سیاسی وابستگی
کہیں کسی امیر علاقے کے گھروں کے نوکر مل بیٹھے اور لگے اپنے اپنے مالکوں کی تعریفیں کرنے ،۔
میرے مالکوں کا کچن اتنا بڑا ہے کہ
ہم کھانا پتیلوں ، دیچکوں میں نہیں ، دیگوں میں پکاتے ہیں دیگوں میں !!،۔
ہاں !!!!!!۔
دوسرا کہاں کم تھا کہ بتانے لگا ،۔
کچن کی وسعت تو ہمارے مالکوں کی ہے ،۔
صاحب جب کھانا چیک کرنے آتے ہیں تو کچن میں گاڑی پر گھومتے ہیں ، ٹیوٹا کرولا پر ، ہاں !!!!!۔
کرولا پر !،۔
تیسرا ہمم کر کے منہ پھیر لیتا ہے ،۔
سب حیران ہو کر اس کا منہ دیکھتے ہیں کہ تم ہی کچھ بتاؤ کی ہمارے صاحبوں کے کچنوں میں کیا کمی ہے ؟
تو تیسرا گویا ہوتا ہے ،۔
یارو ! میرے مالکوں کے کچن کی وسعت کا اندازہ بس ایک مثال سے لے لو کہ
جب ہم آلو ابلنے رکھتے ہیں تو ؟
ان کو چیک کرنے کے لئے کہ ترم ہوئے ہیں کہ نہیں ، ہم آبدوز استعمال کر تے ہیں ،۔
آبدوز ،یعنی سب میرین !!!،۔
مجھے یہ لطیفہ اس لئے یاد آیا کہ
سیاسی کارکناں اپنے اپنے مالکوں کی تعریفوں مں کچھ اس طرح رطب السان ہیں ،۔
سادگی کی ایسی مثالیں ہیں کہ
ایک ناقابل تحریر لطیفہ
اپنے خادم حسین اور گنڈہ سنگھ والا یاد آ جاتا ہے ،۔
خاور کھوکھر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں