پلان ابھی جاری ہے ۔
یہ جو ٹائیگر فورس بن رہی ہے ناں ؟
یہ بھیک کو گراس روٹ لیول تک پہنچانے کے پروجیکٹ کا ہی ایک حصہ ہے ،۔
گراس روٹ لیول ، یعنی کہ گھاس کی جڑوں تک دھرتی میں پہنچانا ،۔
اپنے دیسی دانش کے فلاسفر جناب چان نکّیہ صاحب سے ایک روایت منسوب ہے کہ ایک دن کسی کانٹوں والی جھاڑی کی جڑوں کو گڑ کا شربت پلا رہے تھے ،۔
کسی نے پوچھا کہ یہ کیا ہے ؟
تو ہند کے عظیم ترین عقل مند نے بتایا کہ اس جھاڑی نے مجھے زخمی کیا ہے ،۔
میں اس کی جڑوں میں میٹھا ڈال کر اس کی جڑوں کو کیڑوں کے لئے مرغوب بنا کر اس جھاری کی نسل ہی نابود کر دوں گا م،۔
بس کچھ اس طرح کی وارادت قوم کے ساتھ ستر کی دہائی میں خاکی والوں نے جماعت کی مدد سے شروع کی تھی ،۔
بھیک سے مسجد بنائی جائے گی ، مجاہدین کو جنت کا لالچ دے کر یہان تربیت دی جائے گی ، مجاہدین کے کھانے کا انتظام بھیک سے کیا جائے گا ،۔
بھیک سے مجاہدین کو افغانستان تک لاجسٹ سپوٹ کی جائے گی ،۔
اور کبھی کبھی بھیک سے ہی درس قران کا لنگر بھی دیا جائے گا ،۔
بھیک کو پاکستان میں ایک عظیم کام بنا کر پیش کر دیا گیا ،۔
لیکن اس سارے پلان کے پیچھے سازش یہی ہے کہ
اس قوم کی جڑوں میں بھیک کا میٹھا گڑ ڈال کر اس قوم سے جدوجہد ، محنت ، تحقیق اور روادی کی خو مارنی ہے ،۔
بس یہ ٹائگر فورس بھی اسی پلان کا حصہ ہے ،۔
اور پلان ابھی جاری ہے ،۔
جنگل کے بادشاھ نے بھیڑوں کا اکٹھا کر کے کہا
سردیاں آنے والی ہیں ، مجھے تم لوگون کی صحت کا خیال ہے ، میں تم سب کے لئے اون کی چادریں بنوا کر دوں دا ،۔
ایک بھیڑ نے پوچھا : اون کہاں سے آئے گی ؟
بادشاھ نے بھیڑون کی عقل پر تاسف کرتے ہوئے انکو بتایا کہ اون بھی تم ہی پیدا کرو گی ،۔
بس یہی حال کچھ بھیک سے ملک چلانے والوں کے منصوبوں کا ہوتا ہے ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں