بدھ، 21 مئی، 2008

پنج آب اور چار آب


سیچوان کا معنی بنتے هیں چار دریاؤں کی سرزمین ـ
چین کے اس علاقے میں زلزلے نے بستیاں الٹ دی هیں 
اموات کی تعداد چار ہزار سے زیادھ بتائی جارهی هے 
اور متاثر هونے والوں کی تعداد ہے 
پچاس لاکھ 
جی هاں 
پچاس لاکھ 
یعنی ادھا کروڑ
آج کی خبر تهی که ایک سو اناسی کھنٹوں کے بعد ایک الیکٹریشن کو ملبے سے زندھ نکالا گیا هے ـ یعنی امدادکا کام جاری هے ناں که ہماری طرح زلزلے کو چار دن هو گئے هیں اب کسی کے بچنے کی امید نہیں ہے اس لیے اب مرنے والوں کی فاتحه پڑھ لیں ـ
سیچوان کی چار دریاؤں کی سرزمیں کے زلزلے نے یہاں جاپان میں میڈیا کی توجه حاصل کی هوئی هے 
ایک تو نزدیکی ملک هونے کی وجه سے اور دوسرا زلزلوں کا ملک هونے کی وجه سے اور تیسری وجه ہے که جاپان چین کو ایک ابھرتے هوئے حریف کے طور پر دیکھتا ہے 
پہلے پہل تو جب تک زیاده اموات کی خبریں نہیں تهیں جاپانی میڈیا آپنے لوگوں کو زلزلوں کے دوران اختیار کرنے والی حفاظتی تدابیر یاد کرواتا رها 
جب جب اموات کی خبریں انے لگیں تو سیچوان والوں کے دکھ کو محسوس کیا جانے لگا 
لیکں جاپانی لوگوں کا تاثر یه تها که چین اس مصیبت میں اپنے لوگوں کو سنبھال بهی سکے گا یا نہیں 
لیکن افرین هے چارآبی لوگوں پر که پنجابیوں کی طرح نه نکلے بلکه انتہائی منظم طریقے سے اس مصبیت میں بهی انتظامات کر لیے هیں
ابلے هوئے چاولوں پر ابلی هوئی سبزی هی سہی لیکں سب بچ جانے والوں کو دی جارهی هے کوئی افارا تفری نہیں هے ـ
خدائی فوجدار(ولینٹئیر) لوگوں نے کتنے هی کام سنبھالے هوئے هیں ـ
جراثیم کش دوائیوں کا چھڑکاؤ کیا جارهاهے 
چین کے فوجی بہت کام کررهے هیں جین کی فوج جو که پاک فوج کی طرح آپنے ملک پر کبهی بهی قابض بنهیں هوئی لیکن اپنے لوگوں کے لیے کام کررهی ہے 
کسی بهی ٹی وی پر کسی بهی جرنیل کو نهیں دکھایا جارها 

جاپان سے ڈاکٹر اور نرسیں چین پہنچ گئی هیں 
اور بهی کتنی هی امداد
جاپانی میڈیا اب چین کے امدادی کاموں کو تنقیدی انداز میں دیکھا رها ہے 
کیونکه یه ایک حقیقت ہے که چین جاپان جیسا منظم ملک نہیں ہے 
لیکن پھر بهی چین جیسا کررها ہے ان سے جاپانی میڈیا غیر مطعمن بهی نهیں هے ـ
اور 
دوسری طرف 
برما میں سائکلوں
آیا تها 
جس میں بهی ایک لاکھ اموات کا خدشه ظاهر کیا جارها ہے 
لیکن برما میں بهی فوج کی حکومت ہے اور ان فوجی حکومتوں کا مزاج بهی اپنی ترکیب خاص هی هوتا ہے ـ
اگر ان فوجی حکمرانوں میں غیرت نام کی کوئ چیز هو تو اپنے هی ملک پر قبضه کیوں کریں ؟؟
برما کے ڈکٹیٹر صاحب نے پہلے تو غیر ملکی امداد پر یه قدغن رکھی که امداد تو لیں گے مگر امدادی نہیں ـ
جاپان میں ایک ویڈیو ٹی وی پر دیکھایا گیا که جب غیر ملکی امداد برما پہنچی تو سب سے پہلے تو فوجی جوان هی ان پیکٹوں کو کھل کر کهانے لگے اور ولائیتی پانی کی بوتلوں سے پیاس بجھانے لگے ـ
هاں ان ڈکٹیٹروں کی بہادر فوج که هر ملک میں ایک هی جیسی هوتی هے 
پاکستان میں بهی سارے رقبے اور سارے پلاٹ پاک فوج کے هیں ـ
اور اج پھر ٹی وی پر دیکھایا جارهاتها که 
برما کی بہادر فوج امدای سامان کو ٹرک پر لادھ کر جس پر که کیمرھ بهی لگا ہے 
اس ٹرک سے سامان لوگوں کی طرف ایسے پھینک رهی ہے جیسے جانوروں کے اگے 
لوگ بهالے پیچھے پیچھے بهاگ رهے هیں اور برما کے بہادر فوجی ان کی ویڈیو بنا کر لیں گے که ڈکٹیٹر صاحب کلو دیکھائی جائے گی 
مجھے یه ویڈیوں دیکھ کر بڑا دکھ هوا که 
لوگوں کو ذلیل کر کے ان ڈکٹیٹر لوگوں کی کون سی رگ کی تسکین هوتی هے ؟؟
چین اور برما کا یه تقابل ڈکٹیٹر شب اور جمہوریت کا تقابل بهی هے 
یه پنج دریاؤں 
اور چار دریاؤں کا بهی تقابل ہے 
ڈکٹیٹر پاکستانی هو یا برما کا یا کسی بهی ملک کا یه بڑے بزدل هوتے هیں 
اتنے بزدل که کسی کو بهی پنپتا هو دیکھ هی نهیں سکتے که کہیں کسی دن آگو هی نه آجائے 
اور سب سے بری بات ان میں یه هوتی ہے که اس ملک کو بهی پنپتا هوا نہیں دیکھنا چاهتے جس پر یه قابض هوتے هیں ـ
نہیں تو دیکھ لیں آپنے پاکستان کا حال 
ان بہادر کہلوانے والے بزدلوں نے کیا کیا ہے ؟؟؟

1 تبصرہ:

Noumaan کہا...

بہت اچھا لکھا ہے۔ لیکن اچھا ہوتا کہ آپ چار آب والی قوم کا تقابل پاکستان سے کرتے نہ کہ صرف پنجاب سے۔ ویسے کشمیر میں زلزلے کے بعد کے دنوں میں ہمارے لوگوں نے بہت عمدہ اور اعلی اور نہایت منظم امدادی مہم چلائی تھی۔۔ ہمیں اگر اپنے ڈکٹیٹروں پر شرم آنی چاہئے تو اپنی قوم کی قابل فخر باتوں کو بھی نہیں بھولنا چاہئے۔

Popular Posts