فیس بک اور خاور کھوکھر
میں فیس بک پر کیوں ہوں ؟؟
اس لئے کہ فیس بک نے میرا اکاؤنٹ بنا کر مجھے میل کرنا شروع کر دیا تھا!!!۔
جب فیس بک نئی نئی آئی تو ، میں اس کو جوائین کرنے سے ہچکچتا رہا
لیکن پھر میلیں انی شروع ہو گئیں کہ فلاں بندہ اپ کا فیس بک پر انتظار کر رہا ہے
فلاں بندہ یہ کر رہا ہے فلاں وہ کر رہا ہے
حالنکہ میں نے فیس بک کا اکاؤنٹ بنایا ہی نہی تھا
اس لئے میں ایسی میلوں کو "سپام" میلیں سمجھتا رہا ۔
اس لئے میں نے ان میلوں کو اگنور کرتے ہوئے اپنا اکاؤنٹ بنانا چاہا تو؟
فیس بک نے بتایا کہ اپ کے اس ای میل ایڈریس پر اکاؤنٹ بن چکا ہے ۔
"لوسٹ پاسورڈ" پر جا کر پاسورڈ منگوایا
تو
علم ہوا کہ ای میل سے ملتا جلتا کسی فی میل کا اکاؤنٹ بن چکا ہے
جس کی انفارمیشن کا کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے میرا نام " مصطفٰے خاور" بن گیا۔
جس کو بدلنے کی کئی کوششیں کی لیکن میں اپنی سی کوشش کے باوجود بھی اس نام کو خاور کھوکھر نہیں کر سکا۔
قصہ مختصر کہ فیس بک کے اکاؤنٹ بنا بنا کر بانٹنے کی اس ادا نے فیس بک کو گھر گھر پہنچا دیا ہے
ورنہ فیس بک سے پہلے کی کسی بھی سائٹ پر اکاؤنٹ بنانا ، ایک پروجیکٹ ہوا کرتا تھا، اسان یا مشکل ، لیکن یہ کام خود ہی کرنا پڑتا تھا ۔
اب جب اکاؤنٹ بن ہی گیا تو میں نے بھی پہلے پہلے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ اور اب کھل کر فیس بک کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب بات یہان تک پہنچ چکی ہے کہ
دھڑا دھڑ پیج بن رہے ہیں ، جس بندے کو تھوڑی سی بھی سمجھ بوجھ ہے وہ ایک نیا پیج بنا دیا ہے
لیکن
اس بات کی سمجھ بوجھ والے لوگ کم ہی ہیں کہ
جس پیج کے ممبر ہیں اس پیج پر دوسروں کے ساتھ مل کر چل سکیں ۔
پاکستانی قوم کی سب سے بڑی خامی جو کہ میری نظر میں ہے
وہ ہے
اجتماعی زندگی کا شعور نہ ہونا۔
ہمیں تعلیم ہی یہ دی گئی ہے ، میں اور تو، میرا اور تیرا، میں اور میرے دشمن، اونچ اور نیچ۔
عمل کے ردعمل کی تعلیم ہے
اور عمل ہم نہیں دوسرے کرتے ہیں
ہم صرف ردعمل کرتے ہیں ۔
اور پھر ہم اس پیج کو چھوڑ دیتے ہیں اور اسی وقت دوسرار پیج بنا کر اس کے ایڈمن بن جاتے ہیں ۔
لیکن
جس طرح مجھے اجتماعی زندگی کا شعور نہیں ہے اسی طرح میرے اردگرد کے لوگوں کو بھی اجتماعی زندگی کا شعور نہیں
تو
جب میں کسی کے ساتھ مل کر نہیں چل سکا تو " کوئی " میرے ساتھ کیسے چلے گا؟
یہاں جاپان میں ، راشد صمد خان نے ایک پیج بنایا ہے جس کا نام ہے ۔
Pakistani in Japan.
راشد نے اس پیج میں مجھے بھی شامل کیا۔
میں جو کہ اپنی ہی وال پر لکھتا ہوں ، کمیونٹی میں اپنی پہچان کے لئے اس پیج کی وال پر بھی اپنی لکھی ہوئی چیزوں کو " شئیر" کرنے لگا۔
اپنے بڑے محترم دوست ہیں شاہد رضا چوہدری صاحب !جو کہ ہمارے پریس کلب کے صدر بھی ہیں ، انہوں نے گروپ کو جوائین کیا
اور بقول شخصے اس کو پوسٹوں کے جلاب لگ گئے ۔
راشد نے اس کو گروپ سے بین کر دیا
چوہدری صاحب نے اسی دن دوسرا گروپ بنا لیا
اور گروپ کا نام بھی وہی رکھ لیا۔
یہ ایک مثال ہے
اسی طرح کے کام دوسرے بھی کریں گے
اور کچھ لوگوں نے سٹارٹ بھی لے لیا ہے ۔
جہاں تک میرا تعلق ہے
میں اس گروپ کے ساتھ اس وقت تک چلوں گا
جب تک کہ اس گروپ میرے علاوہ کوئی بھی دیگر افراد شامل ہیں ۔
نہ تو مجھے کوئی اور گروپ بنانے کی ضرورت ہے
اور نہ ہی ایسا کرنا ضروری ہے۔
میں نے کمیونٹی کے لئے مثالیں قائم کرنی ہیں ۔
جیسے کہ روز نامہ اخبار جاپان کا قیام ۔
http://gmkhawar.net/
یہاں میں بغیر اشتہاروں کے لالچ کے ایک مثال قائم کی ہے کہ
اس وقت جاپان سے متعلق خبروں کی اردو زبان میں اس سائٹ سے بڑی سائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں نہیں ہے ۔
دوسری مثال پاکستانی ان جاپان میں رواداری اور برد باری ، اور غیر جانبداری کے ساتھ باہمی دلچسپی کی باتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش ۔
اس گروپ میں شامل دوست لوگوں کو میں کہوں گا
کہ
اجتماعی زندگی کا شعور حاصل کریں ، ہم جاپان میں ہیں اور جاپانی قوم میں اجتماعی زندگی کا شعور دنیا کی کی بھی قوم سے زیادہ ہے۔
تو کیوں نہ اس قوم سے یہ چیز بھی حاصل کر لیں ، جہاں ہم نے اس قوم سے دولت اور مال حاصل کیا ہے ۔
یاد رکھیں کہ اگر اپ ایک گرپ کو ، انجمن کو ، محفل کو چھوڑکر چلے جاتے ہیں
تو یہ اپ کی ہار ہے
کہ اب آپ " اِن" کے لئے مر چکے ہیں ۔
باقی جہاں تک بات ہے خود نمائی کرنے والوں کی!۔
تو سر جی اس کا ایک ہی حل ہے
کیا
نرگیست کے ماروں کو نظر انداز کرنا ان کی سب سے بڑی سزا ہوتی ہے۔
ایک لطیفہ سناؤں آپ کو ؟؟
۔
۔
۔
وال پر نظر رکھیں !۔
لطیفے بہت ، بلکہ میں تو شعر بھی لکھوں گا۔
اس لئے کہ فیس بک نے میرا اکاؤنٹ بنا کر مجھے میل کرنا شروع کر دیا تھا!!!۔
جب فیس بک نئی نئی آئی تو ، میں اس کو جوائین کرنے سے ہچکچتا رہا
لیکن پھر میلیں انی شروع ہو گئیں کہ فلاں بندہ اپ کا فیس بک پر انتظار کر رہا ہے
فلاں بندہ یہ کر رہا ہے فلاں وہ کر رہا ہے
حالنکہ میں نے فیس بک کا اکاؤنٹ بنایا ہی نہی تھا
اس لئے میں ایسی میلوں کو "سپام" میلیں سمجھتا رہا ۔
اس لئے میں نے ان میلوں کو اگنور کرتے ہوئے اپنا اکاؤنٹ بنانا چاہا تو؟
فیس بک نے بتایا کہ اپ کے اس ای میل ایڈریس پر اکاؤنٹ بن چکا ہے ۔
"لوسٹ پاسورڈ" پر جا کر پاسورڈ منگوایا
تو
علم ہوا کہ ای میل سے ملتا جلتا کسی فی میل کا اکاؤنٹ بن چکا ہے
جس کی انفارمیشن کا کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے میرا نام " مصطفٰے خاور" بن گیا۔
جس کو بدلنے کی کئی کوششیں کی لیکن میں اپنی سی کوشش کے باوجود بھی اس نام کو خاور کھوکھر نہیں کر سکا۔
قصہ مختصر کہ فیس بک کے اکاؤنٹ بنا بنا کر بانٹنے کی اس ادا نے فیس بک کو گھر گھر پہنچا دیا ہے
ورنہ فیس بک سے پہلے کی کسی بھی سائٹ پر اکاؤنٹ بنانا ، ایک پروجیکٹ ہوا کرتا تھا، اسان یا مشکل ، لیکن یہ کام خود ہی کرنا پڑتا تھا ۔
اب جب اکاؤنٹ بن ہی گیا تو میں نے بھی پہلے پہلے کچھ ہچکچاہٹ کے ساتھ اور اب کھل کر فیس بک کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کردیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب بات یہان تک پہنچ چکی ہے کہ
دھڑا دھڑ پیج بن رہے ہیں ، جس بندے کو تھوڑی سی بھی سمجھ بوجھ ہے وہ ایک نیا پیج بنا دیا ہے
لیکن
اس بات کی سمجھ بوجھ والے لوگ کم ہی ہیں کہ
جس پیج کے ممبر ہیں اس پیج پر دوسروں کے ساتھ مل کر چل سکیں ۔
پاکستانی قوم کی سب سے بڑی خامی جو کہ میری نظر میں ہے
وہ ہے
اجتماعی زندگی کا شعور نہ ہونا۔
ہمیں تعلیم ہی یہ دی گئی ہے ، میں اور تو، میرا اور تیرا، میں اور میرے دشمن، اونچ اور نیچ۔
عمل کے ردعمل کی تعلیم ہے
اور عمل ہم نہیں دوسرے کرتے ہیں
ہم صرف ردعمل کرتے ہیں ۔
اور پھر ہم اس پیج کو چھوڑ دیتے ہیں اور اسی وقت دوسرار پیج بنا کر اس کے ایڈمن بن جاتے ہیں ۔
لیکن
جس طرح مجھے اجتماعی زندگی کا شعور نہیں ہے اسی طرح میرے اردگرد کے لوگوں کو بھی اجتماعی زندگی کا شعور نہیں
تو
جب میں کسی کے ساتھ مل کر نہیں چل سکا تو " کوئی " میرے ساتھ کیسے چلے گا؟
یہاں جاپان میں ، راشد صمد خان نے ایک پیج بنایا ہے جس کا نام ہے ۔
Pakistani in Japan.
راشد نے اس پیج میں مجھے بھی شامل کیا۔
میں جو کہ اپنی ہی وال پر لکھتا ہوں ، کمیونٹی میں اپنی پہچان کے لئے اس پیج کی وال پر بھی اپنی لکھی ہوئی چیزوں کو " شئیر" کرنے لگا۔
اپنے بڑے محترم دوست ہیں شاہد رضا چوہدری صاحب !جو کہ ہمارے پریس کلب کے صدر بھی ہیں ، انہوں نے گروپ کو جوائین کیا
اور بقول شخصے اس کو پوسٹوں کے جلاب لگ گئے ۔
راشد نے اس کو گروپ سے بین کر دیا
چوہدری صاحب نے اسی دن دوسرا گروپ بنا لیا
اور گروپ کا نام بھی وہی رکھ لیا۔
یہ ایک مثال ہے
اسی طرح کے کام دوسرے بھی کریں گے
اور کچھ لوگوں نے سٹارٹ بھی لے لیا ہے ۔
جہاں تک میرا تعلق ہے
میں اس گروپ کے ساتھ اس وقت تک چلوں گا
جب تک کہ اس گروپ میرے علاوہ کوئی بھی دیگر افراد شامل ہیں ۔
نہ تو مجھے کوئی اور گروپ بنانے کی ضرورت ہے
اور نہ ہی ایسا کرنا ضروری ہے۔
میں نے کمیونٹی کے لئے مثالیں قائم کرنی ہیں ۔
جیسے کہ روز نامہ اخبار جاپان کا قیام ۔
http://gmkhawar.net/
یہاں میں بغیر اشتہاروں کے لالچ کے ایک مثال قائم کی ہے کہ
اس وقت جاپان سے متعلق خبروں کی اردو زبان میں اس سائٹ سے بڑی سائٹ انٹرنیٹ کی دنیا میں نہیں ہے ۔
دوسری مثال پاکستانی ان جاپان میں رواداری اور برد باری ، اور غیر جانبداری کے ساتھ باہمی دلچسپی کی باتوں کو اجاگر کرنے کی کوشش ۔
اس گروپ میں شامل دوست لوگوں کو میں کہوں گا
کہ
اجتماعی زندگی کا شعور حاصل کریں ، ہم جاپان میں ہیں اور جاپانی قوم میں اجتماعی زندگی کا شعور دنیا کی کی بھی قوم سے زیادہ ہے۔
تو کیوں نہ اس قوم سے یہ چیز بھی حاصل کر لیں ، جہاں ہم نے اس قوم سے دولت اور مال حاصل کیا ہے ۔
یاد رکھیں کہ اگر اپ ایک گرپ کو ، انجمن کو ، محفل کو چھوڑکر چلے جاتے ہیں
تو یہ اپ کی ہار ہے
کہ اب آپ " اِن" کے لئے مر چکے ہیں ۔
باقی جہاں تک بات ہے خود نمائی کرنے والوں کی!۔
تو سر جی اس کا ایک ہی حل ہے
کیا
نرگیست کے ماروں کو نظر انداز کرنا ان کی سب سے بڑی سزا ہوتی ہے۔
ایک لطیفہ سناؤں آپ کو ؟؟
۔
۔
۔
وال پر نظر رکھیں !۔
لطیفے بہت ، بلکہ میں تو شعر بھی لکھوں گا۔
1 تبصرہ:
نرگیست
Exactly this s the problem
ایک تبصرہ شائع کریں