گور پیا کوئی ہور
عبدل ستار ایدھی صاحب اور افریقہ کے نیلسن منڈیلا صاحب
ان دنوں علیل ہیں ۔
موت سے مفر نہیں۔
ہر سانس لینے والے ( نفس) کو موت انی ہی انی ہے
لیکن کچھ لوگوں کا موت بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
اپ دیکھ لینا کہ ان دونوں کے نام صدیون تک رہیں گے اور ان دونوں کے کام بھی بہت دیر تک لوگ دیکھتے رہیں گے
موت سے تو ابو جہل کا نام بھی نہیں مر سکا
اس لئے اپ دیکھ لینا کہ
جرنل عیوب ، جرنل ضیاع ، جرنل یہی جا، کانام بھی تاریخ میں زندہ رہے گا
لیکن
انے والے زمانوں کا تاریخ دان لکھے گا کیا؟؟
شیخ سعدی شیرازی سے کسی نے پوچھا کہ
اتنی عقل کہاں سے لی؟
شیخ سعدی شیرازی کے بتایا کہ بیوقوفوں سے!!!۔
کہ جو کام بیوقوف کرتے ہیں میں نہیں کرتا۔
انے والے زمانوں کے لوگ ملک چلانے کے اصول بنانے میں پاک جرنلوں کے نام لیا کریں گے کہ
جو کام انہوں نے کئے
وہ کام نہیں کرنے ہیں ۔
لیکن جرنل مشرف صاحب آفرین کے قابل ہیں
کہ
ان کے کاموں کی وجہ سے پاکستان کے کم عقل ترین لوگوں تک بھی اس بات کا علم پہنچ گیا
کہ
فوج کر کیا رہی ہے!!!۔
کہ ہم جیسے جب فوج کے کاموں پر تنقید کرتے ہیں تو لوگ
کم از کم سننے تو لگے ہیں۔
ورنہ اس سے پہلے تو
فوج پر انگلی اٹھانا " عوامی تفتیش" عرف گیڈر کٗٹ کا شکار ہو جانا "مسٹ " تھا جی مسٹ!!!!۔
اور جرنل کیانی صاحب کا نام بھی تاریخ میں زندہ رہے کا
مسنگ پرسن کے کارناموں سے!!!۔
بلھّے شاھ نے کہا تھا
بلھے شاھ اساں ناہی مرنا
گور پیا کوئی ہور
تیری بکل دے وچ چور
اوئے بلھیا
تیری بکل دے وچ چور۔
یہاں ہر کسی نے جی جی کر بھی مرجانا ہے۔
لیکن عظیم ہیں وہ لوگ
جن کا
قبر بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔
ان دنوں علیل ہیں ۔
موت سے مفر نہیں۔
ہر سانس لینے والے ( نفس) کو موت انی ہی انی ہے
لیکن کچھ لوگوں کا موت بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔
اپ دیکھ لینا کہ ان دونوں کے نام صدیون تک رہیں گے اور ان دونوں کے کام بھی بہت دیر تک لوگ دیکھتے رہیں گے
موت سے تو ابو جہل کا نام بھی نہیں مر سکا
اس لئے اپ دیکھ لینا کہ
جرنل عیوب ، جرنل ضیاع ، جرنل یہی جا، کانام بھی تاریخ میں زندہ رہے گا
لیکن
انے والے زمانوں کا تاریخ دان لکھے گا کیا؟؟
شیخ سعدی شیرازی سے کسی نے پوچھا کہ
اتنی عقل کہاں سے لی؟
شیخ سعدی شیرازی کے بتایا کہ بیوقوفوں سے!!!۔
کہ جو کام بیوقوف کرتے ہیں میں نہیں کرتا۔
انے والے زمانوں کے لوگ ملک چلانے کے اصول بنانے میں پاک جرنلوں کے نام لیا کریں گے کہ
جو کام انہوں نے کئے
وہ کام نہیں کرنے ہیں ۔
لیکن جرنل مشرف صاحب آفرین کے قابل ہیں
کہ
ان کے کاموں کی وجہ سے پاکستان کے کم عقل ترین لوگوں تک بھی اس بات کا علم پہنچ گیا
کہ
فوج کر کیا رہی ہے!!!۔
کہ ہم جیسے جب فوج کے کاموں پر تنقید کرتے ہیں تو لوگ
کم از کم سننے تو لگے ہیں۔
ورنہ اس سے پہلے تو
فوج پر انگلی اٹھانا " عوامی تفتیش" عرف گیڈر کٗٹ کا شکار ہو جانا "مسٹ " تھا جی مسٹ!!!!۔
اور جرنل کیانی صاحب کا نام بھی تاریخ میں زندہ رہے کا
مسنگ پرسن کے کارناموں سے!!!۔
بلھّے شاھ نے کہا تھا
بلھے شاھ اساں ناہی مرنا
گور پیا کوئی ہور
تیری بکل دے وچ چور
اوئے بلھیا
تیری بکل دے وچ چور۔
یہاں ہر کسی نے جی جی کر بھی مرجانا ہے۔
لیکن عظیم ہیں وہ لوگ
جن کا
قبر بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔
4 تبصرے:
تنقید کریں گے تو سدھار آئے گا۔ اور تنقید برائے اصلاح کی اشد ضرورت ہے بلاشبہ۔
تنقید برائے تنقید بُرا عمل ہے اور بہتری کیلئے تنقید نہ کرنا بھی بُرا ہے
جو ہو رہا ہے اسے تبدیلی کہتے ہیں
بھت خُوب پاءجی۔
جناب جن دو لوگوں کا نام ليا ھے وہ اس لۓ ھيرو ھيں کيونکہ ان لوگوں نے صديوں ظلم کا بازار گرم رکھنے اور دوسروں کو غلام رکھنے والوں کو بڑے آرام اورسکون سے وھاں سے جانے ديااگريہ ان لوگوں کے ساتھ ويتنام والا حساب کرتے تو آج جس طرح تاريخ لکھی جا رہی ھے۔وہ اس مختلف ھوتی۔
ایک تبصرہ شائع کریں