جمعرات، 5 دسمبر، 2013

پانی کی شرمندگی

پانی!۔
پانی جو حیات افرین ہے ، حیات کی نشانی  ہے حیات بخش ہے ۔
جہاں پانی ہو گا وہاں زندگی ہو گی ۔ دنیا کی سبھی قدیم تہذیبیں  پانی کے کناروں پر پروان چڑھیں ۔
سائینس دان لوگوں کا یقین ہے کہ اگر کسی سیارے پر پانی مل جائے تو وہاں زندگی بھی ہو گی ، وہاں زندگی پنپ  سکے گی وہاں زندگی گزاری جاسکے گی ۔
پانی ہے تو حیات ہے ، پانی جہان زندگی کو بقا عطاکرتا ہے وہیں ، حیات کو پاکیزگی بھی عطا کرتا ہے ۔
یہ پانی ہی ہے جو ہر پلیدی کو خود میں سمو کر ، پلید کو پاک کرتا ہے ۔
پلید کو پاک کرکے ، اس کی پلیدی کو لے کر جب پانی چلتا ہے تو ، پانی بھی اس پلیدی سے شرمندہ ہوتا ہے ۔
شرمندہ غیرت مند منہ چھپاتے ہیں ، اندہیرے میں راہ ڈھوبڈتے ہیں ، کہیں نکل جانے کی راہ ، کہیں خود کو پاء لینے کی جاہ کہ  خود کو پاک کر لینے کی جگہ!!۔
پانی جو کہ سب پلیدوں کو پاک کرتا ہے
اگر خود پلید ہو جائے تو اس کو کون پاک کرے گا ؟؟
اس کو دھرتی ماں  ، مٹی پاک کرتی ہے ۔
پانی جب بندے کی  غلاظتیں ، میل ، اور داغ دھو کر “ گندا” ہو جاتا ہے تو؟ منہ چھپا کر نکل جانا چاہتا ہے ، دھرتی ماں کی اغوش میں چھپ جانے کے لئے ، ماں کی کھوکھ سے دوبارہ جنم لینے کے لئے ، اپنی پلیدیوں کو طہارتوں میں بدلنے کے لئے ۔
شرمسار پانی کو گزرنے کے لئے ایک تاریک راہ چاہئے ہوتی ہے ، ایک راستہ چاہیے ہوتا ہے ، جو اس کو پلید کرنے والی ابادیوں سے اس کو باہر لے جائے ، ابادیوں سے باہر جا کر ہی پانی ماں کی اغوش میں گم ہوتا ہے یا پھر دھرتی کی حدّت کی ملامت اس کو بھاپ بنا کر ہواؤں میں بکھیر دیتی ہے۔
 کہ  بارش بن کر ایک بار پھر اپنی ماں دھرتی ماں کی آغوش میں اتر کر جذب ہو جائے  ۔
پانی کا یہی مقدر ہے  ، اور قدرت کا دستور بھی کہ اسی میں پانی کی حیات  ہے ۔
حیات بخشنے والے رب کا فرمان ہے کہ اس نے پانی کی ایک مقرر مقدار زمین پر نازل کی ہے !!۔
اور پھر عقل والوں نے دیکھا کہ اس مقرر مقدار کی حیات کا ایک دائرہ بنا کر دیا ،
 کہ پانی انسانوں اور جانوروں کی حیات کا ضامن ہو گا اور ان کی طہارت کا بھی ذمہ دار ہو گا۔
پانی بھاپ بن کر اڑے کا ، پہاڑوں  اور میدانوں میں سمندروں میں برسے گا ۔ میدانوں کی بارش ، زمین اور زمین کے باسیوں کی فوری زندگی بنے گی ، پہاڑوں  پر پانی برف کی شکل میں قیام کرئے گا ، اور اہستہ آہستہ پگھل کر دریاوں میں بہتا ہوا بہت سی زندگیوں کو سہارا دیتا چلتا رہے گا ۔
لیکن!۔
اور جو قومیں ، جانور اور لوگ پانی کو پلید کر کےے اس کو بے عزت کر دیں گے
پلید کر کے اس شرمندہ پانی کو نکلنے کے راستے دینے کی بجائے  اس کے راستے بند کرئیں گے ۔
جن لوگوں کو اپنی زندگیوں میں شرمندگی کا ہی علم نہ ہو  وہ کسی غیرت مند شرمندہ کی کیفیت کو سمجھنے کی بجائے ، اس کو اور بھی پلید کرکے بے عزت کر کے گھر سے نکال کر دروازہ بند کر لیں
تو؟؟
بجائے اس کے کہ شرمندہ پانی کو ڈھکی ہوئی تاریک نالیاں  کی صورت  “نکل جانے “ کا راستہ دیں ،
اس کو گلیوں میں ٹھوکروں میں رکھ لیں ، اس شرمندہ غیرت مند کو روندھتے  ہوئے چلیں ۔
اور اس کو طعنے بھی دیں ، “گندا پانی” ، غلیظ ، کیچڑ ۔
تو بے چارہ پھر کیا کرئے ؟
پھر پانی وہ کرے گا
جو
 وہ
پاکستان میں کر رہا ہے ۔
پانی غصہ کرئے گا
اور بے غیرت ہو جائے گا
اور غلیظ حیاتوں کی پرورش کرئے گا
یہ غلیظ حیاتیں ، گندگیاں ، پلٹ کر پانی کو پلید کر کے پانی کی بے عزتی کرنے والے  لوگوں کے گھروں میں بیماریاں بن کر داخل ہو کر!۔
ان لوگوں کو بیماریوں میں مبتلا کرکے رکھ دیں گی ۔
زمین کو حیات بخشنے والا پانی  ، ان لوگوں کی حیات کو عذاب بنا کر دکھ دے گا۔
عذاب ، بیماریوں سے ، غربت سے کرب سے !۔
یہ دستور ہے فظرت کا  اور فطرت کے آئین میں ترامیم نہیں ہوا کرتی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts