بدھ، 15 جولائی، 2009

چھوٹے بڑے لوگ

چاچے اسماعیل نے دو منزله گھر بنایا تو اس کا چوبارھ چوھدریوں کی کوٹھی سے چند انچ اونچا هو گیا
چاچا بھی بیچارھ کیا کرتا که پاکستان میں یه رواج هے که لوگ اپنے گھر سڑک سے اونچے بناتے هیں که بارش کا پانی گھر میں داخل ناں هو ، تو بارش کا پانی سڑک پر کھڑا هونے لگتا ہو تو سڑک ٹوٹ جاتی هے تو حکومت آ کر سڑک ک گھروں سے اونچا کردیتی هے ، تو لوگ اپنے اپنے گھر اونچے کرنے لگتے هیں ـ
سڑک اونچی کرو نمبر بناؤ اور گھر جاؤ پانی کے نکاس پر مستقل نظام بنانا پڑتا ہے اس لیے اس کی طرف خیال هی نهیں جاتا که نمبر بھی کم بنتے هیں
تو جی حکومت کے ساتھ سڑک مکان اونچائی کے مقابلے میں چاچے کا مکان اونچا هو گیا
تو اپنی چوھدرانی لگی گالیاں دینے
ان بے غیرت لوگوں کو شرم هی نهیں آتی اپنے مکان هم سے اونچے کرلیتے هیں
کتے کمینے لوگ ، بے غیرت ، انکھوں کا پانی هی مرگیا ہے ، بے غیرت ـ
اسی کی دھائی تک اتے اتے عوامی شعور کے بڑھ جانے اور چوھدریوں کے زوال کے باعث تھا که گالیوں سے کام چلا رهیں تھیں ورنه مکان گر کرنیچا کردیا جاتا ـ
ایسی ذهنیت کے لوگ جب حکومت میں آتے هیں تو گالیان کچھ اس طرح کی هوتی هیں
بے غیرت لوگ ، اب هم لوگوں کی طرح بجلی چاھتے هیں ، ان کے ابے نے بھی بجلی دیکھی تھی ؟ گارے کے گھروں میں رهنے والے کمی لوگ اب موبائیل فون اٹھائے پھرتے هیں ، بے غیرت لوگ ـ
کردو بجلی بند ان بہن ـ ـ ـ ـ کی ، اور لگادو ٹیکس ان کے ایم ایس ایم پر
ان کی ماں کی بغل میں تیر (بغل اور تیر کی جگه ناقابل تحریر الفاظ هیں ) اگر پھر بھی باز ناں آئیں تو اندر کردو ، چودھ سال ، اور لتر لگا لگا کر تشریف کو ایسےملائم کردو جیسے ان کی جائے شِیرمادر تھی ـ
رحمان ملک ولد چاچا فیروز نائی سکنه ججا تحصل و ضلع سیالکوٹ ـ

9 تبصرے:

Jafar کہا...

بغل اور تیر کی طرح آخری سے پہلے جملے میں بھی کوئی استعارہ استعمال کر لیتے۔۔۔

Japaki کہا...

Nice post

DuFFeR - ڈفر کہا...

جی کردا وئی جی کردا
تینوں جپھی پاواں جی کردا
اک واری، ہو اک واری
تو سینے نال لگ خاورا
----------------
آپ کی آٓج کل کی پوستوں سے میرا کانفیڈینس لیول بڑھ رہا ہے
بس ذرا پاسپورٹ آ جائے
امید ہے میں بھی میدان میں کود پڑوں گا
اور یقین ہے آپ تو رہنمائی فرمائیں گے نا جی

Shekari کہا...

خاور اتنا غصہ جو آخری جملے میں باہر آہی گیا.

ڈفر کہاں بھاگنے کا ارادہ ہے ؟؟؟؟

محمد وارث کہا...

آپ کے ایک لفظ کے انتخاب نے اس خوبصورت اور بہترین تحریر کو بالغانہ تو کیا سوقیانہ بنا دیا۔، مجھے جعفر کی بات سے اتفاق ہے۔۔
علامہ اقبال ایک فارسی شعر میں فرما گئے ہیں کہ برہنہ اور ننگے حروف اور باتیں کہہ دینا تو کوئی کمال نہیں۔
اس برہنہ حرف کا استعمال بذاتِ خود اس خوبصورت تحریر کے ساتھ زیادتی ہے۔

Jafar کہا...

خاور صاحب ۔۔۔ آپ جیسا بندہ مجھے آج تک نہیں ملا
یہ کہنا بہت آسان ہے کہ اپنی غلطی تسلیم کرلینی چاہئے۔۔۔ لیکن کرنی پڑے تو بندے کی انا تن کر کھڑی ہوجاتی ہے اور میں میں کرنا شروع کردیتی ہے۔۔۔
میری عاجز سی تجویز کو شرف قبولیت بخشنے کا شکریہ۔۔۔
اللہ آپ کو اور آپ کے بال بچوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔۔۔
اور کیا خوبصورت لفظ تراشا ہے۔۔۔ واہ۔۔۔۔ جائے شیر مادر۔۔۔

DuFFeR - ڈفر کہا...

اور یہ لفظ سنجیدہ گفتگو میں سنجیدگی کے ساتھ استعمال کر کے میں ایک خبیث بندے کو شرافت سے گالی دے چکا ہوں
:D :D :D

محمد وارث کہا...

آپ کی یہ تحریر اور 'بابے آدم' والی تحریر واقعی اس سال کی بہترین تحاریر ہیں، لاجواب۔

گمنام کہا...

janay kiya ho gaya hay hum Duhrray Mayyar kay logoon ko....

Gali main GAALI daynay waly ko tu kuch naheen kehtay, mager ADEEB jo akkaaasss hootay kissi muashray ka, ussay Aayeena dekhanay sa bahut naraz hootay hain......

Ya tu GAALI dayna band karoo (jo kerna Chahyee), ya ADAB main iss BAY-ADBI ki gunjaish rakhoo.....


Jahil Loog....



Azhar Qureshi
azhar_q@yahoo.com

Popular Posts