جمعرات، 16 جون، 2016

پھکو جولاہ

 ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ
پھکو جولاہ کی یادوں میں سے
کہ
کراچی کے لئے عازم سفر تھی گاؤں کے کوئی پانچ چھ لڑکوں کی ٹولی ،۔
کراچی کے ساحل سمندر پر بھنے ہوئے چھولے بیچنے کے لئے ۔
ٹرین کا نام کچھ بھی ہو ایکسپریس یا کہ پسنجر ؟ پھکو جولاہ اینڈ ٹولی کا مقدر تو تھرڈ کلاس میں سفر کا ہی تھا ۔
روٹیاں اور پکوڑے  گھر سے ساتھ لے کر چلے تھے ، پانی کسی ناں کسی اسٹیشن سے مل جاتا تھا ،۔
پاک وطن کی دھول مٹی ، ان کے لئے مسئلہ ہی نہیں تھی کہ اسی مٹی کا جنم اور اسی میں مر کے جانا نصیب ٹھرا تھا ۔
گوجرانوالہ سے  خانیوال تک کے سفر کا تو کوئی حال نہیں ، اس کے بعد کہیں سے ایک جوان لڑکا ٹرین میں چڑھا ، اپنے ہم عمر اور ہم مرتبہ سے لوگ دیکھ کر وہ بھی پھکو  اینڈ ٹولی کے پاس ہی آ کر بیٹھ گیا ،۔
پھکو اینڈ ٹولی  پینڈو لہجے کی پنجابی میں گفتگو کرتے ہوئے لوگوں میں اس لڑکے نے جب دو چار الفاظ انگریزی کے  بولے تو جاجو مرزائی  کے منہ سے نکل گیا ۔
جی تسی کوئی تعلیم یافتہ بندے لگتے ہو ؟
وہ لڑکا کچھ اکڑ کر بیٹھ گیا ۔
ہاں جی !، بی ایس سی کر کے میں نے کیپٹنی کا کورس کیا ہوا ہے !۔۔
سب لوگ حیران ہو کر اس لڑکے کا منہ دیکھنے لگے کہ کچھ زیادہ ہی چھاڈو لگتا ہے ،۔
پھر بھی برداشت کرتے ہوئے بڑی ملائیمت سے  بھولا پوچھتا  ہے ۔
پائی جی تسی کون سے ضلعے کے ہو ؟
لڑکا جواب دیتا ہے ، شہر ساہیوال ، ضلع پنجاب ،۔
اب کیا کریں ضلع تو پنجاب ہی بنتا ہے ناں جی  شہر ساہیوال کا !،۔
ہیں جی ؟
پکھو جولاہ اینڈ ٹولی ایک دفعہ پھر اس لڑکے کا منہ دیکھتی رہ گئی ،۔
کسی نے سوال جڑ دیا ۔
جی تہاڈے ابا جی ،کام کیا کرتے ہیں ؟
لڑکا بڑی زہریلی مسکراہت ہونٹوں پر سجا کر کہتا ہے
کام کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟
میرے ابا جی پولیس میں ایس پی ہیں ،۔
دو چاچے فوج میں کرنل ہیں ۔
فیر تے جی آپ کی زمین بھی ہو گی ؟
زمین ؟ ہاں بہت ہے لیکن وہ سب مزارعوں پر چھوڑی ہوئی ہے ،۔
ٹھیکا آ جاتا ہے اللہ کا شکر ہے  بڑی موج لگی ہوئی ہے ،۔
پھکو اینڈ ٹولی منہ کھولے اس کی باتیں سن رہی تھی ، اس لڑکے نے بھی جب  دیکھا کہ سب لوگ خاصے متاثر ہو چکے ہیں تو ۔
کمال مہربانی سے پوچھتا ہے ۔
یارو ، میرے متعلق ہی پوچھے جا رہے ہو ، کوئی اپنی بھی بات سناؤ؟
کون  ہو ؟ کہاں کے ہو ؟ کہاں جا رہے ہو ۔
پھکو جولاھ اینڈ کمپنی نے پھکو کا منہ دیکھنا شروع کر دیا ،۔
جاجو مرازائی کہتا ہے ۔
یار پھکو ، تم ہی ان صاحب جی کو ہینڈل کرو ۔
پھکو جولاہ ، تھوڑا سا اس لڑکے کی طرف جھکا اور شرگوشیانہ انداز میں گویا ہوا
اب یار تم سے کیا پردہ ، لیکن یہ بات اپنے تک رکھنا ، بڑا ٹاپ سیکرٹ ہے ۔
یہ جو سارے لڑکے ہیں ناں ۔
یہ سارے میرے گاؤں کے کمیوں کے لڑکے ہیں ،۔
میں ان سب کو اپنے ساتھ لے کر نکلا ہوا ہوں ،۔
میرے اباجی نے میری ایک ذمہ داری لگائی ہوئی ہے اس لئے ۔
اس اجنبی لڑکے کے منہ سے نکلتا ہے
وہ کیا ؟
پھکو جولاہ سب کی طرف منہ کر کے پوچھتا ہے ۔
بتا دوں !۔
ساری ٹولی اپنی ہنسی ضبط کرنے کی کوشش میں سر ہلا کر پھکو کو ہلا شیری دیتی ہے کہ بتا دو!!۔
پھکو دوبارہ گویا ہوتا ہے ۔
اصل میں ناں یار ! یہ جو ٹرین ہے ، جس میں ہم سفر کر رہے ہیں ؟
یہ ٹرین میرے اباجی کی ملکیت ہے ،۔
بس ایک ہی ٹرین ہے ابا جی کی ملکیت باقی کے کام تو بس کچھ فیکٹریاں ہیں ہیں گوجرانوالہ میں ۔
اب بات یہ ہے کہ اباجی کو شک ہے کہ اس ٹرین کا کنڈیٹر اور ڈرائیور مل کر ٹکٹوں میں گھپلا کر رہے ہیں ،۔
ابا جی نے میری ڈیوٹی لگائی ہے کہ ذرا ان پر نظر رکھوں ، دیکھ کر آؤں کہ ٹرین میں ہو کیا رہا ہے ،۔
ابھی بات یہیں تک پہنچی تھی کہ
اس اجنبی لڑکے کا منہ کھلے کھلا ہی رہ گیا ، کچھ لمحوں کے بعد کہتا ہے
یار تم تو بڑے چھاڈو ہو ، اتنی بڑی گپ
ہم نے تو کبھی نہیں سنا کہ ٹرین کسی کی ذاتی ملکیت ہو !،۔
یہاں پر جاجو مرزائی انٹری مارتا ہے
اور کہتا ہے ،۔
بڑے کم ظرف ہو یار؟
پچھلے تین گھنٹوں سے ہم سب تمہاری لمبی لمبی گپیں سن رہے ہیں ۔
ہم میں سے کسی نے تھے گپّی یا چھاڈو کہا ہے ؟
اور تم ہو کہ ہمارے پھکو کی ایک بھی برداشت نہیں کر سکے ۔
پھکو جولاہ کی ساری ٹولی قہقہے مار کر ہنسنے لگی ۔
بس پھکو ہی تھا جو سنجیدہ سا منہ بنائے اس لڑکے کا چہرہ دیکھا رہا
اور زبان بے زبانی میں پوچھ رہا تھا ۔
ہور سنا ، چناں ؟
جاجو مرزائی بتاتا ہے کہ اس کے بعد اس لڑکے نے ڈبہ چینج کر لیا تھا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts