ڈاکٹر خان کی آزادی
ڈاکٹر خان کا رویه بتاتا هے که یه شخص اب بھی بہت بڑا خطرھ ہے ـ
مجھے صرف خان کی عمر اور صحت میں کمزوری نظر آرهی ہے هو سکتا ہے که اب یه اور لوگوں كو آگے لے كرآئے ،مغربی طاقتوں اور پاکستان کا اس شخص کو عدالت میں ناں لے جا سکنا ان کی ناکامی هے ، بڑی مچھلی پھسل گئی هے اور اس ایٹمی ٹیکنالوجی کی اسمگلنگ میں ملوث دوسروں کا خوف بھی ختم هو جائے گا ـ
جی هاں یه خیالات هیں واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ فار سائینس اور انٹرنیشنل سکورٹی کے پرولیفریشن ایکسپرٹ '' داؤد البرائیٹ '' کے ـ
کچھ لوگوں کا خیال ہے که نئی امریکه حکومت اپنے نمبر بنانے کے لیے ڈهیل دیکھا رهی هے که پاک حکومت ڈیل دیکھا رهی هے ـ
میں نے اپنے خان صاحب کی پانبدیوں میں ڈھیل پر ان کو پوسٹ کارڈ بنا کر لوگوں سے لکھوا کر بھیجے تھے اس بلاگ کے مستقل قاری اس بات کو جانتے هیں
مندجه ذیل لنک سے ان کارڈوں کے ڈزائین اور متن کی تفصیل مل جائے گی
http://khawarking.blogspot.com/2008/06/blog-post.html
تو جی بات اس طرح هوئی هے که ڈاکٹر صاحب کی آزادی پر مسلم لیک نوں کے فارن افئیر کے سکیرٹری شیخ قیصر صاحب اس وقت اسلام اباد میں تھے که '' شریف لوگوں '' نے ان کو فوراً ڈاکٹر صاحب کو سلام کے لیے پہنچنے کا کہا ، شیخ صاحب جاپان میں رهتے هیں جب انہوں نے ڈاکٹر صاحب کو بتایا که جی میں جاپان سے ایا هوں تو ڈاکٹر صاحب نے خاور کے پرنٹ کیے گارڈ ان کو دیکھائے که اپ لوکوں کے جذبات جاپان سے مجھ تک پہنچتے رہے هیں ـ
لو جی ائیڈیا تھا اپنے شکاری شکاری کے بلاگکا اور کام کیا جی خاور کھوکھر نے اور شاباش مل رهی ہے جی شیخوں کے منڈے کو ''شریفوں '' کے ساتھ
جی تو جی اب یه تو تھےاپنے جذبات لیکن یارو دنیا میں بستے هیں تو دنیا کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے جب کی دنیا هو بھی امیر اور سیانی بھی اور اپنی نسل کے لوگ هوں بے عقل بھی اور غریب بھی تو جی دنیا کی بھی سن لینی چاهیے که وه کیا سوچ رهی هے
جابان کی ایک بڑی اخبار مائی نیچی نے کیا لکھا ہے اپنے خان صاحب کی آزادی پر !!ـ
اس پوسٹ کا پہلا پیرا اس اخبار سے لیا گيا ہے
اور اب اس کے بعد اخبار کیا لکھتا ہے
اخبار لکھتا ہے که جمعے کے روز جب ڈاکٹر خان سے یه پوچھاگیا که ''آپ کی ریلیز پر بینالاقوامی برادری کے آپ کی رلیز پر کیا احساسات هو سکتے هیں ''
تو ڈاکٹر خان نے جواب دیا
کیا وه همارے رب کے ساتھ خوش هیں ؟ کیا وه همارے رسول کے ساتھ خوش هیں ؟ کیا وه همارے رهنماؤں کے ساتھ خوش هیں ؟
کبھی نہیں !!ـ
مجھے دوسری دنیا کی کوئی پرواھ نهیں هے مجھي پرواھ ہے تو اپنے ملک کی ،
اوباما اپنے امریکه کی پرواھ کرتا ہے یه نہیںکرتا که انڈیا پاکستان اور افغانستان کی پرواھ کرے ـ
اخبار لکھتا ہے که
وائٹ ھاؤس نے كہا ہے صدر اوباما پاکستان سے اس بات کی یقین دھانی چاهتے هیں که ڈاکٹر خان وه کام دوبارھ نہیں کریں کے جن کی پاداش میں ان کو گرفتار کیا گیا تھا ـ
اخبار لکھتا ہے
ایک بندھ جس نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا جس نے ایٹمی راز افشاء کرکے شمالی کوریا ایران اور لیبیا کو دینے کا اعتراف کیا وه شخص باکستانی حکومت کے ساتھ ایک خفیه ڈیل سے اپنی نظر بندی سے رها هوگیا هےـ
3 تبصرے:
وہ کہتے ہیں نا جی ۔ تُجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تُو
جی، دشمنوں کے سینے پر مونگ دلنے کا اور ہی مزہ ہے، لیکن یہ بھی کہ ابھی ہمیں اور بھی محتاط ہو جانا چاہیے
جاپانیوں کا معیار کے بارے میں محطاط ہونے کا آپ بہت ذکر کرتے ہیں
کیا میڈیا سے متعلق جاپانی قوم بھی بیمار ہے؟
ایک تبصرہ شائع کریں