منگل، 1 نومبر، 2005

لندن

انگريزوں كا دعوي هے كه قديم رومى دور ميں بهى لندن ايكـ سر گرم مركز تها ـ يه چهوٹا سا گاؤں دريائے تهيمز كے كنارے اس طرح اباد كيا گيا كه ايكـ طرف سے دريا اس كى حفاظت كرتا تها ـ
تاريخ بتاتى هے كه جن دنوں عرب مسلمانوں كى تهذيب هسپانيه يعنى اسپين ميں عظمت كى بلنديوں كو چهو رهى تهى ـ ان دنوں لندن ايكـ چهوٹے سے گاؤں كى حثيت ركهتا تها ـ جهاں كى دلدلى اور بنجر زمين پر چند جهونپڑى نما مكانات اور كچى سڑكيں تهيں اور لوگ بهى ذياده تر وحشى اور غاروں كے باسى تهے ـ
چناچه جب انگريزوں كى فوج رچرڈ شير دل كى قيادت ميں صلاح الدين ايوبى سے صليبى جنگوں ميں مقابله كرنے گئى تو اس كىاكثريت كهالوں ميں ملبوس تهى اور مسلمان فوج كے لباس اور هتهيار ديكهـ كررچرڈ كے فوجى دنگ ره گئے ـ
١٢٥٨ء كے سقوط بغدادكے عظيم الميے كے بعد جب تەذيب كا سورج مغررب ميں طلوع هوا تو يورپى اقوام نے اپنے شهر منظم كرنے شروع كئيے ـ يورپ ميں شهر بسانے كے لئيے پهلے كوئى يادگارمثلا فوارا يا گهنٹا گهر قسم كى چيز تعمير كر كے اس كے گرد ايكـ بهت بڑا گول چوراها بنايا جاتا تهاجس سے كچهـ فاصلے پر اردگرد گولائى ميں مكانات بننے شروع هو جاتے تهے اور يوں شەر وجود ميں آجاتا تها ـاس كے برعكس مشرق ميں پەلے ايكـ سيدها طويل بلكه مستطيل بازار تعمير كيا جاتا هے جس كے اردگرد مكانات تعمير كئے جاتے هيں ـ
انگريزوں نے برصغير ميں جو شەر اباد كئےان ميں اپنا انداز اپنايا چناچه لائل پور موجوده فيصل اباداور گوجرانواله ميں يەى اصول برتا گياـ
اصل لندن بهى ايكـ فوارے كے گرد آباد هے جس كا نام پكڈلى سركس هےـ
اس فوارے پكڈلى سركس كے چاروں طرف چهـ بازار نكلتے هيں جو اده اده ميل لمبے هيں اصل شەر لندن كى بس يهى حدود هيں يعنى ايكـ ميل لمبا اور ايكـ ميل چوڑا ـ
انگريزوں كى كالونياں هونے كى وجه سے جب دور دور كى دولت سمٹ كر لندن پەنچى تو چند ەزار كى آبادى سے يه شەر لاكهوں كا شەر بن گيا اور لندن كے گرد مضافاتى بستياں بنائى گئيں اور انهيں مكمل شەروں كے اختيارات دئيے گئے چناچه لندن شەر سے كەيں بڑےباره شەر لندن ك گرد ١٩٤٥ ميں آباد كئيے گئے ـ
ان شەروں كو ەوم كاؤنٹى كا نام ديا گيا ـ برطانيه بهر ميں ايسى كاؤنٹيوں كى تعداد ٣٢ هے جنميں سے باره لندن ميں ەيں ـ
لندن شهر اور اس كى كاونٹيوں كا موجوده كل رقبعه ٦١٠ مربع ميل هے جسے عظيم تر لندن كەا جاتا ەے ـ
ايكـ محتاط اندازے كے مطابق روزانه گياره باره لاكهـ افراد لندن ميں داخل هوتے گهومتے پهرتے اور شام كے واپس جاتے هيں اور ٹرانسپورٹ كے بەترين نظام سے فائده اٹهاتے هيں جو ەائى ويز سے لے كر ريل كے جديد نظام تكـ پهيلا هوا هے ـ
لندن كےهيتهرو هوائى اڈے پرقريبا ساڑے چار كروڑمسافر سالانه سفر كررتے هيں دنيا كى سب سے پەلى زير زمين ريل گاڑى١٨٦٣ء ميں لندن ميں چلائى گئى ـ دوسرى جنگ عظيم ميں زير زمين ريل گاڑى كے نظام كو كافى نقصان پەنچا ـ
اب اس كى پٹريوں كى كل لمبائى٢٥٤ميل هے ـلندن كا كوئى مقام ايسا نەيں جو اس كى دسترس سے باەر هو ـ

.(محمد يونس بلوچ جرمنى )

1 تبصرہ:

Shuaib کہا...

اچھی پوسٹ ہے اور کہاں تھے اتنے دن

Popular Posts