جشن غلامی
جشن آزادی پر هر کوئی لکھ رها ہے اور لوگ بھالے اس دن کو ایک رسم کی طرح منا رہے هیں
لیکن
ایمانداری کی بات تو یه هے که مجھے آزدای کا احساس هی نہیں هوتا
کیا هم واقعی ازاد هیں ؟؟
کسی نے یه بھی لکھا ہے که پاکستانی قوم اپنا باسٹھواں جشن ازادی منا رهی ہے
لیکن مجھے یاد ہے که اکیاسی سے پہلے چودھ اگست کو ایک جشن کی طرح منانے کا رواج نهيں تھا ـ
هم کبھی ازاد هوئے هی نهيں هیں
دوسری جنگ عظیم میں جرمنی اور جاپان کی مہربانی سے برطانیه تھوڑا کمزور هوا تو
تاج برطانیه نے اپنی کالونیوں کو امریکه کے حوالے کردیا تھا ـ
برطانیه نے اپنے مال (کمہاروں کے گھروں میں مال گدھوں کو کہتے هیں ) کو امریکه کی سپرد داری میں دے دیا ہے ـ
لیاقت علی خان کے دورھ امریکه پر استاد دامن نے لکھا تھا
دورھ وی پیندا اے تے امریکه دا پیندا اے
بیگم کی کہیندی اے تے غرارھ کی کہندا اے
لیکن میر قوم کو ازادی کا مغالطه هی لگا رها
اور جب همارے اقاؤن کو اس بات کا یقین هو گيا که اب یه قوم واقعی ازادی کے مغالطے میں گمراھ هو چکی ہے تو انہوں نے همارے کم عقلی کا مذاق اڑانے کے لیے اس وقت کے وائسرائے جرنل ضیاع کو ذریعے همیں جشن ازادی منانے کا '' کملا پن '' سکھا دیا ـ
ذرا اپنے حالات پر غور کریں
کیا یه ازاد قوموں کا وطیرھ ہے که
جو هم کررهے هیں
اسلام کے نام پر بننے والے اس ملک پاکستان میں کیا اسلام ازاد ہے
کیا مسلمان ازادی سے مسجدوں ميں نماز پڑھ سکتے هیں جیسے که مسلمان جاپان میں پڑھ سکتے هیں ـ
کیا اس ملک پاکستان میں پاکستانیوں کو روزگار کے ذرائع میسر هیں ؟؟
کیا همیں تحفظ حاصل ہے ؟؟
کیا همیں تعلیم کے مواقع میسر هیں ؟؟
کیا هم اپنی مرضی کے نمائیندے چن سکتے هیں ؟؟
کیاهمیں اپنے معاشرے کے انتظام میں کوئی کردار حاصل هے؟؟
کیا ہمارے لیڈر اپنے اپ کو هم میں سے سمجھتے هیں ؟؟
کیا هماری مبینه حکومتیں اپنے فیصلے خود کرتی هیں ؟؟
یارو آزادی ہے کیا ؟؟
اور کیا هم آزاد هیں ؟؟
غلام کی خُو میں اتنے پکے هو چکے هیں که غلامی کو هی آزادی کا نام دے دیا ہے ـ
هم ابھی ازاد هوئے هی نهیں هیں
همیں ایک اور تحریک ازادی کی ضرورت ہے
مگر
همیں احساس تو هو که
هماری حثیت کیا ہے
قوموں کی برادری میں
4 تبصرے:
ہمارے یہاں جھوٹ بولنے کی آزادی ہے۔
ہمارے یہاں رشوت کے لین دین کی کھلی آزادی ہے۔
ہمارے یہاں سڑک کے کنارے رفع حاجت کی بھرپور آزادی ہے۔
ہمارے یہاں لال بتی کراس کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
ہمارے یہاں غیرت اور بے غیرتی کے نام پر انسان قتل کرنے کی مکمل آزادی ہے۔
ہمارے یہاں جمہوری پارٹیوں میں نامزدگیوں کی آزادی ہے۔
ہمارے یہاں فوج کو کاروبار کرنے کی آزادی ہے۔
ہمارے یہاں ذخیرہ اندوزی اور دہشت گردی کی پوری آزادی ہے۔۔
ہمارے یہاں غیر ملکیوں کو اتنی آزادی ہے کہ ہم نے ان علاقوں کو آزاد علاقے ہی کہنا شروع کردیا ہے۔
شاید اتنی زیادہ آزادی کا جشن مناتے ہیں ہم لوگ ؟
یارو
کیوں جھنجھوڑتے ہو؟ کیوں جگاتے ہو؟
ہم آزاد ہیں یا غلام
ہمیں ہماری دنیا میں مست رہنے دو۔
لگے دَم مٹے غم
خاور پتر، تو جاپان میں مٹھ مار رہا ہے یا کوی کڑی وڑی رکھی ہے؟ گاما کمہار تیری ماں کو خوش رکھ رہا ہے، باقی میں ٹھیک ہوں۔ تیرا پاب، صادق بٹ
لگے دم تو مٹے غم نا
میکی تے دم وی نی اویلیبل
ایک تبصرہ شائع کریں