جمعرات، 27 ستمبر، 2018

بابا رحما



بابا رحمت ، علاقے کا چوہدری تھا ، بابا رحمت بہت اچھا انسان  تھا ، اور اپنے گاؤں میں اس کو اپنی ریپوٹیشن کا بھی بہت خیال تھا ، ۔
مظلوموں کی داد رسی ، چوری کے مال کی برامدگی سے لے کر میاں بیوی کے جھگڑوں کو نپٹانے والے کاموں کے علاوہ  مسکینوں کی دانے غلے سے بھی مدد کرتا رہتا تھا ،۔
بابے کو علم تھا کہ وہ گاؤں کے لوگوں کے لئے ایک مثال ہے ، اس لئے کسی غلط کام کو کرنے سے پرہیز کرتا تھا ،۔
ایک شام تھکا ہوا بابا رحمت لاٹھی ٹیکتا پیدل گاؤں میں داخل ہوتا ہے ، تو  چاچی رسولاں کو اس کی حالت پر ترس آتا ہے ،۔ 
بچپن سے بابے کی ساری رمزوں سے واقف چاچی پوچھتی ہے ، کوئی  شربت بناؤں ؟ ایک گلاس پیتے جاؤ ، تسکین ہو جائے گی ؟
بابے کی کراہ امیز آواز نکلتی ہے ،۔
نئیں نئیں ، شربت نئیں ، مجھے گھر پہنچنے کی جلدی ہے ،۔
چاچی پوچھتی ہے ۔
تو پھر گرم چائے بنا لیتی ہوں گیس کا چولہا ہے پانچ منٹ میں تیار ہو جائے گی ،۔
بابے کے منہ سے پھر وہی کراہ امیز  منمناہٹ ، نئیں  نئیں ، چاء وی نئیں  ! میں بس گھر چلتا ہوں  ،۔
چاچی قریب آ کر سرگوشی میں کہتی ہے ،۔
اچھو دبئی سے لایا تھا ، ولایتی کی بوتل  ایک کلاس پیتے جاؤ میں ابھی برف اور پانی ڈال کر لاتی ہوں ،۔
بابا رحمت چونک کر پرجوش سرگوشی میں کہتا ہے ،۔
نئیں نئیں ، پانی اور برف بھی نہیں ،  بس جلدی کرو  !،۔
حاصل مطالعہ 
کہ جی 
انسان کو انسان سمجھو ، کسی کے ذاتی فعلوں پر اس کو کافر نہ بنا دو ،۔
خاور کھوکر ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts