جعلی ڈگری والوں کے نام
پچاس کی دھائی کا یه گانا سن کے مزا آیا ہے جی
چڑھتےسورج کی سرزمین جاپان سے
ایک عام سے بندے کی عام سی باتیں ـ
پچاس کی دھائی کا یه گانا سن کے مزا آیا ہے جی
بقلم خود خاور کھوکھر 6 comments تبصرے
موسم بن جائے تو بہت سی بوٹیاں اگ آتی هیں ، جن کو عام زبان ميں جڑی بوٹیاں کہتے هیں ، جڑی یعنی جڑ والی بوٹیاں ، یاں پھر کچھ پودے قدرت نے بنائے هی اس طرح کے هیں که ان کے جین میں بقا کا کوڈ ڈال دیا هے
مثلاً ریٹھا!!ـ
کہتے هں که ریٹھے کے بیج کو اگر زمین میں دبے ایک ہزار سال بھی مناسب ماحول نه ملے تو اگنے کا انتطار کرتا ہے، جڑ بڑی ضروری هوتی ہے جی زمین پر اگنے والی چیزوں کے لیے اور اس سے بھی ضرری هوتی ہے جی زمین که اگر زمین هی نہیں هو گی تو اپ کسی چیز کو گملے میں لگا لگا کر کتنی دیر سنبھالتے پھریں گے
اردو کی مثال گملے میں لگائے پودے کی طرح ہے ، جس کو سنبھالنے کے لیے حکومتی سطح پر اردو کو ادارے بنائے جا رهے هیں ، ان کو گرانٹں دی جارهی هیں ، مشاعرے کراوئے جارهے هیں
لیکن پھر بھی اپ کو کہیں ناں کہیں یه پڑھنے کو مل جائے گا که اردو خطرے میں هے ،اردو میں زخیرھ الفاظ کے لیے بحثیں اور مباحثے هو رهے هیں ،
جو الفظ اردو میں نہیں هیں وھ کهاں سے لیے جائیں ؟؟
سنسکرت سے ؟
توبه توبه ، ہندو ، کافر کی بولی سے الفاظ لے کر اردو کلو پلید کرنے کی سازش سی لگتی هے
پنجابی سے لے لیں یا سندھی سے یا بلوچی سے ؟؟
نہیں ان زبانوں کو تسلیم کرنا اسی طرح ہے که غیر ملکی حملہ آوروں کے ساتھ انے والے "جھولی چک" لوگوں کو جو که عظیم فاتحوں کی عظیم اورلاد هیں ان کو عام لوگوں کے لیول پر لے آنا یا ان سے بھی کم کردینا
اردو میں جب بھی لفظ لیا جائے گا حملہ آور فاتحوں کی زبان سے لیا جائے گا
ان دنوں انگریزی سے لیے جاتے هیں ـ
اردو کی زمین کہاں هے ؟\
کراچی اور ہندوستان کا یو پی؟؟
یا کہیں اور بھی اگتی هیں ؟؟
پاکستان ميں سارے هی علاقوں میں گملوں میں لگائی جارهی هے پچھلے ساٹھ سالوں سے !!ـ
ابھی تک زمین میں جڑیں نهیں پکڑ سکی ، اردو کو خطرھ هے !ـ
پچھلی کتنی دھائیوں سے پنجابی کو نظر انداز هی نہیں کیا جارها بلکه پيچھے دھکیلا جارها هے
لیکن؟
پنجابی مر هی نہیں رهی !!ـ
کیوں ؟؟
اس کی ایک زمین هے
اور اس زمین میں پنجابی کی جڑیں بڑی گہری هیں
ایک لفظ هے اردو میں اس کو آئین لکھتے هیں
اس کو پنجابی میں دستور کہتے هیں
هر روز خبر اخبار میں هوتا ہے که آئین کی بے حرمتی ، آئین میں ترامیم . آئین کو پامال اور پته نہیں که آئین کو کیا کیا کیا جاتا ہے لیکن
جمہور کا رویه هوتا ہے سانوں کی!!ـ
لیکن اگر اسی لفظ آئین کو لفظ دستور سے بدل کردیکھیں
اور لکھیں دستور میں تبدیلی کی جارهی هے
هر بندے کے کان کھڑے هو جائیں گے
که تبدیلی
اور دستور میں ؟؟
دستور کی خلاف ورزی هوئی هے
هر بندھ سوچے گا که دستور کی خلاف ورزی کوئی بے دستورا هی کرسکتا ہے
لیکن آئین کے متعلق عام جمہور کا خیال ہو که آئین نامی کوئی گیم هے جو بڑے لوگوں کے کھیلنے کی چیز هے اور یه بڑے لوگ اس ميں ترامیم ، خلاف ورزیاں ، پامالیاں وغیرھ کرتے رہتے هیں
چھ سال کی عمر میں پنجابی منڈا سکول جاتا هے
اور اس کو ماسٹر پڑھاتا ہے
ب برتن
لیکن منڈا تصور دیکھ کر سوچتا ہے
یه تو پانڈے هیں
الف مد آ میم موقوف آم
لیکن منڈا پڑھتا ہے
الف مد آ میم موقوف
آمبھ!!ـ
اور پھر ماسٹر سے مار کھاتا ہے
جتنے بھی سیانے اور امیر معاشرے هیں ان میں دیسی بولیاں چلتی هیں
اور جتنے بھی کنگال معاشرے هیں ، یهاں کنگال سے مراد مالی اور تعلیمی اور تکنیکی اور اخلاقی اور لسانی سبھی طور پر ہے
ان مين بدیسی زبانیں چلتی هیں
جیسا که پاکستان ميں بھی لوکاں کو چاکا تو اردو کا دیا جاتا هے لیکن
زبان انگریزی هی چلتی هے
حالنکه ہر دو زبانیں هی غیر مقامی هیں
آپ اپنی مقامی بولیوں میں محاوروں کا زخیرھ دیکھیں ، ان کو سن کر بندے کو اندر تک سمجھ لگ جاتی هے
مثال کے طور پر ایک محاورھ هوتا ہے پنجابی میں پھپھڑ بننا کسی چیز کا
مثلاً کچھ بلاگر اردو کے پھپھڑ بننے کی کوشش کرتے هیں
پس منظر اس محاورے کا یه هے که پنجاب میں جنوائی کی بڑی عزت هوتی هے انی عزت کے جوائی بھائی کا دماغ خراب کر دینے کی حد تک
اور جنوائی پرانا هو کر پھپھڑ بن جاتا ہے اور اس وقت تک عزت نئے جنوائی کی هوتی هے
لیکن پھپھڑ کو احساس هی نهیں هوتا که وھ اب جنوائی نهیں هے پھپھڑ ہے اور اپنی اہمیت کا احساس دلانے کے لیے ہر چیز میں ٹانگ اڑانے کی کوشش میں هوتا ہے
سارا خاندان بے بے کے چالیسویں پر آلو گوشت گے حق میں هو گا لیکن پھپھڑ کی سوئی بریانی پر اٹک جائے گی
ایک زرا کسی بھیڑ کے بننے کی دیر هے ، کسی بات کے هونے کی دیر هے مقامی زبانیں هی اس زمیں میں پنپنے کی هیں ،
کوئی بھی زبان اپنے جغرافیے کے ساتھ هی هوتی هے
بقلم خود خاور کھوکھر 6 comments تبصرے
اڑتی هوئی خبر تھی وھ زبانی طیور کی
که جس میں غالب کی جنت میں ڈالی هوئی واردات کا ذکر تھا لیکن
یه خبر بھی بس زبانی طیور کی هی سمجھ لیں که ، بڑی بھاری گدی کے نسلی اور اصلی ،اور خاندانی شاھ صاحب کو پولیس نے گرفتار کر لیا ان کے ڈیڑے سے شراب کی بھاری مقدار اور چرس کے علاوھ لوٹے هوئے مال کی بھاری کھیپ کی برامدگی کے علاوھ جوئے کی رقم اور "چلنے والی بیبیاں " بھی گرفتار کی گئیں ، علاقے کے لوگاں کو شاھ صاحب کے سب کاموں کا علم تھا ،اور ان کاموں کو شاھ صاحب هی کی نظرسے دیکھتے تھےلیکن اس خبر کے میڈیا میں آجانے سے شاھ صاحب کو کچھ مشلات کا تو سامنا کرنا پڑا لیکن چند دن بعد هی تھانیدار کی معطلی سے لے کر ایس پی تبدیلی تک کے ایسے کام هوئے که خدا کی قدرت پر علاقے کے لوگوں کا اور بھی یقین پختہ هو گیا ،اور شاھ صاحب کی کرامات اور دینی اور دنیاوی پہنچ کی ایک دفعه پھر دھوم مچ گئی ـ
لیکن میڈیا میں اس خبر کو اچھالنے سے شاھ کی ریپوٹیشن دور دراز کے علاقوں میں خراب هو سکتی تھی اور موصول هونے والے نذزرانوں میں کمی واقع هو سکتی تھی اس لیے شاھ صاحب کو بڑی پریشانی تھی که اس کا کچھ حل نکلنا چاھیے
ویسے تو شاھ صاحب نے مقامی میڈیا المعروف بھانڈ مراثی هاتھ میں رکھے هوئے تھے لیکن اج کا دور هے جی ماس پروڈکشن کا ، تھوک کی دوکان داریوں کا ، اس لیے چند قصبوں تک محدود بھانڈ مراثی تو ٹی وی اخبار کے سامنے پرچون کے دوکان دار بن کے رھ گئے هیں
تو شاھ صاحب نے سوچا که کیوں نه انٹر نیٹ کا سہارا لیا جائے یا کسی اخبار کا تاکه اپنی ریپوٹیشن کو بحال رکھا جاسکے اور بات کو اس کے اصلی رنگ (شاھ صاحب کا اپناوالا) میں لوگوں تک پہنچایا جاسکے
تو اس بات گے لیے انہوں نے ایک اخبار کے بندے کو بلوایا که ان کا انٹرویو شائع کیا جائے
تو جی شاھ صاحب نے جو باتیں اخباری نمائندے کو بتائیں ان کا ذکر یهاں کرکے اپ لوگوں کے اپمان کی تازگی کا بندوبست کیا جارها ہے
شاھ صاحب نے بتایا که جی دیکھیں یه جو لوٹ مار یا ڈاکؤں کو پشت پناہی کا الزام ہے اس کی حقیقت یه ہے که
همارے گاؤں کے مشرقی طرف کچھ گاؤں دیہات هندؤں اور سکھوں کےهیں ، رات کو همارے مجاہدین جو که همارے مریدان بھی هیں ان کافر لوگوں کے ساتھ جہاد کے لیے نکلتے هیں ، اور مال غنیمت لوٹ کر لاتے هیں ، مریدان کی کوشش تو هوتی ہے که زیادھ شور شرابا نه هو لیکن ، کبھی کبھی کافر لوگوں کی انکھ بھی کھل جاتی ہے اور لڑائی وغیرھ هو جاتی ہے جس میں کافر لوگ مارے بھی جاتے هیں اور کبھی کبھی همارے مریدان بھی شہید یا زخمی هوتے هیں ،
اب دیکھیں ناں جی اس بات کو سیاق سباق سے ہٹ کر بیان کرنے والے اس بات کو ڈاکه ذنی اور لوٹ مار کا کہـ کر یه لوگ هم شاھ صاحب لوگوں سے حسد کی وجه سے ایسا کرتےهیں ـ
دوسری بات که همارے ڈیرے سے شراب ملی ہے
ایسا بلکل بھی نهیں هوا هے
جس کو یه لوگ شراب کہـ رهے هیں یه خالص همارا مقامی طور پر تیار کردھ مشروب ہے
جیسا که اپ دیکھ سکتے هیں گاؤں کے اردگرد انگور اور گنے کے کھیت هیں ، هم لوگ ایسا کرتے هیں که انگور کا رس نکال لیتے هیں ،اور اس کو مٹکوں ميں ڈال کر رکھ لیتے هیں ، اور یه مشروب سارا سال ہمارے کام آتا ہے ، یه مشروب جسم میں چستی پیدا کرتا ہے
اسی طرح هم گنے سے بنائے گڑ سے کرتے هیں که جب گڑ پرانا هو جائے تو هم اس کو اپنے خاندانی نسخے کے مطابق جو که صدیوں سے همارے خاندان میں چلا آ رها ہے اس کے مطابق اس گڑ ميں کیکر اور پیپل کے چھال ڈال کر اس کو خسته کرلیتے هیں ، جس کے بعد اس کا عرق کشید کرلیتے هیں اس انگور کے رس اور گنے کے کشید کیے عرق کو میڈیا والے شراب کے نام سے لکھ کر هم نسلی اور خاندانی لوگوں کو بد نام کررهے هیں
ہمارےمریدان جب رات کو سکھوں اور ہندوں کے ساتھ جهاد پر نکلتے هیں تو یه مشروب ان کے جسم میں چستی پیدا کرتا ہے اور سردیوں کی راتوں میں مریدان کو حرارت پہنچاتا ہے
اب اپ هی بتائیں که بھلا اس مشروب کو شراب کہنے والے لوگ صرف حسد میں هی ایسا کہـ سکتے هیں ناں جی؟؟
تیسری بات جو جوئے کے متعلق کہی جارهی ہے اس کی حقیقت یه ہےکه هم نے اپنے علاقے میں وسائل کی تقسیم کا ایک انتظام بنایا هوا هے
جس کے مطابق مال غنیمت جو که صرف مجاہدین کا هی حق هوتا هے اس کو عام لوگوں تک پہنچاتے هیں
مریدان جب معرکے پر نہیں هوتے هیں تو یهاں ڈیرے پر پاشا نام کا ایک کھیل کھیلتے هیں ، جس ميں هارنے والے لوگ جیتنے والے مجاہدین کو انعام میں اپنے حصے کے مال غنیمت سے انعام دیتے هیں
اس طرح یه هوتا هے که انعام میں زیادھ رقم ملنے پر مجاہد لوگ خرید داری کرتے هیں علاقے کے کمی لوگوں سے کام کرواتے هیں جس سے ان کمینوں تک بھی جہاد کے فوائد پہنچ جاتے هیں
ایسے رفاہی کام کو یه پولیس والے جوئے کا نام دے کر هم شاھ صاحب لوگوں کو بد نام کرتے هیں
اخری بات که یه جن عورتوں کو پیشه وار یا بد کار کہـ رہے هیں ، یه همارے ڈیرے پر مریدان کی لونڈیاں هیں ، جو مریدان نے جہاد ميں حاصل کی هیں یا پھر کچھ ان میں رضاکارانہ طور پر مریدان کی لونڈیاں بن گئیں هیں
یه لونڈیاں انٹیلیجنس کا کام بھی کرتی هیں ، دن کے وقت ہندوں اور سکھوں کے دیہاتوں میں پھر کر اس بات کا اندازھ لگاتی هیں که اگلا حمله کسی کافر کے گھر یا حویلی پر هونا چاەیے اور دشمن کے اسلحے اور دفاع کی کیا پوزیشن ہے ، وغیرھ وغیرھ،
اب جب که یه عورتیں مریدوں کی لونڈیاں هیں تو یه اپس میں لونڈیوں کا تبادله بھی کرتے رہتے هیں اور خوش هو کر اپنی لونڈی انعام میں بھی کسی اور مرید کو دے دیتے هیں ـ
یه میں نے اپ کو ساری بات بتائی هے اب اب هی انصاف سے بتائیں که اس ميں کیا بات غلط ہے ؟؟
صرف میڈیا اس بات کو سیاق سباق سے ہٹ کر بیان کر رها هے جس کی وجہ سے ہمیں بے جا پریشان کیا جارها ہے
آپ ذرا اس بات کو تفصیل سے اپنی اخبار ميں لکھیں که اصل بات کیا هے اور ان میڈیا والوں کو یه بھی کہیں که ہمارے مریدان اگر اپ کے خلاف جهاد پر نکل آئے تو یه اپ کے لیے بھی ٹھیک نهیں هو گا
هماری بے گناہی کی سب سے بڑی دلیل یه ہے که جن پولیس والوں نے همارے ڈیرے پر چھاپا مارا تھا سب کے سب
کھڈے لائین لگا دیے گئے هیں
بقلم خود خاور کھوکھر 9 comments تبصرے
انٹر نیٹ کے کرتا دھرتاؤں نے ایک نیا دومین چالو کیا ہے
ڈاٹ کو
میں نے اس میں کچھ دومین بک کروائے تھے جن میں اردو ، نیهون اور پاک ڈاٹ کو میں نہین لے سکا لیکن مندرجہ ذیل دومین مجھے مل گئے هیں
اگر کسی کے پاس کوئی آئیڈیا هو که ان کے کچھ کیا جاسکتا ہے ، سماجی ، رفاہی یا کاروباری کچھ بھی
تو مجھے لکھیں
آئیڈیا کتنا هی سٹوپڈ کیوں نه هو ، هو سکتا ہے چل جائے
GMK.CO
TRD.CO
JPN.CO
UET.CO
OET.CO
XET.CO
VOM.CO
JOM.CO
QOM.CO
QET.CO
KET.CO
aet.co
ww3.co
ان دومین سے سب دومین بھی بن سکتے هیں
کیا خیال ہو ؟
اردو کے بلاکر ان کو اپنے هی دومین سمجھ کرسوچیں میں کوئی قبضه گروپ نهیں هوں
اور نه هی میں کسی کا ذاتی مخالف
نظریات اور تحاریر پر ميں کسی پر بھی تنقید کرسکتا هوںلیکن جی میں هوں بڑا چنگا بندھ
بقلم خود خاور کھوکھر 6 comments تبصرے
مقدور ہو تو خاک سے پوچھوں که اے لعین
وھ گنج هائے گراں مایہ تو نے کیا کیے؟
میرے دادا حاجی محمد اسماعیل کھوکھر اپنے چار بھائیوں اور ایک بہن میں سب سے بڑے بھائی تھے ، پاکستان بننے سے کہیں پہلے جب سیالکوٹ والےشاعر اقبال صاحب گوجرانواله میں رحیم پهلوان کے اکھاڑے میں ایا کرتے تھے ان دنوں دادا جی بھی کهیں اسی اکھاڑے میں ورزش کے لیے جایا کرتے تھے ، خچروں اور گدھوں پر ٹرانسپورٹ کا کام تھا ، جموں شہر جو که اب ہندوستان کا حصہ هے ، یه شہر همارے گاؤں سے کوئی پچاس کلومیٹر کی دوری پر هو گا وهاں سامان لے جانے اور لے کر انے کا کاروبار تھا ، سوکھے بیر جو که سرخ رنگ کے هوتے هیں ان کی تجارت تھی ، ان دنوں کمہاروں کی پوزیشن یه هوتی تھی که خچر کے ساتھ دوڑتے هوئے چلتے تھے ، سپیڈ کچھ میراتھن کے کھلاڑیوں جتنی هوتی تھی اور هر روز کاکام یہی هوتا تھا
که اگر تھوڑی سی تربیت کردی جاتی تو اولمپک میں تغمہ حاصل کرنا کچھ بڑا کام بھی نہیں تھا، کچھ اس طرح کے ورزشی ماحول میں داد جی ، جن ہم چاچا جی کہتے تھے کی پرورش هوئی تھی ،
تقسیم کے متعلق چاچا جی سے سنا ہے که ان دنوں چاچا اپنے بھائیوں کے ساتھ جموں میں تھے، که بتاتے هیں که جموں کے ایک ڈاکٹر نے هم بھائیوں کو کہا که ایک بڑی مصیبت انے والی هے جتنی جلدی هو سکے اس علاقے سے نکل کر گھروں کو واپس چلے جاؤ ، یه نه هو که مارے جاؤ ، اور پھر ہم نے دیکھا که ملکوں کے نقشے بدل گئے اور پنجاب میں لکیر پڑ گئی اور وھ قتل عام هوئے که خدا کی پناھ ، دادا جی تقسیم کے قتل عام ، پنجابی کے لفظ گھبے واڈ کہتے تھے بلکه اس نسل کے لوگ یہی لفظ استعمال کرتے تھے
کاٹنے کو پنجابی میں وڈنا کہتے هیں ، واڈ بمعنی کاٹ کے هیں گھبے غالباً بے تحاشا کے معنی میں هے
دادا جی جب هم نے هوش سنبھالا تو علاقے ڈھڑوائی تھے ، وھ ذمہ دار بندھ جو فصل کے اٹھنے پر اس کو ماپ کر یا تول کر سب کا حصہ علیحدھ کیا کرتا تھا ، لوهار ترکھان موچی نائی جس جس کا جتنا حصہ هوتا تھا وھ فصل اٹھنے پر لینے کے لیے موجود هوتے تھے اور تہڑوائی کی ذمه داری هوتی تھی که ان کو ان کا حصہ بانٹ کر دے
یه ذمہ داری کوئی حکومت نہیں دیا کرتی تھی بلکه علاقے کے لوگ ( علاقے سے مراد ایک قصبہ اور اس سے ملحقه دیهات جن کی تعداد درجنوں بھی هو سکتی هے)جس بندے کو اس قابل سمجھتے تھے که اس کی امان داری پر کسی کو شک نہیں هوتا تھا وھ تھڑوائی کے لے بلایا جانے لگتا تھا، اور جی خاور کھوکھر کے دادا جی وھ شخص تھے جن کی ایمان داری پر کسی کو شک نهیں تھا، دادا جی کا کہنا تھا که انہوں نے ساری زندگی کسی کو دکھ نہیں دیا هے اس لیے اللە ان کی بڑھاپے ميں ذلیل هونے سے بچائے گا
اور ایسا هی هوا
که اب جب که میرے عمر چھیالیس سال هونے والی ہے دادا جی مورخہ ١٧ جولائی ٢٠١٠ کو وفات پا گئے هیں ، ان کی عمر کتنی تھی یه کسی نے حساب هی نهیں رکھا بس ہر بندے کا اندازھ ہے که کوئی ایک سو سوله سال هو گی
اخر وقت تک سفید پوشی اور وقار سے جئے هیں ، جب تک بہوؤں کی اجارھ داری نهیں هوئی دادا جی نےچاول نہیں کھائے که چاول کھانے سے پیٹ بڑھ جاتا هے ، صرف گندم کی روٹی هی کھایا کرتے تھے ، اس دور میں که جب ہر بندھ حقہ کشید کرتا تھا چاچا جی تماکو سے نفرت کرتے تھے ، لیکن میری یادوں مين ایک یاد یه بھی ہے که ایک سال تمباکو کی فصل لگائی تھی اور پھر اس کو خستہ کرکے اس کے رسے باٹنے کے کام کے دورن میں بھی وہیں موجود تھا ، دادے کے سبھی بھائی اور میرے چاچے وغیرھ بھی تھے گرمیوں میں سب نے صرف دھوتی پہنی هوئی تھی ، اور مين سکول کے کسی سال ميں تھا غالباً پرائمری کے پہلے یا دوسرے سال میں
جس طرح نورجہاں نے کہا تھا
ہماری سانسوں ميں اج تک وھ حنا کی خوشبو مہک رهی هے
اسی طرح
میری یادوں کی سانسوں ميں تمباکو کی خوشبو مہک رهی هے
پچھلے کتنے هی سالوں سے میری بڑی خواهش تھی که ان کے ساتھ وقت گزاروں که ان کی یادوں کو قلم بند کروں لیکن ، یارو باہر رہنے کے عذاب مين مبتلا هوں که گھر جاهی نہیں سکا اور جب جانا بھی هوا تو چاجا جی سے اور هی باتوں میں وقت هی نہیں ملا که اپنے خاندان کی جڑوں کے متعلق کچھ اور بھی جانتے
ہمارے گاؤں کی سائیٹ تلونڈی ڈاٹ نیٹ سے ان کی وفات کو کچھ اس طرح لکھا ہے
بقلم خود خاور کھوکھر 21 comments تبصرے
بڑی اونچی چیز هیں جی اپنے نعمان یعقوب صاحب
واہیاتی بند کروانے کی واہیات پوسٹ که میں تبصرھ کرنے گیا تو پہلا هی تبصرھ ہٹا دیے جانے کا دیکھ کر
اپنی کمتری کا احساس هوا که جی اونچی زیادھ ہی چیز هیں جی نہ مان صاحب ، تبصرھ کرکے نظر عنایت کا انتظار کرو
اگر منظوری مل گئی تو بیڑا پار
ورنہ؟؟
میری بھی عمرگزری ہے انہی راہوں پہ چل کے
میں ٹھہرے پانیوں میں بھی بھنور پہچانتا ہوں
بقلم خود خاور کھوکھر 15 comments تبصرے
پرانے زمانے میں کسی کو جیل هو جاتی تھی تو لوگ کہتے تھے وھ اندر ہو گیا ہے
پھر وھ زمانه بھی آیا که اگر کسی کا منڈا اندر هو جاتا تھا تو وھ لوگوں کو بتاتے تھے منڈا باهر چلا گيا ہے
لیکں کھوچل لوگ جانتے هوتے تھے کہ لڑکا باہر نہیں اندر ہے ، یه اس وقت کی بات ہے جب لوگ باهر نئے نئے نکلنا شروع هوئے ، بس جو باہر چلا گیا تو باہر اور پھران باهر والوں کی ابادی اچھی خاصی بڑھ گئی اور باهر والے لوگ باہر والے هو گئے اور اندر والے اندر.
اندر والوں کا وهی حال ہے جو جیل کے اندر والوں کا هوتاهے اور باهر والوں کا وہی جو باهر والوں کا هونا چاھیے
باهر والے لوگ هی اندر والوں کو ملاقات کو جاتے هیں ، ان کے کھانے پینے کی چیزیں ،پہننے کی چیزیں باهر سے اندر بھیجتے هیں ، کام کاج کا وهی حال ہے جو اندر هوتا ہے ، اس اندر سے هر کوئی باهر نکلنے کے لیے مشتاق ہے ، لیکن اندر سے نکلنا بڑا مشکل هوتا ہے ، لیکن جو ایک دفعه فرار هو بھی جائے اس کو باهر والا هونے کے لیے گرین کارڈ . ایلین کارڈ وغیرھ کے لیے کوشش کرنی پڑتی هے جو که خاصی مشکل هوتی هے لیکن اندر واپس جانے کا خوف هوتا ہو که بندھ هر کام کرجاتا ہے باهر رہنے کے لیے ، هاں یه باهر کا پروانه ملنے پر اپنوں کی ملاقات کے لیے اندر جانے کی بڑی خوشی هوتی هے ،ایک کمینه پن سا هوتا ہو اندر والے کے "کن کروا" کر خوشی هوتی ہے که میں باهر والا هوں ایک آزاد بندھ ،
اور اندر والے بہت سے لوگ بھکاریوں کی طرح باهر والوں کے آگے پیچھے پھرتے هیں که شائد همارا بھی باهر کا کچھ هو جائے یا کچھ بھیک هی مل جائے ، که اندر کی زندگی ميں کچھ اسانیاں هوں،
اندر کی زندگی میں سہولیات زندگی صرف جیل کی انتظامیه اور ان کے رشته داروں کے لیے هیں ، جن کو یه اندر والے لوگ سیاستدان اور بیوروکریٹ کہتے هیں ، باقی کے لوگ سبھی کے سبھی اندر هیں اور ان کے ساتھ اندر والوں کا سا هی سلوک هوتا ہے ، ان کے پینے کا پانی اتنا گندا ہے که باهر والے لوگ اپنا پانی خود لے گر جاتے هیں یا پھر انتظامیه نے جو پانی اپنے پینے کے لیے منگوایا هوتا ہے اس ميں سے خرید لیتے ، ورنہ ہیپاٹیٹس نامی اندر والوں کی مخصوص بیماری کا شکار هونے کا خطرھ رہتا ہے
بچلی اندر والوں کو کم هی دی جاتی هے ، بس بجلی کا چاکا هی دیا جاتا ہے ، که گرمی میں پنکھا چال کردیکھ لیں که ایسا هوتا ہو بجلی کا پنکھا اور پھر بجلی بند کرکے اندر والوں کو ان کی اوقات میں رکھا جاتا ہو که بجلی یا تو باهر والوں کے لیے یا پھر جیل کی انتظامیه کے لیے،پهلے اس اندر مین سختیاں بڑھنے سے پہلے فیکٹریاں وغیرھ بھی هوتی تھیں جن ميں لوگ مشقت وغیرھ کرکے اپنی اندر کی زندگی میں کھانے پینے کا انتظام کرلیا کرتے تھے لیکن بعد ميں انتظامیه نے کچھ لوگوں کو اسمگلنگ کا ٹھیکه دے کر باهر سے چیزیں منگوا منگوا کر اندر والی فکٹریوں کو ناکارھ کردیا ہے اور "اتفاق " سے یه فیکٹریاں لوہے ميں چلی گئی هیں ،
باهر والوں کا حال کیا ہے اس پر کیا لکھیں که ان کا حال وهی ہے جن کے پیارے اندر هوتے هیں ، که اندر والوں کےلیے کھانے پینے کی مد میں پیسے بھیجنا رشوت وغیرھ کے لیے پیسے اور کوشش کرنا که اگر هو سکے تو ان کو باهر نکلنے کا کچھ انتظام هو جائے
هاں کچھ بیوقوف هوتے هیں کمیاروں کے منڈے خاور کی طرح کے که جوانی کے بہترین سال اس کوشش میں گزار دیتے هں که اندر والوں کی زندگی کو اندر رہتے هوئے هی باهر والوں جیسی بنا دیں لیکن ایک تو انتظامیه کی کوشش سے اندر کاروبار مشکل هوا جاتا ہےا ور کچھ اندر والوں کی عادتیں بھی ایسی هو چکی ہیں که
محنت نامی چیز کا ان لوگوں نے سن هی رکھا ہے کسی کو کرتے دیکھا هی نہیں هے اس لیے محنت کرنے کا تصور هی نهیں هے
اس لیے اب خاور سب کو بتایا پھرتا ہے که جی اپ کچھ بھی کرلو اندر والے لوگوں ميں آزاد لوگوں والی عادتیں باهر رھ کر پیدا کی هی نهیں جاسکتیں
کمہاروں کے بزرگ بتایا کرتے تھے که دولت کمانے اور زندگی میں سہولت پیدا کرنے کا ایک هی منتر ہے
وھ ہے
محنت
لیکن اگر محنت هی سب کچھ هوتی تو گدھا ، کمہار سے امیر هوتا
بقلم خود خاور کھوکھر 7 comments تبصرے
اک دوست نے کہا که اؤ جی جمعه کی نماز شہر پڑھنے جاتے هیں اور وهیں کہیں لنچ بھی کرلیں کے ، کسی ریسٹورنٹ میں !- یه سن کر ذہن میں خیال آیا که باہر کا کھانا کچھ عیاشی سی هوتی هے ناں جی ؟
پیسے هوں تو بندھ چاھتا ہے که من بھایا کھائے ، جیسے که امیر لوگ کسی کے کھانے کے آداب سے اس کی مالی حالت کی تاریخ کا پہچانتے هیں ، یورپ ميں چھری کانٹے سے کھانا کھانا اور پھر ان چھری اور کانٹوں سے ویٹر کو اشارے کرنا که ابھی کھانا ختم هوا هے که نهیں اور جب ختم هو تو اس کو برتن اٹھانے کا اشارھ کانٹوں اور چھری کے رکھنے انداز سے بتانا، لیکن ان دنوں جو آداب چل رهے هیں وھ فرانسیسی هی هیں ،
تو جی جب ریسٹورنٹ میں کھانے کا سنا تو سوچا که مولی کنڈے والی روٹی، گڑ والے میٹھے چاول، پلّی کی چٹنی یا پھر سوانجلے کی مولی کا اچار چاهے تیل کا تڑکا هوا هی هو
پڑتھا کیے بتؤں (بینگن) جن کو سلیس اردو ميں غالباً تندوری بینگن کہیں گے ؟
ایک تو یارو هم پنجابیوں نے مہاجروں کو پناھ گير جان کر ان کے سامنے خود سپردگی کی وھ منزلیں طے کی هیں که اب همارے بچے اپنی ماں بولی پنجابی سے بھی گئے هیں اور یه "اردو سپیک " هیں که " ڈو مور" کا راگ الاپے جاتے هیں ، اور اردو کی زبان کا المیه ہے که ان کے پاس الفاظ کا زخیرھ بھی نهیں هے
پنجابی کے پڑتھا کو برتا نهیں کہ سکتے که ٹوٹے ٹوٹے هو گا تو برتا هو گا ناں جی
نلکے والے کھرے کا متبادل لفظ نهیں ہے اردو ميں که اردو سپیک لوکاں کے پاس کھرا هوتا هی نهیں تھا
اور برتن کو پڑ جانے والے "چب' کو اردو ميں کیا کہیں گے ؟؟ایم کیو ایم؟؟
پڑتھا بتؤں پر نمک چھڑک کھایا ہے کبھی؟
نہیں ؟
تے فیر تسی جمے ای نهیں !!-
یارو اگر ریسٹورنٹ میں من پسند کھانے نهیں ملنے هیں تو ؟؟
جو مل جائے چل جائے گا که پيٹ کا دوزخ بھرنا بحرحال ہے
میں نے پچھلی دفعه مولیکنڈے والی روٹی دبئی میں کھائی تھی ایک چھبر ٹائپ ریسٹوریٹ میں ،روٹی انے سے پہلے میں نے منڈے سے پوچھا کیسی هے یه روٹی ؟
بس جی ایوں سی هے جی !!-
یه ایویں سی تھی جی بلکل گھر کے مزے والی ریسٹورینٹ میں پکے مساله دار کھانے سے مختلف شائد اسی لیے منڈے نے جو که بیرا تھا اس کو ایوں سی کہا تھا
اب منڈے کی بات سنیں جی یه فرانس والے بھی روسٹورینٹ میں کام کرنے والے کو منڈا(گارسون) هی کہتے هیں
اور ان کو یه بات دیسی سی نهیں لگتی لیکن هم منڈے کو منڈا کهیں تو دیسی سا لگتا ہے اور لارڈ مکالے کی تعلیم کی بنیاد هی یهی ہے که دیسی چیز ہے هی کم تر
آپ کسی فرانسیسی سے پوچھیں
یو سپیک انگلش؟
تو یه فرانسیسی بندھ اس کا جواب ٹھیٹھ پنجابی دے گا
پاء پاگل اے (پا پاغلے)،
اور هم پنجابی بولیں تو جی دیسی سے پینڈو سے
مولی کنڈے والی روٹی کی بجائے پیزا کہتے هیں لیکن پنجاب کی مسی روٹی کا نام بھی نهیں آتا ہے
یه مسّی روٹی بھی انمول چیز هوتی تھی
ہر گھر کا علیحدھ ذائیقہ اور علیحدھ چیزیں که جن کے کھیتوں میں ان دنوں میتھرے اگے هوتے تھے ان کی مسی میتھرے والی هوتی تھی اور جن کے کھیتوں میں آلو یا چنے هوتے تھے ان کی ان چیزوں والی
لیکن جی اس مسی روٹی کو پیزا کہتے هیں جی اب پاک لوک
یارو میرا تے پاکستان ای گواچ گیا اے تے میں اینا پاگل آں که اینہوں باہر لبنا پیاں واں
سقراط کو جب دیس نکالا یا زهر کے بیالے میں انتخاب کی سزا ملی تو اس کے شاگردوں نے کہا که ملک چھوڑ کر چلتے هیں ، جان اے تے جہاں اے
لیکن اس سقراط نے کہا تھا اس بچے کی طرح جو ماں سے مار کھا کے پھر اسی کی گود میں گھستا ہے اپنا ملک نهیں چھوڑنا
جب میں نے یی پڑھا تھا تو سوچا تھا
که سقراط نے
غریبی نهیں دیکھی هو گی
لیکن اب جب ميں دنیا میں گھوم گھوم کر تھک چکا هوں تو اس بات کا احساس هوتا ہے که
اگر میں بھی اس بات کا فیصلہ کرلیتا که پاکستان نہیں چھوڑنا تو
اج میں پاکستان میں بھی اچھی زندگی گزار رها هوتا
جامن کھائے کتنا عرصہ هوا ؟
اب یاد نهیں
بقلم خود خاور کھوکھر 12 comments تبصرے
انگریزی میں اس کو ٹیگ کہ لیں لیکن مجھے یه لکھنے کی دعوت سی لگی هے جو میرا پاکستان والے افضل صاحب نے کی هے که کسی دیسی کھیل پر لکھا جائے
باندر کلا
لیکن اس پر اردو کی بلاگنگ میں طبع ازمائی هو چکی هے
گلی ڈنڈا!!،
اس کھیل میں ایک گلی هوتی هے اور ایک ڈنڈا، اس کھیل میں ڈنڈا وهی کام کرتا ہے جی جو که ایک ڈنڈا کرسکتا ہے که گلی کا برا حال کرتا ہے
اور گلی کے حمایتی اس کے پيچھے بھاگ بھاگ کر واپس لا کر پھر ڈنڈے کے اگے رکھ دیتے هیں اور ڈنڈا ؟
تفصیل اس کھیل کی یه ہے که اس ميں ایک ڈنڈا هوتا ہے اور ایک گلی اور کھلاڑیوں کی تعداد حالات پر منحصر هوتی ہے لیکن کم از کم دو ضرور هوتی ہے . اس کھیل کو دو کییٹاگری میں کھیلا جاتا ہے
راب اور مربع
مربع جومیٹری والے مربع شکل کی تحریر وطن عزیر کی زمین پر لکھ لی جاتی هے
اور اس ميں گلی رکھ کر جس ٹیم کی باری هو ان کا پلئر ٹل لگتا ہے اور دور سے دور پھینکنے کی کوشش کرتا ہے اور مخالف ٹیم کےکھلاڑی بھاگ بھاگ کر اس گلی کو واپس پھینکتے هیں کہ اگر یه گّلی ڈنڈے کو چھو جائے تو کھلاڑی اؤٹ هو جاتا ہے
گّلی کو ڈنڈے سے ٹل لگا لگا کر دور پھینک کے مخالف کھلاڑیوں کی دوڑ کو کرکانا کہتے هیں ،یعنی بھگا بھگا کر سانس پھلا دینا پنجابی میں کرکانا ،
اسی طرح راب کا معامله هو تا ہے لیکن راب نام کی ایک چند انچ لمبی راب کھودی جاتی هے ، کچھ تو گّلی اور ڈنڈے کا مذکر اور مونث کا کوبینیشن نام هی بہت سی خواتین کو شرما شرمادینے والا هوتا ہے اور پھر راب کھودنے کا عمل جو که ڈنڈے سے کیا جاتا ہے وھ اس کو دیکھ کر هو سکتا ہے که کھودنے والے پر فحاشی کا الزام لگ جائے
شائد اسی لیے سرمے والی سرکار جناب جن رل ضیاع صاحب کی زیادھ هی چنگی حکومت میں اس گیم پر بہت زوال آیا حتی که قریب المرگ هے
اس گیم میں ٹل لگانے کی شرائط گیم سے پہلے طے کی جاتی هیں که ایک ٹل لگایا جائے گا یا دو ، اور کبی کبھی تین کی شرط بھی هوتی هے اور اس دو اور تین ٹل والی گیم میں هر دو کھلاڑی بہت " کرکتے" هیں ،کھیلنے والے بھی اور کھلانے والے بھی ، اور تین ٹل والی گیم تو کبھی کبھی اپنے مرکز سے اتنی دور چلی جاتی ہے که بلامبالغه دوسرے گاؤں تک چلی جاتی ہے ،
ٹل لگاتے هوئے جب گلی اچھلتی ہے تو اس دوران اگر گّلی جھوپ (کیچ) لی جائے تو ٹل لگانے والا کھلاڑی آؤٹ هو جاتا ہے ، اس گیم ميں استعمال هونے والے سپورٹس گڈز سب مقامی طور پر تیار کیے جاتے تھے ،
عموماً گیم کا اختتام جانوروں کے چارے کے وقت ختم هو جایا کرتا تھا یا پھر کسی ایک کھلاڑی کے اباجی آ کر لتر نامی سپورٹس گڈز کا تھرو مار کر اپنے کھلاڑی پتر کو گیم آؤٹ کرتے تھے اور باقی کے کھلاڑی بھی بھاگ جایا کرتے تھے که گاؤں کا بڑا سب کا بڑا هوا کرتا تھا اور اگلا لتر کس کو لگے گا یه سب کو احساس هوتا تھا که جو نزدیک هو گا اسی کو لگے گا
اس گیم کے بہت دور رس نتائج نکلتے تھے
پنجاب کے سبھی دیہاتوں میں پائے جانے والے کانے (ایک انکھ والے ) لوگ اسی گّلی نام کی مونث چیز کے ڈسے هوئے هوتے تھے ، اور یه لوگ عموماً گلی ڈنڈے کے کھلاڑی نهیں هوتے تھے ،
بقلم خود خاور کھوکھر 6 comments تبصرے
بات کہان سے شروع کروں؟
میرے خیال میں کوریا سے شروع کرتے هیں
ایک بندھ ملا تھا جی سیول میں شیروانی پر جناح کیپ اور شلوار قیمض میں اور وھ بھی چٹی سفید،
بلکل ایمبیسڈر سا لگ رها تھا جی یه بندھ
اس نے نام بتایا تھا عبدلحفیظ لون جاپان والا
آپ مجھے نهیں جاتے جی ؟
ميں اخبار جهاں میں لکھتا هوں ناں جی
میں بھی بیکار پھرتا رہتا تھا سوچا که چلو جی گب شپ رهے گی
اور ان صاحب کے ساتھ کچھ چلنے پھرنے کا اتفاق هوا
یه صاحب بڑے هی حسن ظن سے مالا مال تھے هر مسکرا کر ملنے والی بی بی ان کو مائل بکرم لگتی تھی ، فڑ لے فڑ لے خاور ٹردی آ پئی
میرے مسکرا کر طرح دی جانے پر گلے کرتے تھے که یار تم پتا نهیں دلچسپی کیوں نہیں لیتے اور دوسر ان کا تکیه کلام سا تھا که یار اینیاں سستیاں چیزاں ، میں شانگ زیادھ کرلی ہے ورنه اتنی سستی چیزاں ،
میں نے ایک نکٹائیوں کی دوکان پر مال دیکھنے جانا تھا یه صاحب بھی ساتھ چلے گئے
ٹائی کا ریٹ تھا آدھ ڈالر فی عدد
اب یه جاپان والا صاحب کہنے لگے یار اس کو کہو اس ریٹ بر مجھے دس ٹائیاں دے دے
،یں اس دوکان دار سے ہزاروں میں مال اٹھاتا تھا
اس لیے دوکان دار نے دس پیس ان صاحب کو دے دئیے
میں نے تپ کر پوچھا که جی کتنی رقم کی شاپنگ کی ہے جی اپنے لون صاحب ؟
تو
ان کا جواب تھا
چالیس ہزار ین
میں اند هی اندر هس کر رھ گیا تھا
که کیا باتاں نے جی تہاڈیاں
باتاں جاپان دیاں تے رقماں اینیاں چھوٹیاں!!!.
پچھلے سال ان سے دوبارھ جاپان میں ملاقات هوئی میں نے کوریا والی باتیں بتا بتا کر ان کو یاد دلایا که میں خاور هوں جی خاور
لیکن ان کو یاد کر کے نہیں آیا
جاپان کے ایک اون لائین اخبار روزنامہ اخبار سایتاما ميں ان صاحب عبدالحفیظ صاحب کی ایک پریس ریلیز شائع هوئی هے
جو که مندرجه ذیل ہے
وطن عزیز میں غیر قانونی مقیم باشندوں کو واپس بھیجا جائے، عبدالحفیظ لون جاپان والا
ٹوکیو(فیکس سے)وطن عزیز میں مقیم غیر ملکی پشندے جن میں اکثریت افغانیوں کی ہے هر مقام پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بن رہے هیں ، کیونکه ان لوگون نے پیسے کے زور پرناجائیز ہتھکنڈوں سے پاکستان کی شہریت اپنا رکھی هے ، جو وطن عزیز کے لیے خطرناک ہے ، ان خیالات کا اظہار بین القوامی سماجی کارکن ،مرکزی و بانی صدر پاکستان ویلفئر کونسل راولپنڈی ٹوکیو اور روٹری انٹرنیشنل کے ایوارڈ یافته عبدالحفیظ لون جاپان والا نے کونسل کے ایک ایک خصوصی اجلاس میں تشویش کا اظہار کیا هے کلاشنکوف اور ہیروئین کے کلچر کو وطن عزیر میں عام کرنے والے ان لوگوں کو اقوام متحدھ کے زیر اہتمام خصوصی طور پر افغانستان لے جانے کے اقدامات کئے جائیں
عبدالحفیظ لون جاپان والانے پاکستان میں حالیه خود کش حملوں هونے والے دھماکوں پر گہرے رنج غم کا اظہار کرتے هوئے کہا کہ حکومت پاکستان خود کش دھامکوں اور دہشت گردی سے نپٹنے کے لیےخصوصی فورس قائم کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی اور تمام وسائیل کا استعمال کیا جائے .
عبدالحفیظ لون جاپان والا(جاپان مقیم پاکستانی باشندھ).
کیا سوچ هے جی ، اور اخر ایڈیٹر کی ستم ظریفی که نام لکھا ہے اور بریکٹ میں ان صاحب کی اپنی پوزیشن بھی لکھ دی ہے
یارو کی لوک او تسی
تسی گریٹ او جی
بقلم خود خاور کھوکھر 5 comments تبصرے
کسی دوست نے لکھا تھا که پٹھانوں میں نام رکھنے کا روج کچھ اسطرح کا لگتا ہے که بچه پیدا هوا تو جو چيز سب سے پہلے نظا ائی وہی بچے کا نام ہو گا
پہاڑ خان ، بادل خان ،
کسی نے پٹھان سے پوچھا که سب قوموں میں نبی پیغمبر هوئے هیں پٹھانوں میں کوئی نهیں هو اهے
تو خان صاحب غصه کرگئے که او خو وھ عیسی کان ، موسی کان کیا تمہارا باپ تھی؟
پنجابیوں میں نام رکھنے کا رواج کچھ اسطرح ہے که جو نام ریڈیو اخبار میں آرها هے اس کو رکھ لو ، ایک تو اس سے بندے کے تعلیم یافته هونے کا معلوم هوتا ہے تعلیم چاھے اخباری هی هو
اور دوسرا اگر منڈا باہر چلا گيا تو خاندانی پڑھے لکھے ميں شمار هو جائیں گے
وھ سیالکوٹ والے مشہور شاعر تھے ناں جی اقبال صاحب جن کا بیٹا جاوید اقبال چیف جسٹس هو گیا تھا اور اپنے ابا جی کو قومی شاعر بنا دیا ہے ، نیا نیا پاکستان بنا تھا وھ اندھوں میں کانے راجے اور اجڑے کھواں دے گالڑ پٹواری والی بات تھی ،
تو جی هوا یه که جاوید اقبال صاحب کا نام اتنا مشہور هوا که اپ کو ساتھ کی دھائی کے پیدا کتنے هی جاوید اقبال مل جائیں گے حالنکه ابا جی کا نام چراغ دین هو یا فتح دین، ستار هو گہ گٹار ، یه صاحب اقبال کے هی جاوید کہلوائیں گے ،
اسی طرح پھر یه هوا که بھٹو پر عروج ایا تو جی کتنےهی ذولفقار علی بھٹو نام کے بچے پیدا هو گئے جی
کیسا هے نام ذولفقار علی بھٹو ولد رمضان کھوکھر؟؟
پھر عربوں کا تیل نکل ایا تو جی ان کے ناموں پر نام هیں
شاھ فیصل کے نام پر هم نے لائیلپور کو مشرف اسلام کیا اور اس کا نام فیصل اباد رکھ دیا لیکن فیصل اب سعود کے شاھ بننے سے پہلے سي هی ان کی مشہوری شہزادھ فیصل کے طور پر هو چکی تھی اس لیے شهزادھ فیصل کے نام کے شہزادے اپ کو پاکستان میں بہت مل جائیں گے
هو سکتا ہے که یه اپ کے اردگرد کہیں موٹر مکینک هو یا که کسی چائے کے کھوکھے پر کام کرتا هو لیکن نام هے جی شہزادھ، اور تو اور کچھ ایکسٹرا تعلیم یافته فیملیوں میں اپ کو پرنس فیصل بھی مل سکتے هیں ـ
صدام حسین کی بھی باری آئی تھی جی
لیکن جی هاسا نکالنے والا نام هوتا ہے ستر کی دھائی کا پاک فوج کا ساخته ہیرو راشد منہاس ، فوج نے مکتی باہنی والے پاکستانیوں کے هاتھوں اپنے شکست کی ندامت کو کچھ کم کرنے کے لیے منہاسوں کے منڈے راشد کا نام چنا اور ستم طریفی یه هوئی که راشد کے نام کے ساتھ ابا جی کے نام کی بجائے گوت کا نام لکھ دیا
اب یه هوتا هے جی که راشد منہاس چیمه نام کا بندھ دیکھ کر خاور سوچیں پڑ جاتا ہے که یه بندھ منہاس گوت کا هے یا چیمہ ؟؟
ای ڈی میکلیگن نے منہاسوں کی ڈیفینیشن لکھی هیں
که یه ایودھیا یه نکلے لوگون کی اولادیں جو که جموں اور سیالکوٹ کے اردگر بسیں ، ان کو جموال بھی کہا جاتا ہے سورج بنسی راجپوت هونےکے دعوے دار یه لوگ شادی میں مکلاوے کی رسم کچھ اس طرح ادا کرتے هیں که ایک بکرے کے سر پر پانی ڈالتے جاتے هیں اور بکرےکے سر ہلانے سے سمجھتے هیں که ان کے اباء کی روحوں کو سکون مل رها هے ـ
اسی طرح پھر اوساما بن لادن کا نام اجاتا ہے
لادن دا پتر اساما
اور یهاں پنجاب میں اسامابن لادن ولد چوھدری چاکا وڑائیچ
اوسامابن لادن ولد ، ملک رزاق مہر بھی مل سکتے هیں ـ
یه سب نام لطیفے تب بنتے هیں جب تک غریب هیں اگر باہر کا کوئی چانس بن گیا اور امیر هو گئے تو پھر جو اگر شاھ فیصل هیں تو ان کی اولاد چند نسلوں بعد رائل فیملی کہلوا سکتی هے
ذولفقار علی بھٹو کی نسل هو سکتا هے که دعوھ کردے که هم بھی بھٹو خاندان کے هی تھے بس سیاسی مجبوریوں کی وجه سے پنجاب ہجرت کر گئے تھے
خود کو خاندانی کہلوانے کے شوقین میڈ ان جاپان امیر هوں که میڈان امریکه یورپ ، یا پھر میڈ ان عرب ملکاں ،
ایسےناموں سے پہچانے جاتے هیں که هیں جی همارے جیسے هی بس کوئی چانس لگ گيا هے
باقی جی خاندانی امیر هو جانے والے لوگ بھی جھوٹ نهیں بول رهے هوتے
که یه دنیا کوئی چالیس کی دھائی میں نہیں بنی تھی ، اس سے پہلے بھی آباد تھی اور هر خاندان پر امیری غریبی اتی هی رهتی هے چار نسل بعد غریب هو کر پانچویں کے پاس جب دولت اجاتی ہے تو خود کو خاندانی امیر کہـ سکتے هیں که واقعی ان کے خاندان میں پانچ نسل پہلے دولت تھی لیکن جی ان کو یه بھی یاد رکھنا چاھیے که یه جو پڑوس کا غریب ہے ناں جی
اس کی بھی چار نسلوں پہلے کی دولت هی خرچ هو گئی هے اور اس کو بھی اگلی نسل ميں پھر مل سکتی ہے ، دولت !!ـ
بقلم خود خاور کھوکھر 15 comments تبصرے
لفظ اپنے اندر اثر بھی رکھتے هیں اور رنگ بھی لفظوں کا زیادھ استعمال ان کا اثر کم کردیتا ہو لیکن
رنگ میں کمی کم هی اتی هے جیسے که رنگ سرخ کرنے والے لفظ ، کسی کی خواتین کا ناخائیز تعلقات کسی ڈنگر سے جوڑنے سے اس بندے کے چہرے پر جو رنگ اتا ہے وھ سرخ بھی هوتا ہو اور اگر بندھ بزدل هو تو سفید هو جاتا هے
لیکن ان باتوں کو سمجھنے کے لیے تعلیم بھی کام نهیں اتی ہے کچھ لوگوں کے
اچھے خاصے لوگ لفظ بے فضول بول جاتے هیں حالنکه اس کا معنی هی نہیں هے
اور اج بات کرتے هیں دو لفظوں پر
کمی بمعنی کام کرنے والا
کمین بمعنی کمینگی کرنے والا
لیکن اچھے خاصے مشہور لوگ بھی اس لفظ کو ایک هی لکھ پڑھ جاتے هیں ، جیسا که پھپھے کٹنی کے بلاگ پر پڑھا جاسکتا ہے ، کچھ ذہنی ساختیں ایسی هوتی هیں که تعلیم ان کے "چب" نہیں نکال سکتی ، چب کو اردو میں ترجمعه کرنے کی میری بھی تعلیم نهیں هے ـ
کمی یعنی کام کرنے والا
وھ والا کام بھی جو بڑا کام کا هوتا ہے !ـ
برصغیر کے معاشرے میں سبھی کام کرتے هیں سوائے نوابین کے !!ـ
ہے که نهیں ؟
لیکن وھ کام جو بڑے کام کا هوتاہے وھ کام بوابین بھی کرتے هیں اور کچھ نواب تو وھ کام بھی کرتے هیں که که اگر ٹانگے والا کرئے تو تشریف پر کک کھائے که وانے ٹانگے اور کام نوابوں والے،
دوسرے کام نهیں کرتے مراثی !!ـ لیکن اب مراثی ختم هوتے جاتے هیں ، میں تو اس بات پر نوحه لکھنا چاھتا هوں که ناپید هوتے جانروں کی نسلوں کے تحفظ کے ٹھکیدار مراثیوںکی ختم هوتی نسل پر کیوں نهیں لکھ رهے
لیکن جی مراثی بڑے هی سیانے هوتے تھے اور ان کی ایک کوالٹی هوتی تھی که گوتوں اور ذاتوں کو یاد رکھتے تھے ، یه کوالٹی ان کے جینز میں پائی جاتی هے اور نہیں نکل سکتی اس لیے انہوں نے اپنی نسل کو ختم نهیں کیا بلکه جون بدل لی هے اور اس تبدیلی کو بھی اپنی اس کوالٹی کے مطابق بڑا کیٹاگرائز رکھا ہے
که مراثی سے جب یه لوگ پہلے پہل قریشی هوتے تھی اس وقت سے هی اس بات کا فیصله کرلیا گیا ہے که اعلی بنیں گے لیکن جو بھی نام چنیں گے اسکے اخر میں چھوٹی ی ضرور هو گی ـ
یه اس لیے رکھا گیاہے تاکه اپس میں اس بات کا معلوم هوتا رہے که کون کوین مراثی سے ـ ـ ـ بن گیا ہے
مثالوں سے واضع نهیں کیا جاسکتا که نانے کی امت کے ٹھیکیدار لوگو ں کی طپیت پر ناگوار گزرے گا
اب جی ان دو لوگان گے علاوھ مجھے بتائیں که کون هے جو کام نهیں کرتا ہے
یاد یاد آیا !!ـ
بٹ لوگ پیشے کا الزام نهیں لیتے ، لیکن کام وھ بھی کرتے هیں ـ
اب جی اپ لوگ اس بت کا تعین کریں که کون کے جو کمی نهیں هے ؟؟
کمهار هو که جولاها ، موچی هو که کسان ، کون ہے جو کام نهیں کرتا ؟ کون ہے جو کمی نهیں هے ـ
بھکاری؟؟
همارے بڑے بزرگ مراثیوں اور سیدوں سے برتنوں کی قیمت نهیں لیا کرتے تھے
کیوں؟؟
جواب پھر کبھی سہی
هان جی تو اب کون کون هے جو کسی کس نواب کی اولاد ہے که ان کو کمیوں کی گیٹاگری سے نکالا جاسکے
اور بھر اس بات کا تعین کیا جاسکے که کمینه کون هے لسی لینےجانا اور برتن بھی چھپانا
یه جو لسی لینے جاتے هیں ناں یه هوتے هیں کمینے
جو دوسروں پر هی توقع لگائے بیٹھے هوں ، جو کام سے زیادھ معاوضے کی توقع رکھے
جو جس ملک میں رهے اس ملک کے باشندوں کے گلے کرے که سہولتیں نهیں دیتے
لیکن چھوٹے لوگ جب لفظ کمی کمین سن لیتے هیں کسی نسلی سی چیز کے منه سے تو یه سمجھنے لگتے هیں که یه لفظ میرے لیے نهیں صرف خاور کے لیے بولا گیا ہے
میں تو جی بڑا نسلی هوں اور اصلی هوں ،
بندے کو اصلی هونا چاھیےجی چاہیے بیوقوف هی هو اصلی هو
بی بی اسما هو که جو بھی اس بات کے یقین میں مبتلا ہے که وھ کمی نهیں ہے ، یا وھ اصلی نسلی هے
یا اور بھی کوالٹی جو اس کو کم (کام، ہندی والا بھی شامل کرلیں)کرنے والوں سے ممتاز کرتی هے
اس کی تفصیلات جاری کریں تاکه که کمیاروں کے منڈے کو بھی احساس هو که وھ کن معاملات میں نیچ هے
آئیندھ سے اپنے کمینے پن پر قابو پانے کی کوشش کرے اور نسلی لوکاں کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کرے ،
لیکن گاما کمیار اس بات کی تفصیلات جاری کرنے سے قاصر ہے که نسلی چیزیں اس کے کہاں کہاں منه مارتی رهی هیں ـ
بقلم خود خاور کھوکھر 13 comments تبصرے
، یہ پوسٹ اپ ڈیٹ کر دی ہے دو ہزار پندرہ ! جنوری چوبیس۔ اپ ڈیٹ پوسٹ کے اخر میں ہے ۔ میکنتوش عرف ایپل کے مارک والے کمپیوٹر میں اردو ک...