پدرم حجام بود
جہاں چار پاکستانی آکٹھے هوا کرتے تھے ، پاکستان کا سب سے بڑا مسئله جاگیرداری کو گنا جاتا تھا
یا شائید اب بھی لوگ ایسی هی باتیں کرتے هوں
لیکن وه اپ نے ایک پران کہان تو بڑھی هو گي چوھوں کو میٹنگ والی که اس میں بلی کے خطرے سے نمپٹنے کا ایجنڈا تھا ـ
تو چوھا کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی که اگر بلی کے گلے میں گھنٹی باندھ دی جائے تو بلی کے انے کا معلوم هو جایا کرے گاتو هم چوھا لوگ بھاک کر جان بچا سکتے هیں
لیکن
یه میٹنک اس بات پر ختم هو گئی تھی
که
بلی کے گلے میں گھنٹی باندھے گا کون؟؟
چوھوں کو صدیوں سے ایسا جری بہادر چوھا نهیں ملا ہے جو که بلی کے گلے میں گھنٹی باندھ کر دے
یاپھر ان چوھوں کے ساتھ بھی پاکستانوں کی طرح ھینڈ هو جایا کرتا هے که ان میں سے جو بھی چوھا بلی کے گلے میں گھنٹ باندھنے کے '' جوگا '' هو سکتا هو اس کوبلیاں اپنے ميں مالا لیتی هیں یا یه خود سو هی بلی هونے کے خواب دیکھ کر یا بلی هی بن جاتا هے اور چوھوں کو کھانا شروع کردیتا ہے
چلو جی جاگیرداروں سے گلے اور شکایتیں هیں که ان کا هم کچھ علاج بھی کر هی لیں گے
اج ناں سہی انے والے دنوں میں هی سہی
لیکن یه هم میں سے کے لوگ
یعنی کمہار ، نائی ، موچی بھی جب تھوڑي ترقی کرلیتے هیں تو خودکیا سے کیا سمجھنے لگتے هیں
یه اپنے مشیر اعظم رحمان ملک صاحب سیالکوٹ کے قریب کے ایک گاؤں کے رهنے والے هیں ان کے اپنے لوگ ان کو مانا نائی کے طور پر جانتے هیں ، بچپن سے هی تعلیم میں محنتی اور هوشیار مانا جب رات کو دیر تک چھت پر پڑھ رها هوتا تھا تو پڑوس کا صادق فقیر اس کو کها کرتا تھا
اور مانیا !ـ اب سو جا اویے رات بڑی هو گئی ہے
سونی فقیر بتایا ہے که دبئی میں مانے کی بہن کے بیٹے نے بتایا تھا که اپنا مانا بہت هی بڑا افسر لگ گيا هے
تو اس کے بعد مانا نائی منزلوں پر منزلیں مارتا رحمان ملک بن گیا اور پھر جی اس کو بھی یاد نهین رها که وه گھر سے بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے نکلا تھا
نهیں جی ملک صاحب گھر سے بلی بننے نکلنے تھے اور اب بلی بن گئے هیں اور لوگ بھالے ان کو چوھے نظر انے لگے هیں ـ
هم میں سے هوتے هوئے یه بندھ جاگیرداروں میں مل کر اب لوگوں کی تشریف لال کروانے والے قانون بنا رها هے
لیکن یاروں بلی اور چوھے تو جانور هوتے هیں اور انسانوں میں جانوروں والی خصلتیں
اور اب پاکستان کی سارے قوم میں گدھوں والی اور چوھوں والی خصلتیں عروج پر هیں تو جی انے والے دنوں میں بگیاڑ(بھیڑیا) والی بھی پیدا هو سکتی هیں اور طالبان بن کر جب یه لوگ مارگله کی پہاڑیوں تک پہنچ گئے تو ؟؟
گولوں کی دھن دھن اور گولیوں کی تڑ تڑ میں ان جاگیردار لوگون میں گیڈر کی خصلت اوج کر آئے گي اور ایسے بھاگیں گے که جیسی کُتّی گِینڈ چھڑا کر بھاگتی هے
مانا نائی اگر مانا نائی بن گیا تو اپنا هی هے ورنه جی
جہاں گئیاں گائیں وهیں گئے سائیں ـ
4 تبصرے:
ہی ہی ہی
سر جی نائی کو نائی آپ ہی کہہ کر بلا سکتے ہیں
ہم تو چاہ کر بھی یہ جسارت نہیں کر سکتے
آپ کو تو پتا ہے ہم جیسے چوہوں کو کھا کر بلیاں حج کر لیتی ہیں
اور ان کے چوہے معاف ہو جاتے ہیں
یہ نائی نژاد بلیاں ہمیں کھا تو جائیں گی
اور طالبان بنا کر گیدڑوں کی سی دوڑ بھی لگا دیں گی
لیکن ان طالبان کی جہالت کو بھگتنے کو پھر ہم جیسے چوہے
اس قوم نے جری چوہا پیدا نہیں کرنا جی
اس معاملے میں یہ بانجھ ہے
ہمیشہ کی طرح بہترین ہے۔ بس وہ طالبان والی تھوڑی عقل میں ابھی نہیں سماتی کیونکہ وہ تو پھر چوہے کھانے بھی توہین سمجھتے ہیں روندتے نکل جاتے ہیں۔ دیکھیں کبھی چوہے کسی کو بغیر بلی بنے قبول کرلیں تو مسئلہ وہیں حل ہوجائے لیکن چوہوں کی بھی ضد ہے کہ پہلے بلی بن کے دکھا پھر بات کر۔
ایک سوال ہے جی
رحمن ملک کی داستان حیات واقعی ایسی ہی ہے یا
آپ کے ذہن رسا کا کمال ہے
جگا، سلطانہ، بہرام ۔۔ یہ سارے ڈاکو بھی حکومتی رٹ کو پامال کرتے تھے
تو گورنمنٹ ان کو دہشت گرد اور لٹیرا کہتی تھی
عام آدمی کے ہیرو تھے جی وہ ۔۔۔ ان پر بھی انگریز پورا لاؤ لشکر لے کر چڑھ جاتا تھا اور رٹ قائم کردیتا تھا، پر جی پنڈوں میں بولیاں تو اب بھی ان کی ہی گائی جاتی ہیں۔۔۔ان بلیوں کے پاس آخری موقعہ ہے جی چوہوں پر مہربانی کرنے کا، نہیں تو جی پھر چوہوں نے گھنٹی باندھنے کی بجائے ڈنڈا لے کر بلیوں کے پیچھے ہوجانا ہے۔۔۔
رحمان ملک کی یه باتیں حقیقت هیں اور اس کے گاؤں کے لوگوں سے سنی هوئی هیں ، اس کے گاؤں کا ایک فقیر جس کی ان کو گھر سے دیوار ملی هوئی هے وھ ان باتیں بڑۓ مخولیه انداز میں بتایا کرتا تھا
جب سے ملک صاحب مشیر اعظم هو گئے هیں اس کو خطرخ بن گيا ہے که کہیں وزیر اعظ هی ناں هو جائیں اس لیے اب احترام سے باتیں کرتا ہے
ان کے گاؤںمیں گیس بھی ملک صاحب کی شفارش پر پہنچی هے
ااور بجلی بھی اس گاؤں کے کسی قصائیوں کے لڑکے نے لگوائی تھی
حالانکه یه گاؤں ساھی جاٹوں کا ہے
اس لیے ان گے گاؤں میں ایک ایس ایم ایس چلتا ہے
بجلی پہنچائی قصائیاں
گیس لگوائی نائیاں
تے بہ - - - - -ساھیاں
ایک تبصرہ شائع کریں