منطق اور اصول
اپنے وڈے استاد جناب سقراط صاحب نے سوفسطائیوں کو کہا تھا
مجھے اس بات کا علم ہے کہ میں کم علم ہوں
لیکن تم لوگوں کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے ْ۔
اپنا گاما ، یہ سب جانتے ہوئے بھی پچھلے کچھ دنوں سے ، مذہبی ریاکار ان لوگوں کو جن کے کاروبار کچھ چل نکلے ہیں ۔
ان کو جان بوجھ ستا ستا کر خود کو اہل علم ، سمجھدار ، بیدار مغز بتا بتا کر مزے لے رہا ہے ۔
ریاکاروں کی کم عقلی کہ گامے سے تپے ہوئے ہیں اور یہی گاما چاہتا ہے ۔
اب ہوا یہ کہ وہاں منڈی میں دو تین لوگوں نے اس کو گھیر لیا ،۔
بڑی تیاری سے آئے تھے
ایک پوچھتا ہے اوئے کیا علم ہے تیرے پاس اوئے ، ہم نے تو جتنے عالم دیکھے ہیں وہ خود کو طالب علم کہتے ہیں تم خود کو اہل علم کہہ رہے ہو ؟
تمہاری یہ بات ہی تمہاری کم عقلی کا ثبوت ہے !۔
گاما: خود کو طالب علم کہنے والے لوگ مذہبی ہوتے ہیں ، دولے شاھ کے چوہوں کی طرح سکڑے دماغوں والے یہ لوگ جو چودہ سو سال سے بس علمی کے حصول میں لگے ہیں ، کسی نتیجے پر نہ پہنچے ہیں ناں پہنچیں گے ۔
پنتالیس سالہ خان صاحب ، چربی سے چھلکتا جسم چھلکاتا اگے آئے ، آواز کی کپکپاہٹ سے لگ رہا تھا کہ گامے سے ڈرے ہوئے بھی ہیں ، اور غصے میں بھی ہیں ۔
پتہ نہیں کس نے ان کو سوال گھڑ کر دیا تھا
جو انہوں نے گامے کے آگے رکھ دیا کہ
اگر ایسے ہی علم والے ہو تو میرے ایک سوال کا جواب دو!!۔
وہ کیا چیز ہے جو قانونی طور پر غلط اور منطقی طور پر ٹھیک ہے ؟
منطقی طور پر ٹھیک ہے لیکن قانونی طور ہر غلط ہے ۔
منطقی طور پر بھی غلط اور قانونی طور پر بھی غلط ہے ؟؟؟
تماشہ دیکھنے کو بہت سے لوگ اکھٹے ہو گئے تھے ، سوال جڑ کر ریار کار لوگ زیر لب مسکرا رہے تھے ۔
ایک دوسرے کو انکھوں سے زبان بے زبانی میں کہہ رہے تھے
آج آیا ہے اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔
گاما ایک کرسی پر بیٹھا ہے ، ساتھ کی دو کرسیوں کی پشت پر بازو پھلائے ہوئے ہیں اور ان سب کے روئے سے لطف لیتے ہوئے پوچھتا ہے ۔
واقعی بتا دوں ؟؟
کپکپاتی آواز میں خان صاحب للکارا مارتے ہیں ، فرار کی رہیں نہ تلاش کر ۔ بات کر بات جواب دے ، تم کہتے ہو مذہبی لوگوں کو ادب کا علم نہیں ہوتا ۔ یہ سوال تو علم منطق کا ہے ۔
گاما : اچھا ! سن کاکا!!۔
تم اپنی عمر چھیالیس سال بتاتے ہو ، شکل سے ساٹھ کے لگتے ہو ۔ تم نے ایک جوان بیوی بھی رکھی ہے ۔
یہ بات قانونی طور پر ٹھیک اور منطقی طور ہر غلط ہے ۔
تماہری اس بیوی کے کریانے والے جوان لڑکے سے تعلقات ہیں ۔ یہ بات قانونی طور پر غلط ہے لیکن منطقی طور پر ٹھیک ہے ۔
اور تم نے اس کریانے والے کو دولاکھ کی رقم سود پر دی ہوئی ہے
جو کہ نہ منطقی طور پر ٹھیک ہے اور نہ قانونی طور پر !!!۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گامے کو بڑی گالیاں پڑیں ، لڑائی ہوتے ہوتے بچی ، بہت سے لوگوں نے گامے کو واجب القتل بھی کہا ۔
حاصل مطالعہ
عزت کرو اور عزت کرواؤ۔ْ
جب اہل علم ، کسر نفسی چھوڑ دیں تو ؟ سمجھو کہ معاشرے میں بے غیرت زیادہ ہوگئے ہیں ۔
مجھے اس بات کا علم ہے کہ میں کم علم ہوں
لیکن تم لوگوں کو اس بات کا بھی علم نہیں ہے ْ۔
اپنا گاما ، یہ سب جانتے ہوئے بھی پچھلے کچھ دنوں سے ، مذہبی ریاکار ان لوگوں کو جن کے کاروبار کچھ چل نکلے ہیں ۔
ان کو جان بوجھ ستا ستا کر خود کو اہل علم ، سمجھدار ، بیدار مغز بتا بتا کر مزے لے رہا ہے ۔
ریاکاروں کی کم عقلی کہ گامے سے تپے ہوئے ہیں اور یہی گاما چاہتا ہے ۔
اب ہوا یہ کہ وہاں منڈی میں دو تین لوگوں نے اس کو گھیر لیا ،۔
بڑی تیاری سے آئے تھے
ایک پوچھتا ہے اوئے کیا علم ہے تیرے پاس اوئے ، ہم نے تو جتنے عالم دیکھے ہیں وہ خود کو طالب علم کہتے ہیں تم خود کو اہل علم کہہ رہے ہو ؟
تمہاری یہ بات ہی تمہاری کم عقلی کا ثبوت ہے !۔
گاما: خود کو طالب علم کہنے والے لوگ مذہبی ہوتے ہیں ، دولے شاھ کے چوہوں کی طرح سکڑے دماغوں والے یہ لوگ جو چودہ سو سال سے بس علمی کے حصول میں لگے ہیں ، کسی نتیجے پر نہ پہنچے ہیں ناں پہنچیں گے ۔
پنتالیس سالہ خان صاحب ، چربی سے چھلکتا جسم چھلکاتا اگے آئے ، آواز کی کپکپاہٹ سے لگ رہا تھا کہ گامے سے ڈرے ہوئے بھی ہیں ، اور غصے میں بھی ہیں ۔
پتہ نہیں کس نے ان کو سوال گھڑ کر دیا تھا
جو انہوں نے گامے کے آگے رکھ دیا کہ
اگر ایسے ہی علم والے ہو تو میرے ایک سوال کا جواب دو!!۔
وہ کیا چیز ہے جو قانونی طور پر غلط اور منطقی طور پر ٹھیک ہے ؟
منطقی طور پر ٹھیک ہے لیکن قانونی طور ہر غلط ہے ۔
منطقی طور پر بھی غلط اور قانونی طور پر بھی غلط ہے ؟؟؟
تماشہ دیکھنے کو بہت سے لوگ اکھٹے ہو گئے تھے ، سوال جڑ کر ریار کار لوگ زیر لب مسکرا رہے تھے ۔
ایک دوسرے کو انکھوں سے زبان بے زبانی میں کہہ رہے تھے
آج آیا ہے اونٹ پہاڑ کے نیچے ۔
گاما ایک کرسی پر بیٹھا ہے ، ساتھ کی دو کرسیوں کی پشت پر بازو پھلائے ہوئے ہیں اور ان سب کے روئے سے لطف لیتے ہوئے پوچھتا ہے ۔
واقعی بتا دوں ؟؟
کپکپاتی آواز میں خان صاحب للکارا مارتے ہیں ، فرار کی رہیں نہ تلاش کر ۔ بات کر بات جواب دے ، تم کہتے ہو مذہبی لوگوں کو ادب کا علم نہیں ہوتا ۔ یہ سوال تو علم منطق کا ہے ۔
گاما : اچھا ! سن کاکا!!۔
تم اپنی عمر چھیالیس سال بتاتے ہو ، شکل سے ساٹھ کے لگتے ہو ۔ تم نے ایک جوان بیوی بھی رکھی ہے ۔
یہ بات قانونی طور پر ٹھیک اور منطقی طور ہر غلط ہے ۔
تماہری اس بیوی کے کریانے والے جوان لڑکے سے تعلقات ہیں ۔ یہ بات قانونی طور پر غلط ہے لیکن منطقی طور پر ٹھیک ہے ۔
اور تم نے اس کریانے والے کو دولاکھ کی رقم سود پر دی ہوئی ہے
جو کہ نہ منطقی طور پر ٹھیک ہے اور نہ قانونی طور پر !!!۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گامے کو بڑی گالیاں پڑیں ، لڑائی ہوتے ہوتے بچی ، بہت سے لوگوں نے گامے کو واجب القتل بھی کہا ۔
حاصل مطالعہ
عزت کرو اور عزت کرواؤ۔ْ
جب اہل علم ، کسر نفسی چھوڑ دیں تو ؟ سمجھو کہ معاشرے میں بے غیرت زیادہ ہوگئے ہیں ۔