ہفتہ، 2 جنوری، 2016

ڈسکو ڈانس

بابا گاما  گاؤں جانے والی بس کے انتظار میں لاری اڈے پر کھڑا تھا
کہ
پیجو بدمعاش  کا وہاں سے گزر ہوا ۔
پیجو کے دل میں  اپنی دہشت بٹھانے کے لئے بابا گاما ایک اسان شکار نظر آیا ۔
پیجو پستول نکال کر  بابے کے قریب  آتا ہے ۔
سارے اڈے کے لوگوں کا دھیان اس کی طرف ہو جاتا ہے ۔
پیجو ، بابے سے پوچھتا ہے
اوئے بابا ،کدی ڈسکو ڈانس وی کیتا ای ؟
بابا گاما سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھ کر کہتا ہے ، نئیں پتر !!۔
تے لے فیر اج کر کے ویکھ  ، کہہ کر پیجو  بابے کی پاؤں  کی طرف گولیاں چلانے لگتا ہے  ۔
بابا گاما اپنے پیر بچانے کے لئے اچھلنے لگتا ہے ،۔ سارے اڈے  کے لوگ ہنسنے لگتے ہیں ۔
پیجو ساری گولیاں ختم کر کے  پلٹتا ہے اور مجمعے کی طرف  فخر کی ایک نظر ڈال کر دو ہی قدم چلتا ہے کہ
بابا گاما  قمیض کے نیچے بغل سے کٹے ہوئے بٹ والی  دو نالی نکال کر  دو نالی کے دونوں گھوڑے چڑھا لیتا ہے ۔
گھوڑے چڑھنے کی آواز سے سارے مجمعے  کو چپ لگ جاتی ہے ، سارے اڈے پر ایک خاموشی چھا جاتی ہے
کہ سوئی گرنے کی آواز بھی جس میں سنائی دے  ۔
پیجو کی ریڑھ کی ہڈی میں خوف کی لہر سی گزر جاتی ہے
دہشت بھری نظروں سے جب پلٹ کر دیکھتا ہے تو
دونالی  کے بیرل اس کو توپ جیسے نظر آتے ہیں ۔
بابا گاما مسکراتے ہوئے  اس سے پوچھتا ہے ۔
پتر ناں کی اے تیرا ؟؟
پیجو: جی پیجو ، پیجو حرام دا!!!۔
بابا گاما : پتر پیجو  ، کدی چوٹے دے پتالو چم کے ویکھے نے ؟؟
نئیں بابا جی نئیں ، پر میرا دل بہت کردا جے ، میں ہنے ای تہانوں چم کے ویکھانا واں
او ویکھو او کھلوتا ہے گجراں دا چوٹا
پیجو یہ کہتا ہوا چوٹے کی طرف لپکتا ہے
بابا اس کو کہتا ہے اوئے پستول مجھے دے اور ہو جا شروع۔
پیجا بڑے احترام سے خالی پستول بابے کو تھما کر بھینسے کی ٹانگوں کے درمیان لپکتا ہے ۔
حاصل مطالعہ
اک تو پستول کی ساری ہی گولیاں نہیں چلا دینی چاہئے
اور دوسرا  بابے لوگوں کی عزت کرنی چاہئے کہ بابوں نے بھی جوانی دیکھی ہوئی ہوتی ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

Popular Posts