ہفتہ، 6 اپریل، 2013

گیدڑ پروانہ

ایک بہت پرانی کہانی ہے جو کہ
اج ،منور مسعود صاحب کی ایک فیس بک کومنٹس سے یاد ائی کہ
کسی جنگل نما ملک میں پروانوں یعنی ڈگریوں کی بڑی وقعت ہو گئی ۔
کہ اس جنگل نما میں ایک ایک گیڈر نے اپنے علاقے میں من مانی کرنے کے لئے
ایک دن ایک کاغذ کا تکڑا منہ میں اٹھایا اور اپنے ہم جنسوں سے کہنے لگا کہ
یہ ہے ڈگری ۔
اس کی رو سے اب اپ لوگوں کو میری قیادت میں تھانوں میں میں من مانی کرنے اور
اور
کھیتوں (بنکوں) میں سے خربوزے(قرضے) کھانے کا پروانہ مل گیا ہے۔
سرمایہ دارانہ نظام ( کیپٹل ازم) کے مالک  کے کھیتوں(بنکوں) میں سے خربوزے(کرنسی) کھانے کے شوق میں سارے گیڈر اس ڈگری ہولڈر  کے کھیتوں پر پر پل پڑے۔
کہ
اتنی دیر میں
تاک میں بیٹھے ، مالک کے کتے( ۔ ۔ ۔ ۔ )میرے عزیر ہم وطنوں کہتے ہوئے ان پر چڑھ دوڑے۔
ڈگری ہولڈر گیدڑ نے للکارا مار ، بھاگو اوئے رونہ مارے جاؤ گے۔
ایک دوسرے گیدڑ نے کہا کہ ان کو جمہوریت کا ماڑے موٹے مینڈٹ کا پروانہ دیکھاؤ ناں !!!۔
تو
ڈگری ہولڈر نے کہا
کہ یہ کتے انپڑہ ہیں ان کو ڈگری پڑہنی نہیں اتی ہے
سب گیدڑیوں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی
اور
کتوں کا دیہان بٹنے تک
کسی اور ڈگری کے بنوانے کے لئے انٹرنیٹ پر سرچ کرتے رہتے ہیں۔

اس دن سے پنجابی میں
اس قسم کی ڈگریوں کو
گدڑ پروانہ کہتے ہیں ۔

1 تبصرہ:

کاشف کہا...

پس ثابت ہوا کہ گیدڑوں کو کتوں کی تعلیم کے لیے رقم اکٹھی کرنی چاھئے۔

Popular Posts