سہاروں کے متلاشی
ایک سیانے نے بتایا تھا کہ
رن (عورت) اور بدمعاش سہارے تلاش کرتے ہیں
رن کا تو اب نے دیکھا ہی ہو گا کہ کیسے پہلے شادی کی صورت سہارا بناتی ہے اور پھر ساری عمر اس کو کوسنے دے دے کر کمزور کرتی ہے
یا
مار کھاتی ہے
اور بد معاش؟؟
کسی ناں کسی کے سہارے پر ہی چلتا ہے
که اس کی ذہنیت میں چمچہ گیری نامی کوڈ ڈال دیا ہوتا ہے بنانے والے نے ۔
اس نے کچھ لوگوں کو چمچہ بنا کر رکھنا ہوتا ہے اور کچھ کا چمچہ بن کے رہنا ہوتا ہے
رن بھی ہو اور بدمعاش بھی تو؟؟
اس کی مثال یوں سمجھ لیں
کہ
او سر جی ،کچھ ممالک کی سیاسی پارٹیوں کا معاملہ ہوتا ہے کہ
ان کی طبیت بد معاش رن کی طرح کی ہوتی ہے
ہر پارٹی
که ایسے ممالک کی فوج بھی ایک پارٹی ہوتی ہے
جوکہ
حکومت میں ہوں کہ باہر
ان کو امریکہ کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے
یا چین کے کی !!،۔
یا روس کی!۔
ایک خصم جائے دوجا آئے
سیٹ خالی ناں ہو
تعلیم کی یه پوزیشن ہے کہ مغالطے ہی مغالطے پڑھ پڑھ کر
سوچ یه ہے کہ
لیاقت علی خاں کو امریکہ نہیں جانا چاہیے تھا
روس یا چین چلے جانا چاہیے تھا
کہ ان کے اُس دورے کی وجہ سے اج امریکہ
بد معاش رنوں كا خصم بنا بیٹھا ہے
اگر جی لیاقت علی خان
روس یا کہیں اور چلے جاتے تو ؟؟
اس خصم کو کوسنے دینے تھے
کسی نے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی بات
سوچنی ہی نہیں ہے
کہ
سوچ کے پر جل جاتے ہیں جی
اتنی اونچائی کی بات سوچتے ہوئے
کہ
خود انحصاری بھی کوئی چیز ہوتی ہے ،۔
امریکه بد معاش نهیں ہے ورنہ
امریکہ بھی ایک سہارے کی تلاش میں ہوتا
امریکه ایک معتبر ملک ہے جس نے سہارے کے نام پر داشتہ بننے کی خواہش مند
اقوام کو سہارا دیا ہوا ہے
اور اپنی قوم کی بھلائی کے لیے ہر کام کرتا ہے
اگرچہ کہ اپنی قوم کی بھلائی کے کام کے دوران داشتہ ممالک کے لوگ مر مرا بھی جاتے ہیں تو؟؟
ہُو کئیر؟؟؟
یه پاکستان ميں کیا رویہ ہے کہ
پاکستان کا ایک خصم ہونا چاہیے
امریکہ اگر جھولی میں جگہ ناں دے تو چین کی طرف دیکھو
یه کیا رنڈی کے جیسے رویه ہے کہ
سہارا ہونا چاہئے۔
قوم کو جھوٹ کی افیم کھلا دی گئی ہے کہ
ہمارا اسلام دنیا کا سب سے اچھا اسلام ہے
ہماری فوج دنیا کی سب سے بہادر فوج ہے
ہم دنیا کی پاک ترین قوم ہیں
کیونکه ہم
استنجا کرتے ہیں
اور جب
حقائق کی تلخی سے اگر کبھی ہوش ایا بھی تو
لیس دار هو جانے والی تشریف کو محسوس کرکے کہیں گے کہ
لسوڑا گر گیا تھا
فیر مغالطہ!!!ـ
رن (عورت) اور بدمعاش سہارے تلاش کرتے ہیں
رن کا تو اب نے دیکھا ہی ہو گا کہ کیسے پہلے شادی کی صورت سہارا بناتی ہے اور پھر ساری عمر اس کو کوسنے دے دے کر کمزور کرتی ہے
یا
مار کھاتی ہے
اور بد معاش؟؟
کسی ناں کسی کے سہارے پر ہی چلتا ہے
که اس کی ذہنیت میں چمچہ گیری نامی کوڈ ڈال دیا ہوتا ہے بنانے والے نے ۔
اس نے کچھ لوگوں کو چمچہ بنا کر رکھنا ہوتا ہے اور کچھ کا چمچہ بن کے رہنا ہوتا ہے
رن بھی ہو اور بدمعاش بھی تو؟؟
اس کی مثال یوں سمجھ لیں
کہ
او سر جی ،کچھ ممالک کی سیاسی پارٹیوں کا معاملہ ہوتا ہے کہ
ان کی طبیت بد معاش رن کی طرح کی ہوتی ہے
ہر پارٹی
که ایسے ممالک کی فوج بھی ایک پارٹی ہوتی ہے
جوکہ
حکومت میں ہوں کہ باہر
ان کو امریکہ کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے
یا چین کے کی !!،۔
یا روس کی!۔
ایک خصم جائے دوجا آئے
سیٹ خالی ناں ہو
تعلیم کی یه پوزیشن ہے کہ مغالطے ہی مغالطے پڑھ پڑھ کر
سوچ یه ہے کہ
لیاقت علی خاں کو امریکہ نہیں جانا چاہیے تھا
روس یا چین چلے جانا چاہیے تھا
کہ ان کے اُس دورے کی وجہ سے اج امریکہ
بد معاش رنوں كا خصم بنا بیٹھا ہے
اگر جی لیاقت علی خان
روس یا کہیں اور چلے جاتے تو ؟؟
اس خصم کو کوسنے دینے تھے
کسی نے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی بات
سوچنی ہی نہیں ہے
کہ
سوچ کے پر جل جاتے ہیں جی
اتنی اونچائی کی بات سوچتے ہوئے
کہ
خود انحصاری بھی کوئی چیز ہوتی ہے ،۔
امریکه بد معاش نهیں ہے ورنہ
امریکہ بھی ایک سہارے کی تلاش میں ہوتا
امریکه ایک معتبر ملک ہے جس نے سہارے کے نام پر داشتہ بننے کی خواہش مند
اقوام کو سہارا دیا ہوا ہے
اور اپنی قوم کی بھلائی کے لیے ہر کام کرتا ہے
اگرچہ کہ اپنی قوم کی بھلائی کے کام کے دوران داشتہ ممالک کے لوگ مر مرا بھی جاتے ہیں تو؟؟
ہُو کئیر؟؟؟
یه پاکستان ميں کیا رویہ ہے کہ
پاکستان کا ایک خصم ہونا چاہیے
امریکہ اگر جھولی میں جگہ ناں دے تو چین کی طرف دیکھو
یه کیا رنڈی کے جیسے رویه ہے کہ
سہارا ہونا چاہئے۔
قوم کو جھوٹ کی افیم کھلا دی گئی ہے کہ
ہمارا اسلام دنیا کا سب سے اچھا اسلام ہے
ہماری فوج دنیا کی سب سے بہادر فوج ہے
ہم دنیا کی پاک ترین قوم ہیں
کیونکه ہم
استنجا کرتے ہیں
اور جب
حقائق کی تلخی سے اگر کبھی ہوش ایا بھی تو
لیس دار هو جانے والی تشریف کو محسوس کرکے کہیں گے کہ
لسوڑا گر گیا تھا
فیر مغالطہ!!!ـ
2 تبصرے:
السلام اعلیکم
آپ کی باتوں میں تلخی ہے لیکن بات سولہ آنے ہے میں نے آپ کے بلاگ کی تحاریر کا جائرہ لیا ہے اور محسوس کیا ہے کہ آپ بندے بڑے تلخ ہو لیکن اس تلخی میں سچائی جھانکتی دکھائی دیتی ہے
خاور بھائی، قلم تیز چلتا ہے تلوار سے، اس مقولے کی صداقت صرف آپ کے مضامین پڑھ کر سامنے آتی ہے۔ سچ پوچھیئے تو آپ کے بلاگ کو نا کسی تھیم کی ضرورت ہے اور کسی فونٹ کی، آپ جس طرح بھی لکھیں ویسا ہی قابل قبول ہے۔
آپ کے مضامین سنڈیکیشن میں پڑھ لیئے جاتے ہیں اور تبصروں تک کی نوبت ہنہیں آتی، اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا کہ کسی نے داد نہیں دی، لکھتے رہیئے، تاکہ تاریخ یہ نا کہے کہ کسی نے جبر اور طاغوت کے خلاف لب کشائی نہیں کی تھی۔
ایک تبصرہ شائع کریں