چھوٹے بڑے لوگ
چاچے اسماعیل نے دو منزله گھر بنایا تو اس کا چوبارھ چوھدریوں کی کوٹھی سے چند انچ اونچا هو گیا
چاچا بھی بیچارھ کیا کرتا که پاکستان میں یه رواج هے که لوگ اپنے گھر سڑک سے اونچے بناتے هیں که بارش کا پانی گھر میں داخل ناں هو ، تو بارش کا پانی سڑک پر کھڑا هونے لگتا ہو تو سڑک ٹوٹ جاتی هے تو حکومت آ کر سڑک ک گھروں سے اونچا کردیتی هے ، تو لوگ اپنے اپنے گھر اونچے کرنے لگتے هیں ـ
سڑک اونچی کرو نمبر بناؤ اور گھر جاؤ پانی کے نکاس پر مستقل نظام بنانا پڑتا ہے اس لیے اس کی طرف خیال هی نهیں جاتا که نمبر بھی کم بنتے هیں
تو جی حکومت کے ساتھ سڑک مکان اونچائی کے مقابلے میں چاچے کا مکان اونچا هو گیا
تو اپنی چوھدرانی لگی گالیاں دینے
ان بے غیرت لوگوں کو شرم هی نهیں آتی اپنے مکان هم سے اونچے کرلیتے هیں
کتے کمینے لوگ ، بے غیرت ، انکھوں کا پانی هی مرگیا ہے ، بے غیرت ـ
اسی کی دھائی تک اتے اتے عوامی شعور کے بڑھ جانے اور چوھدریوں کے زوال کے باعث تھا که گالیوں سے کام چلا رهیں تھیں ورنه مکان گر کرنیچا کردیا جاتا ـ
ایسی ذهنیت کے لوگ جب حکومت میں آتے هیں تو گالیان کچھ اس طرح کی هوتی هیں
بے غیرت لوگ ، اب هم لوگوں کی طرح بجلی چاھتے هیں ، ان کے ابے نے بھی بجلی دیکھی تھی ؟ گارے کے گھروں میں رهنے والے کمی لوگ اب موبائیل فون اٹھائے پھرتے هیں ، بے غیرت لوگ ـ
کردو بجلی بند ان بہن ـ ـ ـ ـ کی ، اور لگادو ٹیکس ان کے ایم ایس ایم پر
ان کی ماں کی بغل میں تیر (بغل اور تیر کی جگه ناقابل تحریر الفاظ هیں ) اگر پھر بھی باز ناں آئیں تو اندر کردو ، چودھ سال ، اور لتر لگا لگا کر تشریف کو ایسےملائم کردو جیسے ان کی جائے شِیرمادر تھی ـ
رحمان ملک ولد چاچا فیروز نائی سکنه ججا تحصل و ضلع سیالکوٹ ـ
9 تبصرے:
بغل اور تیر کی طرح آخری سے پہلے جملے میں بھی کوئی استعارہ استعمال کر لیتے۔۔۔
Nice post
جی کردا وئی جی کردا
تینوں جپھی پاواں جی کردا
اک واری، ہو اک واری
تو سینے نال لگ خاورا
----------------
آپ کی آٓج کل کی پوستوں سے میرا کانفیڈینس لیول بڑھ رہا ہے
بس ذرا پاسپورٹ آ جائے
امید ہے میں بھی میدان میں کود پڑوں گا
اور یقین ہے آپ تو رہنمائی فرمائیں گے نا جی
خاور اتنا غصہ جو آخری جملے میں باہر آہی گیا.
ڈفر کہاں بھاگنے کا ارادہ ہے ؟؟؟؟
آپ کے ایک لفظ کے انتخاب نے اس خوبصورت اور بہترین تحریر کو بالغانہ تو کیا سوقیانہ بنا دیا۔، مجھے جعفر کی بات سے اتفاق ہے۔۔
علامہ اقبال ایک فارسی شعر میں فرما گئے ہیں کہ برہنہ اور ننگے حروف اور باتیں کہہ دینا تو کوئی کمال نہیں۔
اس برہنہ حرف کا استعمال بذاتِ خود اس خوبصورت تحریر کے ساتھ زیادتی ہے۔
خاور صاحب ۔۔۔ آپ جیسا بندہ مجھے آج تک نہیں ملا
یہ کہنا بہت آسان ہے کہ اپنی غلطی تسلیم کرلینی چاہئے۔۔۔ لیکن کرنی پڑے تو بندے کی انا تن کر کھڑی ہوجاتی ہے اور میں میں کرنا شروع کردیتی ہے۔۔۔
میری عاجز سی تجویز کو شرف قبولیت بخشنے کا شکریہ۔۔۔
اللہ آپ کو اور آپ کے بال بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔
اور کیا خوبصورت لفظ تراشا ہے۔۔۔ واہ۔۔۔۔ جائے شیر مادر۔۔۔
اور یہ لفظ سنجیدہ گفتگو میں سنجیدگی کے ساتھ استعمال کر کے میں ایک خبیث بندے کو شرافت سے گالی دے چکا ہوں
:D :D :D
آپ کی یہ تحریر اور 'بابے آدم' والی تحریر واقعی اس سال کی بہترین تحاریر ہیں، لاجواب۔
janay kiya ho gaya hay hum Duhrray Mayyar kay logoon ko....
Gali main GAALI daynay waly ko tu kuch naheen kehtay, mager ADEEB jo akkaaasss hootay kissi muashray ka, ussay Aayeena dekhanay sa bahut naraz hootay hain......
Ya tu GAALI dayna band karoo (jo kerna Chahyee), ya ADAB main iss BAY-ADBI ki gunjaish rakhoo.....
Jahil Loog....
Azhar Qureshi
azhar_q@yahoo.com
ایک تبصرہ شائع کریں