اتوار، 22 جولائی، 2007

جسٹس کی جسٹس

یارو میں جهلا (جهنجلایا هوا)هو گیا هوں ـ
ساری قوم چیف جسٹس کی بحالی پر خوش ہے اور میں یه سمجھ رها هوں که قوم کے ساتھ ہینڈ هو گیا ہے ـ
ہینڈ هونا سمجھتے هیں ناں جی آپ ؟ هاتھ کروا جانا !ـ
روتے هوئے بچو کو چوسنی دےدی ہو که لو اس کو چوستے رهو ، اس مین سے دوده تو نکلے گا نہیں !ـ ہاں تمہاری ریں ریں بند هوجائے گی ـ
سرقے کی واردات میں چوری کا مال واپس دلوا دیا گیا ، چور کو باعزت طور پر گهر جانے دیا گیا ـ
واھ واھ انصاف هو گیا ـ
لوگ بغلیں بجا رہے هیں ـ
طاقتور نے جرم کیا
اس کے کیے کو غلط هونے کا اعلان کر دیا گیا
نه اس کو سزا دی گئی اور نه اس سے معافی منگوائی گئی
بلّے بلے جی انصاف هو گیا
باندر کو مونگ پهلی دے دی گئی باندر خوش
جسٹس چوهدری بحال هو کر اب ایسے کسی بهی بنچ میں شامل نہیں هو سکتا جو مشرف کے خلاف کسی قسم کی تحقیقات کے لیے بنایا گیا هو ـ
کسی بهی ایسے معاملے میں جس میں چاهے مشرف غلط بهی هو افتخار چوهدری کا فیصله ذاتی عناد کے نام پر غلط بنا دیا جائے گا
سانپ کازہر نکل جائے تو کینچوا هوتا ہے ـ
امریکی کہاوت ہے که بطخ چونچ نه مارے تو بچے اس کے گلے میں رسی ڈال لیں ـ
گهوڑے کی خسّی کرنے والی بات هوگئی جی یه تو !ـ
جرائم کی ایک لمبی لسٹ ہے مشرف صاحب کے خلاف
ان جرائم کی سزا کون دے گا ؟

ہفته اکیس جولائی والا درس قران دیا ہے جناب عبدلله صاحب نے ـ
تاتے بایاشی والی مسجد میں هونے والے ہفته وار درس قران کی بات کر رها ہوں میں ـ
عبدالله صاحب دمشق میں رهائش پذیر هیں دمشق میں عبدلله صاحب حدیث کے نام پر لکهی گئی کتابوں کا علم حاصل کررہے هیں ـ
اس لیے ان کی باتیں بهی ان کتابوں کی هی باتیں تهیں
عین نصابی باتیں
ایسی عین نصابی که
غیر نصابی باتیں ان کے لیے غیر اسلامی باتیں بن چکی هیں ـ
مثلاً
نصاب میں عرب ایران ترکی وغیره کی تاریخ پڑهائی جاتی هے
مگر
برصغیر کی تاریخ نهیں پڑهائی جاتی چین کی تاریخ نہیں پڑهائی جاتی
اس لیے اگر اس تاریخ میں سے کسی قسم کے واقعے کا حواله آ جائے تو عبدلله صاحب کے لیے یه غیر اسلامی هو گا ـ
امنت بلله هی وملائکة وکتب هی و روسولے هی
کا تو علم ہو مگر یروشلم کے اردگرد والے رسولوں کا تو ان کو علم ہے اور ان پر ایمان بهی
مگر
دوسروں ملکوں کے رسول کیا هوئے ؟؟
کنفیوشش کون تها ؟
اس کی تعلیمات کیا تهیں ؟
رام کون تها ؟
سدهارتھ کون تها اور اس کو ماننے والے کیا لوگ هیں ؟؟
کیونکه اس کا علم ہمارے امپورٹڈ مذہب میں نہیں پڑهایا جاتا اس لیے ہم اس کو غیر اسلامی بلکه کافر کہتے هیں
زیرو کی ڈیفینیشن مقرر کرنے والے
مہاویر صاحب کیا تهے ؟
زیرو جمع زیرو برابر ہے زیرو
نبی پاک کی بعثت سے بهی سات سو سال پہلے کلینڈر بنانے والے بکرم اجیت صاحب کو علم دینے والے کون تهے ؟؟
موہن جوڈرو والے لوگ جو گهروں میں غسل خانے بنا کر رہتے تهے جن کے شہروں میں گندے پانے کے نکاس کا انتظام ہمارے اج کے پاکستان کے نظام سے بہتر تها ـ
ان کی تہذيب تورایت کے نزول سے بهی پہلے ایک ترقی یافته تہذیب تهی ـ
ان کے کهنڈرات میں شیو جی کی مورتیاں ملی هیں ـ
کہتے هیں که شیوجی ایک ایسے دیوتا هیں جن کی پوجا کسی بهی پوجے جانے والے ذات سے پرانی هے ـ
اور اج بهی شیو جی کے پجاری لاکهوں میں هیں ـ
ان شیوجی کی تعلیمات کیا تهیں ؟؟
کہیں شیو جی بهی ایک رسول هی تو نهیں تهے ؟؟
مگر لوگ ان کی تعلیمات کی پیروی کرنے کی بجائے ان کی پرستش میں لگ گئے؟
جیسے که اب بهی اسلام میں کافی لوگ هیں جو نبی پاک کی تعلیمات کو تو پس پشت ڈال دیتے هیں لیکن بنی پاک کی شخصت بہت آہمیت دیتے هیں ـ
عبدلله صاحب نے برصغیر کی تاریخ کا ایک واقعه کہیں سے سنا تها اور وه واقعه ان کے دمشق والے نصاب میں نہیں ہے اس لیے اس واقعے کو انتہائی جاہلیت اور اسلام کے خلاف سازش کے طور پر لے رہے تهے ـ
اس واقعے کو سننے میں بهی عبدلله صاحب کو کئی غلطیاں لگی تهیں ـ
میں نے یه واقعه انیس سو اٹھتر میں پڑها تها اب مجهے بهی اس کتاب کا نام بهول گیا ہے ـ
یه کتاب نایاب بهی هو سکتی هے کیونکه مجهے میرے بچپن میں کچھ کتابیں ایسی بهی ملی تهیں جو که اب ڈهونڈنا ناممکن ہے ـ
اردو کے بلاگر اجمل صاحب شائد ان میں سےکچھ کتابوں سے واقف هوں ؟
مثلاً
آنه لائبریری کی کتابیں ـ
اردو کے مشہور شاعر عبدلحمید عدم صاحب کا خاندان میری پیدائش سے پہلے ہمارے هی گاؤں میں رهتا تها
سیکریٹری وزارت خزانه ممتاز خاں صاحب بهی ہمارے گاؤں کے تهے اور عدم صاحب کے خاندان سے هی تهے ـ
یه خاندان گاؤں چهوڑ کر چلا گیا مگر ان کے گهر بند پڑے تهے
چوہتر یا پچهتر کے سالوں میں کسی نے ان کے گهر کا تالا توڑ کر ان کے کتابوں کے صندوق توڑے تهے
جن میں سے کچھ میرے بهی هاتھ لگی تهیں میں اس وقت پانچویں جماعت میں پڑهتا تها ـ
واقعه کچھ یوں ہے که
برصغیر کا کوئی راجه جو که علم رکهتا تها اس نے بهی چاند کو ٹوٹتے دیکها
اس رات کو وه بهی آپنے محل کی چهت پر تها جب بنی پاک نے وه معجزه دیکهایا تها جس میں چاند کو دو ٹکرے کیا گیا تها ـ
ہندو مذہب میں بهی کالکی اوتار کی آمد کا لکها هوا ہے
اور ہندو بهی اس اوتار کا انتظار کر رهے هیں
اس راجے کو کالکی اوتار کو آمد کی کچھ اور بهی نشانیاں ملی تهیں اور جب اس نے یه واقعه دیکها تو اس نے اپنی ایک سفارت بهیجی تهی ملک شامل دیپ کی طرف ـ
اب کے سعودی عرب کو ترکوں نے حجاز کا نام دیا تها مگر قدیم ہند میں اس علاقے کو شامل دیپ کہاجاتا تها ـ
ہندو راجے نے پیغام بهیجا تها که مجهے نہیں معلوم که آپ کی تعلیمات کیا ہیں
لیكن میں آپ پر ایمان لاتا هوں اور آپ کے سچے هونے کا گواه بنتا هوں ـ
یعنی کلمه شہادت
یه سفارت شامل دیپ پہنچے تک حضور کا وصال هوچکا تها
اور سفارت کے واپس آنے تک اس راجے کا بهی انتقال هو چکا تها ـ
مجهے اس راجے کا نام یاد نہیں آ رها
اس کے لیے معذرت چاهتا هوں ـ

4 تبصرے:

گمنام کہا...

Dear Khawar Sabhib,aap likhtay bahoot accha hain, kabhi kabhi kuch batain aisee likh jatay hain kay wo bahoot karwi lagti hain lekin sach hamesha karwa hee hota hai, aur es say hamari society ko bahoot chirr hai.
Aap ki post main Raja kay es incident ki sacchaee ka patta kia es baat say nahin lagaya jaa sakta kay, Jab Hazrat Muhammad (PBUH) say yeah chand wala moajza zahir howa tau os kay kitnay dair baad aap(PBUH) ka wisaal howa aur os waqat India say Arb main anay keliye kitna waqt lagta tha. Meray khiyaal main agar thodi tehqeeq ki jaye to es waqae kee haqeeqat kay nazdeek pohncha jaa sakta hai.

ابو حليمة کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ابو حليمة کہا...

السلام علیکم،۔
جس واقعہ کا آپ نے ذکر کیا ہے یہ میں نے کتاب " مسلمان اگر اب بھی نہ جاگے تو" میں پڑھا تھا۔ اس میں یہ قصہ راجا بھوج کے بارے میں لکھا گیا تھا کہ جب اس نے چاند کے ٹکڑے ہوتے دیکھا تو اس نے ہندو پنڈتوں سے اس بارے میں پوچھا جس پر انھوں نے بتایا کہ اس واقعہ کا ذکر ہندو تعلیمات میں ہے کہ اس کا کرنے والا ہی کالکی اوتار ہو گا۔ جب راجا بھوج نے کالکی اوتار کے بارے میں مزید پوچھا تو اس کو بتایا گیا کہ کالکی اوتار لوگوں میں ناراشنسا کے نام سے مشہور ہو گا۔ ناراشنسا سنسکرت میں اس کو کہتے ہیں جس کی تعریف کی جأے یعنی محمد۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا کہ ناراشنسا کی بارہ بیگمات ہوں گی۔ ان معلومات کو لے کر جب راجا بھوج ھجاز پہنچا تو ان معلومات کے ذریعہ اس کو رسول اللہ صلعم کو ڈھونڈنے میں دشواری نہ ہؤی۔ اس نے رسول اللہ صلعم کے ہاتھ پر شہادت قبول کی اور رسول اللہ نےاس کو عبداللہ کا نام دیا۔ جب وہ واپس ہندوستان پہنچا تو اس کو اس کے خاندان والوں نے اپنانے سے انکار کر دیا اور اس نے ساری زندگی رسول اللہ کی تعلیمات اور اللہ کی وحدانیت میں گزار دی۔ اس کتاب میں کچھ اور ریفرنس بھی دیے گٔیے ہیں ، اس واقعے سے متعلق۔ مثلاً ڈاکٹر کملا کانت تیواری کی کتاب 'کلیوگ کے انتم راشی' اور پنڈت دھرم ویدھ آپڈے کی کتاب 'انتم ایشور دُت'

واللہُ اعلم

خاور کھوکھر کہا...

ابو حلیمه صاحب معلومات کے لیے شکریه ـ
اپ کے تبصرے سے یه پوسٹ مکمل هوئی ـ

Popular Posts