سکه رائیج الوقت
سلیمان تاثیر کا قتل ایک مثال ہے که پنجاب میں کیسوں کو کیسے اپنی مرضی کا رنگ دینے کی کوشش جاتی هو تاکہ قانون سے بچا جا سکے
یا شریکوں کو قانون کو شکنچے میں پھنسایا جاسکے
هم لوگوں کی عادت ہے که کسی سے اکر بدلا ناں لے سکیں تو کوشش کرتے هیں که اس قانون کے شکنچے میں پھنسا دیا جائے
اور پاکستان مين همارے اردگرد جھوٹے مقدموں میں پھنسانے کا تو رواج عام هے
بلکه اب اس معاشرتی رواج کو ترقی دے کر ہم لوگوں نے اس میں تکنیکیں پیدا کی هیں
میرے خیال میں تو سلیمان تاثیر کے اور بھی بڑے قصور تھے
اس کو توہین رسالت کے الزام میں هی کیوں پار کردیا گیا؟؟
جواب : اج کل یہی سکہ چل رها هے
یهان اب اپ نظریات پر بھی بات نهیں کرسکتے
میں نے کئی بار دیکھا ہے که
اپ کسی نظریہ پر بار کررهے هوں تو گچھ لوگ فوراً کہیں کے که اپ کا رسول کے متعلق کیا خیال ہے؟؟
یار جی میں ایک نظریے پر بات کررها هوں اپ شخصیات پر لے گئے هو
میں اگر کہیں اس نظریے پر بات کر هوں که حدیث کے نام پر لکھی گئی کتابوں کے متعلق همیں سوچنا چاهیے تو
لوگ بھالے
علم الرجال پر بحث شروع کردیں گے
علم الرجال !!!!ـ
میں نے پہلے بھی کئی دفعه لکھا ہےکه
پچانوے فیصد لوگ شخصیات پر باتیں کرتے هیں
اور تین فیصد
واقعات پر
اور صرف دو فیصد نظریات پر بات کرتے هیں
آپ کسی بھی نظریے پر بات شروع کریں
بیچارے پچانوے فیصد ، جن کی ذہنی اپروچ هی شخصیات تک هے
اپ کو بنی پاک کی شخصیت پر باتیں کرنے پر مجبور کریں گے
یا پھر کچھ تعلیم یافتہ علم الرجال پر
یعنی شخصیات کا علم
میں پیپلز پارٹی کی اس حکومت کے خلاف هوں
اور اس میں شامل سب کرپٹ لوگوں کو سزا دینے کے بھی حق میں هوں
لیکن میں انتہا پسند نهیں هوں
اس لیے میرے خیال ميں
ان کو عدالت میں پیش کرنا چاهیے
یا پھر
اگر رب طاقت دے تو
ان کی تشریفوں
پر
پولے پولے
سے لتر لگانے چاهیے
ناں که قتل هی کردیں
اور الزام بھی توہین رسالت کا
رکھ دیں
بی بی سی پر ایک ویڈیو لگا تھا جس کا ٹائیٹل تھا
مجھے فتؤں کی کوئی پرواھ نهیں هےسلیمان تاثیر
اور میں نے ویڈیو دیکھا
اس میں سلیمان تاثیر نے یه لفظ بولے هی نهیں تھے
اس ویڈیو میں جو کچھ سلمان تاثیر کہـ رها تھا
اگر یه توهین رسالت ہے تو ٠٠٠٠٠٠٠٠
جی پاکستان کا اور اس میں رہنے والے نام نہاد عاشقان رسول کا الله هی حافظ
میرا عشق کہتا هے که
میں رسول صعلم کے دئے نظریے یعنی اسلام میں پورا پورا داخل هو جاؤں تو الله اور اس کا رسول بڑے خوش هوں گے
وهاں سندھ میں ایک ڈاکٹر نے لیچڑ سلیز میں کا ویزٹنگ کارڈ ردی میں پھینک دیا
غصے کے ساتھ
اور سیلز مین سے داوئیاں بھی نهیں خریدیں
اس ویزٹنگ کارڈ پر سیلز مین کا نام لکھاتھا
جو که محمد سے شروع هوتا تھا
اس لیے یه بھی توہین رسالت هو گئی اور اس سیلز مین کے ساتھ
شامل هو گئے جی
باقی کے سبھی سیلز مین جواس ڈاکٹر سے تپے هوئے تھے
میں نے خود دیکھا ہے که
لڑائیوں میں مشورے دنے والے یه بھی مشورھ دیتے هیں
لڑائی کو مذہبی رنگ دے دو جی
بس جی سلیمان تاثیر کے قتل کو بھی مذہبی رنگ دینے کا مشورھ هو گا جی کسی کا
میں سلیمان تاثیر کے قتل کی مذمت نهیں کروں گا
اور ناں هی میں اس کے قاتل کو ہیرو کہوں گا
ناں عدالتی نظام
ناں حکومتی نظام
ناں نظم ہے
ناں ضبط
دین (سسٹم )نام کی کوئی چیز نهیں هے جی پاکستان ميں
اور اس بد نظمی کو دین کو دین کہنے کے مغالطے کا شکار لوگ؟؟؟
بس جی بس
کهیں میں بھی قتل ناں هو جاؤں
5 تبصرے:
Salman Taseer;
http://www.kalam.tv/ur/video/58520/index.html
سچ کہا سرجی لیکن اتنی باریک بات سمجھے کون؟
اب وہ دن دور نہیں کہ پاک لوگوں کے پاک ملک میں مزدوری مانگنے والے "گستاخ" پر بھی آرٹیکل دوسو پچانوے سی استعمال کرکے "ایمان تازہ" کیا جائے گا۔
سلمان تاثیر کے سیاسی نظریات اور اس کی ذاتی زندگی سے اختلاف کی کئی ایک وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن ایک انتہائی بھونڈے الزام کے تحت ان کا قتل پاکستان کے طاقتور طبقات کے مذہبی جنون اور پاگل پن کا مظہر ہے۔
سلمان تاثیر کا قتل غیر اسلامی ہے۔ رسول اکرم نے اپنی حیات میں نہ تو کسی منافقین مدینہ کو قتل کرایا اور نہ ہی کسی کو قتل کے لئے کہا۔ کسی فرد کو یہ حق نہ ہے کہ وہ خود ہی منصف بن کر کسی دوسرے انسان کو قتل کر دے۔ پاکستان میں قانون کی عملداری ہے۔ لاقانونیت، فتنہ اور فساد سے معاشرے میں انارکی پھیل جائے گی۔
ٹی وی چینلز والے ایک قانون توڑنے والے قانون کے محافظ مگر قاتل کو ایسے دکھا رہے تھے جیسے کہ اس نے قوم یا مذہب کے لئے کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیا ہو اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے معاشرے میں ممتاز قادری کے اس فعل کو کس عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں روزانہ ناجانے کتنے قانون کتنی بار توڑے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر ناموسِ رسالت قانون میں تبدیلی ہو بھی جائے تو کیا فرق پڑے گا۔ کیا اس قانون کی پرواہ ممتاز قادری جیسے لوگ کریں گے؟؟
ایک تبصرہ شائع کریں