ہفتہ، 28 مئی، 2011

بے وطن

جھوٹ ایک بہت هی بڑی لعنت هے
جس پر بھی طاری هو جائے میں ، میں جانوں که اس پر رب کا عذاب هی طاری هے
که
عذاب کی وجوهات
میرے خیال ميں هر دونوں
صورتوں میں یه ایک لعنت هے
وهان ایک ملک هے ، پاکستان !!ـ
اس پورے ملک پر یه لعنت طاری هے
اس ملک میں عمال جھوٹ بولتے هیں عوام جھوٹ سنتے هیں ، جھوٹ کھاتے هیں
ایک قدیم مکالمه هے
وه تاریک راهوں میں کیوں مارے گئے ؟؟؟
ان کے باپوں نے ان سے جھوٹ بولا تھا!!!ـ
جھوٹا بندھ بیوقوف بھی هوتا ہے
سیانے کہتے هیں ، بیوقوف هوتا ہے اس لیے جھوٹ بولتا ہے
جھوٹا سمجھتا ہے که میں جو جھوٹ بول رها هوں
سامنے والا اس کو سچ سمجھ کر سن رها هے اور میں نے اس کو دھوکا دے لیا هے
لیکن
ایک سچے بندے کو اس بات کا شک هو که نان هو که یه بندھ جھوٹا ہے
لیکن جھوٹے کی بات ان سچے کی سمجھ میں نهیں آئے گی
اور یهی سمجھتا رهے گا که جھوٹا علم نهیں رکھتا ، اس لیے ایسی بونگیاں مار رها هے
هو سکتا ہے که اپ کی نظر میں یه کوئی گالی ناں هو لیکن
یه ایک بہت بڑی گالی ہے که
٠٠٠٠٠ جھوٹا ہے!!!ـ
لیکن پاکستان میں یه ایک
آرٹ ہے !!!ـ
کیا اپ بھی اس آرٹ کے آرٹسٹ هیں ؟؟؟
میں بحر حال اس ارٹ میں کورا هوں بلکل هی کورا ـ
اسی لیے پاکستان کے معاشرے ميں مس فٹ تھا که بے وطن هوں !!!!ـ

7 تبصرے:

افتخار اجمل بھوپال کہا...

جھوٹ بولنا بہت مشکل کام ہے ۔ ميں نے ايک دفعہ ساتويں جماعت ميں ايک ہمجماعت کو پٹائی سے بچانے کيلئے جھوٹ بولا تو مجھے اگلی رات نيند نہ آئی ۔ دوسرے دن ماسڑ صاحب کے پاس جا کر اعترافِ جُرم کيا ۔ ماسٹر صاحب نے غُصہ ميں کہا "تم نے ميرے سارتھ جھوٹ بولا ؟"۔ ايک وقفہ کے بعد اپنی کرسی سے کھڑے ہوئے مجھے اپنے ساتھ لگا کر تھپکی دی اور کہا "شاباش ۔ مجھے تم سے يہی اُميد تھی"
ليکن ميں نے اپنی زندگی ميں ديکھا ہے کہ لوگ برملا جھوٹ بولتے ہيں جسے کہتے ہيں "گِٹے جوڑ کے جوٹھ مارنا" اور کمال يہ ہے کہ سُننے والے جھوٹ سنتے ہيں اور خوش ہوتے ہيں

یاسر خوامخواہ جاپانی کہا...

ایک جاپانی ماہر نفسیات ہیں۔ان سے ایک بار سنا تھا کہ
پاکستانی عدّم تحفظ کا شکار ہیں۔اس لئے جھوٹ بہت بولتے ہیں۔
ان کے بقول ستر فیصد پاکستانی جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں۔
اور جب پاکستانی جھوٹ بول رہے ہوتے ہیں تو انہیں بھی احساس نہیں ہوتا کہ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
یہ ایک طرح کی اعصابی اور ذہنی دباوء کی وجہ سے جنم لینے والی بیماری ہے۔
جب جھوٹ بولنے والے کا جھوٹ پکڑا جاتا ہے تو اسی زور و شور سے حیلے بہانے کرنے لگتا ہے۔
آپ نے بھی عموماً جاپانیوں سے سنا ہوگا کہ فلاں بندہ ای واکے (حیلے بہانے)بہت کرتا ہے۔اور اس ای واکے کرنے والے کو جاپانی ناپسند کرتے ہیں۔
میں نے بھی دیکھا ہے کہ ہم پاکستانی عموماً غلطی تسلیم کرکے معذرت نہیں کرتے بلکہ اگر تگڑے ہوں تو بگڑ جاتے
ہیں
کمزور ہوں تو حیلے بہانے کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
احساس بے وطنی واپسی کا راستہ گم ہو جانے کا احساس، معاشی پریشانیاں ،گھریلو مسائل ان سب سے ہم عدم تحفظ کا شکار ہو جاتے ہیں۔
جب ہم عموماً کسی مسئلہ سے دوچار ہوتے ہیں تو،
ہم حیلے بہانوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
حیلے بہانے میرے خیال میں جھوٹ ہی ہوتا ہے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

جھوٹ کسی بھی قوم کی وہ ہلاکت آفرینی ہے جس سے ہلاکت ہوتی نظر نہیں آتی مگر بلااخر ہو کر رہتی ہے۔ جھوٹ ایک چھوٹا سا جرم نہیں۔ بلکہ جس طرح شراب کو "ام الخبائث" کہا گیا ہے اسی طرح جھوٹ کو سب جرموں کی ماں کہا جاسکتا ہے۔ کیونکہ جھوٹ جرائم چھپانے کی پہلی اور لگاتار آخری سیڑھی ہے۔

اللہ تعالٰی کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چور، زانی اور دیگر جرائم میں ملوث ایک شخص نے اپنی عادات چھوڑنے کے لئیے مسئلے کا حل پوچھا تو آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوت بولنے سے منع کیا ۔ وہ شکص بے یقنی کے عالم میں چلا گیا اور جب چوری کا ارادہ ہوا تو نصحیت یاد آئی کہ اگر کسی نے پوچھ لیا تو مجھے سچ بولنا پڑے گا کہ یہ چوری میں نے کی ہے۔ اسی طرح دیگر گناہوں پہ اسے سچ بولنے کی تاکید یاد آئی ۔ یوں اس نے یہ جانا کہ سچ بولنے کی وجہ سے وہ پکڑا جائے گا اور چونکہ وہ جھوٹ سے گریز اور سچ بولنے کا ودہ کر چکا تھا اسلئیے رفتہ رفتہ ہر گناہ پہ محض سچ بولنے کے ارادے و وعدے کی وجہ سے وہ اپنے گناہوں سے باز آگیا۔

جھوٹ رزق کو کھا جاتا ہے اور برکت اٹھ جاتی ہے۔

اگر ہم کسی بھی معاشرے کا بغور مشاہدہ کریں تو وہ معاشرے جہاں جھوٹ سرعام اور زندگی کے ہر شعبے اور طبقے میں عام ہے ۔ وہ معاشرے دنیا میں ذلیل ہیں۔ اور وہ معاشرے جہاں جھوٹ کو واقعتا ایک قابل نفرت عمل سمجھا جاتا ہے اور جھوٹ کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے وہ معاشرے دنیا میں باعزت کہلواتے ہیں۔

ایک جھوٹ چھپانے کے کے لئیے سینکڑوں جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔ اور یہ رویہ اردو بلاگستان میں چند ایک بلاگر کا بھی ہے۔ جنہیں کعئی ایک علوم کے بارے پتہ نہیں مگر بڑے دھڑلے سے رائے کی روانی میں جھوٹ بولنے اور پھر اس جھوٹ نباہنے کے لئیے جھوٹ در جھوٹ لکھتے چلے جاتے ہیں۔ بجائے اپنی غلطی تسلیم کرنے کے اس پہ مزید "بونگیاں" ماریں جائیں گے۔

عہد اور وعدہ بھی سچ کے زمرے میں آتا ہے ۔ کسی سے عہد کرنے کے بعد۔ یا وعدہ کرنے کے بعد اس پہ قائم نہ رہنا ۔ اسے پورا نہ کرنا بھی جھوٹ کے زمرے میں آتا ہے۔

جھوٹ ہلاکت ہے جو بظاہر نظر نہیں آتی مگر ہو کر رہتی ہے۔

عنیقہ ناز کہا...

ہنس رہی ہوں۔ ہنسنا جھوٹ میں تو نہیں آتا ناں۔ وہ کیا کہا ہے شاعر نے، ہمسنا ہے تو ، آج جی بھر کے ہنس لے۔ ہنسنے کا اس سے اچھا موقع نہ ملے گا۔ ہو سکتا ہے کوئ اسے شاعر ماننے سے انکار کر دے۔ مگر ایسا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ وہ کوشش کرتا رہتا تو اچھا شاعر بن جاتا۔ دراصل ، ایسی باتیں پڑھ کر توازن بے توازن ہو جاتا ہے۔ بس پھر ایسی اول فول لکھے جاتے ہیں۔ میرا مطلب، میں خود۔
ایک تو خدا بخشے انسان کو جھوٹ نہیں بولنا چاہئیے لیکن جب بولے تو دل بھر کے بولے۔
جھوٹ بولنے کے فائدے بھی ہیں۔ کہتے ہیں جھوٹ بولنے والوں کی یاد داشت غضب کی ہوتی ہے۔ لیکن ڈائ لیمہ یہ ہے کہ اپنا تو بھول جاتا ہے لیکن دوسروں کے جھوٹ یاد رکھے رہتا ہے۔
باقی تو جی بس خدا کو رہنا ہے۔ حق اللہ۔

خاور کھوکھر کہا...

بی بی عنیقہ کا تبصره پڑه کر کل سے سوچ رها هوں که میں کهاں جھوٹ بولتا هوں
تو مجھے سمجھ نہیں آ رهی هے
شائد ڈائی لیمه کی وجه هے
جس طرح یاسر جاپانی صاحب نے میرے نقص کو واضع طور پر لکھ دیا هے کیا هی اچھا هوتا که اب بھی لکھ دیتیں
تاکه ميں اس کو دور کرنے کی کوشش کرتا
میرے بلاگ کے آرچیو میں دیکھ لیں آٹھ سال دیکھا رها هے
اور ساری تحاریر یهاں موجود هیں
اور میں کسی کے تبصرے پر قدغن بھی نهیں لگاتا
اور
اور اپنے خلاف لکھے گئے کا منه توڑ جواب بھی نهیں دیا کرتا
میں جهاد کا حمایتی هوں
میں مولوی کی کم علمی پر طنز بھی کرتا هوں اور مولوی کی معاشرتی خدمات کا معترف بھی هوں
باقی اپ کے جواب کا انتظار رهے گا
اور مجھے خوشی هو گی که اپ اگر میری خامیوں کی نشاندہی کریں گی تو

شیخو کہا...

خاور جی آپ بادشاہ آدمی ہو ، بے لاگ لکھتے ہو ۔ مگر یارا پاکستان میں اب بھی کچھ لوگ سچے بستے ہیں یارا ۔۔تبھی تو چل رہا ہے اپنا پاکستان

گمنام کہا...

پنجاب کا (ايک اور) جھوٹ؛

Punjab condemns foreign funds but accepts billions anyway
http://old.thenews.com.pk/29-05-2011/ethenews/t-6331.htm

Popular Posts