ڈاکٹر لبنی مرزا کی کتاب اور بلاگ
http://diabetesinurdu.com/سوئیے-اور-پائیے/
ڈاکٹر لبنی مرزا کی کتاب اور بلاگ
میں ان کی تحاریر پڑھ رها هوں
اڈاکٹر صاحبہ جو کام کررهی هیں یه کام پاکستان میں عام لوگوں کے سر سے گزرجانے والا هے
للیکن اگر معاشرے مین یه علم عام هو جائے تو
بہت سی بیماریوں سے نجات مل جائے
مثلاً انہوں نے جو سونے کے دوران آکسین کی کمی کا لکھا هے تو
میں ستمبر 2011کی پہلی تاریخوں سے رات کو سوتے هوئے ناک پر ایک مشین لگا کرسوتا هوں
کیونکه مجھے خراٹے اتے تھے جس کے دوران کبھی کبھی سانس رک جاتی تھی
تو میوکی نے کها که ایسے لگتا هے که تم مر هی ناں جاؤ که کبھی کبھی تو ایک منٹ تک تمهاری اواز نهیں اتی
اس لیے میں جب ڈاکٹر کے پاس گیا تو اس نے ٹیسٹ کرنے کے لیے مجھے ایک رات کے لیے مشین لگا کر سونے کا کها
جس سے جو ڈیٹا ملا
وه بتاتا تھا که میری سانس رکتی هے
تو ڈاکٹر نے بتایا که اتنی سانس رکنے سے چند دنوں یا مهینوں میں تو کچھ نهیں هوتا لیکن
سال هاسال گزرنے پر دماغ کو آکسیجن کی کمی شوکر اور کئی دوسری بیماریوں کا باعث بنی هے
اور خراٹوں کی علاج کے لیے بیماری کو سمجھنے کے لیے جو سوالات یهاں جاپان مين کرتے هیں وه
بھی دن کو نیند انے
اور سر کی درد کے هونے یا ناں هونے کے متعلق هوتے هیں
اور بلکل وهی باتیں ڈاکٹر صاحبہ بھی لکھ رهی هیں
اس لئے میرے خیال میں اگر یہ کتاب عام لوگوں تک ناں بھی پہنچ سکے تب بھی جو لوگ یہ بلاگ پڑہ رہے ہیں
یا بلاگ لکھنے والوں کو ضرور یہ کتاب پڑہنی چاہیے
1 تبصرہ:
میں بھی ڈاکٹر صاحبہ کے بلاگ اور کتاب پر تحریر لکھ رہا تھا لیکن آپ نے شائع بھی کر دی۔ بہت خوب، زبردست۔
چلیں میں کچھ دن بعد جب ان کی کتاب مارکیٹ میں دستیاب ہو جائے گی تب لکھ دوں گا۔ میرے خیال میں ان کے بلاگ اور کتاب کی تشہیر اردو بلاگران کو ضرور کرنی چاہئے تاکہ عام لوگوں تک معلومات پہنچے۔
ایک تبصرہ شائع کریں