منگل، 19 مارچ، 2019

پٹھان کی گنتی اور کاسٹک سوڈا


مجھے یاد ہے انیس سو اناسی میں  ہمارے ہائی سکول میں  لیبارٹرئیر  رانا ادریس تھا اور سائینس ٹیچر ماسٹر منور صاحب ،۔
ماسٹر صاحب اردو  میں بات کیا کرتے تھے ،۔
ایک دن  لیبارٹری کے پاس سے گزرتے ہوئے انہوں نے مجھے کھڑا کر لیا اور 
پوچھنے لگے 
کہ
کیا کاسٹک سوڈا پانی میں حل پذیر ہوتا ہے ؟
میں نے جواب دیا ، جی ہاں  ، بلکل حل پذیر ہوتا ہے ،۔
انہوں نے کہا کہ اپ کا لیبارٹرئیر کہہ رہا ہے کہ کاسٹک سوڈا پانی میں حل پذیر نہیں ہوتا ،۔
اور ادریس کو آواز لگائی ، ادریس صاحب ذرا یہاں تشریف لائیں ،۔
 اور اس بچے کو بھی  بتائیں کہ کاسٹک سوڈا پانی میں حل پذیر ہوتا ہے کہ نہیں؟
ادریس صاحب کہنے لگہ کہ کاسٹک سوڈا پانی میں حل پذیر نہیں ہوتا ،۔
میں نے ادریس صاحب سے پوچھا
کہ
صابن بنانے والا کاسٹک جس کو پنجابی میں کاسٹر کہتے ہیں کیا وہ پانی میں ڈالیں تو پگلتا ہے کہ نہیں ؟
ادریس صاحب کا جواب تھا پگل جاتا ہے ،۔
تو اسی کو کاسٹک سوڈا کہتے ہیں ،۔
ماسٹر جی اردو میں پوچھ رہے تھے 
اور میں نے پنجابی میں پوچھا تھا ،۔
یہ ہوتا ہے فرق مادری زبان میں تعلیم کا ،۔

دوسرا واقعہ ہے 
یہاں میرے پاس ایک پٹھان کام کرتا تھا
جو کبھی کبھی سیکنڈ  ہینڈ پُلر لے آتا تھا 
جو کہ کنٹینر کی لوڈنگ میں کام آتے ہیں ،۔
ایک پلر ایک ہزار کا ہوتا تھا ،۔
وہ تعداد بتا دیتا تھا اور میں ناگرہ کو اس کی ادائیگی کا کہہ دیتا تھا ،۔
ناگرہ ہر دفعہ  پُلر گِن کر پیسے دیتا تھا ،۔
کئی دفعہ پٹھان کی بتائی ہوئی تعداد ٹھیک نہیں ہوتی تھی ،۔
ایک دفعہ پٹھان نے  ساٹھ پُلر بتائے تھے لیکن ناگرہ کے گنتی کرنے پر اٹھاون نکلے تھے ،۔
میں نے پٹھان کو کہا کہ وہ پلر کم ہیں ،۔
ناگرہ گن کر گیا ہے ،۔
پٹھان نے مجھے پاس کھڑا کیا اور میرے سامنے گننے لگا ،۔
پٹھان اردو میں گن رہا تھا ، پُلر ساٹھ بن رہے تھے 
لیکن مجھے پتہ چل گیا کہ بات کہاں غلط ہے ،۔
میں نے اس کو کہا کہ میرے سمجھنے ناں سمجھے کو چھوڑو 
ایک دفعہ پشتو میں گنتی کر کے دیکھو 
پشتو میں گنتی کرتے ہی وہ خود کہتا ہے ہاں یہ تو اٹھاون ہی ہیں ،۔
کیونکہ 
اردو میں گنتی کرتے ہوئے اسکے منہ سے چھبیس کے بعد اٹھائیس نکل جاتا تھا اور چھتیس کے بعد اٹھتیس ،۔
یہ ہوتاہے فرق مادری بولی اور غیر بولی کا !!،۔

تحریر خاور کھوکھر

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts