قادری اور قادیانی مسالک میں فرق
قادری اور قادیانی مسالک میں فرق کی بات چلی تھی تو میری رائے یه ہے که
ان دونوں مسالک میں فرق صرف اتنا ہے که مکتبه قادیان والے صاحب تصوف میں سلوک کی منزلیں تہ کرتے کرتے نبوت کے مرتبے پر پہنچ گئے تھے لیکن
قادری صاحب تصوف میں سلوک کی منزلیں ابھی کر رهے هیں آگے اگے دیکھیے که کہاں تک جاتے هیں ؟
لیکن میرے خیال میں یه غوث سے ایک درجه نیچے قطب تک جا کردیکھيں گے که لوگوں کا رویه کیا هے اگر مخالت ناں هوئی تو غوث کی منزل بھی ته کرلیں گے لیکن اگر مخالفت کم هوئی تو غوث هی بن جائیں گے
اور قادری صاحب کے ماننے والے اپنی دوکانداری کی مشہوری کے لیے پاکستان کی مقبول ترین پروڈکٹ قادیانی مخالفت کو کیش کرواتے هیں
باقی جی مکتبه قادیان والے لوگ ان کی نسبت اعلی ظرف هیں که ان کی مخالفت میں کمر بسته نهیں هیں
یا شائد پرانی دوکان والے (قادیانی) اس نئی دوکان (قادری) کی مخالفت کی ضرورت محسوس نهیں کرتے
شائد اس لیے بھی که قادری صاحب ایک طرح سے قادیانی مسلک کے لیے راہیں صاف کررهے هیں
تصوف کی راہیں ، که جن پر چل کرهی مرزا غلام احمد صاحب نے نبوت کا دعوھ کیا تھا ،
باقی جی مقصد ان دونوں کا ایک هی هے که کسی طرح اسلام میں سے جہاد کو ختم کرکے سفید نسل کےلوگوں کی مخالفت ختم کی جائے
چاھے برطانیه هو که امریکه
شائد که تیرے دل میں اتر جائے میری بات
وھ جب گیارھ ستمر والا واقعه هواتھا امریکه میں تو امریکه افغانستان پر حمله آور هوا تو ان دنوں قادری صاحب نے بھی کچھ جہاد کی اس طرح کی وضاحتیں کی تھیں که جن سے ایسا لگتا تھا که اب قادری صاحب جہاد کو کینسل هی کردیں گے
سیانی بات یه هے که جب معاشرے تعلیمی اور اقتصادی طور پر کمزور هوں یا یه کہ لیں که زوال پذیر ہوں تو ان میں روحانیت طاقتور هوجاتی هے
ایک طرح کی افیم که لوگ اپنے دکھوں کا علاج ڈھونڈنے کی بجائے هر نقصان کا الزام رب کو دے لیں اور رب کے شفارشی لوگوں کو چندھ دے کر غریبی دور کریں
اج پاکستان میں روحانیت کی دوکانداری چمک رهی هے بنگالی بابے چل رهےهیں که ان کے پاس چھوٹی دوکان داری ہے ، ان کا علم کالا ہے ، پیر فقیر چل رهے هیں که ان کا علم سفید (نوری) ہے
وھ جی سارا زمانه هی گورے (یورپی) کو سیانا اور کالے کو برا کہ رها ہے
اس لیے اج زمانے میں سفید رنگ چنگا ہےاور کالا برا
چاہے وھ انسانوں کا رنگ هو که علم کا کپڑوں کا هو که خون کا !!-
9 تبصرے:
میری سمجھ میں کچھ نہیں آیا ۔ ایک تو وہ قادری ہیں جنہوں نے لکھا تھا اخبار میں کہ عیدالاضحٰے پر قربانی نہ فرض ہے نہ سنت ۔ ایک علامہ طاہرالقادری ہیں اور ایک کراچی کی ایک جماعت ہے جس کے بڑے قادری ہیں
یه مولوی طاہر صاحب والے قادری مسلک کی بات ہے
چچا جی آپ نے تو بڑا اچھا لکھنا شروع کر ديا ہے ميرا مطلب ہے وچ اک وی گالی گلوچ نہيں ، مينوں بڑی خوشی ہوئی يکے بعد ديگرے اچھی اچھی پوسٹيں پڑھ کر ، پر ايک کشمکش سی ہے کہ اس کی وجہ کيا بنی کہيں ميری جاپانی چاچی نے اردو پنجابی تو نہيں پڑھنا سيکھ لی
آپ نے تو نچوڑ نکال کے رکھ دیا ہے جی اپنے قادری صاحب کا
اور آج کل کی سو کالڈ روحانیت کا
سر جی
نواں کٹا کھلا ای سمجو
سر جی
نواں کٹا کھلا ای سمجو
u did not said any logical thing in your post and i dont know what is the real motive behind defaming tahir ul qadri.
anyway may i ask "what is your opinion about qadianis?" Are they Muslim or non-Muslim according to your perception?
قادری اور قادیانی کو ملانا آپ کی مرضی لیکن مرزا غلام احمد نہ قادری تھا، نہ کسی اور راہ سلوک کا مسافر تھا۔ اور اس فتنہ مخالفت میں پیش پیش احمد رضا خان صاحب، پیر مہر علی شاہ صاحب، پیر جماعت علی شاہ صاحب سب راہ طریقت و سلوک کے مسافر تھے۔ جہاں تک بات ہے جہاد کی تو گزشتہ تین دہائیوں سے تو ہم بھی "جہاد" ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ علامہ تو بہت پہلے فرما گئے کہ "فضائے بدر پیدا کر" لیکن ہمارا جہاد تو "پٹاخ، پٹاخ" پھٹنے کا نام ہے سو لگے رہو منا بھائی۔
یہ سمجھ میں نہیں آتا کہ جہاد موجودہ زمانے میں کسی خاص ذریعہ ء وحی سے صرف پاکستان اور افغانستان کے مسلمانوں پہ کیوں اتنی شدت سے فرض ہو گیا ہے۔ دین کے ہر عمل میں صرف ایک خاص خطے کے لوگ اتنے مخلص کیوں نظر آتے ہیں کہ دین بنانے والے سے بھی آگے بڑھے ہوئے ہیں۔ اب تو خدا بھی ایک ضمنی چیز لگتا ہے، کیونکہ جنت اور دوزخ بھی دنیا ہی میں بٹ رہی ہے۔ آخر ایسی کون سی چیز ہے عیسائیوں کی پاپائیت اور اس خطے کی مسلمانیت میں کہ ہم ایک کو دوسرے پہ ترجیح دیں۔
جہاں تک قادری صاحب کا تعلق ہے، ایک ایسا ملک جہاں مذہب نام کے برانڈ پہ آپ ہر فلسفہ، نظام، جبر اور تشدد، ناانصافی، بربریت،انسانی جان کی قدر ہر چیز بیچنے کی اہلیت رکھتے ہوں، وہاں ایسےمارکیٹنگ ٹرکس نہیں آزمائے جائیں گے تو کہاں ہونگے۔ اور اس پہ حیرت نہیں ہونی چاہئیے کہ یہ کامیاب بھی ہونگے۔
ایک تبصرہ شائع کریں