احمديت
مرزائيت كيا هے ؟ اور ايكـ مسلمان كو اس كيا اختلاف هو سكتا هے ـ اور مرزائى لوگ مسلمان كەلوانے پر اتنا زور كيوں ديتے هيں ـ اور مسلمان انكو كافر كيوں كەتے هيں ـ
يه وه سوال هيں جو كه هر مسلمان كے ذهن ميں آتے هيں ـ مگر هر آدمى ايكـ جيسا علم نهيں ركهتا اور آپنے آپنے انداز ميں ان مرزئى لوگوں سے اختلاف ضرور كرتا هے ـ اور ذياده تر لوگوں كا اختلاف غير منطقى ەٹ دهرمى هوتا هے جو كه ايكـ غلط چيز هے ـ
مرزائى لوگ پاكستان ميں اس لئے كافر كەلواتے هيں كه يه لوگ آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم كو آخرى نبى نهيں مانتے بلكه مرزاغلام احمد صاحب كو نبى مانتے هيں ـ ـ اور اس بات پر بحث مباحثے هوتے رهتے هيں ـ
ميرے خيال ميں ختم نبوّت كو ماننا يا نه ماننے كى بحث كو خاص كسى سازش كے طور پر اتنا اهم بنا ديا گيا هے كه اس مذهب مرزائيت كى پيدائش كى اصل وجه سے عام لوگوں كو لاعلم كر ديا گيا هے ـ
اور وه وجه هے نظريه جەاد كو اسلام سے ختم كرنا يا جەاد كے معنوں اتنا بدل دينا كه قرآن ميں بتايا گيا جەاد نه ره جائے ـ مرزاصاحب جهاد كے غير ضرورى هونے كا فرماتے هيں ـ
حكومتوں كى لڑائى كو جەاد كے طور پر بيان كرتے هيں ـ
حكومت كى اجازت كے بغير ظلم كے خلاف جدوجەد مرزا صاحب كى شريعت ميں حرام (دهشت گردى)هے
ميں يه نهيں كەتا كه ختم نبوّت غير اهم بات هے ـ مگر مسلمان اسى بات پر بحث كئے جاتے هيں اور مرزائى لوگ اپنے مقصد كو بغير كسى روكاوٹ كے لوگوں ميں پهلا رهے هيں اور اچهے خاصے پڑهے لكهے لوگ بهى ان كے نظريات كو صيع سمجتے هيں ـ اور ظلم كے خلاف لڑنے والوں كو بے وقوف اور جاهل كەـ رهے هوتے هيں ـ
مرزا صاحب نے تصوّف كى منازل طے كى تهيں اس تصوّف كى جسكو اسلام كے كئى مسالكـ مانتے هيں ـ اور سلوكـ كى منازل طے كرتے هوئے ولّى قطب ابدال اور غوث كے مراتب سے بهى اوپر انبياء كے مرتبے كو چهو ليا تهاـ
يه صرف مرزا صاحب هى نهيں ان كے بعدبهى كوئى بهى يه منازل طے كركے نبى بن سكتا هے ـ
(مجهے يه باتيں بتائى تهيں احمديوں كے ايكـ مربّى آصف منظور چيمه نے يه آصف چيمه صاحب بەت هى دهيمے مزاج كے آدمى هيں هم پەلى سے دسويں جماعت تكـ اكٹهے پڑهتے رهے هيں ـ همارے گاؤں ميں احمديوں كى مسجد كا محراب ميرے گهر كے باورچى خانے ميں ابهراهوا هے انەوں نے جب اپنى عبادت گاه پر ڈش انٹينا لگايا تها تو ايسے لگتا تها كه همارے چوبارے پر لگا هے اور كتنے هى لوكوں نے پوچها تها كه خاور ! بەت بڑى ڈش لگائى هے ؟ )
آگر بريلوى مسلكـ اور صوفى آزم كے اولياء اور روحانى لوگوں كے معاشرے ميں هونے سے معاشرے كو كوئى نقصان نهيں تو مرزا صاحب كے نبى هونے سے معاشرے كو كيا نقصان هے ؟؟
صرف فرق يهى هے ناں كه ايكـ لوگ اپنا سلسله خواجه حسن بصرى صاحب سے حضرت على اور حضرت على سے رسول اللّه صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور رسول اللّه صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے اللّه صاحب تكـ لے كر جاتے هيں ـ
كيونكه نبى پاكـ صعلم نے فرمايا تها كه ميں علم كا شەر هوں اور على اس كا دروازه ـ
اس لئے تصوّف والے لوگ اپنے اپنے سلسلے كو حضرت على تكـ لے كر جاتے هيں ـ
مگر مرزا صاحب نے ايكـ دوسرا هى كام كيا كه آپنا رتبه اتنا بڑها ليا كه اللّه سے ڈئريكٹ پيغام لينے لگے ـ اور تصوّف كى سجى سجائى دوكان دارى كو نظر انداز كر كے آپنى هى دوكان سجا كر بيٹهـ گئے ـ
مگر
اسى معاشرے ميں اهل قرآن بهى رهتے هيں جو كه تصوّف كے پورے سلسلے كو هى غير قرانى جانتے هيں اور اس بات پريقين ركهتے هيں كه نبيوں كے سردار حضرت محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم كے زمانے ميں بهى اگر كوئى مسئله بنا تو آپ حضورصلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اللّه سے دعا فرمائى اور اللّه نے هميشه جبريل كے ذريعے آپنا پيغام قران كى شكل ميں بهيجاـ اور جب اللّه صاحب نے قرآن ميں دين كے مكمل هونے كا فرماديا تو جبريل عليه اسلام كى ڈيوٹى بهى ختم هو كئى ـ اس لئيے نبى آخرزماں حضرت محمدصلی اللہ علیہ و الہ وسلم كے بعد كوئى بهى آدمى چاهے وه كوئى بهى هو آكر وه كەتا هے كه اس كو اللّه صاحب كے طرف سے كوئى پيغام آيا هے تو وه جهوٹا هے ـ
ميں خاور بهى اسى بات پر يقين ركهتا هوں كه تصوّف كا پورا سلسله هى غير قرآنى هے ـ
مرزا صاحب كے نبى هونے كا تو خود ان كے ماننے والوں ميں سے لاهوى لوگوں نے انكار كرديا تها اور ان كو مجتٍد يا مجدّد كەنے لگے تهے ـ
ان صاحب كى وفات كا ٹٹى خانے ميں هونے كے متعلق خود مرزائيوں كىكتابوں ميں مرزا صاحب كے اسەال كے مريض هونے كا لكها هے ـ
جٍەاد كو متعلق ميں نے ايكـ پوسٹ دوهزار پانچ كى جنورى ميں لكهى تهى آپ لوگ ميرى اس پوسٹ كو اس پوسٹ كل تسلسل سمجهـ كر پڑه ليں تو ميرے خيالات كى وضاحت هو جائے گى ـ
يەاں كلكـ كريں
11 تبصرے:
خاور صاحب، آپ غیر اہم کاموں مین نہ پڑا کیجیئے۔ کیا ہی نیک کام ہوتا کہ اگر آپ اپمنی تحریر کو واقعاتی شہادتوں اور قادیانی کتب سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے۔ اسہال کا مریض ہونا اور کسی مغصوص جگہ وفات پانے میں کوئی فرق بہی ہونا جاہیے۔ بحث برائے بحث کا فائدہ بہی کیا ہے
مرزا غلام احمد کے ذريعہ اسلام کے دشمنوں نے تين بنيادی عقائد پر ضرب لگانے کی کوشش کی تھی ۔
اول ۔ پہلا انسان ۔ مرزائی سيّدناآدم عليہ السلام کو پہلا انسان نيں مانتے بلکہ پہلا نبی کہتے ہين اور کہتے ہيں کہ انسان پہلے سے موجود تھے
دوم ۔ آخری نبی ۔ سيّدنا محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کو آخری نبی نہيں جانتے بلکہ آخری رسول کہتے ہيں اور اس ميں ہيرا پھيری ہے ۔
سوم ۔ جہاد ۔ جہاد کی ہيئت اور طريقہ کو بدل کر طاغوطی طاقت کے طابع کر ديا ہے ۔
دین ہو ، فلسفہ ہو ، فقر ہو سلطانی ہو
ہوتے ہیں پختہ عقائد کی بنا پر تعمیر
حرف اس قوم کا بے سوز، عقل زار و زبوں
ہوگیا پختہ عقائد سے تہی جس کا ضمیر
اسے چلنے دیں اس بارے مکمل معلومات فراہم کریں۔ میں بھی کوشش کروں گا کہ مرزائیت کے بخیے ادھیڑوں اسی ماہ اپنے بلاگ پر۔
ان کے مذہب کے جھوٹا ہونے کا ثبوت اور کیا ہوگا کہ لوگوں کو پیسے دے کر احمدی کرتے ہیں میرے رشتے داروں میں سے ایک بندہ اسی طرح احمدی ہوگیا ۔ یہ تو وہی حال ہے کہ عیسائی پادری اٹھارہ سو کے زمانے میں ایسا کیا کرتے تھے انگریز کی حکومت میں اب سادہ لوح مسلمانوں پر یہ لعنت قادیونیوں کی صورت میں مسلط ہے۔
پتہ نہیں ان کی عقلوں پر پردے کیوں پڑے ہوءے ہیں۔
آپ نے آخر میں ایک بات کہیں اس کے حوالے سے شعر یاد آگیا میری والدہ کے تایا جان پڑھا کرتے تھے
مرزا جو ہوتا خدا کا پیغمبر
ٹٹی میں گر کر نہ مرتا وہ کنجر
Bunyadi masla sirf or sirf jihad ko kisi tarah musalmanon kay zahan say khatam karna tha,jis kay liay baqi isues uthaay gaay,is aham nukta ko kisi aam aadmi kay hawalay say kahalwaya jata to awam par asar na hota is liay pahlay Miraza ko aik paigambar declair kia gaya Hazrat Essa kay dobara is dunia main aanay say har musalmaan waqif hay chahay woh nira jahil hi kion na ho chunanchay logon ki kam ilmi ka faaida uthatay howay ahadees ko tor maror kar Mirza ko Maseeh moud bana dia gaya,woh bechara khod hi itna canfuse tha kabhi kahta kay main aa gaya hoon ab koi or Essa naheen aay ga jo aisa kahtay hain woh jhoot boltay hain or kabhi yeh kay main to sirf unka aks hoon woh bhi aain gay or main bhi hoon,
or afsoosnaak baat yeh hay kay Afzal sahab jiasay log BUGZE MAAVIA main us kay pairokaroon say yeh darkhwaast kartay hain kay, Dawoodi sahab aap apnay blog par MQM kay tajurbaat say mustafeed farmain to maharbani ho gi,
aik musalmaan ko to woh jhota gardantay hain or aik Qadiani jis kay mazhab ki buyaad hi jhoot par hay usay sacha samajhtay hain kion kay woh wahi kah raha hay jo woh sunna chatay hain,
yeh hay hamari umate muslima ka haal,
شاکر: مجھے آپ سے یہ امید نہ تھی۔
افشاں صاحبه آپ نے جو پوائنٹ اٹهايا هے كه آفضل صاحب نے ٹونى بابا سے ايم كيو ايم كے متعلق لكهنے كا كەا تها تو ميرے خيال ميں يه افضل صاحب كى روادارى هے ـ جەاں تكـ بات هے احمدى لوگوں كى تو ميں خود ان لوگوں سے كوئى تعصب نهيں ركهتا ـ ميرے خيال ميں ان لوگوں كو بهى مس گائڈ كيا جارها هے ـ
مجهے اختلاف هے مرزائيت كے نظريات سے جو كه اسلام كى جڑيں كاٹنے والے هيں ـ
اور ٹونى بابا آپنى تحارير سے ابهى بەت هى جوان لگتے هيں غالبا اٹهاره سے بائيس كے ـ
اورجوان لوگ جذباتى هوتے هيں ـ
ميرى ان كے لئيے تجويز هے كه سب علماء كى كتابوں كو ايكـ طرف ركهـ ديں اور قرآن كے ترجمے كو پڑهيں اور قران كى غور اور فكر والى دعوت كو قبول كر كے اس پر سوچيں ـ
اللّه سائيں كا يه كلام اگر آپ كى دنيا نه بدل دے تو ميں لتّر كهانے كو تيار هوں ـ
ہم نے مرازائيت کے بارے میں اب تک جو پڑھا ہے اس سے تو مرزا صاحب کا کيس بہت کمزور لگتا ہے۔ کيونکہ جو تاويليں انہوں اپنے مسيح موعود ہونے کيلۓ گھڑي ہيں ان کا کوئي سر پير نظر نہیں آتا۔
ايک طرف کہتے ہيں کہ ہم ختم نبوت پر يقين رکھتے ہيں اور دوسري طرف اپنے آپ کو نبي کہتے ہيں۔
جہاد کے بارے میں تو انہوں نے انگريز حکومت کي چاپلوسي کي انتہا کردي ہے۔ وہ انگريزي دور کا صرف اور صرف سکھوں کے دور سے موازنہ کرکے مسلمانوں کو ان کي اطاعت کا حکم ديتے ہيں اور ان کے خلاف جہاد کو حرام قرار ديتے ہيں۔ ليکن يہ نہيں سوچتے کہ انگريزوں نے حکومت مسلمانوں سے ہي چھيتي تھي۔ اپني جائداد واپس لينے کيلۓ اپنے بہن بھائيوں کے خلاف مقدمے لڑتے ہيں مگر اپني امت کو انگريزوں کے خلاف لڑنے سے روکتے ہيں۔
ان کي اب تک کي کئي پيشين گوئياں غلط ثابت ہوچکي ہيں۔ بقول ان کے انہيں دنيا پر غلبے کيلۓ بھيجا گيا مگر وہ ناکام رہے۔ يہ بھي کہتے ہيں کہ تين سو سال میں ان کا مزہب دنيا پر چھا جاۓ گا۔ سو سال ميں تو وہ دنيا کا عشر عشير بھي نہيں بن سکے اگلے دو سو سال ميں کيا کر ليں گے۔
مرزائي لوگ پادريوں کي طرح مسکين واقع ہوۓ ہيں۔ ويسے ہم نے آج تک نہيں سنا کہ انہوں نے کسي مسلمان کا قتل کيا ہو۔ يہ لوگ اپنے مزہب کيلۓ دل کھول کر باقاعدہ چندہ ديتے ہيں اور يہي چيز انہيں ابھي تک زندہ رکھے ہوۓ ہے۔
ہمارے نزديک تو مرزا صاحب کي باتوں ميں آنے والے کوئي عقلمند نہيں لگتے کيونکہ ان کا کيس چھوٹ کا پلندہ لگتا ہے۔ ہم نے آج تک نہيں سنا کہ کسي نے اپنے مزہب کو ثابت کرنے کيلۓ سيف الملوک کے اشعار کا حوالہ ديا ہو اور علامہ اقبال کو بطور گواہ پيش کيا ہو۔
ہم نے ايم کيو ايم کے بارے میں لکھ کر افشاں صاحبہ کي دکھتي رگ پر ہاتھ رکھ ديا ہے۔ ہم انہيں اپني ايم ميل ميں يہ يقين دلانے کي کوشش بھي کرچکے ہيں کہ ہمارا کسي سياسي جماعت سے تعلق نہيں ہے اور نہ ہي ايم کيو ايم سے ہميں کوئي بغض ہے مگر جب غصہ انسان کي عقل پر وہم کا پردہ ڈال دے تو پھر ہر آدمي چھوٹا لگتا ہے۔ جہاں تک بات ہے ايم کيو ايم کے بارے میں داؤدي سے لکھنے کي بات کا تو صرف اور صرف ان کے ذاتي تجربات سے آگاہي کي خواہش تھي اور کچھ نہيں۔ اگر داؤدي مرزائي ہيں تو اس کا مطلب نہيں کہ وہ چھوٹ کا پلندہ ہيں۔ ہاں ہم يہ کہ سکتے ہيں کہ وہ غلط مزہب کے پيروکار ہيں مگر اميد ہے جو لکتھے ہيں سچائي سے لکھتے ہوں گے۔
Khawar sahab hum aap ki baat say 100% naheen 1000% mutafiq hain, laikin yeh Pakistan kay logon ka umomi rawaya hay Aik sindhi aik hindu ko aik urdu speeking musalman par tarjeeh deta hay kion kay woh us ki zabaan bolta hay or aik Panjabi aik Sikh ya Qadyani ko,sirf hum zabaan honay ki wajah say, kia main galat kah rahi hoon?
aaj hamari teesri nasal Pakistan main jawan ho rahi hay laikin humain aaj bhi hindustani kaha jata hay or muhajir bhi,or jab tang aamad bajang aamad kay tahat urdu speekings nay khod ko muhajir kaha to sab ko takleef shro hogai,
Afzal sahab aap nay sach kaha aap nay hamari dukhti rag par hi haath rakha hay,Daoodi sahab to sach boltay hoongay or hum jhotay hain is ka aap kay paass mustanad suboot hay,hayna!
زکریا صاحب ، آپ نے شاکر صاحب کو لکھا کہ آپ کو ان سے ایسی امید نہیں تھی۔
آپ نے وضاحت نہیں کی کہ کیسی امید؟
ذاتی طور پر تو میں سمجھتا ہوں کہ قادیانیت ایک علحدہ مذہب ہے اور جس کا اسلام سے کوئی رشتہ ناتا نہیں ہے
ہاں ، یہ صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانِ مبارک کے تحت کسی بھی مذہب کی شخصیات کو توہین آمیز الفاظ سے مخاطب نہیں کرنا چاہئے ۔۔۔
شاکر صاحب کو اس شعر کا حوالہ دینے کی کوئی اتنی اشد ضرورت تو بہرحال نہیں تھی
ایک تبصرہ شائع کریں