پیر، 30 جنوری، 2006

وائسرائے يا كٹهـ پتلى

ايک کارٹون ايک طنزجرنل مشرف کی سوچ پر
كسي نے مراثى (يعنى دانا اور حاضر جواب ) سے كها كه چوهدرى صاحب مر مر كے بچے هيں ـ
ميراثى نے كها كه بچ بچ كر بهى مر جائيں گے ـ

جيم جرنل

جيم جرنل صاحب ـ ذنده باد
امريکه دا چمچه بطور جرنل مشرف
فوجی ڈکٹیٹر بطور جرنل مشرف عرف شرفو وردی والا

شعيب كا بلاگ ايكـ مسئله

شعيب دبئى والے كے بلاگ كے ساتهـ ايكـ مسئله هے كه ميں اس كو اردو سياره ميں تو پڑه سكتا هوں مگراس كے اپنے بلاگ ميں ميرے كمپيوٹر پر كسى بهى براؤزر ميں يه ايكـ بلينكـ پيج نظر اتا هے ـ اس لئے ميں شعيب كى كسى بهى پوسٹ پر تبصره لكهنے سے معذور هوں شعيب صاحب اس كا كوئى حل نكاليں

اتوار، 29 جنوری، 2006

بھائی ننھا کی یادیں


بچپن ميں سنی ہوئی بعض باتيں جن کو بظاہر ادمی بھول چکا ہوتا ہے ـ 
کہيں کسی کی بات سن کر ياد آ جاتی ہيں ـ
ميرا چھوٹا بھائی جس کو ہمارے گاؤں اور اور اردگرد کے ديہات ميں لوگ حاجی ننھا کے نام سے جانتے ہيں ـ
لڑکپن ميں حاجی ننہا نے گدھا ريڑہ بنايا ہوا تھا ـ
 اس لئے حاجی ننہا عموماً اپنے ماموں کے سيلر(رائس ملز) پر بھی بيٹھا کرتا تھا ـ
جہاں لوگوں کاجمگھٹا لگا رہتا ہے ـ حقّہ چھکنے کے عادی بزرگ. فصل کے لین دين کے لئے آئے ہوئے ذميندار، پل دو پل بيٹھ کر جانے والے راہگزر ـ
ايکـ دن ننھا کہنے لگا کہ اج سيلر پر ايکـ مراثی ايا تھا جو لوگوں کو قسمت کا حال بھی بتاتا تھا اور بڑی دلچسپ باتيں کرتا تھا ـ
کسی نے اس مراثی سے پوچھا کہ بھائی کہاں کے رہنے والے ہو ؟
اس مراثی نے جواب ديا ـ
ڈسک پور دے کول گلہوٹ گڑہ جتھے شمسا ندی وگدی اےـ
اس پر حاجی ننھے کا تبصرہ تھا  کہ اس مراثی نے ڈسکے کو ڈسک پور بناديا ہے اور گلوٹياں (يہ وہی قصبہ ہے مشہور گلوکار غلام علی جہان کے پلے بڑہے ہيں) کو گلوٹ گڑہ اور نندی پور والی نہر(گوجرانوالہ سے ڈسکہ جاتے ہوئے راستے ميں اتی ہے جس پر نندی پور پاور اسٹيشن ہے) کو شمسا ندی بنادياہے ـ
يہ بات مجھے اس لئے ياد آ گئی کہ بی بی سی پر کسی صاحب کی کتاب کے متعلق لکھا تھا ـ نيرولا صاحب جو کہ تحصيل ڈسکہ کے ايک گاؤں کندن سياں کے پيدائشی تھے جو تقسيم کے وقت ہندوستان چلے کئے تھے ـ
ميرے بہائی ننھا کے بقول اس ميراثی کے متعلق نيرولا صاحب لکھتے ہيں ـ

نیرولا نے خانہ بدوش سکھوں کے ایک قبیلے کا بھی ذکر کیا جو دنیا بھر میں گھومتے تھے اور سال دو سال بعد کچھ ماہ کے لیے ڈسکہ میں اپنے گاؤں گھولاٹیاں (گلوٹياں) آ جاتے تھے۔

یہ لوگ قسمت کا حال بتاتے تھے۔ ان میں سے کچھ ہاتھ دیکھتے، کچھ ماتھا دیکھتے اور کچھ تاش کے پتوں کی مدد لیتے تھے۔

بھترا سکھوں کے آنے سے ڈسکہ میں رونق ہو جاتی تھی۔ ان میں سے کچھ سخت گرمیوں میں سکاٹ لینڈ سے خریدے گئے گرم سوٹ اور روسی ٹوپیاں پہن کر بازار میں گھومتے تھے۔

یہ لوگ چھ ماہ ڈسکہ میں رہتے اور اِن کے آتے ہی ہر چیز مہنگی ہو جاتی۔دنیا بھر سے کمایا ہوا پیسہ لٹا کر قیمتی سامان بیچ کر ایک بار پھر مختلف بّرِاعظموں کی طرف روانہ ہو جاتے۔

اور اگر کوئی ان کے گھر کے بارے میں پوچھتا تو بڑے پیار سے بتاتے کہ ڈسکپوری اور گھالوٹ گھر کے بیچ ایک چھمکا ندی بہندی ہے، شیر تے بکری اک گھاٹ تے پانی پیندے ہن، ہنس موتیاں دی چوغ چوغدے ہن، اوس نگری دے اسی رہن والے ہین

اس قبیلے کے ایک فرد نے کئی سال بعد لندن میں ماربل آرچ پر نارولا کو روک ان کے مستقبل کا حال بتانے کی کوشش کی۔ نارولا نے کچھ دیر اس کی بات سننے کے بعد اس سے پوچھا کہ وہ ڈسکہ کا رہنے والا تو نہیں۔

وہ سکھ ڈسکہ کا نام سن کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ اس کا کہنا تھا کہ گھر تو وہ پہلے بھی کم ہی رہتے تھے لیکن دِل میں ایک امید اور یاد ضرور ہوتی تھی۔

برصغیر کی تقسیم کے بعد
اب یہ دونوں بھی نہیں رہیں۔

جمعہ، 27 جنوری، 2006

بهكارى بادشاه

منگتا يعنی بهکاری بطور جنرل مشرف

كوفى عنان صاحب كے ساتهـ اپنے مشرف صاحب كى يه تصوير ،سنسنى خيز خبروںوالے اخبار خبريں كے انٹر نيٹ ايڈيشن پر لگي هوئىملى هے ـ
اس تصوير ميں دونوں اصحاب كے تاثرات غور كرنے كے قابل هيں ـ اور روشن خيالى بهى يهاں هے ـ
پاكستان ميں مشرف صاحب فرعون كى طرح بااختيار رستم كى طرح طاقتور لقمان كىطرح عقلمند حاتم طائى كي طرح دهيالو(يعنى سخى) هونے كى غلط فهمي ميں مبتلا هيں ـ
مگر اس تصوير ميں بڑى گرم جوشى سے كوفى عنان صاحب كا هاتهـ پكڑ كر توجّه كے طلب گار هيں ـ
مگر كوفى صاحب هيں كه ان كو اپنى فوٹو بنوانے كى پڑى هوئى هے ـ

بدھ، 11 جنوری، 2006

عيد قربان

مباركاں سب مسلماناں نوں وڈى عيد دياں مباركاں ـ
يه عيد ڈهائى دن كى هوتى ەے شائد اس لئيے اسے بڑى عيد كہتے ەيں ـ
پاكستان ميں آج سب لوگـ طرح طرح كے گوشتى پكوان كها رهے هوں گےـ
همارے بچپن ميں جب ہمارى چچاؤں سے عليدگى ہوئى تو ہم كافى غريب ہو كئے ـ
جو غربت آج تكـ ہمارے ساتھ چل رہى ہے ـ
ليكن ەمارى ماں (مرحومه)كو گوشت كهانے كا بەت شوق تهاـ
مگر غريبى ميں ہر روز پراپر گوشت تو مشكل تها اس لئيے ەفتے ميں دو دن پراپر گوشت ەوتا تھا اور دوسرے دنوں ميں كبهى سرى پائے اور كبهىدل كليجى اور كبهى صرف مغز اور كبهى پهيپهڑا اور كبهى اوجڑى پكاتے تهے ـ
بهنى هوئى سرى كے كان كتنے لوگوں نے چبائے ہوں گے ؟
مگر ەم نے چبائے ەيں ـ
گردے كپورے جن كو اج كل پاكستان ميں ٹكاٹكـ كہتے ہيں ـ
آج سے بيس سال پەلے قصائيوں كے گردے اور كپورے بكا نەيں كرتے تهے
سستے ہونے کي وجه سے ہمارے گهر په گردے كپورے بهى بنا كرتے تهے ـ
بڑا گوشت سستا ہونے كى وجه سے ەمارا تندورى اور كباب بنا كرتا تها ـ
گائے كى ذبان كاسالن بڑا ەى لذيذ ەوا كرتا تها ـ
بچهى يعنى وه گائے جو ابهى نابالغ ہو اس بچهى كےہوانا(تهنوں كے اوپر والى جگه)كاسالن بهى كيا ەى لذيذ بناكرتا تهاـ
بڑے سرى پائے اج فيشن ەے مگر ەم اپنى غريبى كے مارے كه سستے مل جاتے تهے عمومآ پكايا كرتے تهےـ
دمپخت اور يخنى صرف بڑى عيد پر بنا كرتى تهى ـ
كچى كليجى كهانے كى عادت آج تكـ نهيں گئى اس لئيے كه جب ميں جاپان كيا تو ان كے كلچر ميں بهى كچى كليجى كهاتے ەيں همارے گهر په پەلے ەى كهائى جاتى تهىـ
اسلئيے هفتے ميں ايكـ دفعه لاتا هوں مگر كسى پاكستانى كے سامنے نهيں كهاتا كه لوگ نفرت كريں گےـ
غرض يه كه ەم نے سارا ليلا (يا پيڈو كہـ ليں )چكها هوا ەےـ

منگل، 10 جنوری، 2006

ميرے آپنے لوگ

جمشيد مختار ـ
ان كى تعليم هے بى اے ـ
جمشيد مولوى طاهر صاحب كا سرگرم كار كن ەے ـ
يه مولوى طاهر صاحب وهى هيں جن كو زمانه ڈانگدارالاما مولانا طاهرالپادرى چستى كے نام سے جانتا هےـ
مگر جمشيد ان كے ڈاكٹر علامه مولاناطاهرالقادرى چشتى كہتاەےـ
ميں نے جمشيد كو كتنى دفعه كہا ەے كه مولوى صاحب كى بے جا حمايت چهوڑ دو كه يه مولوى سالٍہاسال وزير اعظم بننے كى ناكام كوشش كے بعد اب ولى بننے كے كى كوششوں ميں ہے اور بەت حد تكـ كامياب بهى ہےـ
اس سے تو بہتر ەے كه ابّاجى كى ولايت كے لئيے كوشش كى جائے كه گهر كى خانقاه ہو گی اور انے والى نسليں بهى كمائى كريں گى ـ
مگر جمشيد مسكرا كر طرح دے جاتا ەے ـ
اج كل جمشيد ڈنگروں كى سيوا كر رها ەے ـ
جمشيد مختار کهوکهر تلونڈی موسے خاںگوجرانواله
جمشيد مختار ـ

ان سے مليں يه هيں جى ماما رفيق عرف ماما پّسا ـ ماموں تو يه تهے صرف خاوركے مگر اب سارازمانه ان كو ماما كہتا ەے ـ
مختاركارپوريشن اور رحمانى رائس مل ميں حصه دار تهے مگر اپنى چستيوں كى بدولت آج كل كريانا كى دوكان كرتے هيں ـ
آواز كافى اچهى ہےاس لئيے موتى مسجد ميں اذان عمومآ مامارفيق هى ديتا هےـ

ماما رفيق کهوکهر تلونڈی موسے خان گوجرانواله
ماما رفيق عرف ماما پّسا

اتوار، 1 جنوری، 2006

ميرے آپنے لوگ

جناب حاجى محمد اسماعيل تہڑوائى
ميرے دادا جان اللّه ان كو لمبى عمر دے ـ آمين!ـ


گوجرانوالە حاجی محمد اسماعيل تڑوايی تلونڈی موسے خاں
جناب حاجى محمد اسماعيل تہڑوائى

چاچامحمد مالكــ
پنجاب كے ايكـ گاؤں كى ايكـ عام سى ديوار كے ساتهـ بيٹها ەوا ايكـ عام ساپاكستانى جن كو حقيقى جمہوريت اور روشن خيالى كا كوئى پته نهیں ەے ـ


چاچا محمد مالک کهوکهر تلونڈی موسے خاں گوجرانواله
چاچامحمد مالكــ

ثناء اللّه اور ذكاء اللّە بائيں سے دائيں
پنجاب كے ايكـ گاؤں ميں اٹے كى چكى چلاتے هيں ـ
ميرے بهائى جنكى فوٹو ميں نے انٹر نيٹ په لگا دى ەے ـ اپنى فوٹو كو انٹر نيٹ پر ديكهنا تو دور كى بات ەے شائد انٹر نيٹ نام كى چيز سے بهى واقف ناں ەوں ـ


ثناء اللّه ذکاء اللّه کهوکهر تلونڈی موسے خاں گوجرانواله
ثناء اللّه اور ذكاء اللّە بائيں سے دائيں

حذيفه اور حنذله
جڑواں بهائى ـ ميرےبيٹے ـ
اللّه ان كو عقل اور علم دےـ آمين!ـ
اللّه ان كا مستقبل پاكستان ميں ەى روشن كرے اور ان كو غيروں كے پاس كام كر كے اپنى آناكا خون نه كرناپڑےـ


حنذله مصطفے حذيفه مصطفے کهوکهر تلونڈی موسے خاں گوجرانواله
حذيفه اور حنذله

Popular Posts