اتوار، 1 مئی، 2011

بے بصیرتی

مکتی باہنی بری تھی؟؟؟
ستر کی دهائی کا پاک فوج کا واویلا
ان کے برے بھلے هونے سے قطع نظر
کوالٹی تھی که نوے ہزار کو زندھ هی پکڑ کر ہندو کے حوالے کردیا
اور ان نے ہزار نے کیا کارنامے انجام دیے تھے ان کا کسی پنگالی سے پوچھ لیں یا




ان دنوں کی بی بی سی کی رپوٹیں پڑھ لیں
اور پاک لوگوں کو بتایا گیا تھا که
بی بی سی
جھوٹی هے
لیکن
تاریخ میں لکھا جائے گا که
پاک فوج جھوٹی تھی

هندو آ جائے گا؟
یه بھی ان لوگوں کا واویلا هے
جو جھوٹ بھی اس طرح بولتے هیں که جوتوں سمیت انکھوں میں اتر جاتے هیں
هندو کی هزاروں سالوں کی تاریخ میں هندو نے کب کس ملک پر حمله کیا هے؟؟
پینسٹھ کا پاکستان پر حمله؟؟
خدا دا خوف کرو
جھوٹ دی وی کوئی حد هوندی اے
کشمیر میں هندو کی بغل میں انگل کس نے دی تھی؟؟

بلوچستان میں لوگ غائب هو رهے هیں
مسخ لاشیں مل رهی هیں




شمالی سرحدوں کے قریب قتل عام جاری هے
اور ان کے پیچھے پاک فوج هے
مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی کے پیدا هونے کے عمل کے پیچھے بھی پاک فوج کے کارنامے تھے
جن کو چھپانے کے لیے حمود الرحمن رپورٹ کو شائع ناں هونے دیا گیا
اور اج میڈیا میں بلوچستان کی خبر هی نهیں هوتی هے
اور
پاک ذہن اس طرح تیار کیے گئے هیں که
اگر
پاک
فوج
ناه هوتی تو هندو آجاتے
مشرقی پاکستان میں مکتی باهنی کی مدد کرکے
کیا هندو وهیں هے؟؟؟
نیپال اور برما اور سری لنکا کو کس پاک فوج نے بچا رکھا ہے که هندو وهاں داخل نهیں هو رها
میرے ایک سوال کا جواب دیں که
اگر کشمیر کا مسئله حل هو جاتا هے؟؟
تو
کس کو سب سے زیادھ نقصان هو گا
اگر جواب سمجھ ناں آئے تو
سوال کو بدل لیں
که اگر کشمیر کا حل نکل آتا هے تو
اتنی بھاری فوج کے رکھنے کیا جواز ره جاتا هے؟؟؟
بلوچوں کو مارنے کے لیے
صحافیوں اور لکھنے والوں کو غائب کرکے قتل کرنےکے لیے

سرحد میں امریکی دهشت قائم کرنے کی جنگ ميں مدد کے لیے
یا
اسمبلیاں توڑنے اور وقت کے وزیر اعظم کو کرفتار کرنے میں تو کم فوج سے بھی کام چل سکتا هے
کهتے هیں جی پاکستان کا سب سے ڈسپلنڈ اداره هے
کیا ڈسپلن هے جی؟
ایک اصول هے که چیف آف ارمی سٹاف دھائی سال رهے گا
اور پھر دوسروں کی ترقی کے لیے راه چھوڑ دے گا
لیکن
ایوب کتنی دیر رها؟
ضیا کتنی مدت رها؟
مشرف کتنے سال گزار گیا؟؟
کیانی صاحب کیا اپنے ڈھائی سال گزار کر جاچکے هیں؟؟
ملکوں میں ملکی اداروں کا آڈٹ هوتا هے
کیا ڈسپلن هے که حساس ادارے کا اڈٹ هی نهیں هوتا هے
پاکستان پر قابض قوتوں نے ایک جھوٹ در جھوٹ کا غلاف مڑھ دیا هے لوگوں کے ذہنوں پر
اور لوگ بھالے ان کو سچ سمجھنے کے یقین میں مبتلا هیں
اور ایسے مبتلا که
جو ان کو روشنی دکھلائے
اس کو چمکارے مار کر انکھوں کو چندیانے والا شرارتی سمجھتے هیں
لوگوں تم بے بصیرتی کا شکار هو
تم لوگوں کی انکھوں کی پتلیاں ان اندھیروں کی اتنی عادی هوچکی هیں که
روشنی کو قبول کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم

38 تبصرے:

شازل کہا...

خاور کھوکھر صاحب
اگر اس پوسٹ پر آپ کانام نہ ہوتا تو میں سمجھتا کہ یہ کسی وطن دشمن کی کارستانی ہے

احمد عرفان شفقت کہا...

زبردست

یاسرخوامخواہ جاپانی کہا...

بہت خوب

عمران اقبال کہا...

جناب میں بھی شازل کی بات دھراوں گا کہ آپ کا نام نا دیکھتا تو یہ کسی دشمن کی ہی تحریر لگتی ہے۔۔۔ لیکن جناب آپ نے حقیقت ہی دکھائی ہے۔۔۔ سچ کڑوا ہے۔۔۔ تاریخ کے الفاظ بدلے جا سکتے ہیں لیکن حقائق نہیں۔۔۔
آپ نے بڑی ہمت دکھائی ہے، کھلے عام اتنی کڑوی اور تلخ باتیں کر کے۔۔۔

Abdullah کہا...

اس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ الفاظ اگر میں یا عنیقہ لکھتے تو وطن دشمن کہلاتے؟؟؟؟؟
یعنی وطن دشمنی اگر کوئی ہم زباں کرے تو وطن دشمنی نہیں ہوتی؟؟؟؟؟؟؟

Malang009 کہا...

لال مسجد کی بیٹیوں کو فوج نے کچل دیا، اسی آپریشن کے دوران فوجیوں نے اسلام آباد کے ایک گھر میں گھس کر لڑکی کا گینگ ریپ کیا عنیقہ کو کہیں اس پر لکھے ۔

عمران اقبال کہا...

عبداللہ۔۔۔ بیٹا۔۔۔ بات کریڈیبیلیٹی کی ہے۔۔۔ تم نہیں سمجھو گے۔۔۔

Abdullah کہا...

اوریہ کریڈیبیلیٹی ہم زبان ہونا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
ایک سوال اورہے سب سے کہ حق بات اگر دشمن کرے تو کیا وہ حق نہیں رہتا؟؟؟؟؟؟؟؟؟

عمران اقبال کہا...

@ عبداللہ۔۔۔ "حق بات" ہو تو دشمن کی بھی مانتے ہیں۔۔۔ لیکن کسی ناحق بات پر فضول بحث کرنا۔۔۔ دوسری پر بلاوجہ نکتہ چینی کرنا۔۔۔ کریڈیبیلیٹی خراب کر دیتی ہے۔۔۔ اب خود ہی سمجھ لو۔۔۔

افتخار اجمل بھوپال کہا...

خاور صاحب
بات اتنی سادہ نہيں ہے جتنی آپ نے لکھ دی ہے
اتفاق کی بات ہے کہ ميرے دفتر کے کچھ ساتھی وہان تھے جن ميں بنگالی بھی تھے جو ميرے ماتحت کام کر کے پھر وہاں تعينات کئے گئے تھے ۔
ڈھاکہ ميں پاکستان کے آخری کمشنر سے بھی ميں ملا تھا جب وہ واپس آيا تھا اور تبادلہ خيال بھی ہوا تھا ۔
فوج قصور وار ضرور ہے مگر سب قصور فوج کا نہيں ہے ۔ ميرے خيال کے مطابق وہاں کی سول ايڈمنسٹريشن جسے بيوروکريسی کہتے ہيں اور سيستدان بھی برابر کی شريک ہے
فوجی کاروائی سے قبل جو قتلِ عام ہوا اُس ميں مکتی باہنی اور ايک اور گروہ جس کا مجھے اس وقت نام ياد نہيں آ رہا ملوث تھے ۔ ان گروہوں ميں اکثريت بھارت سے آئے ہوئے سول لباس ميں فوجی کمانڈوز کی تھی جو 1965ء کی جنگ کے بعد سے آ آ کر مشرقی پاکستان ميں سکونت اختيار کرتے رہے ۔ ان لوگوں نے مجيب الرحمٰن اور اس کی پارٹی کو طاقت بخشی تھی ۔ مجيب رحمٰن اور اس کے ساتھی ان کے نرغے ميں آ گئے تھے ۔
1968ء ميں انکشاف ہوا کہ ڈھاکہ يونيورسٹی کے ايک ہوسٹل کے کچھ کمروں ميں بيشنار اسلحہ ہے ۔ سول بيوروکريسی کی يہ نااہلی تھی جو عياشيوں ميں مشغول رہے اور اپنی ذمہ دارياں پوری نہ کيں ۔ اسلئے اُنہوں نے اس خبر کو تتر بتر کر ديا
ميں کيا کچھ کہوں گا اور آپ کيا کچھ سنيں گے ۔ ميری عمر ختم ہو جائے گی وہاں کے حقائق بيان کرتے مگر فايدہ کچھ نہ ہو گا کيونکہ دودھ گر چکا اب اُسے اُٹھايا نہيں جا سکتا
ضرورت اس بات کی ہے کہ اب بقيہ پاکستان کو بچايا جائے کيونکہ ہمارے سياستدانوں ۔ فوجيون اور عوام سب نے مل کر بقيہ پاکستان کو پھر تباہی کے دہانے پر پہنچا ديا ہے
اللہ سب کو سيدھی راہ دکھائے

Abdullah کہا...

ایک ایک بندہ دس دس ناموں سے بلاگ بنائے ہوئے ہے اور دس دس نامون سے تبصرے کرتا ہے
ایک نام سے ذلیل وخوار ہوا تو دوسرے نام سے شروع ہوگیا،
اب اس پاگل خانے میں بندہ پاگل توبن سکتا ہے مگر کوئی کام کی بات نہیں کرسکتا کیون کہ کچھ لوگوں کا ایجینڈہ ہی یہی ہے کہ ہر عقل سمجھ کی بات کو اپنی جہالت کی نظر کردیں
بہر حال سمجھدار لوگوں سے میں اب بھی جوابات کا منتظر ہوں!!!!!!!!

ضیاء الحسن خان کہا...

بہت خوب خاور صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یار عبداللہ آپ ہھر بات کو کہاں سے کہاں لے جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کبھی تو یہ زبان اور رنگ اور نسل کے علاوہ بھی بات ہونی چاہیے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر یہ عنیقہ لکھتیں تو میں انکی بھی تعریف ہی کرتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ خاور بھی کوئی ہم زبان نہیں ہیں میرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں بعض مرتبہ مجھے اپنے ہم زبانوں اور ہم شہروں کی وجہ سے شرمندگی بہت اٹھانی پڑتی ہے

عمران اقبال کہا...

عبداللہ۔۔۔ آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ کوئی بندہ دس بلاگ اور دس ناموں سے تبصرے کرتا ہے۔۔۔

جہاں تک بات ہے "ہم زبان" ہونے کی۔۔۔ تو بھائی۔۔۔ یہاں ہم سب "ہم زبان" ہی ہیں۔۔۔ ہاں ہم خیال نہیں ہیں۔۔۔

آپ عقل مند ہو تو کہیں تو اپنی عقل سے کوئی تبصرہ کرو۔۔۔ پتا نہیں آپ کو کہیں بھی اپنے سوا کوئی بھی عقل مند نظر نہیں آتا۔۔۔ اللہ ہی حافظ ہے آپکا تو۔۔۔

Abdullah کہا...

سچائی یہ ہے جسے بابا جی جیسے لوگ ہمیشہ چھپانے کی کوشش کرتے رہے ہیں،
پھر یوں ہوا کہ پاکستان آزاد ہوا تو پنجاب جو کہ منقسم ہونے کے باوجود آبادی کے اعتبار سے پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا خطہ تھا، بنگالیوں کی آبادی سب سے زیادہ تھی مگروہ غریب ترین لوگ تھے۔ پھرہم نے جمہوریت کا فیضان دیکھا، مشرقی پاکستان نے اپنی الگ راہ متعین کرلی اور آبادی کا تاج جمہوریت کی کلاہ پنجاب کے حصے میں آگئی۔ آج آپ پنجاب کے علاوہ کسی بھی صوبے میں بسنے والے سے گفتگو کرکے دیکھئے اس میں آپ کو پنجاب کے خلاف ایک واضح نفرت نظر آئے گی۔ خصوصاً سندھ اور بلوچستان میں یہ نفرت کوئی ایک دو دن کی بات نہیں، یہ نصف صدی کا حصہ ہے۔
پچھتر فیصد فوج پنجابیوں پر مشتمل ہے لہٰذا تاثر یہ ملتا ہے کہ فوج اور پنجاب درحقیقت دو جان یک قالب ہیں۔ بات اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ پنجاب کے استحصال کے خلاف بات کرنے کو فوج کے خلاف بات کرنے لے لیا جاتا ہے۔
دوسرے صوبوں کے وسائل پر پلنے والا پنجاب آج طاقتور ترین صوبہ بن چکاہے اور صرف آبادی کی وجہ سے سارے پاکستان پر حکمرانی کرتا ہے۔ پاکستان کی بہترین درسگاہوں سے لیکر ایٹمی پروگرام تک، ایوان اقتدار سے لیکر فوجی اسلحہ ساز فیکٹریوں تک، پانی کے ذخیرہ سے لیکر اناج کی پیداوار تک، سبھی کچھ پنجاب نے دھیرے دھیرے مگر ایک تسلسل کے ساتھ اپنی زمین پر جمع کرلیا ہے۔ پنجاب میں دن رات چوگنی ترقی دیکھی جارہی ہے اوروجہ صرف ایک ہے کہ پنجاب نے دوسرے صوبوں کو خودمختاری دینے پر جس ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ صرف پنجاب ہی کرسکتا ہے۔
اگر یہی ہٹ دھرمی قائم رہی تو کچھ شک نہیں کہ اگلے پچاس سال میں دوسرے صوبے پنجاب سے علیحدگی کے مطالبے میں حقیقت کا رنگ بھرلیں۔
…..خ.ت.م…..

عمران اقبال کہا...

عبداللہ۔۔ آپ کی ہی زبان میں جواب دیا جائے تو وہ یہ کہ پنجابیوں نے سب کے حقوق سلب کیے، سب کے ساتھ نا انصافی کی، فوج میں زیادہ پنجابی ہیں وغیرہ وغیرہ۔۔۔ تو آپ ہی یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔ کہ باقی صوبوں والے اتنے ٹیلنٹڈ یا دماغ والے نہیں جتنا پنجابی ہیں۔۔۔ پنجابی جیسے چاہے "منیپیولیٹ" کر سکتے ہیں اپنی عقل کی وجہ سے۔۔۔ جس سے خدانخواستہ بلوچی، سندھی اور خیبر پختونخواہ والے نابلد ہیں۔۔۔
کدھر ہے عقل تمہاری بھائی۔۔۔ خدا کا تھوڑا سا تو خوف کھاو۔۔۔ اور اپنی عقل لڑاو۔۔۔

یاسر خوامخواہ جاپانی کہا...

سب انتہا پسندو شرم کرو۔
میں عبد اللہ کی حق گوئی مان گیا۔
یہ سر فروش بندہ ہے آپ سب اس سے نہیں جیت سکتے۔خبردار جو عبداللہ سے آئیندہ کسی نے پنگا کیا۔
پیارے عبداللہ بھائی میں آپ سے نہایت متاثر ہوا ہوں۔مجھے ملاقات کا شرف عطا فرما کر اپنی حق گوئی اور سر فروشی سے مستفید فرمائیں۔

Abdullah کہا...

تفصیل چاہنے والے اس لنک سے رجوع کریں!
http://dosrarukh.com/2011/04/29/riyasat-haey-mutahida-punjab-taqseem-naguzir/

Abdullah کہا...

ضیاء الحسن خان یہ تمھاری کمیونٹی کا بندہ ہے ،
کیا کہہ رہا ہے تم بھی پڑھ لو ،اورہوسکے تو عمل کی کوشش بھی کرو!
http://www.bbc.co.uk/urdu/blogs/2011/04/110429_student_blog_saeed_yousufzai_rh.shtml
انسان کے کردار اور عمل کو سنوارنے میں والدین اور اساتذہ بہت اہم ہوتے ہیں۔ لیکن سب سے بڑھ کر اس کے ارد گرد کا ماحول ہے۔ درسگاہوں کا ماحول بھی ان میں سے ایک ہے جہاں انسان بحیثیت طالبعلم زندگی کا ایک اہم حصہ گزارتا ہے۔

میں نے اپنی زندگی کے چودہ سال سکول اور کالج میں گزارے۔ جہاں ایک محدود اور مقامی سطح کا ماحول تھا۔ زبان، رسم ورواج اور رہن سہن یکساں تھا۔ جس سے میری سوچ اور عمل کا دائرہ بہت محدود تھا۔ اس طرح اپنے مستقبل کے بارے میں فکر رہتی۔ مگر یونیورسٹی میں آکر زندگی کے بہاؤ کا رخ تبدیل ہوا۔

میں یہاں آکر یہ جان گیا کہ محدود سوچ اور عمل کامیاب مستقبل کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ چونکہ اسلامک یونیورسٹی ایک بین الاقوامی یونیورسٹی ہے جہاں طلباء و طالبات کا تعلق ملک کے محتلف علاقوں کے کے علاوہ اسلامی دنیا کے محتلف خطوں سے بھی ہے۔ اس طرح مختلف کلچر اور ثقافت سے بہت کم عرصے میں شناسائی حاصل ہوئی۔ اجنبیت کا احساس جو کسی فارنر کو دیکھ کر ہوتا تھا اب نہیں رہا۔ اب اپنے آپ کو ایک مظبوط انسان کے طور پر دیکھ رہا ہوں۔اب مجھے اپنے مستقبل کے بارے کوئی خدشہ نہیں۔

Abdullah کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ضیاء الحسن خان کہا...
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
ضیاء الحسن خان کہا...

عبداللہ اسی لئے تو کہہ رہا ہوں اپنے آپ کو تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ لعنت بھیجو تعصبیت پر اور سب ایک ہو کے مسائل کے حل کے لئے کوشش کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور یہ تو میں بھی کہہ چکا ہوں پہلے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اپنی صحبت ٹھیک کئے بغیر کچھ ممکن نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر تم بھی سوچو اور میں بھی

Abdullah کہا...

میری سوچ تو ہمیشہ سے ہی یہی ہے ،البتہ تمھیں سوچنے کی ضرورت ہے!!!!!!!

عمران اقبال کہا...

ضیا بھائی۔۔۔ آپ ٹھیک ہو جاو۔۔۔ بس پھر سب ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔۔ اور خبردار آئندہ کوئی عبداللہ سے بدتمیزی نہیں کرے گا۔۔۔ میں بشمول یاسر بھائی، عنقریب عبداللہ کے ہاتھوں بیعت لینے سعودیہ عازم ہو رہے ہیں۔۔۔ آپ بھی تو وہیں ہوتے ہیں۔۔۔ اسی کارخیر میں شامل کر ہو تا عمر مفت ثواب کمانے کا نادر موقع حاصل کریں۔۔۔

ویسے سعودیہ میں بارہ سنگھے کی قربانی جائز ہے۔۔۔؟؟؟ ایویں پوچھ رہا ہوں۔۔۔ :)

ضیاء الحسن خان کہا...

عبداللہ بھائی یہ میں بھی بڑی عجیب پیڑی شئے ہے اسکو پتہ نہیں ہوتا کہ اسنے آنا ہی آنا ہے چھری کے نیچے مگر کمبخت اتنی ڈھیٹ شئے ہے کے پوچھو مت اور بھائی ہم تو صرف اتنا جانتے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں کچھ نہیں اور میرا کچھ نہیں
اللہ سب کچھ اور اللہ ہی کا سب کچھ

کسی بھی چیز کی معراج کے لئے اپنی “میں“ کو تو ختم ہی کرنا پڑے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ورنہ ہر شخص اپنے آپ میں ایک قائد تحریک تو ہے ہی ۔۔۔۔ کیوں ایسا ہے کہ نہیں

اور عمران بھائی جو وہاں حرام ہے وہ یہاں بھی حرام ہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بھائی اللہ سبکو بیت اللہ کی زیارت حق حلال کی کمائی سے کروائے

گمنام کہا...

صوبوں کي بات چلي تو ذرا سوچ کے بتائيں ايسے واقعات کس صوبہ ميں ہورہے ہيں؛

LAHORE:
Hundreds of people in Gujranwala, mostly residents of Azizabad Colony, on Saturday attacked a Christian seminary, a church as well as houses of Christians — including a pastor
http://tribune.com.pk/story/160337/blasphemy-allegations-release-of-alleged-blasphemers-sparks-riots-in-gujranwala/

پھر اسی صوبہ ميں ٹيری جونز کے تو لتے ليئے جاتے ہيں ليکن چرچ اور بائبليں جلانے والے مجاہدين ہيں اور کوئی بھی انکے خلاف کاروائی کا مطالبہ نہيں کرتا نہ ريلياں نکال رہا ہے-

دال ميں کچھ کالا تو ہے-

اجمل صاحب اگر کشميری يا طالبان ہتھيار اٹھائے تو ٹھيک اگر بنگالی اٹھائے تو غلط- اس دوہرے معيار کی وضاحت فرماديں اگر کوئی ہے تو-

fikrepakistan کہا...

عمومی طور پر عبداللہ صاحب کا اٹھایا ہوا سوال پر معنیٰ ہوتا ہے، لیکن انکا تلخ لہجہ اس سوال کو دوسروں کی نظر میں بے معنیٰ بنا دیتا ہے، نتیجتاَ بات کا رخ کہیں کا کہیں چلا جاتا ہے اور عبداللہ صاحب کے اٹھائے ہوئے سوال کا مغز کہیں نفرتوں میں دب کے رہ جاتا ہے۔ میں عبداللہ بھائی سے درخواست کروں گا کے اپنے لہجے میں شیرینی لائیں، لہجے کا درست ہونا بھی انتا ہی ضروری ہے جتنا کے آپکی کہی ہوئی بات کا درست ہونا ضروری ہے۔ باقی دوستوں سے بھی گزارش ہے کے مخالفت برائے مخالفت کے بجائے اگر کوئی بھی حق اور صحیح بات کرتا ہے تو اسے ضرور سراہا جائے۔ خاور بھائی نے جو تجزیہ کیا ہے وہ بلکل درست ہے، پاکستان کی قسمت کے آج تک جنتنے بھی بڑے بڑے فیصلے کیئے گئے ہیں ان میں فوج کا ہی ہاتھہ ہے، یہ ہمارے سارے سیاستدان سارے مذہبی رہنما، یہ سب گلووز ہیں اصل ہاتھہ فوج اور ایجنسیاں ہیں، پاکستان میں کبھی بھی خالص جمہوریت نہیں آئی اور نہ ہی مستقبل میں آنے کے کوئی آثار نظر آتے ہیں۔ چوھدری نثار کی یہ بات بلکل درست ہے کے عمران خان صاحب کو اس وقت ایجنسیاں اس وقت مکمل سپورٹ کررہی ہیں، لیکن چوھدری نثار صاحب کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ عمران خان صاحب پر یہ الزام لگائیں کیوں کے وہ خود ان ہی ایجنسیوں کی پیداوار ہیں اور ان ہی کے کندھوں پر سوار ہو کر آج اس مقام پر پہنچے ہیں۔ اور نون لیگ ہی کیا پاکستان کی ہر سیاسی جماعت ہر مذہبی جماعت ان لی ایجنسیوں کی ناجائز اولاد ہے یہ سب گلووز ہیں ہاتھہ کوئی اور ہے۔ بھلے نواز شریف صاحب کتنا ہی کریڈٹ لے لیں کے ایٹمی دھماکے انہوں نے کیئے ہیں، اگر فوج کی مرضی شامل نہ ہوتی تو نواز شریف ایٹم بم تو کیا پھلجھڑی بھی نہ چھوڑ پاتے۔ جب کوئی جمہوری حکومت انڈیا سے تعلقات اچھے کرنا چاہتی ہے اور معاملات طے ہونے کے قریب پہنچ جاتے ہیں تو یہ ہی فوج اور یہ ہی ایجنسیاں کوئی نہ کوئی ایسا کارنامہ انجام دے دیتی ہیں جسکی وجہ سے سارا معاملا تہس نہس ہوجاتا ہے، ایک دفعہ کارگل اور ایک پر ممبئی دھماکے، یہ سب ہماری فوج اور ایجنسیوں کے ہی کارنامے ہیں وہ نہیں چاہتے کے انڈیا سے ہمارے تعلقات بہتر ہوں کیوں کے اس طرح فوج اور ایجنسیوں کے بارگنگ پوزیشن ختم ہوجائے گی اور نہ ہی اتنی بڑی فوج کی ضرورت رہے گی۔

جعفر کہا...

سرجی، فوج بارے آپ کے خیالات سوچے سمجھے اور بہت حد تک حقیقت پر مبنی ہیں۔ لیکن ہندوستان بارے آپ کچھ غلط فہمی میں مبتلا لگتے ہیں۔ سری لنکا میں لمبی خانہ جنگی کا ڈفانگ کس نے کھڑا کیا تھا؟ اور اس کی آڑ لے کر وہاں فوج کس نے بھیجی تھی؟ راجیو گاندھی کو طالبان کے خودکش بمبار نے اڑایا تھا؟ فوج کے خلاف لکھنا چاہیے اور تنقید کرنی چاہیے، لیکن جوش جذبات میں حقائق پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

جو جھوٹ بھی اس طرح بولتے هیں که جوتوں سمیت انکھوں میں اتر جاتے هیں
هندو کی هزاروں سالوں کی تاریخ میں هندو نے کب کس ملک پر حمله کیا هے؟؟
پینسٹھ کا پاکستان پر حمله؟؟
لوگوں تم بے بصیرتی کا شکار هو۔تم لوگوں کی انکھوں کی پتلیاں ان اندھیروں کی اتنی عادی هوچکی هیں که روشنی کو قبول کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم۔
بقلم خود خاور کھوکھر

خاور بھائی!

میں بھی تعریف کے ڈونگرے برسا دوں یا خاموشی سادھ لوں مگر اس سے حقائق نہیں بدلتے۔ آپ نے اوپر جو ہندوؤں کے بارے لکھا ہے کہ انہوں نے کبھی حملہ نہیں کیا نیز انیس سو پینسٹھ میں میں بھارت نے پاکستان پہ غیر اعلانیہ حملہ نہیں کیا تھا۔

آپکی یہ دونوں باتیں درست نہیں۔ تاریخ کا بازو نہیں مروڑا جاسکتا۔ اس بارے آپ پاکستان کے خلاف متواتر کئیے گئے بی بی سی کی پروپگنڈے کا شکار نظر آتے ہیں۔ اور ایسی تاریخی حقیقت کو جسے نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ دیگر لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں پتہ نہیں کیوں آپ اسے جھٹلانا چاہتے ہیں؟ اسمیں کوئی شک نہیں کہ آپ کو بوجوہ پاکستانی فوج سے خار ہے۔ ہوگی اور بھی بہت سے لوگوں کو فوج سے شکایت رہی ہے جن میں نیں بھی شامل ہوں مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ تاریخہ حقائق کو یکسر بدل دیا جائے۔

آپ نے مکتی باہنی کے بارے لکھتے ہوئے پاکستانی فوج کو ہر ظلم کا مورد الزام ٹہرایا ہے جس کی تحسیں نہیں کی جاسکتی۔

انصاف کا تقاضا یہ تھا کہ آپ دونوں طرف کی بات یکساں طور پہ لکھتے ۔ کہ مکتی باہنی نو ظلم اور قتل و غارت غیر بنگالیوں پہ ڈھائے وہ بھی سبھی پہ عیاں ہونے چاہئیں۔

مجھے امریکا اور برطانیہ کا حوالہ تو نہیں دینا چاہئیے مگر چونکہ آپ نے انھی سے انسپائریشن لے کر لکھا ہے تو یہ ظلم تشدد وہ ممالک بھی جانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔ اور یہ بات بھی تسلم کرتے ہیں کہ بھارت نے سوا لاکھ کے قریب مکتی باھنی کو گوریلا وار کی تربیت دی۔

جس طرح ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے بعین اسی طرح مکتی بانی جو سابقہ مشرقی پاکستان میں غیر بنگالیوں کا جو قتل عام کیا اور پورے پورے گھرانوں کو زندہ جلایا اس کا فوج میں شدید رد عمل ہوا جس رد عمل کی بہر حال ہم حمایت نہیں کرتے۔ مگر جب ایک دفع جنگ یا جنگی ماحول بن جائے تو دنیا کی کوئی بھی فوج اپنی پوری طاقت سے جواب دیتی ہے۔ اور اسمیں بے گناہ لوگ بھی مارے جاتے ہیں۔

دنیا کی اپنے آپ کو مہذب ترین کہلوانے والے ممالک کی حالیہ مثالیں بھی آپکے سامنے ہیں۔ جنکی بہر حال ہم مذمت کرتے ہیں۔

آپ اس ساری مشق میں اس نکتے کو بھی عیاں کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ سابقہ مشرقی پاکستان کے ایسے حالات لیاقت علی خان سے لیکر بھٹو تک سبھی نے خراب کئیے ۔ جس کا گند پاکستانی فوج کو صاف کرنے کی کوشش کرنی پڑی۔

آپ کی یہ بات بھی حقائق کو غلط بیان کرنا ہے کہ مکتی باہنی نے پاکستانی فوج سے ہتیار رکھوائے۔ اور مشرقی پاکستان پہ بھارتی فوج نے حملہ نہیں کیا تھا۔ گزارش ہے اپنی بی بی سی کی فائلوں سے ہی کھوجنے پہ آپکو حقائق مل جائیں گے۔

جاری ہے۔ ۔ ۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

جو جھوٹ بھی اس طرح بولتے هیں که جوتوں سمیت انکھوں میں اتر جاتے هیں
هندو کی هزاروں سالوں کی تاریخ میں هندو نے کب کس ملک پر حمله کیا هے؟؟
پینسٹھ کا پاکستان پر حمله؟؟
لوگوں تم بے بصیرتی کا شکار هو۔تم لوگوں کی انکھوں کی پتلیاں ان اندھیروں کی اتنی عادی هوچکی هیں که روشنی کو قبول کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم۔
بقلم خود خاور کھوکھر

خاور بھائی!

میں بھی تعریف کے ڈونگرے برسا دوں یا خاموشی سادھ لوں مگر اس سے حقائق نہیں بدلتے۔ آپ نے اوپر جو ہندوؤں کے بارے لکھا ہے کہ انہوں نے کبھی حملہ نہیں کیا نیز انیس سو پینسٹھ میں میں بھارت نے پاکستان پہ غیر اعلانیہ حملہ نہیں کیا تھا۔

آپکی یہ دونوں باتیں درست نہیں۔ تاریخ کا بازو نہیں مروڑا جاسکتا۔ اس بارے آپ پاکستان کے خلاف متواتر کئیے گئے بی بی سی کی پروپگنڈے کا شکار نظر آتے ہیں۔ اور ایسی تاریخی حقیقت کو جسے نہ صرف پاکستانی میڈیا بلکہ دیگر لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں پتہ نہیں کیوں آپ اسے جھٹلانا چاہتے ہیں؟ اسمیں کوئی شک نہیں کہ آپ کو بوجوہ پاکستانی فوج سے خار ہے۔ ہوگی اور بھی بہت سے لوگوں کو فوج سے شکایت رہی ہے جن میں نیں بھی شامل ہوں مگر اسکا مطلب یہ نہیں کہ تاریخہ حقائق کو یکسر بدل دیا جائے۔

آپ نے مکتی باہنی کے بارے لکھتے ہوئے پاکستانی فوج کو ہر ظلم کا مورد الزام ٹہرایا ہے جس کی تحسیں نہیں کی جاسکتی۔

انصاف کا تقاضا یہ تھا کہ آپ دونوں طرف کی بات یکساں طور پہ لکھتے ۔ کہ مکتی باہنی نو ظلم اور قتل و غارت غیر بنگالیوں پہ ڈھائے وہ بھی سبھی پہ عیاں ہونے چاہئیں۔

مجھے امریکا اور برطانیہ کا حوالہ تو نہیں دینا چاہئیے مگر چونکہ آپ نے انھی سے انسپائریشن لے کر لکھا ہے تو یہ ظلم تشدد وہ ممالک بھی جانتے اور تسلیم کرتے ہیں۔ اور یہ بات بھی تسلم کرتے ہیں کہ بھارت نے سوا لاکھ کے قریب مکتی باھنی کو گوریلا وار کی تربیت دی۔

جس طرح ہر عمل کا رد عمل ہوتا ہے بعین اسی طرح مکتی بانی جو سابقہ مشرقی پاکستان میں غیر بنگالیوں کا جو قتل عام کیا اور پورے پورے گھرانوں کو زندہ جلایا اس کا فوج میں شدید رد عمل ہوا جس رد عمل کی بہر حال ہم حمایت نہیں کرتے۔ مگر جب ایک دفع جنگ یا جنگی ماحول بن جائے تو دنیا کی کوئی بھی فوج اپنی پوری طاقت سے جواب دیتی ہے۔ اور اسمیں بے گناہ لوگ بھی مارے جاتے ہیں۔

دنیا کی اپنے آپ کو مہذب ترین کہلوانے والے ممالک کی حالیہ مثالیں بھی آپکے سامنے ہیں۔ جنکی بہر حال ہم مذمت کرتے ہیں۔

آپ اس ساری مشق میں اس نکتے کو بھی عیاں کرنے میں ناکام رہے ہیں کہ سابقہ مشرقی پاکستان کے ایسے حالات لیاقت علی خان سے لیکر بھٹو تک سبھی نے خراب کئیے ۔ جس کا گند پاکستانی فوج کو صاف کرنے کی کوشش کرنی پڑی۔

آپ کی یہ بات بھی حقائق کو غلط بیان کرنا ہے کہ مکتی باہنی نے پاکستانی فوج سے ہتیار رکھوائے۔ اور مشرقی پاکستان پہ بھارتی فوج نے حملہ نہیں کیا تھا۔ گزارش ہے اپنی بی بی سی کی فائلوں سے ہی کھوجنے پہ آپکو حقائق مل جائیں گے۔

جاری ہے ۔۔ ۔ ۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

آپ کا یہ فرمانا "
ایوب کتنی دیر رها؟۔ ضیا کتنی مدت رها؟۔ مشرف کتنے سال گزار گیا؟؟۔ کیانی صاحب کیا اپنے ڈھائی سال گزار کر جاچکے هیں؟؟"
اسمیں جنرل کیانی کی سروس بھی حکمران سیاستدان نے اسی کلئیے کے تحت بڑائی جس کلئیے کے تحت ایک دوسرے حکمران سیاستدان ذوالفقار علی بھٹو نے جنرل ضیاء الحق کو اپنی بادشاہ حکومت کے لئیے بے ضرر سمجھتے ہوئے پاک آرمی کو سات سنئیر جرنیلوں کو کراس کرتے ہوئے پاک ارمی کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ تاریخ کو دہراتے ہوئے ایک دوسرے سیاستدان حکمران نے قدرے کمزور اور جونئیر جرنیل کو سنئیر جرنیلوں پہ اہمیت دیتے ہوئے پاک آرمی کا سربراہ مقرر کیا تھا اور وہ یہ بھول گئے ۔ کہ شیر کمزور ہو یا طاقتور وہ ہر حال میں گوشت خور ہوتا ہے اسے جہاں موقع ملے وہ حملہ کرے گا اور خاصکر اس صورت میں جب اسے ایوب خان۔ یحیٰی خان اور مشرف کی صورت میں منہ کو خون لگ چکا ہو۔ اب یہ سیاستدانوں کی عقل مندی اور تدابیر پہ منحصر ہوتا ہے کہ وہ ایسے شیروں پہ کس طرح قابو رکھتے ہیں۔ پاکستان میں موجودہ سیاسی انتظام سے صرف ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ جیسے تیسے اپنے آپ کو سیاستدان کہولانے والے لوگ اقتدار سے چمٹے رہے خواہ اس کے لئیے انہیں کالو ڈاکو کو ہی کیوں نہ شامل اقتدار کرنا پڑے۔ چلیں وہ سیاستدان ہیں ۔ انھیں جمہور کا نام نہاد نمائندہ ہونے کا دعواہ بھی ہے ۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا کہ جس مقصد کے لئیے انھیں چنا گیا ۔ آیا وہ اپنے ان مقصد پہ بھی توجہ دے رہے ہیں؟۔ کیا واقعی پاکستان میں حکومت نام کی شئے نظر آتی ہے؟ کیا عوام کے بنیادی حقوق ملتے ہیں؟۔ کیا عوام کی عزت نفس محفوظ ہے؟ کیا کراچی سے لیکر خیبر تک انکے سیاسی نمائندے وہ احسن تدابیر پہ پورا اتر رہے ہیں۔ جن کی وجہ سے آرمی نام کے شیر کو قابو میں رکھا جاسکتا ہے؟ کیا تدابیر کے مقابلے پہ شیر کے دوبارہ حملہ ہونے سے عوام ایسے مفاد پرست سیاستدانوں کے پیچھے کھڑے ہونگے؟ کیانی کے سول حکومت ٹیک اور کرنے سے لاہور کراچی اور پاکستان کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں ستائی عوام پھر سے خوشی سے بے قابو ہو کر آتش بازی نہیں کرے گی؟

اگر خدانخواستہ یوں ہوتا ہے تو اسمیں شیر کی جست کی بجائے پاکستانی سیاستدانوں کی نااہلی کا قصور ذیادہ تصور کیا جائے گا۔ جبکہ آرمی جرنیل ہوں یا سیاستدان دنوں کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے ۔ محض اپنا اقتدار قائم رکھنا ۔ اسکے لئیے خواہ انھیں اسلام آبا د کو تھالی میں رکھ امریکہ کو پیش کرنا پڑے یا مسخروں جیسی حرکتیں کرنی پڑیں۔
کیا سیاستدان حکومتوں کے ہاتھوں موجودہ حالات کسی طور مثالی ہیں کہ اگر فوج سول حکومت کو ٹیک اور کر لے اور سیاستدانوں کی بجائے سارا قصور وار صرف فوج کو ٹہرا دیا جائے؟ اگر آپ یا دیگر قاری سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات میں سیاستدان پاکستان میں باوجود حکومت میں ہونے کے اپنے وہ فرائض پورے کرنے میں سخت ناکام رہیں ہیں جو انکے ذمے تھے بلکہ عوام تو یہ کہتے ہیں کہ ان سیاستدان حکومتوں نے محض اقتدار کے ہاتھ سے نکل جانے کے خوف سے وہ غیر سیاسی ، غیر آئینی، غیر اخلاقی کام کئیے ہیں جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ اور پاکستان کی خود مختاری اور آزادی پہ آنچ آئی ہے۔ تو ماضی میں بھی یہ سیاستدان محض اپنے اسی اقتدار کے لالچ میں وہ سب کچھ کر گزارتے رہے ہیں ۔ جس سے پاکستان دو لخت ہوا اور آپ محض بی بی سی کے پاکستان کے خلاف مستقل معاندانہ پروپگنڈہ سے جواز لیتے ہوئے سابقہ مشرقی پاکستان میں ہندوؤں کو پاک صاف اور سیاستدانوں سے صرف نظر کر گئے ہیں جو انصاف پہ مبنی نہیں۔

انیس سو ستاسٹھ میں مشرقی پاکستان کی کل آبادی میں تیس فیصد ہند ؤ تھے ۔ درس و تدریس کا نظام کا نمایاں حصہ ہندؤ تھے۔ بچوں کی ابتدائی تعلیم میں "رام اچھا لڑکا ہے۔ رحیم برا لڑکا ہے" جیسی عبارتیں تھیں۔ اور مکتب سے لیکر یونیورسٹیز کی اعلٰی تعلیم تک کے پروفیسر کئی سالوں سے یہ زہر طلباء کے ذہنوں میں گھول رہے تھے۔
انیس سو چھاسٹھ میں امریکی اداروں کی ایک رپوٹ کے مطابق سابق مشرقی پاکستان میں بھارت کے سترہ ہزار جبکہ پاکستانی اداروں کے مطابق تیس ہزار بھارتی ایجینٹ تھے۔ جنھیں بھارت نے وہاں ناریل کا پانی پینے نہیں بیجھا تھا ۔ اور آپ بھارت اور ہندوؤں کو اسقدر پاک صاف قرار مت دیں۔

جاری ہے۔ ۔ ۔ ۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

ابھی بھی پاکستان کے اندر مختلف نام کی تحریکوں یا تو ہائی جیک کر لیا ہے یا انھیں اس طرز پہ تیار کیا ہے کہ ہم آپس میں سر پھٹول کر رہے ہیں۔ اور کچھ نام نہاد روشن خیال محض یہ کہہ کر موضوع سمیٹ دیتے ہیں کہ "مولویوں نے مذھب پرستوں کو جن کی پرچی کاٹ کے دے رکھی ہے اور یہ خود کش دھماکے کرتے پھرتے ہیں" جبکہ کسی ملک کے خلاف جب کوئی دوسرا ملک اور پاکستان کی بدقسمتی سے کئی ایک ملک مل کر اپنی ایجنسیوں کوکسی ملک کے خلاف تخریب کاری اور دہشت گردی کے اہداف مقرر کرتے ہیں تو وہ اسی ملک میں لوگوں کے احساس محرومی اور خام مواد کو اپنے اہداف کے تعاقب میں استعمال کرتے ہیں۔ اگر پاکستان کے سیاستدان ، حکمران اور رہنمائی کا دعواہ کرنے والوں میں سیاسی بصیرت ہوتی تو وہ ایسے حالات ملک کے کسی حصے میں نا پیدا ہونے دیتے جس سے احسا س محرومی پیدا ہوتا۔ اپنے فرائض اور منصب سے وفاداری کرتے تو ملک میں غریبی اور سیاسی احساسی محرومی کے ہاتھوں طرح طرح کے تخریب کار۔ دہشت گرد۔ اور خودکش حملہ آور نہ ہوتے ۔ جنھیں غیر ملکی طاقتیں جن میں عالمی طاقتیں بھی شامل ہیں تو انھیں پاکستان جیسے غریب ملک کے خلاف اس وافر مقدار میں مقامی مال تیار نہ ملتا جنھیں وہ مذھب اور پیسے کی ڈوز دے کر آسانی سے اپنے اہداف کی تکمیل میں آسانی سے استعمال کر رہے ہیں۔ جس میں پاکستان کے اندر کچھ غیر مسلم اور قادیانی بھی شامل ہیں۔
آپ کو بلوچستان میں پاکستانی آرمی ظالم نظر آتی ہے کہ بی بی سی کا پاکستان کے خلاف معاندانہ پروپگنڈا اسکی خوب تہشیر کر رہا ہے۔ ایک ایسا ملک جو اپنی بقا کی جنگ لڑرہا اس جنگ میں ایک چوزا بھی مارا جائے تو بی بی سی اسے اپنا ماٹو بنا لیتا ہے۔ جبکہ پشاور سے جانے والی ایک مسافر بس پہ بلوچستان میں جب وہ بس ایک مسافر ہوٹل پہ کھانا کھانے اور چائے وغیرہ کے لئیے کچھ دیر کو سستانے کے لئیے کھڑی تھی۔ اور اسمیں بارہ خواتین اور بچے باقی مسافروں کا انتظار کر رہے تھے ۔ بلوچستان کی آزادی کی نام نہاد تحریک کا نام لیکر سفاک قسم کے دہشت گردوں نے اس پہ پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی ۔ جس میں لمحوں میں سب زندہ جل گئے ۔ اور بی بی سی جو بلوچوں کے غم میں دبلا ہوا جارہا ہے ۔ اسکے صحفات بلوچوں پہ ذلم وستم سے بھرے پڑے ہیں۔ اور جو پاکستان کی ہی دہشت گردی کی واردات کی نمایاں کوریج کرتے ہوئے اس کے ڈانڈے زبردستی اسلام سے ملا دیتا ہے۔ اسے توفیق نہ ہوئی کہ وہ اسکی فوری خبر دے ۔ اور دہشت گردی کی اس بزدلانہ حرکت کو اسکے کرنے والوں کے نام سے بیان کرے ۔ اتفاق سے اگلے روز کراچی میں پاک بحریہ کی بس پہ دو حملے ہوئے جس میں پاک بحریہ کی چند لوگ شہید ہوئے ۔ ان کی وہ تعداد ملا کر بی بی سی والوں نے یہ خبر لگائی کہ پاکستان میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں انیس افراد مارے گئے۔ خبر کی تصویریں اور خبر کا لب لباب پاکستان بحریہ کی بسوں پہ حملہ تھا۔ جبکہ چلتے چلتے دو سطروں میں بی بی سی چودہ بچوں اور خواتین کو بلوچ دہشت گردوں کے ہاتھوں بزدلانہ زندہ جلائے جانے کو جنکی پشت پناہی بھارت کر رہا ہے نے ان چودہ خواتین اور بچوں کو پاک بحریہ کے پانچ افراد کے ساتھ شامل کرکے مرنے والوں کی تعداد کو انیس افراد کرتے ہوئے ۔اپنے سے یہ الزام ختم کر دیا کہ ہم نے خبر دے دی ہے۔ یہ ایک حالیہ واردات ہے اور میرا یہ چیلنج ہے کہ کوئی اسے غلط ثابت کرے۔ جبکہ بلوچستان میں بھارتی ایجینسیوں کے ایجنٹ جنھیں قتل کرتے ہیں وہ غریب پاکستانی ہوتے ہیں جو غیر بلوچ ہیں بھارتی ایجنسیوں کے پاس مشرقی پاکستان میں کھیلے گئے لُچ کا وسیع تجربہ ہے کہ کسطرح پاکستانی عوام کو قومیتوں اور صوبائی تعصب کے ہاتھوں بے وقوف بنایا جاسکتا ہے ۔بلوچستان میں بھارتی ایجنٹ جن لوگوں کو مار رہے ہیں ان میں غیر بلوچی مزدور ، حجام، مسافر ، خواتین، اساتذہ، پروفیسرز اور غریب دیاڑی دار اور اسطرح کے لوگ شامل ہیں۔ جس کی مذمت خود ان بلوچ رہنماؤں نے بھی کی ہے جنہیں وفاق سے شکایت ہے۔ برملا کہا ہے کہ یوں کرنا بلوچوں کی روایات کے خلاف ہے۔ جبکہ بی بی سی ایسی اموات کو بھی اہم خبر کی صورت میں پیش کر کے بھی بلوچوں کی نمائندگی کرتے ہوئے ریاست پاکستان کے خلاف کئیش کروا رہا ہے۔ سوال یہ اٹھتا ہے ۔ کیا ایک مسافر بس میں زندہ جلائے جانے والے بچے اور خواتین محض اسلئیے بی بی سی کی پیشانی پہ نمایاں خبر نہیں بن سکے کہ انھیں مارنے والے وہ لوگ تھے جن کی حمایت اور نمائندگی کرتے ہوئے جنہیں بی بی سی نمایاں کوریج دیتا ہے۔ اسطرح کی کئی مثالیں ہیں ۔

جاری ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

آپکو یہ بھی علم رہا ہوگا کہ پیسنٹھ کی جنگ میں لاہور پہ بھارتی قبضے کی جھوٹی خبر اڑانے والا ادارہ کون سا تھا؟۔ رات کی تاریکی میں بزدلوں کی طرح حملہ آور ہونے والی بھارتی فوجوں کا نہائت نامساعد حالات اور ہتیاروں سے مقابلہ کرنے والی کہ پاکستانی افواج کے مورال پہ عین عالم جنگ میں یہ جھوٹی خبر کس طرح اثر انداز ہوئی ہوگی۔ اور ایسے کسی ادارے کے پروپگنڈے کو بنیاد بنا کر چند ایسی تصویریں لگا کر جنہیں آپ کے مضمون ھٰذا سے یکطرفہ طور پہ آپ نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستانی افواج انتہائی ظالم ہیں اور بھارتی نہائت قابل احترام اور بے چارے سے ہیں جنھوں نے کسی قوم پہ حملہ تو درکنار کبھی ایک پتہ تک نہیں توڑا،۔

بلوچستان میں یہ گند صاف کرنے کے لئیے آپکے پاس اپنی افواج کے علاوہ کوئی میڈیم نہیں اور ایسے حالات کے ذمدار سیاستدان ہیں ۔ جنہوں نے ایسے حالات کو جن دیا جسمیں فوج کو ملوث کیا جارہا ہے

نیز کشمیر محض اسلئیے نہیں آزاد ہورہا کہ پاک فوج نہیں چاہتی؟ اہ ایک بہتان جسکا کوئی سر پیر نہیں۔ آپ بھارت کو کہیں تو کشمیر آزاد کرے۔ تو بھارت کیا پاکستانی افواج کی وجہ سے کشیمری مسلمانوں کو آزادی نہیں دیتا اس سے کلئیے کے لحاظ سے تو بھارت بھی پاکستانی افواج سے ملا ہوا ہے؟ ۔ جسے بنیاد بنا کر کل کو آپ یہ بھی لکھ دیں کہ پاکستانی افواج درحقیقت بھارتی مقاصد کے لئیے رکھ چھوڑی گئی ہیں۔ تو خاور بھائی ہم بے چارے بصریت سے محروم لوگ آپ کو کسطرح قائل کریں؟

واللہ آپ نے تو کسی ماہر دشمن ایجنٹ کی طرح ایک ہی ھلے میں بغیر کسی دلیل اور ثبوت کے بی بی سی کو تقدیس کا پروانہ ۔ بھارت کو امن و آشتی کا پیامبر، سابقہ مشرقی پاکستان میں غدار مکتی باھنی کے سفاک لوگوں کو پاک آرمی سے ہتیار ڈلوانے والے سورماء اور پاکستانی افواج کو جھوٹا اور ظالم جبکہ پاکستان کے عوام لوگوں کو بار بار " پاک لوگاں " کے طعنے کو گالی جیسے انداز میں دیتے ہوئے انہیں بے بصیرتئیے قرار دے دیا ہے۔

اس خطے جس میں بنگلہ دیش۔ بھارت اور سری لنکا وغیرہ شامل ہیں ۔ مجھے ان لوگوں کے بارے معلومات بھی بہت ہیں۔ ان سے ہر موضوع پہ تبادلہ خیالات بھی ہوتا ہے۔ ان ممالک کے کالم نگاروں اور دانشوروں کو اکثر بیشتر پڑھا بھی ہے۔ لیکں خاور بھائی بغیر کسی پیشگی وجہ کے جسطرح آپ نے پاکستانیوں کی بصریت اور افواج پاکستان پہ ہاتھ صاف کیا ہے اسطرح تو ان ممالک کے دانشور بھی نہیں کرتے۔

نوٹ:۔ میں نے ایک پاکستانی کی حیثیت سے حقائق کو بیان کیا ہے ۔ جس کا ہر گز یہ مطلب نہیں بنتا کہ کسی کو چیلنج کیا ہو۔اسلئیے حوالے دینے سے گریز کیا ہے۔ قادیانی، اورٹانگ کھینچنے والوں سے گذارش ہے کہ وہ بے تُکے اور بے ہودہ سوالوں سے زچ کرنے اور بحث کو موضوع سے ہٹا کر ایک مختلف رنگ دینے کے آمودہ نسخے استعمال کرنے سے باز رہیں۔ کہ انکی بے ہودہ گی کا جواب نہیں دیا جائے گا۔ البتہ معقول لوگوں کے معقول تاثرات جان کر مجھے بھی خوشی ہوگی اور اگر مجھے مصروفیت سے فراغت ملی تو ضرور جواب دونگا۔

عنیقہ ناز کہا...

اچھا ہوا آپ نے لکھا۔ کیونکہ ہم زبان لوگوں کی ہی کریڈیبیلیٹی ہوتی ہے اور اگر وہ ہم جنس ہو تو اس پہ نثار ہونے میں بھی حرج ہے۔
تعصب کی کیچڑ میں لتھڑے ہوئے حب الوطنی اور مذہب کا سب سے زیادہ شور مچاتے ہیں۔ اور وطن دشمنوں پہ سب سے زیادہ نظر رکھتے ہیں۔ اس لئے نہ کوئ اور کریڈیبیلیٹی پیدا ہو پاتی ہے ، نہ کوئ اور حب الوطن اور باقی سب کافر یا قادیانی ہو جاتے ہیں۔
یہ کسی گمنام نے اسلام آباد میں فوجی کے ہاتھوں ہونے والے جنسی زیادتی کا تذکرہ کیا ہے اور ان کا خیال ہے کہ میں اس پہ نہیں لکھونگی۔ مجھب کی بنیاد پہ تعصب کرنے میں دلچسپی نہیں یہ نام نہاد مذہب کے ٹھیکے داروں کو ہی پسند ہے۔ یہ ہمارے مذہب پہ چلتا ہوا لگتا ہے اسکی بانہہ تھام لو۔ یہ نہیں لگتا اسکی تو یہ، اسکی تو وہ۔
لیکن اسلام آباد کی اس ایک خاتون پہ نظر رکھنے والے کو پاکستان کی دیگر خواتین پہ بھی آواز اٹھانی چاہئیے۔ یہاں ایک نہیں لاکھوں ہیں۔ خواتین وہ طبقہ ہے کہ ہر طاقت رکھنے والی جنس ان پہ اپنا زور آزماتی ہے۔
انگریزی کا ایک محاورہ ہے کہ طاقت کرپشن پیدا کرتی ہے اور مطلق طاقت مطلق کرپشن۔
پاکستانی افواج کی بدی اسی طرح کی ہے۔ ایک ادارہ جس پہ کوئ چیک اور بیلینس بھی نہیں اور جو ملک کے بجٹ کا ظلم کی حد تک زیادہ بجٹ لیتی ہے۔ ضرورت کے لئے نہیں عیاشی کے لئے۔
فوج کا ایک بڑا حصہ پنجاب کے جوانوں پہ مشتمل ہے، پورے پورے علاقے فوجیوں کی پیداوار کے لئے مشہور ہیں۔ وہاں کے لوگ کیسے دیکھ سکتے ہیں کہ پاک فوج میں کتنی نجاست ہے۔ اس لئے فوج کے ہر برے فعل کو وہاں زیادہ تحفظ ملتا ہے اور اسی لئے چھوٹے صوبے پنجاب سے نفرت کرتے ہیں۔
یہ انکے لئے تعجب انگیز بات ہوگی جو اپنے سائے سے آگے نہیں دیکھ پاتے پنجاب سے باہر نکل کر پاکستان کو دیکھیں اور یہ راز کوئ راز نہیں۔

جاوید گوندل ۔ بآرسیلونا ، اسپین کہا...

تو راز یہ کھلا کہ چڑ ہر اس شئے سے ہے جس کا کوئی تعلق پنجاب سے بنتا ہو کہ کیونکہ پنجاب کئی نئی مکتی باہنیوں کے سینے پہ
سانپ بن کر لوٹتا ہے۔

کچھ لوگوں کا خفیہ ایجینڈا نفرت کی حد تک اس بات پہ مبنی ہے کہ ہر وہ شئے جو جو ایم کیو ایم کے پیر بے تدبیر لنڈن والے اور روشن خیالا تاریک باطناں بریگیڈ کی راہ میں رکاوٹ بنے اس کے خلاف چوہے چھوڑیں جائیں ۔

واہ کیا انقلاب ہے۔ کیا گھمنڈ اور کیا جعلی تفاخر ہے۔ مان نہ مان میں تیرا مہمان۔

لاکھ کہا ۔ لاکھ سمجھایا مگر پنجاب پنجاب کرتے تھے اور سمجھتے تھی یہ بھی اہل اردو کی طرح انھٰن دو دبکے لگائیں گے اور پنجاب کا قلعہ سر۔ مگر نہیں صاحب یہ تو پورے پنجاب جتنا شو لاہور میں کرنا چاتے ۔ جعلی انقلاب کا نعرہ لگا۔ لیکن جب دیکھا کہ پنجاب والے ۔ گورو مہاراج لنڈن والے جیسے مسخروں سے کچ دیر دل تو بہلا لیتے ہیں مگر مسخروں کو گلے کا ہار نہیں بناتے۔

اب تجربہ کر لینے کے بعد۔ ہر چھوٹا بڑا پنجاب کے خلاف جھاگ اڑاتے پھرتے ہیں۔

Abdullah کہا...

فکر پاکستان بھائی کیا کروں جھوٹ مکاری منافقت جب برداشت سے باہر ہوجاتی ہیں تو لہجہ نا چاہتے ہوئے بھی تلخ ہوجاتا ہے،ورنہ آپ تو خود بھی گواہ ہوں گے کہ ان لوگوں کی کیسی کیسی گندی اور غلیظ باتیں بھی برداشت کی ہیں ،جو اگر ان کو کہی جاتیں تو شائد یہ مغلظات کا پلندہ کھول دیتے،حسب و نسب کی گالیوں سے لے کر جان سے مارنے کی دھمکیوں تک سب کچھ برداشت کیا مگر جب عمومی مسائل اور دین سے کھلواڑ کرتے ہیں تو برداشت سے باہر ہوجاتا ہے

ڈاکٹر جواد احمد خان کہا...

زبردست ....

ڈاکٹر جواد احمد خان کہا...

زبردست ....

bayraj کہا...

آپ کا بلاگ سرچنگ مین سامنے آیا۔۔ کیا خوب تحریر ہے بالکل دل کو لگتی ہے۔ اور حقیقتا یہی تو حقائق ہیں جو ُپاکستانیوں کی آنکھوں سے اوجھل ہیں۔۔ مظفر مرزا مانسہرہ پاکستان

Popular Posts