پاکستانیوں کے قتل سے باز آؤ
ایک محاورہ ہے
باڑ لگائی کھیت کو ، باڑ کھیت کو کھائے
راجہ ہو کے چوری کرئے، تو نیائے کو اپائے
ریاست کا کام ، اپنے لوگوں کے معاملات کو خوش اسلوبی سے چلانے میں “تعاون” کرنے کا نام ہے ۔
ترقی یافتہ مممالک میں دیکھا ہے کہ حکومت کا کردار ایک بڑے بھائی جیسا ہوتا ہے ، جو کہ چھوٹے بھائیوں کے لہن دین کے اصول مقرر کر کے دیتا ہے۔
لیکن پاکستان میں معاملات کا رنگ ہی دوسرا ہے ۔
یہاں نہ کوئی اصول ہے اور نہ ہی کوئی کام ۔
حکومت اور حکومتی ادارے بد معاشی کا کردار ادا کر کریے ہیں ۔
کوئی بھی ادارہ ، اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا دس فی صد بھی پورا نہیں کر رہا ۔
پاکستان میں ۔
اگر ، کسی خود دار بندے کے منہ پر کوئی طاقت ور تھپڑ ! مار دے !!ْ۔
تو؟
پاکستان میں اس خودار کی بے عزتی کا بدلہ لینے کے لئے کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔
اس لئے لوگ ، برادریوں ، مسالک ، اور مذہبی فرقوں میں بٹ کر اپنے اپنے گروہ تیار کر رہے ہیں ۔ تاکہ خود کو محفوظ کر سکیں ۔
اور پاکستان میں سب سے طاقت ور ہے فوج ۔
اگر فوج اپنی کرنے پر آ جائے تو ؟
نہ کوئی وزیر اعظم محفوظ ہے نہ کوئی عام شہری ْ۔
اور ان کا ہاتھ روکنے والا تو کوئی ہے ہی نہیں ، ان کے میڈیا میں بدنام کرنے کے کام کا بھی کوئی جوڑ نہیں ہے ۔
سیاتدانوں کو برا بتا کر ملک پر قبضہ کر لیا ، بنگالیوں کو برا بتا کر ان کو علیحدہ کر دیا ، بلوچوں کو کونے میں لگاتے چلے جا رہے ہیں ، لکھنے والوں کو غائب کروا کر مار رہے ہیں ،۔
اج کے پاکستان کے حالات میں جب کہ ریاست ہی اپنے لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔
امریکہ کی دہشت کی جنگ کے نام پر !! تو؟
اس جنگ میں مارے جانے والے پاکستانی ، اپنے خون کا حساب کس سے مانگیں ؟
کوئی نہیں ہے ان کی داد فریاد سننے والا ، اس جہاں میں !!۔
اس لئے وہ بدلہ لینے کے لئے جب بارود بھری جیکٹ پہن کر خود کو اڑا لیتے ہیں ۔
تو ؟ لوگون کو اسلام یاد آ جاتا ہے کہ اسلام میں خود کشی حرام ہے ۔
یہ خود کشی نہیں ہے ۔
یہ حملہ ہوتا ہے ،۔ دشمن پر جان قربان حملہ ۔
اس لئ اب جب کہ فوج نے جہاوزں کے ساتھ طالبان پر حملہ کردیا ہے ۔
تو جی چاہے طاہبان ہوں یا کہ مکتی باہنی ، میں ہون کہ آپ ۔
جب بھی پاکستان کی عوام کو قتل کیا جائے گا۔
تو میں کبھی بھی حکومتی جبر کی حمایت نہیں کروں گا۔
طالبان ، لاکھ برے ہوں ۔ ان کی پدائش کی وجوحات کو ختم ہونا چاہئے ۔
اور پاک فوج کو حیلے بہانوں سے پاکستانیوں کے قتل سے باز رکھنے کی سبیل نکالی ہو گی ۔
پاکستانیوں کے قتل کے بعد ، اس قتل عام کو پاکستان کے لئے قتل کرنے کے “عذر” سنتے چار دھایاں گرز چلی ہیں ۔
اتنے قتلوں کے بعد ، کیا پاکستان کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، یاکہ خراب؟
ہمیں تو خراب ہی ہوتے ہوئے ملے ہیں ۔
اس لئے میں کہوں گا کہ
پاک فوج کے ہاتھوں پاکستانیوں کا قتل ، معاملے کا حل نہیں بلکہ بنیادی مسئلہ اور مسائل کی جڑ ہے ۔
باڑ لگائی کھیت کو ، باڑ کھیت کو کھائے
راجہ ہو کے چوری کرئے، تو نیائے کو اپائے
ریاست کا کام ، اپنے لوگوں کے معاملات کو خوش اسلوبی سے چلانے میں “تعاون” کرنے کا نام ہے ۔
ترقی یافتہ مممالک میں دیکھا ہے کہ حکومت کا کردار ایک بڑے بھائی جیسا ہوتا ہے ، جو کہ چھوٹے بھائیوں کے لہن دین کے اصول مقرر کر کے دیتا ہے۔
لیکن پاکستان میں معاملات کا رنگ ہی دوسرا ہے ۔
یہاں نہ کوئی اصول ہے اور نہ ہی کوئی کام ۔
حکومت اور حکومتی ادارے بد معاشی کا کردار ادا کر کریے ہیں ۔
کوئی بھی ادارہ ، اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا دس فی صد بھی پورا نہیں کر رہا ۔
پاکستان میں ۔
اگر ، کسی خود دار بندے کے منہ پر کوئی طاقت ور تھپڑ ! مار دے !!ْ۔
تو؟
پاکستان میں اس خودار کی بے عزتی کا بدلہ لینے کے لئے کوئی نظام ہی موجود نہیں ہے۔
اس لئے لوگ ، برادریوں ، مسالک ، اور مذہبی فرقوں میں بٹ کر اپنے اپنے گروہ تیار کر رہے ہیں ۔ تاکہ خود کو محفوظ کر سکیں ۔
اور پاکستان میں سب سے طاقت ور ہے فوج ۔
اگر فوج اپنی کرنے پر آ جائے تو ؟
نہ کوئی وزیر اعظم محفوظ ہے نہ کوئی عام شہری ْ۔
اور ان کا ہاتھ روکنے والا تو کوئی ہے ہی نہیں ، ان کے میڈیا میں بدنام کرنے کے کام کا بھی کوئی جوڑ نہیں ہے ۔
سیاتدانوں کو برا بتا کر ملک پر قبضہ کر لیا ، بنگالیوں کو برا بتا کر ان کو علیحدہ کر دیا ، بلوچوں کو کونے میں لگاتے چلے جا رہے ہیں ، لکھنے والوں کو غائب کروا کر مار رہے ہیں ،۔
اج کے پاکستان کے حالات میں جب کہ ریاست ہی اپنے لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔
امریکہ کی دہشت کی جنگ کے نام پر !! تو؟
اس جنگ میں مارے جانے والے پاکستانی ، اپنے خون کا حساب کس سے مانگیں ؟
کوئی نہیں ہے ان کی داد فریاد سننے والا ، اس جہاں میں !!۔
اس لئے وہ بدلہ لینے کے لئے جب بارود بھری جیکٹ پہن کر خود کو اڑا لیتے ہیں ۔
تو ؟ لوگون کو اسلام یاد آ جاتا ہے کہ اسلام میں خود کشی حرام ہے ۔
یہ خود کشی نہیں ہے ۔
یہ حملہ ہوتا ہے ،۔ دشمن پر جان قربان حملہ ۔
اس لئ اب جب کہ فوج نے جہاوزں کے ساتھ طالبان پر حملہ کردیا ہے ۔
تو جی چاہے طاہبان ہوں یا کہ مکتی باہنی ، میں ہون کہ آپ ۔
جب بھی پاکستان کی عوام کو قتل کیا جائے گا۔
تو میں کبھی بھی حکومتی جبر کی حمایت نہیں کروں گا۔
طالبان ، لاکھ برے ہوں ۔ ان کی پدائش کی وجوحات کو ختم ہونا چاہئے ۔
اور پاک فوج کو حیلے بہانوں سے پاکستانیوں کے قتل سے باز رکھنے کی سبیل نکالی ہو گی ۔
پاکستانیوں کے قتل کے بعد ، اس قتل عام کو پاکستان کے لئے قتل کرنے کے “عذر” سنتے چار دھایاں گرز چلی ہیں ۔
اتنے قتلوں کے بعد ، کیا پاکستان کے حالات بہتر ہوئے ہیں ، یاکہ خراب؟
ہمیں تو خراب ہی ہوتے ہوئے ملے ہیں ۔
اس لئے میں کہوں گا کہ
پاک فوج کے ہاتھوں پاکستانیوں کا قتل ، معاملے کا حل نہیں بلکہ بنیادی مسئلہ اور مسائل کی جڑ ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں