جاپان کے نظام تعلیم میں سرکاری سکول ہی بنیادی چیز ہیں ، کچھ پرائیویٹ سکول اور غیر ملکی سکول بھی ہیں ، لیکن معاشرے میں
ان پرائیوٹ اور غیر ملکی سکولوں کی کوالٹی پر اعتماد نہیں ہے ،۔
جاپان میں تعلیم ہر کسی پر فرض ہے یعنی کہ ایجوکیشن بائی فورس ہے ،۔
غیر ترقی یافتہ ممالک کی طرح جاپان میں تعلیم سب کا حق ، یا کہ بنیادی حقوق جیسے جذباتی نعرے نہیں ہیں ،۔
یہاں جاپان میں پیدا ہونے والے ہر انسانی بچے کو نو سال تک سکول جانا ہی پڑے گا ،۔
سکول ٹائم کے دوران اگر کوئی بچہ کہیں ابادی میں یا کہ ابادی سے باہر نظر آ جائے تو یہ قابل دس اندازی پولیس ہے ،۔
اس بچے کو پولیس اپنی تحویل میں لے کر اس کے سکول سے رابطہ کرئے گی اور سکول کے استاد کی سپرد داری پر اس بچے کو چھوڑا جائے گا ،۔
سکول سے غیر حاضری کی صورت میں اسی دن سکول کی انتظاممیہ بچے کے والدین سے رابطہ کرئے گی ، رابطہ نہ ہو سکنے کی صورت میں سکول ٹیچر شام کو بچے کے گھر میں جا کر صورت حال کا جائیزہ لے گا اور اس کی تحریری رپورٹ دے گا ،۔
تیس دن تک سکول سے غیر حاضر رہنے والے بچے کو حکومت اپنی تحویل میں لے لے گی ،۔
بچے کو مخصوص محکمے کی زیر نگرانی لازمی تعلیم مکمل کرنے تک بچے کو والدین سے علیحدہ کر دیا جائے گا ،۔
ایسے بچے جن کے والدین کام کی مصروفیت یا کہ نوکری کی مجبوری کی وجہ سے رات دیر تک کام کرتے ہیں ، ان بچوں کے لئے سکول میں “گاکدو “ نامی ایک سیکشن بنایا گیا ہوتا ہے جہاں بچے سکول کے بعد بالغ لوگوں کی زیر نگرانی اپنی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مصروف رہ سکتے ہیں ،۔
والدیں شام کو کام سے واپسی پر یہاں سے بچوں کو لے لیتے ہیں ،۔
چھ سال پرائمری سکول اور اس کے بعد تین سال مڈل سکول ،۔ پرائمری سکول ہر بچے کے پیدل سکول جانے کی حد میں ہوتا ہے ،۔
بہت کم ایسا ہے کہ بچوں کو سکول بس میں جانا پڑے ،۔
ہر گھر میں گاڑی ہونے کے باوجود والدین بچوں کو سکول نہیں چھوڑ سکتے ،۔
بچوں کو گروپ کی شکل میں پیدل چل کر سکول جانا ہوتا ہے ،۔
بڑی عمر یا کہ بڑے قد کے بچے بچی کو لیڈر بن کر اگے چلنا ہوتا ہے اور باقی کے بچے اس کو فالو کر کے چلتے ہیں ،۔
شہروں کے علاوہ گاؤں دیہات میں سڑکوں کی تعمیر میں اس نظرئیے سے کی جاتی ہے کہ ہر گھر سے پرائمری سکول تک سڑک کے ساتھ ساتھ فٹ پاتھ بنایا جاتا ہے ،۔
تاکہ بچے ٹریفک کے حادثات کا شکار نہ ہوں ،۔
اس کے بعد مڈل سکول کے بچوں پر سکول جانے کے لئے سائیکل لازمی ہے ،۔
کیونکہ ہر مڈل سکول چند پرائمری سکولوں کے مجموعی طلبہ کے لئے ہوتا ہے ،۔
اس طرح قریبی علاقوں کے طلبہ ایک دوسرے کے ساتھ جان پہچان ہوتی ہے اور معاشرے کی بنیادی اکائی جنم بھومی میں معاشرت کرنے کی راہیں استوار ہوتی ہیں ،۔
اس کے بعد ہائی سکول ، کالج یاکہ یونورسٹی کی تعلیم ہر شہری کا حق ہے ، اب یہ بات شہریوں پر منحصر ہے کہ یہ تعلیم حاصل کرتے ہیں یا کہ نہیں ،۔
شہریوں کی اکثریت مڈل کے بعد ہائی سکول یا کہ کسی تکنیکی سکول میں تین سال کی تعلیم حاصل کر کے کمائی والے کسی
کام سے منسلک ہو جاتی ہے ،۔
جیسا کہ اوپر لکھا ہے ۔
جاپان میں تعلیم ہر کسی پر فرض ہے یعنی کہ ایجوکیشن بائی فورس ہے ،۔
تو یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر کوئی بچہ معذور پیدا ہوتا ہے تو ؟ یعنی کہ انکھوں سے ، کانوں سے معذور ، جسمانی معذوری ہو سکتی ہے یا کہ ذہنی معذوری بھی تو ہو سکتی ہے ،۔
ایسے بچوں کو جبری طور پر تعلیم کے لئے سکول بھیجنے کا کیا طریقہ کار ہے ؟
جی ہاں یہیں جاپان کی کوالٹی نظر آتی ہے کہ اگر ایجوکیشن بائی فورس ہے تو حکومت نے ایجوکیشن کا نظام بھی بنا کر اس کو چالو رکھنے پر مسلسل ایکٹو نظر آتی ہے ،۔
یہان جاپان میں معذوروں کے لئے علیحدہ سے سکول ہیں ،۔
جہاں گونگے بہروں کو اشاروں کی زبان سکھا کر ان کو ان کی ذہانت کے مطابق اعلی تعلیم تک رسائی حاصل ہے ،۔
جسمانی معذوروں کے لئے بھی ایسا ہی ہے کہ ان کے ایکٹو ذہنوں کو جلا بخشنے والی تعلیم سے آراستہ کر کے ان کو معاشرے کے کارآمد افراد بنایا جاتا ہے ،۔
جسمانی طور پر صحت مند لیکن ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کو اس طرح کی تعلیم دی جاتی ہے کہ وہ اہنے جسم کی صفائی ، اپنی متعلقہ چیزوں کی ترتیب رکھ کر گھروں میں ایسے افراد بن کر رہیں جو والدین یا کہ دیگر بہن بھائیوں کے لئے رکاوٹ نہ بنیں ، اور مستقبل میں لیڈر یا کہ فورمین کی زیر نگرانی بتایا گیا کام کر کے کمائی بھی کر سکیں ،۔
جاپان جیسا بہتریں ملک اور معاشرہ جاپان کے سرکاری سکولوں سے تعلیم یافتہ لوگوں کا بنایا ہوا معاشرہ ہے ،۔
اور انہی دیسی سرکاری سکولوں کے نظام تعلیم پر ساری قوم کو اتنا اعتماد ہے کہ اس نظام تعلیم کو برقرار رکھنے کی بھی تعلیم دی جاتی ہے ،۔
تاکہ جاپان کی آنے والی نسلیں بھی تعلیم کی برکات سے مستفید ہوسکیں ،۔