بدھ، 15 فروری، 2012

ڈاکٹر لبنی مرزا کی کتاب اور بلاگ

http://diabetesinurdu.com/سوئیے-اور-پائیے/
ڈاکٹر لبنی مرزا کی کتاب اور بلاگ
میں ان کی تحاریر پڑھ رها هوں 
اڈاکٹر صاحبہ جو کام کررهی هیں یه کام پاکستان میں عام لوگوں کے سر سے گزرجانے والا هے 
للیکن اگر معاشرے مین یه علم عام هو جائے تو 
بہت سی بیماریوں سے نجات مل جائے 
مثلاً انہوں نے جو سونے کے دوران آکسین کی کمی کا لکھا هے تو 
میں ستمبر 2011کی پہلی تاریخوں سے رات کو سوتے هوئے ناک پر ایک مشین لگا کرسوتا هوں 
کیونکه مجھے خراٹے اتے تھے جس کے دوران کبھی کبھی سانس رک جاتی تھی 
تو میوکی نے کها که ایسے لگتا هے که تم مر هی ناں جاؤ که کبھی کبھی تو ایک منٹ تک تمهاری اواز نهیں اتی 
اس لیے میں جب ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے ٹیسٹ کرنے کے لیے مجھے ایک رات کے لیے مشین لگا کر سونے کا کها
جس سے جو ڈیٹا ملا 
وه بتاتا تھا که میری سانس رکتی هے 
تو ڈاکٹر نے بتایا که اتنی سانس رکنے سے چند دنوں یا مهینوں میں تو کچھ نهیں هوتا لیکن 
سال هاسال گزرنے پر دماغ کو آکسیجن کی کمی شوکر اور کئی دوسری بیماریوں کا باعث بنی هے 
اور خراٹوں کی علاج کے لیے بیماری کو سمجھنے کے لیے جو سوالات یهاں جاپان مين کرتے هیں وه 
بھی دن کو نیند انے 
اور سر کی درد کے هونے یا ناں هونے کے متعلق هوتے هیں 
اور بلکل وهی باتیں ڈاکٹر صاحبہ بھی لکھ رهی هیں
اس لئے میرے خیال میں اگر یہ کتاب عام لوگوں تک ناں بھی پہنچ سکے تب بھی جو لوگ یہ بلاگ پڑہ رہے ہیں
یا بلاگ لکھنے والوں کو ضرور یہ کتاب پڑہنی چاہیے

1 تبصرہ:

م بلال م کہا...

میں بھی ڈاکٹر صاحبہ کے بلاگ اور کتاب پر تحریر لکھ رہا تھا لیکن آپ نے شائع بھی کر دی۔ بہت خوب، زبردست۔
چلیں میں کچھ دن بعد جب ان کی کتاب مارکیٹ میں دستیاب ہو جائے گی تب لکھ دوں گا۔ میرے خیال میں ان کے بلاگ اور کتاب کی تشہیر اردو بلاگران کو ضرور کرنی چاہئے تاکہ عام لوگوں تک معلومات پہنچے۔

Popular Posts