بدھ، 9 جنوری، 2013

مرغی کا نکاح نامہ

مذہبی شوشے چھوڑنے کے ایسے ایسے انوکھے بندے بھی ہو سکتے ہیں کہ جو
اپ کو انڈہ کھانے کے بعد انڈے کے حلال ہونے کا بھی پوچھ سکتے ہیں
اور اپ انڈہ کھانے سے پہلے مرغی کا نکاح نامہ ناں دیکھ سکنے  کی پشیمانی میں پڑ سکتے ہیں
چکن لے حلال ہونے یا نان ہونے کا شوشہ تو ہو ہی سکتا ہے کہ
چوزے کے ختنے دیکھے تھے ، ذبح ہونے سے پہلے؟؟
رات یہاں جاہان میں اسلام سرکل والوں کی ٹوکیو کی ایک مسجد میں
پروفیسر غفور صاحب مرحوم اور قاضی حسین احمد خان مرحوم کی نماز جنازہ اور فاتحہ خوانی میں میں بھی شریک تھا
کہ
جہاں مختلف مقررین کو خیالات کا اظہار کرنے کا موقع دیا گیا
جن میں سے کچھ وہ لوگ بھی تھے کہ جس کا جماعت اسلامی سے کوئی تعلق نہیں تھا
بلکہ ایک ادھ دانہ تو اپنے غلیظ پن کے لئے بھی مشہور ۔
بات ہونی چاہئے تھی مرحومین کے حالات زندگی پر لیکن مقررین میں میں بھی سنتے رہے
جاپان کے مشہور مذہبی بندے
سرمے والی سرکار جناب رئیس احمد صدیقی کی باری بھی آئی کہ انہون نے تقریر کے شروع میں ہی یہ شوشا چھوڑ دیا کہ ان کے ساتویں جماعت میں جو فزکس کیمسٹری  اور میتھ کے استاد تھے
اس کے اگے کیا سننا تھا کہ میں تو ایک ہی استاد کے اتنے علوم ماہر ہونے اور
صدیقی صاحب کے ساتویں جماعت میں ہی " وڈے مضمون" پڑہنے پر حیران رہ گیا
اس کے بعد کی خود ستائیشی کی بات گیسوئے یار یاکہ پنجابی کی لسی کو پتلا کرتے جانے کی مثال کی طرح لمبی ہی ہوتی چلی گئی تو مسعود حیدر ہاشمی نے مقرر کی توجہ عشاء کی نماز کے وقت کے نکلے جانے کی طرف دلائی تو
صدیقی صاحب ہتھے سے اکھڑ گئے کہ
میں ڈیڑہ گھنٹے کا سفر کرکے آیا ہوں اور اپ مجھے برداشت ہی نہیں کر رہے
خاور نے اونچی اواز میں مہربانی کا کہا اور ہاشمی صاحب سے بھی شکریہ کہلوا کر صدیقی صاحب کی تقریر کو اختصار دلوایا
اب میں نے مخلتف دوستوں سے ساتویں میں فزکس کیمسٹری اور میتھ کے مضامین پڑہنے کا پوچھا تو سبھی نے ان مضامین کے ناویں اور دسویں جماعتوں میں پڑہنے ہی بتایا
ملک حبیب صاحب بھی تھے میں نے سوچا کہ ہو سکتا ہے ہمارے زمانے سے پہلے کسی زمانے میں ساتویں میں وڈے مضامین کے پڑہانے کا رواج ہو
اس لئے ملک حیب الرھمان سے بھی پوچھ لیا لیکن ملک صاحب کی عمر میں بھی یہ وڈے مضامین کو ساتویں جماعت میں پڑہنے کی واردات  کا کوئی سراغ نہیں ملا
کھانے کے بعد یہ ہوا کہ
انٹر نیشنل پریس کلب جاپان کے صدر شاہد چوہدری نے صدیقی صاحب کو پکڑ لیا اور میرے منہ پر لے ائے
کہ یہ خاور پوچھ رہا ہے کہ
اپ نے فزکس کیمسٹری اور میتھ ایک ہی استاد سے اور وہ بھی ساتویں جماعت میں  پڑہنے والی بات کیا کی  ہے؟؟
تو صدیقی صاحب اڑ گئے کہ یہ مضامین میں نے تو ساتویں میں ہی پڑہے تھے
اب میں کیا کرتا
میں نے شاہد چوہدری سے سوال کیا کہ
کیا تم نے کبھی مرغی کی ایک سے زیادہ ٹانگیں دیکھی ہیں؟؟
شاہد جوہدری کا ہاسا نکل گیا اور میں صدیقی صاحب کو بتایا کہ میں نے پہلے دفعہ اپ کی باتیں سنی ہیں
اور مجھے ان باتوں سے اپ کے متعلق بہت علم حاصل  ہوا ہے۔

کیا خیال ہے، قارین!۔
اپ انڈہ کھانے سے پہلے اس کے حلال یا حرام زادہ ہونے کی تصدیق کے لئے مرغی کا نکاح نامہ دیکھتے ہیں
یا مرغ  کھانے سے پہلے قصائی سے مرغ کے ختنوں کی تصدیق کرتے ہیں ؟؟

2 تبصرے:

Memon کہا...

اوپر اور نیچے کے غیر متعلق طنزیہ حصوں کو چھوڑ کر اچھا مضمون ہے۔
پاکستان میں ریاضی کا مضمون تو چھٹی کلاس سے پڑھایا جاتا تھا، لیکن فزکس اور کیمسٹری نویں سے ہی شروع ہوتے تھے۔ اور الگ الگ استاد کے ذریعے ہی پڑھائے جاتے تھے۔ ہاں ٹیوشن سینٹر کی بات اور ہے، جہاں ہر فن مولا پائے جاتے ہیں۔

یاسر خوامخواہ جاپانی کہا...

آپ نے صدیقی ساب کی صداقت پر شک کرکے پورے تودا کی مسجد کے نمازیوں پر شک کیا ہے۔
صدیقی ساب نے ساتویں میں نہیں پڑی تو کیا ہوا۔۔
میں نے پہلی جماعت سے کیمسٹری فزکس ،سائینس ، میتھ وغیرہ تما م علوم شریعیہ اور غیر شریعیہ انہیں پڑھتے سنا ہے۔؛ڈڈڈ

Popular Posts