مجھے خود گوجرانوالہ چھوڑے تیس سال ہو گئے ہیں ،۔
میں اور کیا جواب دیتا
کہ میرا تو وطن ہی چھن چکا ہے ۔
اب کیا سجّیاں اور کیا کھبّیاں ؟
وہ بوڑھا بلوچ بھی اسی کرب کا شکار تھا کہ
وہ بھی  یہیں میرے پاس بے وطن ہی تو بیٹھا ہوا تھا!!۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts