افغان اور پنجابی
سر جی جی اگر ان افغانوں کی ٹانگیں سلامت ہوتی ناں ؟
تو اب تک گریٹر پختونستان کی آر میں میری قوم کی ٹانگیں اڑ چکی ہوتیں ،۔
ایک افغانی اپنی جبلت میں خود کو ہند کی اقوام سے گریٹ سمجھ کر ہند کی بیٹاں اور بیٹے غلام بنانا اپنا فرض سمجھتا ہے اور ہند کی دولت کو لوٹنے کا نام اسلام کی تبلیغ ہونے کا ایمان رکھتا ہے ،۔
سردار داؤد نے جس دن گریٹر پختونستان کی فنڈنگ اور ناظم شاھ کو ہٹا کر پاکستان پر حملے کا منصوبه بنایا تھا ،۔
اس کا خیال تھا کہ پنجاب میں راجہ رنجیت کے بعد کوئی کانا پیدا ہی نہیں ہو گا ،۔
لیکن جنرل ضیاں صاحب اگر چہ کہ بھینگے تھے یکن راجہ رنجیت سنگھ کے صحیح جانشین ثابت ہوئے ،۔
اور افغانستان کو اس قابل ہی نہیں چھوڑا کہ پاکستان پر حملہ کر سکے ،۔
پاکستان میں انگریز کے پنجاب پر قبضہ کرنے سے پہلے کی پنجاب کی تاریخ کو پڑھایا ہی نہیں جاتا ، بتایا ہی نہیں جاتا ،۔
کہ
گوجرانوالہ کے مردخیز خطے عظیم سپوت راجہ رنجیت سنگھ نے طورخم تک حکومت کی تھی اور قندھار جلال اباد تک حملے کئے تھے م،۔
ان کے لباس تک تبدیل کروا دئے تھے ، کہ اپ اج بھی دیکھ سکتے ہو ، سکھ عورتوں کا لباس شلوار قمیض اس علاقے کے مرد پہنتے ہیں اور مردوں کا لباس فراک نما پختون عورتیں پہنتی ہیں ،۔
دیورنڈر لائین ، وہ سرحد ہے جہان تک راجہ رنجیت سنگھ کی علمبرداری تھی ، جس پر انگریز نے قبضہ کیا اور چھوڑ کر جانے سے پہلے پاکستان کو بتایا کہ اس لائین کے اگے افغانستان شروع ہوتا ہے ،۔
اپ ذرا لاہور کے شاہی قلعے کے دروازے تک جاؤ اور دیکھو کہ مغلوں کی شاہی مسجد سے نکل کر مینار پاکستان تک پہنچنے کے لئے راجہ رنجیت کی مڑھی آتی ہے ،۔ جو اس بات کی نشانی ہے کہ مغلوں کی اسلامی حکومت سے لے کر اسلام کا قلعہ بننے تک یہ علاقہ پنجابیوں کی علمداری تھا ،۔
افغانستان ایک دشمن ملک ہے ،۔
بلکہ ظالم اور کینہ پرور اور کمینہ دشمن ہے ،۔
اور افغانستان کی حمایت کرنے والے پاکستانی پٹھان سادہ دل لوگ ہیں ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے ،۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں