جمعرات، 2 مارچ، 2006

پاكستانى ـ ايكـ قوم يا ايكـ هجوم ؟

ايكـ خبر


افغانی وزیر اطلاعات نے کہا تھا کہ محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی، اور شہاب الدین غوری نے علم اور تہذیب پھیلائی اور ان کے نام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے ساتھ منسوب نہیں ہونے چاہیں۔

ـ تبصره


لو جى جهوٹ كى بهى كوئى حد هوتى هو گى مگر افغانى وريز صاحب نے حد هى مكا دى هے ـ
محمود غزنوی، احمد شاہ ابدالی يه حضرات كونسا علم اور تهذيب لے كر آئے تهے؟
احمد شاہ ابدالی كے متعلق پنجاب ميں اب بهى ايكـ محاوره بولا جاتا هے ـ
كهادا پيتا لاه دا
تے
واده احمد شاه دا
يعنى جو كهانا كها ليا هے وه همارا باقى كا احمد شاہ ابدالی لوٹ كر لے جائے گا ـ
اور محمود غزنوى صاحب نے مال لوٹنے كے علاوه هر دفعه كتنى عورتيں اٹها كر لے جاتا تها ؟؟
ان لوگوں كو ەيرو سمجنے والوں كى عقل پر مجهے كوئى افسوس نهيں كيونكه پاكستان ميں ان تاريخ بڑهائى هى مسخ كر كے گئى هے ـ

ايكـ خبر


پاکستانی دفتر خارجہ نے افغانستان کے ایک وزیر کی اس درخواست کو مسترد کر دیا ہے کہ پاکستانی میزائیلوں کے نام بدلے جائیں کیونکہ یہ نام افغان حکمرانوں کے ہیں۔

تبصره


پنجابى ميں كەتے هيں انياں وچ كانے
يعنى نابينا لوگوں ميں ايكـ انكهـ والے بهىبينا شمار هوتے هيں ـ
اجڑے كهوواں دے گالڑ پٹوارى
يعنى جو ڈيرے بے مالكـ هو جائيں كلەرياں وهاں وهاں راج كرتى هيں ـ

ايكـ خبر


پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ ان میزائیلوں کے نام نہیں بدلے گا کیونکہ پاکستان اور افغانستان کی ثقافت اور تاریخ مشترکہ ہے، لہذا ان کے ہیروز بھی مشترکہ ہیں

ـ تبصره


پاكستانى هيروز كے متعلق ميں نے مئى دو هزار پانچ ميں لكها تها ـ
ميرى اس پوسٹ سے اس مضمون كا حق تو ادا نهيں هوتا مگر آپ پڑه كر ديكهيں ـ

پاكستان كے ەيروز

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts