جاپانى پوليس
جاپانى پوليسطوكيو ميں وےنو اسٹيشن كے نزديكـ ميں تصويريں بنا رها تها كه پوليس كار كے هوٹر كى اواز سنى ـ
امريكه يا يورپ كے ممالكـ سے مختلف جاپان ميں پوليس كار كے هوٹر كى اواز كچهـ عجيب سى لگتى هے ـ
كيونكه جاپان ميں جرائم كى شرح انتهائى كم هے ـ ميں نے پل كے اوپر سےنيچے جهانكـ كر ديكها هوٹر بجانے كے باوجودسپيڈ لمٹ كا خيال ركهتے هوئے چلتى هوئى كار كو ديكهـ كر ميں بهت متاثر هوا ـ
يهاں جاپان ميں قانون كے محافظ بهى قانون سے بڑے نهيں هوتےـ
جاپان ميں قانون كا تحفظ قانون كے محافظوں كا كام هے ـ
جاپانيوں كى اس بات ميں عجيب بات تو كوئى نهيں مگر پاكستانيوں كے لئيے يه بات عجيب هو كى كه پاكستان ميں قانون كے محافظوں كے علاوه نسلى لوگ بهى قانون سے وراء چيز هوتے هيں ـ
بحر حال پوليس كار كے گدذرتے هي ميں نے پل پر دو پوليس والوں كو لاٹهياں لے كر بهاگتے هوئے ديكهاـ نزديكـ ميں كوئى واردات هوئى تهى مجهے بهى ديكهنے كا تجسس هوا ـ ميں ان پوليس والوں كے پيچهے چل پڑا تهوڑا هى چل كر ايكـ چين سٹور لاواسن كے سامنے كوئى پچاس كے قريب پوليس والے اور كوئى پانچ پيٹرول كاريں كهڑى تهيں ـ
ايكـ منخنى سے ادمى كو ان پوليس والوں نے نرغے ميں ليا هوا تها جسكى عمر هو گى تقريبا پينسٹهـ سے ستر كے درميان ـ
ايشيائى لوگوں كى روايت كے مطابق راه چلتے كئى لوگ بهى تماشه ديكهنے كے لئے كهڑے هوئے تهے ـ
نزديكى دوكان پر كام كرنے والى ايكـ لڑكى سے ميں نے معامله پوچها تو بات صرف اتنى تهى كه ايكـ بے كهر ادمى نے كسى كو قينچى ديكها كر ڈرايا هے اور خوفزده ادمى بهاگ كيا هے مگر وهاں سے كسى نے پوليس كو فون كر ديا اور جاپانى پوليس امن عامه ميں اتنے خلل كو بهى اتنى سنجيدگ سے ليتى هے كه علاقے كو گهيرے ميں لے كر اس بے گهر يعنى هوم ليس كو اسلحے سميت حراست ميں لے ليا ـ
اسلحه كے نام پر برامد كى گئى وه قينچىميں نے ديكهى جو كه تقريبا دس سينٹى ميٹر لمبى تهى اور اس كے دستے اور پهل پر حفاظتى پلاسٹكـ بهى چڑها هوا تها ـ جب انتظاميه معاملات كو اس سنجيدگى سے ليتى هے تو جاپان جيسے پر امن ملكـ بنتے هيں ـ
2 تبصرے:
میں آپ کے بلاگ کی وساطت سے جاپان کی تصویریں دیکھتا رہتا ہوں ۔ یہ پولیس والی بات تو واقعی قابلِ تعریف ہے
میرے جاپان کے قیام کے دوران میں نے یہی خاص بات دیکھی تھی کہ وہاں ھمارے یہاں کی طرح پولیس کا دور دورہ نہیں ھے۔ لیکن دیر رات بھی لوگ سگنل پر انتظار کرتے ھیں، بھلے ھی کوئی نہ آرہا ھو۔
سب سے خراب چیز جو مجھے گراں گذری وہ تھی پاکستانی جُوا و شراب خانے۔ جنہیں دیکھ کر مجھے ایک مسلمان ھونے کے ناتے سخت رنج و افسوس ھوتا تھا۔ میرے ھندوستانی بھائی بھی پاکستانیوں کی یہ حالت دیکھ کر حیران ھوتے تھے۔
ایک تبصرہ شائع کریں