حدیث ،ہے کیا ؟
پنجابی کے دو شعر
خون جگر دا رکھ کے تلی اُتے
دهرتی پوچدے پوچدے ٹُر چلے
ایتهے کیویں گزاریے زندگی نوں
ایہو سوچدے سوچدے ٹُر چلے
نه تو میں زیاده پڑها هوا هوں اور نه هی پدرم سلطان بود ـ
ایک عام سا بنده عام سے حالات میں پلا بڑها هوا هوں ـ
نه تو اتنے غریب تهے که کهانے کے لالے پڑے هوں اور نه هی اتنے امیر که '' ون سونی '' مشینیں گهر پر استعمال کرتے هوں ـ
مگر قدرت نے احساس دیا ، چیزوں کی کجی کا ادراک دیا اور اس پر سوچنے کی عادت دی که یه کجی ہے کیوں ـ
گلاب گلابی هی کیوں هوتا ہے ؟
جس نے پہلی دفعه اس بات کا ادراک کیا اس نے گلاب کے پهول کو رنگ دینے کی راه هموار کی ـ
پرندوں کی اڑان پر فکر کرنے والوں نے انسانی اڑان کی راهیں هموار کیں ـ
میری سوچ ادراک غلط هو سکتا ہے که انسان مشاهدے کا غلام هے
میرا تجزیه میرے مشاهدے کا نتیجه هو گا
اور ضروری نہیں که یه تجزیه سو فیصد صحیع هو ـ
لیکن هو بهی سکتا هے ـ
لیکن یه نهیں هو سکتا که سب لوگ میرے کیے گیے تجزیے سے متفق هو جائیں ـ
سورة یوسف میں الله صاحب احسان جتاتے هیں که
یوسف کو خوابوں کی تعبیر اور باتوں کی گانٹھ بٹهانے کا طریق سکهایا ـ
یه باتوں کی گانٹھ بٹهانے کا طریق بهی الله کی دین هوتی هے ـ
معاشرے کو اگر ایک مشین سمجھ لیں تو اس میں کج روی پیدا هوتی رهتییں هیں ـ
یه روان نهیں رهتی جب تک اس کی کجیوں کی نشاندهی کرنے والے فلسفی اس معاشرے میں پیدا نه هوتے رهیں ـ
اور همارا معاشره وه چال بے ڈهنگی ہے که کچھ نه پوچهیں ـ
میرے خیال میں مجهے بهی الله نے یه صلاحیت دی ہے که کچھ معاملات میں غلط اور صحیع کا تعین کر سکوں ـ
همارے معاشرے کی سب سے بڑی کمزوری هے تعلیم کی کمی
اور میں نے پهلے بهی کہیں لکها تها که تعلیم کے بغیر ترقی یا امن کے خواب
ذہنی بدکاری ہے
جس طرح بہت زیاده حرس کر نے والے منڈے کو دهانت پڑنے لگتی ہے ـ
اس طرح بے تعلیم معاشرے کے ترقی کے خواب دیکهنا بهی منڈے کے حرس کرنے جیسی بات ہے اور پهر معاشرے کو افلاس کی دهانت پڑنے لگتی ہے ـ
اورجس طرح بابے منڈے کو ٹهنڈی چیزیں دینے لگتے هیں اسی طرح معاشرتی بابے معاشرے کو تاریخی واقعات نام کی ٹهنڈي چیزیں دے نے لگتے هیں ـ
اور پهر فقیر للکاره مارتا ہے
اوئے منڈۓ دا ویاه کرو
معاشرے کو تعلیم دو
تو دهانت پڑنی بند هو جائے گی ـ
میں جب بهی ایسی کتابوں کی مخالفت کرتا هوں جو سینکڑوں سال بعد لکهی گئیں اور ان کو الله کے کلام سے زیاده وقت دی گئي ـ
ان کتابوں سے پهیلنے والے فتنوں کا ادراک کرنے کی بجائے ان کے لکهنے والوں کو تعریف کے پُل باندهے گئے ـ
تو لوگ پوچهتے هیں که تم کو نماز پڑهنے کا طریق کس نے بتایا ؟
تو میں پوچهتا هوں که نبی پاک کے وصال سے لے کر بخاری صاحب کے کتاب لکهنے تک کے تین سو سالوں میں نمازیں پڑهنے والوں کو کون نماز کا طریق بتاتا تها ؟
رفع یدین اور شلوار کے سائز کا جهگڑا ،هاتھ باندهنے کی اونچائی پاؤں جوڑنے اور نه جوڑنے کا جهگڑا کس نے پیدا کیا ؟؟
ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانے کے لیے لوگ حوالے کہاں سے لایا کرتے تهے ؟
بخاری صاحب کے کتاب لکهنے سے پہلے کتنے لوگ اس بات پر قتل هوئے اور اس کے بعد کتنے قتل هوئے ؟؟
قران صلواة کی اقامت کا حکم کرتا ہے
کیا هم جو نماز پڑهتے هیں یہی صلواة ہے یا که صلواةاقامت کچھ اور هی نه هو ـ
میرے خیال میں تو ہم جو نماز پڑهتے هیں اور هم نے جو مسجد کا ماحول بنا دیا هوا ہے وه هے هی بے مقصد ـ
اور بجائے اس چیز کا ادراک کرنے کے هم اقامت صلواة اور مسجد کے مقصد سے اور بهی دور هوتے جارہے هیں ـ
ایک وه لوگ هیں جن کی عقل کا معیار یه ہے که کہتے هیں
مذہب کے معاملے میں زیاده نہیں سوچنا چاهیے
اور اللە صاحب قران میں سوچنے والوں کو پرموٹ کر رہے هیں ـ
سوچ کے دروازے بند کرنے والا مذہب اسلام نہیں هوسکتا
اسلام کے علاوه کچھ بهی هوسکتاہے ـ
ایک لوگ هیں جو کہتےهیں که
قران کو ہر ادمی سمجھ هی نہیں سکتا
اور قران کہتا ہے که یه
قران اسان ہے
اب کس کی بات مانیں ؟
قران کی یا عقل کے اندهوں کی ؟؟
سورة مریم میں اللە صاحب فرماتے هیں جس کے معنے کچھ اس طرح هیں که آؤ اس بر بات کریں جو تم بهی مانتے هو اور ہم بهی ـ
میں کہتا هوں که آؤ اس پر بات کریں جو آپ بهی مانتے هیں اور میں بهی
قرآن
جس سے کسی مسلمان کو انکار نہیں هے ـ
نبی پاک کے وصال تک جو ہے وه اسلام کی تعلیم ہے ـ
اور اس کے بعد جو ہے وه اسلام کی تاریخ ـ
تاریخ میں فتح هوتی هے تو شکست بهی ، علم هوتا ہے تو جاهلیت بهی ، سچ کا بول بهالا هوتا ہے تو جهوٹ کی چڑهتل بهی ،ہنر کی بات هوتی ہے تو بے ہنری کی بهی ، سائنس کی بات هوتی هے تو روحانیت کی بهی ،
اب اہل دانش ہر بات کو مذهب بنانے سے تو رهے ـ
سیرت نبی
نبی پاک کی شخصیت ایک شخصت ہو جس پر دنیا میں کسی بهی شخصیت سے ذیاده لکها گیا ہے
قران اور سیرت بنی کے بعد اس وقت اگر اسلام کو سمجهنے کے لیے ضرورت ہے تو اپنی عقل کی
ناں که پرانے زمانے میں لکهی گئی کتابوں کی ، یه کتانیں صرف تصانیف ہیں ناں که اسلام ـ
قران الله کا کلام هے مگر ہم تک نبی پاک کے کہنے سے پہنچا
اور
نبی پاک کا کہا حدیث ہے
یعنی قران هی حدیث بهی ہے ـ
1 تبصرہ:
behtar ho kai aap munkireen hadith kai khilaf ulma kay dalaail ka saaf dil sai mut'alia kerain..
aap ki aaj ki post main hi contradictions hain..magar behas kernay kai bajaai aap ulma ki tahareer per ghour kerain..
ایک تبصرہ شائع کریں