بدھ، 1 جون، 2011

ڈنڈے ڈنڈے کا فرق

بلاگرو اور فیس بکیو
فوج کی کمزوریوں کا لکھنے والے ایک صحافی کا انجام
http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2011/05/110530_journalist_missing_saleem_uk.shtml
فوج کی طاقت سے ڈرو
اور ان کی کمزوری کا نہیں لکھو
ورنہ اپ کو معلوم تو ہو گا ہی کہ
مرادنہ کمزوری والا
اپنی بیوی کو پھینٹی بڑی ٹکا کے لگاتا ہے
کپڑے دھونے والے ڈنڈے سے
اور ڈنڈا تو ڈنڈا ہی ہوتا ہے نان جی
وہ ناں سہی وہ ہی سہی
دنیا کی بہادر ترین اور منظم ترین اور عظیم ترین اور مقدس ترین اور پتہ نہیں کون کون سے ترین (بقلم حود) رکھنے والی فوج کے کسی ترین کا پردہ چاک کرنے کی سزا موت ہے
صرف پاکستانیوں کے لیے موت کی سزا
پہلے غائب اور پھر
مسخ لاش
لیکن اگر کوئی غیر پاکستانی ان کے ساتھ کچھ کر جائے بلکہ کچھ بھی کرجائے
تو؟؟
ڈالر مانگتے ہیں
پس ثابت ہوا کہ
ڈالر بڑی عظیم کرنسی ہے
اور پاک فوج بندے مرواتی ہے

6 تبصرے:

خالد حمید کہا...

پاء جی :
شکر ہے تسی باہر ہو۔
نئیں خیر نئیں سی۔
واپس آویں تے خیال رکھیں،
کہیں مطار سے نہ اٹھا لیا جاویں۔

noor کہا...

بہت خوب

پتہ نہیں کب ہم جاگے گیں

Abdullah کہا...

Points to be noted,
point No.1
پولیس انسپکٹر فیاض تنولی سے جب یہ پوچھا گیا کہ وہاں کی مقامی پولیس اور لوگوں کو یہ کیسے علم ہوا کہ جس شخص کی یہ گاڑی ہے اُس کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ مارگلہ میں درج ہے، تو وہ اس کا کوئی جواب نہ دے سکے۔

Point No.2
تھانہ مارگلہ کے سب انسپکٹر محمد شفیق کا کہنا تھا کہ تھانہ سرائے عالمگیر پولیس اُن کے ساتھ تعاون نہیں کر رہی اُنہوں نے کہا کہ ابھی تک ان کی اس پولیس افسر سے ملاقات نہیں ہوئی جنہوں نے سلیم شہزاد کی گاڑی برآمد کی تھی۔

گمنام کہا...

سلیم شہزاد کی گمشدگی کے بعد ان کی بیوی نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ علی دایان حسن کو فون کرکے ان کی گمشدگی کے بارے میں آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سلیم شہزاد نے انھیں ہدایت کی تھی اگر انھیں کچھ ہوجائے تو وہ علی دایان حسن کو مطلع کریں۔

علی دایان کے مطابق سلیم شہزاد کافی عرصے سے خطرہ محسوس کر رہے تھے۔ علی دایان نے مزید کہا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انھیں آئی ایس آئی نے ہی اغواء کیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کو چند رابطہ کاروں نے بتایا تھا کہ سلیم شہزاد آئی ایس آئی کی حراست میں ہیں۔ ان رابطہ کاروں کو براہ راست ایجنسی نے بتایا تھا کہ انھیں آئی ایس آئی ہی نے اٹھایا تھا۔

علی دایان نے مزید کہا کہ اسلام آباد کے ایک انتہائی حساس علاقے سے آئی ایس آئی ہی ایک شخص کو اس کی گاڑی سمیت ایسے غائب کر سکتی ہے کہ اس کا سراغ ہی نہ ملے۔

احمد عرفان شفقت کہا...

http://pakistaniat.com/2011/06/01/saleem-shahzad/

گمنام کہا...

12۔بعض ناعاقبت اندیش لوگ ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسیوں کو ان کے نام سے پکارنے لگے ہیں یا انہیں خفیہ ایجنسیاں کہہ کر بلانے لگے ہیں۔ حالانکہ ان کے بارے میں کوئی بات خفیہ نہیں ہے۔ آپ پرلازم ہے کہ انہیں ہمیشہ حساس ادارے کہہ کر پکاریں۔ اگر آپ اپنے حساس اداروں کے بارے میں لکھتے ہوئے اپنے محسوسات کو ایک طرف نہیں رکھیں گے اور معاملے کی حساسیت کا خیال نہیں کریں گے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کے جسم کے کسی حساس حصے پر ضرب آئے اور پھر آپ بلبلاتے ہوئے حساس اداروں کو الزام دینے لگیں، حالانکہ آپ کو پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔

Popular Posts