ہفتہ، 2 فروری، 2019

کہاوت کی کہانی

ہندی کی ایک کہاوت ہے ،۔
سِیکھ تاء کو دیجیو ، جاء کو سِیکھ سبھہائے ،۔
سِیکھ نہ دیجیو باندراں ، بھیجڑے کا گھر ڈھائے
روایت ہے کہ
کہیں کسی جنگل میں کسی بھیجڑے (پیلے رنگ کی ایک چڑیا جو سرکنڈ کے لٹکتے گھونسلے بنا کر رہتی ہے)نے کسی بندر کو بارش میں بھیگے ٹھٹھرتے دیکھا ،۔
بھہیا چڑیا کو اس پر بڑا ترس آیا کہ اس باندر کو سیکھ دینے کے لئے اس کے پاس آتی ہے
کہ
دیکھو باندر صاحب ، اپ بھی میری طرح اگر محنت کر کے سمجھ بوجھ کے ساتھ ایک مضبوط گھر بنا لو تو ، موسم کی سختیوں اور قباحتوں سے بچ کر کچھ سُکھ لے سکتے ہو ،۔
بندر کو بھہیا کی بات سن کر بڑا برا محسوس ہوا کہ ایک کم ذات چھوٹی سی چڑیا ، پھرتیلے اور چاک چوبند بندر کو کم عقل سمجھ کر بات کررہی ہے ،۔
چہ پدی ؟ چہ پدی کا شوربہ ؟
بندر نے چھلانگ لگائی درخت پر چڑھ کر بھہیے کا گھر ڈھا کر تنکا تنکا کر دیا ، اور بھہیے کو بتا دیا کہ
یہ رہا تمہارا گھر جس پر فخر کر کے تم مجھے جیسے مہان بندر کو سمجھانے چلی ہے ،۔
حاصل مطالعہ
کہ اپ بھی کسی کو مشورہ دیتے ہوئے احتیاط کریں کہ
کوئی کاروبار کر لو ، کوئی دوکان کر لو کا سن کر کوئی باندر اپ سے دشمنی پر اتر اپ کے بنائے ہوئے سیٹ اپ کو تباھ کرنے پر بھی تل سکتا ہے ،۔

بہادر اور دلیر لوگ جن کے پاس دانش ہوتی ہے ، مواقع پیدا کر لیتے ہیں ،۔
خام دانش کے والے لوگ اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یا تو نشے کی اوٹ لیتے ہیں
یا پھر مذہب کی ۔
نشے میں مبتلا لوگ خود اذیتی کرتے ہیں اور مذہب میں مبتلا لوگ ، معاشرے کو اذیت میں مبتلا کر دیتے ہیں ،۔



کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts