ایک اکنامک کہانی
ہوٹل میں ایک ٹوریسٹ داخل ہوتا ہے ۔
کانٹر پر ایک سو ڈالر کا نوٹ رکھتا ہے اور ہوٹل مالک کی اجازت سے کمرہ دیکھنے چلا جاتا ہے ۔
ہوٹل کا مالک جلدی سے اپنے قصائی کا قرضہ چکانے کے لئے اس نوٹ کی رقم ،اپنے قصائی کو ادا کر دیتا ہے ۔
قصائی فوراً یہ رقم اپنے جانور سپلائی کرنے والے کو دے دیتا ہے ۔
جانور سپلائی والا ، ایک طوائف کا مقروض تھا ،
اس نے جلدی سے یہ نوٹ ، اس طوائف کو ادا کر دیا ۔ طوایف جو کہ ہوٹل کو استعمال کرتی تھی ، اس نے یہی نوٹ ہوٹل کے مالک کو ادا کر دیا۔
وہ سو ڈالر کا نوٹ کاؤنٹر پر پڑا تھا ،
کہ کمرہ پسند کرنے کے لئے سیڑہیاں چڑہ کر گیا ہوا متوقع گاہک ، واپس آ کر ہوٹل کے مالک کو بتاتا ہے کہ
مجھے کمرہ پسند نہیں آیا ۔
اور اپنا سو ڈالر کا نوٹ لے کر چلا جاتا ہے !!!۔
اکنامک کی اس کہانی میں نہ کسی نے کچھ کمایا اور نہ کسی نے کچھ خرچ کیا
لیکن
جس قصبے میں ٹورسٹ یہ نوٹ لے کر ایا تھا ، اس قصبے کے کتنے ہی لوگ قرضے سے فارغ ہو گئے ۔
حاصل مطالعہ
پیسے کو گھماؤ !! نہ کہ اس پر سانپ بن کر بیٹھ جاؤ
کہ اسی میں عوام الناس کی فلاح ہے ۔
ماخوذ
1 تبصرہ:
خاور صاحب۔
اگر فارن ٹوریسٹ ادھر نہ بھی آتا، تب بھی یہ لوگ آپ میں اکٹھے بیٹھ کر قرضے اپنے ادھار نیٹنگ کے زریعے کینسل کر سکتے تھے۔
کی خیال اے؟
ایک تبصرہ شائع کریں