منگل، 30 اپریل، 2013

تنزانیہ کا پہلا تاثر


پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ سپیشل سلوک کے سارے لوگ شکوہ کناں رہتے ہیں ۔
میں خود یہ سمجھا کرتا تھا کہ پاکستانی پاسپورٹ کے ساتھ سب سے زیادہ سپیشل سلوک پاکستان میں کیا جاتا ہے ۔
لیکن یہاں تنزانیہ میں کچھ زیادہ ہی سپیشل سلوک کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔
میں ٹوکیو سے ویزہ لے کر ایا تھا
لیکن یہاں ایر پورٹ پر دوسو ڈالر امریکی بھی ویزہ فیس کے طور پر دینے پڑے ہیں ۔
میں جو کہ پچھلے دس بارہ سالوں سے ڈالر کم ہی ساتھ رکھتا ہوں۔
بائی چانس تین سو ڈالر بٹوے میں پڑے تھے ، جن سے یلو فیور کے انجکشن کے لئے اور ویزے کی فیس کے لئے ڈالر  مکل آئے ،۔
یہ  یلو فیور والا "ٹیکہ" پچاس ڈالر کا لگتا ہے ۔
یہ یلو فیور یعنی پیلے بخار کا ٹیکہ بہت سے ممالک بلخصوص افریقی ممالک مں داخلے کے لئے شرط ہوتا ہے
یہ اپ کہیں سے بھی لگوا سکتے ہیں ۔
اس کے ساتھ ایک پیلے رنگ کا سرٹیفکیٹ دیا جاتا ہے کہ بندے کو "ٹیکا" لگ چکا ہے۔
جب مجھے انجیکشن لگانے کے لئے ساتھ لیا گیا تو یہان دو بندے ہندی پاسپورٹ والے بھی تھے
ٹیکہ دونوں نے لگوایا ہوا تھا
بقول ان کے، ایک کے پاس جو سرٹیفکیٹ تھا اس کے غلط ہونے کا شک تھا متعلقہ افسر  کو اور دوسرے کے پاس صرف اس بات کا "بیان " ہی تھا کہ اس نے ٹیکہ لگوایا ہوا ہے
قصہ مختصر
ہر دو کو یہ اپشن دیا گیا کہ
انجکشن نہیں لگواؤ
لیکن 
پچاس پچاس ڈالر دے کر "ٹیکا سرٹفکیٹ" لے لو!!!۔
ویزہ کی فیس دوسو ڈالر سے بچنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ 
اپ کا تنزانیہ کا دورہ کاروباری نہیں ہونا چاہیے ۔
سیر سپاٹے کے دورے میں اپ کو پچاس ڈالر دینے پڑیں گے۔
اس سے کم ڈالر سے کام چلا سکنے کی کوئی تکنیک ابھی میرے علم میں نہیں آئی ہے ، 
اگر ایسی کسی بات کا علم ہوتا ہے تو بھی لکھ دوں گا۔
پاسپورٹ ویزے 
اور ٹیکے ولا یہ سلوک خاص طور پر ہندی اور چینی پاسپورٹ والوں کے ساتھ کیا جا رہا تھا
جن میں ایک میں تھا
پاکستانی پاسپورٹ والا۔
اس کے بعد کسٹم والوں کا سلوک ہوتا ہے۔
طریقہ وہی ترقی پذیر ممالک کے افسروں والا ۔ 
پاسپورٹ ہاتھ میں پکڑ لیا 
اور ایک ادھ سوال بندے سے اور بندے کو انڈر پریشر کرنے کے لئے دو افسروں کی اپس میں گفتگو۔
جس دوران بندہ منتیں کر رہا ہوتا ہے۔
اس لئے میں خاموشی سے کھڑا تھا
جو کہ افسروں کو ڈسٹرب کرنے والا رویہ ہوتا ہے کہ
بندہ ڈریا نہیں ہے۔
دس منٹ بعد میں نے کہا کہ
افسر صاحب ! ساری گل چھڈو ، اور ڈائیرکٹ اور پوائنٹ کی بات کرو جی کہ 
تسی چاہتے کیا ہو؟؟
جوان افسر کہنے لگا کہ 
جی ہم منشیات کے اسمگلروں کے خلاف چیکنگ کر رہے ہیں ۔
کہ پاکستان سے  منشیات بہت اتی ہیں ۔
میں جو کہ پاکستان سے ہی  آ رہا تھا
میں ے کہا کہ
ہاں جی اس بات کا امکان ہو سکاتا ہے کہ میں منشیات لے کر ایا ہوں 
اس لئے بجائے پاسپورٹ کے مندرجات ہی دیکھے جانے کے کیوں ناں میرے سامان کو چیک کیا جائے۔
اگر منشیات ناں بھی نکلیں تو
میرے سمان میں دو کلو کچے چاول بھی ہیں 
ہو سکتا ہےکچے چاولوں پر لاگو ہونے والا کوئی قانوں نکل ائے 
رقم وغیرہ چارج کرنے کا!۔
جس پر کھوچل والے افسر نے  کچھ دیر توقف کیا اور پاسپورٹ پر انگل رکھ کر کہنے لگا 
تمہارے نام میں یہ جو حصہ ہے ناں جی (غلام) 
اس طرح کے نام والا ایک بندہ یہان منشیات لاتے ہوئے ماضی میں پکڑا جاچکا ہے۔
میں نے ہنس کر ان کو کہا کہ
یہ تو بڑی ہی پرانی اور ترقی پذیر ممالک کے افسروں کی عموماً تکنیک ہے۔
اس لئے میں دوبارہ کہتا ہوں کہ
"پوائنٹ" کی بات کرو!!!!!َ۔
میرے اعتماد سے ان کو " پوائنٹ" کی بات کرنے سے باز رکھا اور کہنے لگے 
کہ جو بندہ تم کو لینے ایا ہے اس سے بات کرنی ہے۔
وہ بندہ دروازے کے سامنے ہی کھڑا تھا
اور وہ بندہ بھی .باہر کے ممالک میں رہنے کی وجہ سے"پوائنٹ" کی بات کی بجائے "نکتے" نکالنے لگا۔
جس پر افسروں نے مجھے با عزت بری کرتے ہوئے  ملک میں داخلے کی اجازت دے دی۔
یہاں تنزانیہ کے شہر دارالاسلام میں شام کے وقت پہنچا ہوں۔
ہوٹل میں سمان رکھنے کے بعد موٹر سائیکل پر تھوڑا سا شہر دیکھا ہے
بنکاک جیسا موسم اور درخت پتے دیکھ رہا ہوں۔
کھانوں کی خوشبو بھی کچھ ملتی سی ہے ۔
بس دھول جو اڑ رہی ہے۔
اور بارش کے بعد پانی اور کیچڑ کا ماحول یاد دلاتا ہے کہ 
یہ بنکاک نہیں ہے۔
ٹریفک کا حال پاکستان جیسا ہے، اگے نکلنے کی کوشش میں دوسروں کے لئے مشکل بن جانے ولا ماحول۔
لیکن سڑکوں کی حالت پاکستان سے کہیں بہتر ہے۔
سڑکوں کی حالت پاکستان سے بہتر ہے 
لیکن
گلیوں کی حالت پاکستان سے نسبت کھلی اور کچی ہیں ، یہاں کیچڑ بنا ہوا ہے
زمین میں کنکر پتھر کی بہتات کی وجہ سے کیچڑ کی حالت ، پاکستان کی نسبت بہتر ہے
کہ 
گڑھے بنے ہونے کے باوجود گاڑیاں چل رہی ہیں۔
گاڑیوں کے کاروباری ہونے کی وجہ سے 
میں نے اندزاہ لگایا ہے کہ
ان گڑھوں کی وجہ ہے کہ یہاں تنزانیہ میں لوگ فور بائی فور کی گاڑیاں پسند کرتے ہیں۔

بجلی کا کہتے ہیں کہ کبھی کبھی چلی جاتی ۔

مغرب کی اذان ہوتے ہی لوگوں کا مسجد کی  طرف رخ ان لوگون کے  مذہبی  رویے کا تاثر دیتا ہے
لیکن ابھی تک یہاں غالباً یہان وہ پاکستان والے اسلام کی آمد نہیں ہوئی ہے۔

3 تبصرے:

محمد ریاض شاہد کہا...

اچھا ہے جی

MAniFani کہا...

عمدہ صاحب، اور باقی کاانتظار رے گا۔

رضوان خان کہا...

اچھا لکھا ہے۔ لیکن شائد ادھورا ہے۔

Popular Posts