وائرس کی موت
سیانے کہتے هیں که قطب شمالی کے برف زاروں میں بسنے والے لوگوں کا سب سے بڑا سکھ یه ہے که وه بهت سی بیماریوں سے بچے هوئے هیں
اس لیے نهیں که
عام دنیا سے دوری کی وجه هے
بلکه اس لیے که جب سردی مائنس دس سے نیچے جاتی ہے توبهت سے وائیرس کی بقا ممکن نهیں رهتی
سردی کی ایک بیماری فلو جس سے که سرد ممالک ميں پناه گزین پاکستانی بھی واقف هیں
جس سے ناک بند کھانسی اور بخار هو جاتا هے
اس کے وائرس بھی قطب شمالی کی سردی میں پنپ نهیں سکتےـ
سالوں پہلے جب میں جوان تھا اور دنیا کی سیر کے نام پر اواره گردی کیا کرتا تھا
یهاں جاپان میں تھا که فلو هو گيا
یهاں سے کوریا گیا
ایک ماه کے قیام میں مسلسل ناک بند بڑی کوفت سی رهی
اگلی منزل بنکاک تھی میں سے سوچا که گرمی سے ناک کا حال کچھ ٹھیک هو جائے گا
لیکن ناک مسلسل بند
بنکاک سے پاکستان گیا
پاکستان کی پاک مٹی جو که
وه وه خاک اڑائی هے لوگوں نے که قوم کے سروں میں ڈالی هوئی هے اڑا اڑا کر
اس ماحول ميں یه ناک کا بند هونا جس کو زکام کهتے هیں غالباً
بھلا کیسے ٹھیک هوتا؟؟
کچھ میں دوائیاں لینے کا سست هی واقع هوا هوں ، کوشش هوتی هے که بس ایسے هی ٹھیک هو جائےچھوٹی موٹی بیماری
کچھ دن ، ایک یا دو هفتے پاکستان میں گزار کر واپس بنکاک کے راستے جب کوریا اترا تو
جهاز میں بتایا کیا که سیول کا درجه حرارت مائنس گیاره هے
اس وقت تک میں فلو کو ٹھنڈ کی بیماری سمجھا کرتا تھا
اس لیے سنجیدگی سے باهر جاتے هیں دوائی لینے کا فیصله کیا
ایمگریشن ، کسٹم کو پار کرکے
ائر پورٹ کا بیرونی دروازه آٹو میٹک میں کھل کر راسته دیتا هے
باهر قدم رکھتے هیں سردی کے احساس سے زیاده
یه هوا که میرا سانس کھینچنے کا دل چاها
اور سانس کھلتی چلی گئی
ایک جادو تھا که کیا بات تھی
میں اج تک اس احساس کو نهیں بھول سکا که
کتنے ہفتوں سے بند ناک چند سیکنڈ میں ایسی کھلی که فرحت کا ایک احساس سارے جسم مں پھیل گیا
2 تبصرے:
فلو کا صرف وائرس ہی نہیں ہوتا بلکہ اگر آپکو کسی چیز سے الرجی ہو تو بھی ناک بہتی ہے یا بند ہا جاتی ہے۔ الرجی یا فلو میں ایک فرق بخار کا بھی ہوتا ہے۔ فلو میں کچھ وقت کے لئے بخار بھی ہوتا ہے۔ وائرس اپنا سائکل پورا کرتا ہے اور مر جاتا ہے۔ لیکن الرجی اس وقت تک جاری رہتی ہے جب تک الرجی پیدا کرنے والی وجہ موجود رہتی ہے۔ جب ماحول سے یہ وجہ نکل جاتی ہے تو بڑی راحت ہوتی ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ تھا۔ ان الرجیز کی ایک بڑی وجہ صنعتی یا ماحولیاتی آلودگی ہے۔ مختلف لوگوں کو مختلف اشیاء سے الرجی ہپوتی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ایک ماحول میں رہنے والا ایک شخص اس سے متائثر ہوتا ہے اور دوسرا نہیں۔ فلو کا علاج آرام ہے اور الرجی کا ماحول سے انخلاء یا اینٹی الرجی دواءووں کا استعمال۔
ہمارے ہاں اکثر بیماریاں ہیں جنہیں سردی یا گرمی سے ریلیٹ کیا جاتا ہے بے شک فلو وائرس کی بیماری ہے لیکن اس بیماری میں سردی سے بچنا چاہیے دوسرا سردی لگنے سے وائرس کا حملہ آسان ہو جات ہے جیسے کھثی چیزیں کھانے سے گلا خراب ہو جاتا ہے حالانکہ گلے کی خرابی کی اصل وجہ جراثیم ہوتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں