اتوار، 24 جنوری، 2016

جاپانی لوک کہانیوں کی بات

جاپانی لوک کہانیوں میں ایک دیوتا کا بڑی کثرت سے ذکر ملتا ہے ۔
جسے “بیمبو گامی “ کہتے ہیں ، یعنی کہ غریبی کا دیوتا ،۔
غریبی کا دیوتا بینبو گامی بڑا سست الوجود اور کاہل واقع ہوا ہے  ،۔
بینبو گامی جس گھر میں ڈیرا ڈال لے اس گھر میں غریبی گھر کر جاتی ہے ،۔
بینبو گامی کے ڈیرا کرنے سے گھر کے لوگ بھی سست الوجود اور کاہل ہو جاتے ہیں ،۔
بینبو گامی گھر کے کونے کھدروں میں  کہیں ایسی جگہ ڈیرا کر لیتا ہے جہاں گھر کے افراد کی نظر یا قدم نہ پڑیں ، جیسے کہ 
چھت کے چھتیروں کی اوٹ وغیرہ ،۔
جس گھر میں بینبوگامی کا ڈیرا ہو وہ گھر ترقی نہیں کر سکتا ،  اس گھر کے افراد کا پہناوا گندا ہو کر چھیتڑوں میں تبدیل ہو جاتا ہے ،۔
افراد کے منہ پر رونق نہیں رہتی اور اس گھر کے افراد کے منہ پر حالات کی خرابی کا شکوہ اور دوسروں کی سازشوں اور دوسروں کے حسد  کی تکرار ہوتی ہے ،۔
جیسا کہ دنیا بھر کی لوک کہانیاں ،لوگوں کو دانش دینے کے لئے ہوتی ہیں اسی طرح  جاپان کی بیمبو گامی کی کہانیاں بھی  لوک دانش  سے بھر پور ہوتی ہیں ،۔
ان کہانیوں میں  بینبوگامی کی بسیرے کے حالات کو بتا کر یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ   غریبی کا یہ دیوتا  کسی بھی گھر سے کن حالات میں  بھاگ نکلتا ہے ،۔
اور حالات بدل جاتے ہیں ،۔
جاپان کی ان لوک کہانیوں میں  بتایا جاتا ہے کہ
جب بھی کوئلے کی آگ پر لوہا گرم ہو  ،اور بہت زیادہ گرم ہو جائے تو  ؟
اس گرمی ، بو اور ٹرخ سے جو حالات پیدا ہوتے ہیں وہ غریبی کے دیوتا  بینبوگامی کی برداشت سے باہر ہو جاتے ہیں اور غریبی کا دیوتا بینبو گامی بھاگ نکلتا ہے  ،۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حاصل مطالعہ
لوہے کو ڈھالنے والی فونڈری ہی کسی ملک کی غریبی کا سب سے بہتر حل ہے  ،۔
ماضی قریب  میں برطانیہ نے لوہے کو ڈھال کر ساری دنیا کو ریل کی پٹریاں سپلائی کی اور غیربی بھاگ نکلی ،۔
جاپان میں بھی دوسری جنگ عظیم کے بعد  ملک کی بڑی بڑی انڈسٹری کوئلے کی کانون سے کوئلہ نکالنا اور اس کوئلے سے لوہا ڈھالنا تھیں ،۔
جرمنی اور روس  کی غریبی  کو بھگانے میں بھی  لوہے کو کوئلے پر گرم کر نے والا  جاپانی لوک کہانیوں والا فارمولا نظر آتا ہے  ،۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts