منگل، 6 اگست، 2013

عمومیت اور نرگسیت


پچھلے بدھ کے دن جناب اطہر صدیقی صاحب  ( نوائے ٹوکیو والے) کے اعزاز میں پریس کلب کی طرف سے افطاری کا اہتمام کیا گیا۔
میں بھی شامل تھا
یہان بڑے پیارے پیارے دوست ائے تھے ۔ الطاف غفار سیلانی ، انور میمن ، حسین خان۔
اب میرے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ جب میں باتیں شروع کرتا ہوں تو احمق لوگوں کو " واویلیاں" سی لگتی ہیں اور 
اہل علم دلچسپی سے سنتے بھی ہیں اور لقمہ بھی دیتے جاتے ہیں یا شگفتہ شگفتہ پھلجھڑیاں چھوڑتے ہیں ۔
سامنے کی کرسی پر حسین حان صاحب تھے اور ان کے ساتھ الطاف غفار سیلای صاحب ، میرے دائیں ہاتھ پر سید کمال حسین رضوی  صاحب بیٹھ گئے ۔
سید کمال صاحب کا حدود اربعہ بس اتنا ہی ہی میں جانتا ہون کہ اپنے چوہدری صاحب ان کی " گڈی" چڑھانے کی کوشش بہت کرتے ہیں ۔
یہاں موضوع بنا گیا قران میں ایٹمی ٹیکنالوجی کی بات۔
جب میں نے تفصیل سے سورة ھمزة کی روشنی میں تفصیل سے ایٹم اور اگ کی باتیں بتائیں تو
سید کمال حسین رضوی  صاحب بڑے متاثر ہوئے 
اور فرمانے لگے کہ جی کیا بات ہے کبھی کبھی ایک عام سا بندہ بھی کیا کیا  بات کر جاتا ہے۔
میں نے یہ بات سن کر نظر انداز کر دی کہ
چلو  جی سید صاحب ہیں جس سن میں بھی سید بنے کہلواتے تو سید ہی ہیں ناں جی 
لیکن سید کمال حسین رضوی  صاحب نے جب یہی بات تین چار دفعہ تکرار کی تو
میں نے ان کی خدمت میں عرض کیا کہ
مولانان رومی نے فرمایا تھا کہ
کبھی کبھی اہل علم کی صحبت میں گزارے ہوئے کچھ لمحے 
صدیون کی کتابیں پڑھنے پر بھاری پڑتے ہیں ۔
یہ سن کر سید کمال حسین رضوی  صاحب نے فورآ کها  ها ں هاں ایسا هی کها تھا مولانا رومی نے 
اور بات کرنے کا انداز ایسا تھا کہ مجھے بتا رہے ہوں کہ
ایسی علم کی بات تمہارے بھی علم میں ہے
تب میں نے ان کو بتایا کہ
سر جی
اپ 
اس وقت خاور کے ساتھ بیٹھے ہیں ،اور مولانا رومی نے یہ بات خاور جیسوں کے لئے کہی تھی ۔
میں ویسے ، اس لہجے میں بات کیا نہیں کرتا 
لیکن 
کیا کریں 
نرگیست کے ماروں کا کہ
ہر کسی کو نیچ ہی سمجھتے رہتے ہیں ۔
حالنکہ خاور کے تو بلاگ پر بھی لکھا ہے 
ایک عام سے بندے کی عام سی باتیں ۔

2 تبصرے:

علی کہا...

چنگا ای کیتا جے
اویں ہی مفت کے نواب
اللہ تکبر سے بچائے
آمین

محمد سلیم کہا...

موقع پر مجھے تو جواب دینا نہیں آتا، بعد میں خواہ مخواہ اپنی جان کو جلاتا ہوں ایسی باتوں پر، آپ نے بہت اچھا کیا۔

Popular Posts